مرض ہر ایک کو لاحق ہوتا ہے ، اور لوگ اس کے علاج کی تدبیر مختلف طریقے سے کرتے ہیں، بیماری اور شفا اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے ، جس کا علم اللہ نے دنیا میں اتارا ہے ، یہ باقاعدہ ایک علم ہے ، جس کی تعلیم کے لیے بڑے بڑے ادارے قائم کیے جاتے ہیں۔ شرعی اور طبی اعتبار سے علاج و معالجے کا حق صرف ان لوگوں کو حاصل ہے جنھوں نے مستند حکما اور ماہرین طب سے اس کی تعلیم پائی ہو ۔ دنیا میں تمام بیماریوں کی دوا اللہ نے اتاری ہے ۔ بخاری شریف کتاب الطب کی حدیث میں ہے کہ کوئی ایسی بیماری نہیں جس کا علاج اللہ نے نازل نہ کیا ہو۔ ابو داؤد کی حدیث میں ہے کہ اللہ نے تمام امراض کی دوا اتاری ہے ، اس لیے دوا کرو ، مگر حرام چیزوں سے علاج نہ کرو ۔
طب یونانی کون سا طریقہ علاج ہے؟ اور اس کی بنیاد کیا ہے ؟
اس کے متعلق وکی پیڈیا نے لکھا ہے ” یونانی طریقہ
علاج کا ماخذ عربی اور فارسی لٹریچر ہے ، اور اس کا بنیادی نظریہ اخلاط اربعہ (بلغم ، خون ، صفرا اور سودا ) ہے ، جو انسانی بدن کی بنیاد ہیں اور ان سے پیدا شدہ مزاج پر قائم ہے ، چنانچہ جب یہ اخلاط اعتدال پر قائم رہتے ہیں تو انسان کا مزاج بھی معتدل رہتا ہے ، اور اسی کا نام صحت ہے ، جب یہ اخلاط کسی اندرونی یا بیرونی اثر کے سبب اعتدال سے ہٹ جاتے ہیں تو انسان کا مزاج بھی اعتدال میں نہیں رہتا ، یہی صورت حال بیماری سے تعبیر کی جاتی ہے ۔ جسے اعتدال پر لانے کے لیے مناسب دوا ، غذا اور ترکیب کی ضرورت ہوتی ہے جو ایک طبیب کے ذریعے انجام پاتا ہے ۔ اس فن کو باقاعدہ ” اسقلی بیوس“ نے اختیار کیا ، یونانی طبیبوں کی تعداد کثیر ہے ، مگر وہ جواہر پارے جو آسمان پر ماہ و انجم کی طرح چمکے ان کے نام یہ ہیں ، فیثا غورث ، افلاطون ، بقراط، ارسطو ، لقمان اور جالینوس ۔ ظہور اسلام کے بعد طب نبوی سے اس فن کی نشاة ثانیہ ہوئی“ ۔
ہند وپاک میں ابتدا سے یونانی طریقہء علاج کو اختیار کیا گیا ہے ، اور ہر دور میں اس کے فروغ کے لیے تعلیمی ادارے قائم کیے گئے ، حکما کے طریقہء علاج ، ان کے نسخے ، اور ان کی خدمات کی ایک طویل فہرست ہے ، عصر حاضر میں انگریزی دواؤں کی زود اثری اور غلبے کے باوجود ماہر حکما کی جانب رجوع میں کمی نہیں آئی ہے ۔اور اب بھی بہت سے مرکزی مقامات پر اس کی تعلیم کے واسطے طبیہ کالجز اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ اسی سلسلے کا ایک مشہور و معروف ادارہ ہندوستان میں لکھنؤ میں موجود ہے ، جس کا نام ” تکمیل الطب کالج “ہے ۔ جس کے ایک نامور فرزند حکیم وسیم احمد اعظمی ہیں ۔ حکیم صاحب کی طبی و علمی خدمات قابل فخر اور لائق ستائش ہیں ، حکیم وسیم احمد اعظمی نے تن تنہا طب یونانی کے حکما کی طبی خدمات کے تعارف اور طب یونانی کے مختلف موضوعات پر اتنی ضخیم اور تحقیقی کتابیں تصنیف کی ہیں جس کی کسی ادارہ اور اکیڈمی سے ہی توقع کی جاسکتی تھی ۔
حکیم موصوف کی ایک مشہور کتاب ” تکمیل الطب کالج لکھنؤ کی علمی خدمات “ہے ، جس میں اس ادارہ کے فرزندان کا تذکرہ ہے ، اس میں خود حکیم وسیم احمد اعظمی نے اپنے تعارف میں جو لکھا ہے ، اسے یہاں پیش کیا جاتا ہے ۔ ” حکیم وسیم احمد اعظمی ابن صغار احمد کی ولادت اعظم گڑھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں صیفن پٹی میں 17جون 1956ءکو ایک متوسط کاشت کار خاندان میں ہوئی ۔ درس نظامی کی ابتدائی کتابیں مدرسہ جامع العلوم قصبہ جین پور میں پڑھیں ، متوسطات کی تعلیم دارالعلوم مئو میں حاصل کی ۔ منتہیات کی تحصیل دارالعلوم دیوبند میں کی ۔ طب کی تعلیم کے لیے 1974- 1975ءکے تعلیمی سیشن میں 9فروری 1975ءکو تکمیل الطب کالج میں داخلہ لیا ۔ اور 1979ءمیں مروجہ درسیات کی تکمیل کی ۔ دوران ملازمت 1983ءمیں کان پور یونیورسیٹی سے اردو میں ایم ، اے کیا ۔ تکمیل الطب کالج سے فراغت کے بعد 1980ءمیں سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن ، نئی دہلی کی ملازمت اختیار کی ۔ اور پہلی تقرری 4اگست 1980ءکو خدا بخش لائبریری پٹنہ میں قائم لٹرےچری ریسرچ یونٹ میں ریسرچ اسسٹنٹ یونانی طب کی حیثیت سے ہوئی ۔ 1986ءمیں جامعہ ہمدرد نئی دہلی میں واقع لٹریری ریسرچ انسٹی ٹےوٹ میں تبادلہ ہوگیا ۔ 30 جون 2016ءکو وظیفہ حسن خدمت پر (لکھنؤ) ملازمت پر سبک دوش ہوا ۔ سبک دوشی کے بعد سنٹرل کونسل فار ریسرچ آفیسر انچارج ان یونانی میڈیسن ، وزارت آیوش حکومت ہند ، نئی دہلی کی لٹریری ریسرچ سب کمیٹی کا چیئرمین ، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، حکومت ہند کے ٹی کے ڈی ایل پروجیکٹ کا ایکسپرٹ ممبر اور ان کی سلیکشن کمیٹی کا چیرمین ہوں “۔ از: تکمیل الطب کالج کی علمی خدمات ، صفحہ 223۔
حکیم وسیم احمد اعظمی کو لکھنے پڑھنے کا شوق تعلیم کے زمانے سے ہوگیا تھا ، جو اب بھی بحسن و خوبی جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حکیم صاحب کی طب کے موضوع پر تصنیفی کتابیں 22سے زیادہ ہیں اور ابھی ان شاءاللہ مزید کی توقع ہے ۔ موصوف کے طبی مقالات جو طبی جرائد و مجلات میں شائع ہوچکے ہیں وہ 200سے زائد ہیں ۔ طب اور ادب پر 6سے زائد یادگار مجلات مرتب کیے ہیں اور ابھی تقریبا پانچ وقیع کتابیں تالیف کے مراحل میں ہیں ۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ ۔
حکیم وسیم احمد اعظمی کی طبی کتابوں کا یہاں مختصر تعارف پیش خدمت ہے ۔
1۔ بیت الحکمت کی طبی خدمات : یہ تالیف 360صفحات پر مشتمل ہے اور محبوب پریس دیوبند سے 1988ءمیں پہلی بار طبع ہوئی ۔ اس کی دوسری اشاعت 1989ءمیں عمل میں آئی ۔
2۔ امراض اطفال ۔ یہ کتاب 368صفحات پر مشتمل ہے ، اور نظامی پریس لکھنؤ سے پہلی مرتبہ 1989ءمیں طبع ہوئی ۔ اس کے بعد متعدد اداروں سے اس کی اشاعت عمل میں آئی ہے ۔ واضح ہوکہ حکیم صاحب کی تمام کتابیں مستند حوالوں سے مبرہن ہوتی ہیں ۔ ان کتابوں میں مصادر و مراجع کا ذکر وہ ضرور کیا کرتے ہیں ۔
3۔ امراض اذن و انف و حلق : یہ تالیف 267صفحات پر مشتمل ہے اور نامی پریس لکھنؤ سے پہلی بار 1990ءمیں طبع ہوئی ۔ دہلی سے یہ کتاب ایس ایچ آفسیٹ پریس سے 1995ءاور 2001 میں طبع ہوچکی ہے ۔ ایک اطلاع کے مطابق پاکستان سے بھی شائع ہوچکی ہے ۔
4۔امراض نسواں : یہ کتاب 536صفحات پر مشتمل ہے اور ندائے حق پریس لکھنؤ سے پہلی مرتبہ 1991ءمیں طبع ہوئی تھی ، یہ کتاب طبی نصاب تعلیم کے اعتبار سے لکھی گئی ہے ۔
5۔ معالجات : حصہ اول ، یہ تالیف 457صفحات پر محیط ہے اور ترقی اردو بیورو ، (موجودہ قومی کونسل)حکومت ہند نئی دہلی ، سے پہلی بار 1992ءمیں طبع ہوئی ۔ دوسری طباعت 1997ءمیں عمل میں آئی ۔
6۔ معالجات : حصہ دوم ۔ یہ تالیف 663صفحات پر مشتمل ہے ۔ اور مذکورہ بالا ادارہ سے 1992ءپھر 1997ءمیں شائع ہوئی ۔ ایک فہرست کے مطابق ”کتاب العلاج“ کے نام سے یہ پاکستان میں بھی طبع ہوچکی ہے ۔
7۔ علم الصیدلہ : مصنف کہتے ہیں کہ راقم الحروف کی یہ تالیف 176صفحات پر مشتمل ہے ۔ اور تیسری بار 2011ءمیں طبع ہوئی ہے ۔
8۔ کلیات ادویہ : یہ کتاب 273 صفحات پر مشتمل ہے ، اور بھارت آفسیٹ پریس دہلی سے 1997 ءمیں طبع ہوئی ہے ۔ یہ کتاب بھی طبی نصاب تعلیم کو مد نظر رکھتے ہوئے لکھی گئی ہے ۔ اس کے مباحث میں کلیاتی امور کے ساتھ مفرد دواؤں کا حصول اور تحفظ بھی ہے اور اعمار و ابدال کی تعیین بھی ۔
9۔ معالجات حصہ سوم : 576صفحات پر مشتمل ہے ۔ اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ، نئی دہلی نے شائع کیا ہے ، اس میں حمیات اور متعدی امراض کا تفصیلی بیان ہے ۔
10۔ معالجات حصہ چہارم : 459صفحات پر محیط ہے ، اور 1997ءمیں مذکورہ بالا ادارے سے شائع ہوئی ہے ۔ اس میں جلد ، بال ناخن اور امراض مفاصل و عظام کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔
11۔ تحفظی وسماجی طب : 408صفحے کی کتاب ہے ، اور ادارہ کتاب الشفا ، کوچہ چیلان ، دریا گنج ، نئی دہلی نے اسے پہلی بار 2009ءمیں شائع کیا ہے ۔
12۔فوائد زیتون ۔ ایک تحقیقی جائزہ ، یہ کتاب 40صفحات پر مشتمل ہے ۔ اور مذکورہ ادارہ سے پہلی بار 2009ءمیں طبع ہوئی ۔ اس کے تفصیلی مبحث میں زیتون کا عمومی تاریخی جائزہ ، مزاج ، افعال ، و خواص اور مختلف نظام جسم پر اس کے غذائی ، دوائی اور تجمیلی اثرات پر گفتگو کی گئی ہے ۔
13۔ مرکبات ادویہ حصہ اول : مصنف نے لکھا ہے کہ یہ کتاب 636صفحات پر مشتمل ہے ۔ اور یہ بھی مذکورہ ادارہ سے 2012ءمیں طبع ہوئی ۔
14۔مرکبات ادویہ حصہ دوم ۔ یہ کتاب 422صفحات پر مشتمل ہے ۔ اور یہ بھی مذکورہ ادارہ سے 2010ءمیں طبع ہوئی ۔
15۔ اردو طبی رسائل و جرائد برصغیر ہند وپاک ۔ یہ تالیف 274صفحات پر مشتمل ہے اور پہلی بار بھارت آفسیٹ پریس دہلی سے 2010ءمیں طبع ہوئی ۔ اس میں برصغیر سے شائع ہونے والے پہلے رسالہ مخزن الادویہ لکھنؤ 1842ءسے لے کر سہ ماہی الطب ممبئی 2009تک کے اردو طبی رسائل کا جائزہ لیا گیا ہے ۔
16۔ محمد ابن زکریا رازی : احوال و آثار ۔ یہ کتاب 188صفحات پر مشتمل ہے ۔ اور مذکورہ بالا ادارہ سے پہلی بار 2012ءمیں شائع ہوئی ۔
17۔مطالعہ مخطوطات : طب یونانی کے خصوصی حوالہ سے ۔ یہ کتاب 192صفحے کی ہے ، اور مذکورہ بالا ادارہ سے پہلی بار 2013ءمیں شائع ہوئی ۔
18۔ احادیث نبویہ میں پھلوں کا تذکرہ ۔ یہ تالیف 142صفحے کی ہے ، اور رفیدہ پبلی کیشنز لکھنؤ کے زیر اہتمام دیوبند سے پہلی بار 2013ءمیں شائع ہوئی ۔
19۔ احادیث نبویہ میں سبزیوں کا تذکرہ : یہ تالیف 128صفحات پر مشتمل ہے ۔ اور رفیدہ پبلی کےشنز لکھنؤ کے زیر اہتمام دیوبند سے پہلی بار 2013ءمیں شائع ہوئی ۔
20۔ منشی نول کشور : حیات و خدمات : 152صفحات پر مشتمل ہے ۔ منشی نول کشور کے ادارے سے طبع ہونے والی کتابوں کی موضوعاتی فہرست اور ان کی داخلی تفصیلات بیان کی گئی ہیں اور طبی مطبوعات پر اختصاص کے ساتھ گفتگو کی گئی ہے ۔
21۔ خوش نویسان طب : ایک جائزہ ۔ یہ کتاب 160صفحات پر مشتمل ہے ۔ اور اصلاحی ہیلتھ کیئر فاؤنڈیشن ، نئی دہلی کے زیر اہتمام 2019ءمیں شائع ہوئی ہے ۔ یہ اپنے موضوع پر منفرد کتاب ہے ۔
22۔ وفیات اطبا ءہند و پاک جلد اول ، حصہ اول، الف ممدودہ و الف ۔ یہ کتاب 320صفحات پر مشتمل ہے ۔ اور مذکورہ ادارہ سے 2019ءمیں طبع ہوئی ہے ۔ کتاب کے اس حصہ میں حرف الف کے تحت 295اطبا کی وفیات درج ہیں ۔
23۔ وفیات اطبا ءہند وپاک جلد سوم ، حصہ اول ۔ حرف عین ۔ یہ کتاب 336صفحات پر محیط ہے ۔ بیچ کی دوسری جلد ابھی مبیضہ کے مرحلے میں ہے ۔ مصنف نے لکھا ہے کہ ” وفیات پر جس قدر لوازمے مرتب ہوتے جائیں گے ہم انھیں طبع کرتے جائیں گے ، چنانچہ وفیات اطبا ءہند وپاک کی جلد دوم ابھی مبیضہ کے مرحلے میں ہے ، کہ اس کی جلد سوم کا حصہ اول حرف عین آپ کے ہاتھوں میں ہے ۔ ہم ان شاءاللہ اس کی دیگر جلدیں بھی عنقریب پیش کریں گے ۔ یہ کتاب بھی مذکورہ فاؤنڈیش سے 2021ءمیں شائع ہوئی ہے ۔
حکیم اعظمی صاحب کی شخصیت یونانی طبی میدان میں مسلم ہے، اسی لئے موجودہ دور میں ہندوستان کے بڑے بڑے حکما نے ان کی طبی خدمات کو سراہا اور ان کی شان عبقریت کو تسلیم کیا ہے ۔ پروفیسر حکیم ظل الرحمن صاحب علی گڑھ نے تحریر کیا ہے ” موجودہ نسل کے طبیبوں میں وسیم احمد اعظمی کو اپنے تحقیقی وعلمی کاموں کی وجہ سے امتیاز حاصل ہے “۔ حکیم سید غلام مہدی راز نے لکھا ہے ” میری خواہش ہے کہ چونکہ وسیم صاحب طب پر کافی کام کرچکے ہیں ، اب وہ پھر سے اردو ادب کے میدان میں سرگرم ہوجائیں “۔ حکیم خورشید احمد شفقت اعظمی صاحب نے لکھا ہے ” معاملے کی گہرائی اور گیرائی تک پہنچنا حکیم وسیم احمد اعظمی کے فکر وفن کا خاصہ ہے، طب یونانی میں تقریبا جملہ موضوعات پر گہر افشانی کرچکے ہیں “۔ (مذکورہ کتاب سے) ۔
حکیم وسیم صاحب کو طبی مخطوطات اور خطاطوں سے بھی گہرا لگاؤ ہے ، انھوں نے ”خوش نویسان طب“ میں تحریر کیا ہے ” میں بنیادی طور پر طب یونانی کا طالب علم رہا ہوں ، مخطوطات ؛ بالخصوص طبی مخطوطات سے گزشتہ کئی دہائیوں سے سابقہ اور لاحقہ ہے اور جو شیفتگی کی حد تک ہے ، مجھے صدیوں سے بے لمس پڑے مخطوطات سے عطر بیزی محسوس ہوتی ہے “۔
حکیم وسیم احمد اعظمی جہاں طب یونانی میں ید طولیٰ رکھتے ہیں اور اس فن سے انھیں جنون کی حد تک شغف ہے ، جس کی بنا پر اتنی ضخیم ضخیم طبی کتابیں معرض وجود میں آکر اپنے فن کے ماہرین سے خراج محبت وصول کرچکی ہیں ؛ وہیں موصوف علم اور اہل علم سے بے پناہ اور بے لوث محبت کرنے والے ہیں ، علمی نخوت اور مقبولیت کے غرور سے دور رہ کر علما و حکما کے سامنے تواضع کا مظاہرہ کرنے والے اور ذرہ نوازی کا معاملہ کرنے والے ہیں ، ایسے لوگوں کی حیات باعث مغتنم اور قابل استفادہ ہے ۔ اس لیے کسی بھی طبی و علمی امور پر تبادلہء خیال کرنے کے لیے موصوف کا رابطہ نمبر دیا جارہا ہے ۔ حکیم موصوف کی مستقل رہائش لکھنؤ میں ہے ۔ موبائل نمبر 9451970477– ۔ :مبصر: انصار احمد معروفی ۔ موبائل نمبر 8853214848 -۔۔۔۷دسمبر 2021 جمادی الاول ۳۴۴۱ھ ۔۔
انصار احمد معروفی
پورہ معروف ۔ بلوہ، کورتھی جعفرپور ۔ ضلع مئو۔یوپی ، بھارت
Ansar Ahmad baluwa kurthijafarpur 275305 mau up -mob:8853214848
ansarahmad3567@gmail.com
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
2 comments
محترم السلام علیکم
ادبی میراث ویب سائٹ کے ذریعے اردو داں حلقے تک ادبی تخلیقات بآسانی پہنچ رہی ہے۔ اس محفل کے ذمہ داران مبارکباد اور شکریے کے مستحق ہیں۔ محترم۔ آپ نے میرا تبصرہ حکیم وسیم احمد اعظمی کی طبی کتابوں سے متعلق شائع کیا۔ اس کے لیے بصمیم قلب آپ سبھی مسؤلین کا مشکور ہوں۔ جزاکم اللہ خیرا۔ انصار احمد معروفی۔
بہت شکریہ