نئی دہلی، 17دسمبر، تسمیہ آڈیٹوریم میں اقبال کی معروف نظم خضر راہ کی ایک صدی پر مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا. جس کا افتتاح قومی کونسل کے ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کیا. انھوں نے کلام اقبال پراپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ . کوئی اردو والا شخص اقبال کو پڑھے بغیر تعلیم یافتہ نہیں ہو سکتا ہے. اقبال کی فکر ہمہ جہت موضوعات کی حامل ہے. وہ ادب کے علاوہ پولٹکل سائنس اور فلاسفی کے نصاب میں بھی شامل ہے. ڈاکٹر سید فاروق نے اپنے صدارتی کلمات میں یہ بات کہی کہ موجودہ عہد کے جس اردو شاعر نے اقبال کے کلام کا مطالعہ نہیں کیا وہ شاعر نہیں ہے.پروفیسر عبدالحق صاحب مذاکرہ کی نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے اپنی پرمغز گفتگو کرتے رہے. انھوں نے تمام مقالہ نگاروں کی حوصلہ افزائی بڑے صدق کی. پروفیسر توقیر احمد خان صاحب نے اپنے تحقیقی مقالہ میں بہت سے گمنام حقائق پر گفتگو پیش کی. ڈاکٹر نفیس حسن نے "خضر راہ کی بانگ درا” کے حوالے سے مقالہ پیش کیا. انہوں اپنے خیال کی رو سے یہ بات ظاہر کی ہے. کہ اقبال کے یہاں احساس کی چنگاری شرر بن جاتی ہے . (یہ بھی پڑھیں ماہراقبالیات پروفیسر عبدالحق – پروفیسر ابن کنول )معروف اردو اسکالر حقانی القاسمی نے اپنے قیمتی خیالات پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اقبال کا مطالعہ کم کیا ہے مگر جتنا پڑھا ہے وہ زندگی کے نصاب میں شامل ہے. انہوں نے اپنی گفتگو میں یہ بات کہی کہ کلام اقبال کی فکری تاثیر علی الصبح پڑھنے سے قاری ذہن پر وا ہوتی ہے. مگر افسوس کہ اہل سیاست نے ان کے تحرک کو شدت سے جوڑ دیا. دنیا میں زبانیں مرتی رہتی ہیں. مگر علامہ کا فکری جذبہ ہمیش زندہ رہے گا . ڈاکٹر صداقت اللہ علیگ نے بڑا وقیع مقالہ پیش کیا. انھوں نے کہا کہ سیاست میں کردار بدلتے رہتے ہیں اقبال کاکلام ان کے فکر و عمل کی تعبیر کی عکاسی کرتا ہے .خضر راہ کا بیانیہ ان کے عہد موجودہ دور کا بیانیہ ہے عبد النصیب صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا. کہ زندگی میں متحرک رہنے کے لیے. اقبال کے کلام کا مطالعہ تقویت بخشتا ہے. کوثر مظہری صاحب نے اپنے فکری خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اقبال کے طالب علم ہیں انکے کلام کا متن نوع بشر کے لیے مشعل راہ ہے. اقبال کا انسان ارتقائی صورت میں مرد مومن کے مقام پر فائز ہو جاتا ہے. اقبال کے یہاں وہی فلسفہ قابل قبول ہے جو دین اسلام کی فکر کی روح سے مطابقت رکھتا ہے.پروفیسر معظم الدین نے اپنے مقالے میں اس نظم کا وقیع تجزیہ پیش کیا. پروفیسر اختر حسین کاظمی صاحب نے انگریزی میں گفتگو کرتے ہوئے اقبال کے کلام کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقبال بڑا عبقری عہد آفریں شاعر ہے. ان حضرات کے علاوہ دوسرے مقالہ نگاروں میں ڈاکٹر علی احمد ادریسی، ڈاکٹر شاہد خان، ڈاکٹرشفیق عالم ڈاکٹر مرتضیٰ اور ڈاکٹر سرفراز جاوید، انیس احمد اور محمد سرفراز نے اپنے پرمغز مقالے پیش کیے.شرکا میں رئیس اعظم خاں، عبدالغفار، ڈاکٹر فردوس جہاں، ڈاکٹر فیاض عالم، عبدالباری قاسمی… وغیرہ مذاکرہ میں موجود تھے.
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page