Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      مئی 16, 2023

      کتاب کی بات

      مئی 1, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 27, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      اردو ادب میں تحقیق کا بدلتا منظرنامہ –…

      مئی 28, 2023

      تحقیق و تنقید

      تنقید کی ضرورت کیوں محسوس ہوتی ہے؟ –…

      مئی 26, 2023

      تحقیق و تنقید

      زبان ثقافت اور ادبی پہلو – مہرین جہانگیر

      مئی 1, 2023

      تحقیق و تنقید

      ساختیات پس ساختیات بنام مشرقی شعریات – ڈاکٹرمعید…

      جولائی 15, 2022

      تحقیق و تنقید

      اسلوبیاتِ میر:گوپی چند نارنگ – پروفیسر سرورالہدیٰ

      جون 16, 2022

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      روزے کی طبی وسماجی جہتیں – مفتی محمد…

      اپریل 15, 2023

      اسلامیات

      تقسیم زکوٰۃ :چند گذارشات – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      اپریل 11, 2023

      اسلامیات

      زکوۃ کے ٹکڑے اور ہم – عیان ریحان

      اپریل 11, 2023

      اسلامیات

      اسلامی ادب کی خصوصیات -طفیل احمد مصباحی 

      اپریل 6, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادب کا مستقبل

      تحریک آزادی میں اردو ادب کا کردار :…

      اگست 16, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      خطرہ میں ڈال کر کہتے ہیں کہ خطرہ…

      مئی 13, 2022

      تراجم

      1934کے نیوریمبرگ میں ایک جوان ہوتی ہوئی لڑکی…

      مارچ 28, 2023

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تراجم

      مسئلہ،تُم ہو !/( چارلس بکؤسکی ) – نُودان…

      جولائی 25, 2022

      تعلیم

      چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) اور تعلیم…

      اپریل 5, 2023

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      تعلیم

      تغیر پذیر ہندوستانی سماج اور مسلمانوں کے تعلیمی…

      اگست 15, 2022

      خبر نامہ

      ہندوستان میں فارسی زبان وادب کا مستقبل تابناک…

      مئی 28, 2023

      خبر نامہ

      طلبا کو سرگرم رکھنے کے لیے مقابلے بہت…

      مئی 27, 2023

      خبر نامہ

      ادبی تنظیم گفتگو نے پریاگ راج میں ادب…

      مئی 27, 2023

      خبر نامہ

      ذکی طارق بارہ بنکوی کو ادبی اور صحافتی…

      مئی 22, 2023

      خصوصی مضامین

      سال بیلو Saul Bellow – پروفیسر سرور الہدیٰ

      مئی 13, 2023

      خصوصی مضامین

      اردو کے اداروں کا قومی سطح پر بہ…

      مئی 8, 2023

      خصوصی مضامین

      منارہ علم و ادب شعبہ اردو علی گڑھ…

      مئی 5, 2023

      خصوصی مضامین

      تاریخ ، یادداشت اور تخلیق(کلیم عاجز کی شاعری…

      اپریل 29, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      اپریل فول – اسلم آزاد شمسی 

      مارچ 31, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جہیز ایک لعنت اور ائمہ مساجد کی ذمہ…

      جنوری 14, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بھارت جوڑو یاترا کے ایک سو دن مکمّل:…

      دسمبر 18, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بدگمانی سے بچیں اور یوں نہ کسی کو…

      دسمبر 2, 2022

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      فکر و عمل

      ابوذر غفاری ؓ- الطاف جمیل آفاقی

      جنوری 19, 2022

      متفرقات

      ہندوستان میں فارسی زبان وادب کا مستقبل تابناک…

      مئی 28, 2023

      متفرقات

      طلبا کو سرگرم رکھنے کے لیے مقابلے بہت…

      مئی 27, 2023

      متفرقات

      ادبی تنظیم گفتگو نے پریاگ راج میں ادب…

      مئی 27, 2023

      متفرقات

      ذکی طارق بارہ بنکوی کو ادبی اور صحافتی…

      مئی 22, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
اردو ادب میں نعت گوئی – ڈاکٹر داؤد...
آخر شب کے ہم سفر میں منعکس مشترکہ...
تحقیقی خاکہ نگاری – نثار علی بھٹی
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
غالبؔ کی قصیدہ گوئی: ایک تنقیدی مطالعہ –...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      مئی 16, 2023

      کتاب کی بات

      مئی 1, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 27, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      اردو ادب میں تحقیق کا بدلتا منظرنامہ –…

      مئی 28, 2023

      تحقیق و تنقید

      تنقید کی ضرورت کیوں محسوس ہوتی ہے؟ –…

      مئی 26, 2023

      تحقیق و تنقید

      زبان ثقافت اور ادبی پہلو – مہرین جہانگیر

      مئی 1, 2023

      تحقیق و تنقید

      ساختیات پس ساختیات بنام مشرقی شعریات – ڈاکٹرمعید…

      جولائی 15, 2022

      تحقیق و تنقید

      اسلوبیاتِ میر:گوپی چند نارنگ – پروفیسر سرورالہدیٰ

      جون 16, 2022

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      روزے کی طبی وسماجی جہتیں – مفتی محمد…

      اپریل 15, 2023

      اسلامیات

      تقسیم زکوٰۃ :چند گذارشات – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      اپریل 11, 2023

      اسلامیات

      زکوۃ کے ٹکڑے اور ہم – عیان ریحان

      اپریل 11, 2023

      اسلامیات

      اسلامی ادب کی خصوصیات -طفیل احمد مصباحی 

      اپریل 6, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادب کا مستقبل

      تحریک آزادی میں اردو ادب کا کردار :…

      اگست 16, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      خطرہ میں ڈال کر کہتے ہیں کہ خطرہ…

      مئی 13, 2022

      تراجم

      1934کے نیوریمبرگ میں ایک جوان ہوتی ہوئی لڑکی…

      مارچ 28, 2023

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تراجم

      مسئلہ،تُم ہو !/( چارلس بکؤسکی ) – نُودان…

      جولائی 25, 2022

      تعلیم

      چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) اور تعلیم…

      اپریل 5, 2023

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      تعلیم

      تغیر پذیر ہندوستانی سماج اور مسلمانوں کے تعلیمی…

      اگست 15, 2022

      خبر نامہ

      ہندوستان میں فارسی زبان وادب کا مستقبل تابناک…

      مئی 28, 2023

      خبر نامہ

      طلبا کو سرگرم رکھنے کے لیے مقابلے بہت…

      مئی 27, 2023

      خبر نامہ

      ادبی تنظیم گفتگو نے پریاگ راج میں ادب…

      مئی 27, 2023

      خبر نامہ

      ذکی طارق بارہ بنکوی کو ادبی اور صحافتی…

      مئی 22, 2023

      خصوصی مضامین

      سال بیلو Saul Bellow – پروفیسر سرور الہدیٰ

      مئی 13, 2023

      خصوصی مضامین

      اردو کے اداروں کا قومی سطح پر بہ…

      مئی 8, 2023

      خصوصی مضامین

      منارہ علم و ادب شعبہ اردو علی گڑھ…

      مئی 5, 2023

      خصوصی مضامین

      تاریخ ، یادداشت اور تخلیق(کلیم عاجز کی شاعری…

      اپریل 29, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      اپریل فول – اسلم آزاد شمسی 

      مارچ 31, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جہیز ایک لعنت اور ائمہ مساجد کی ذمہ…

      جنوری 14, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بھارت جوڑو یاترا کے ایک سو دن مکمّل:…

      دسمبر 18, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بدگمانی سے بچیں اور یوں نہ کسی کو…

      دسمبر 2, 2022

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      فکر و عمل

      ابوذر غفاری ؓ- الطاف جمیل آفاقی

      جنوری 19, 2022

      متفرقات

      ہندوستان میں فارسی زبان وادب کا مستقبل تابناک…

      مئی 28, 2023

      متفرقات

      طلبا کو سرگرم رکھنے کے لیے مقابلے بہت…

      مئی 27, 2023

      متفرقات

      ادبی تنظیم گفتگو نے پریاگ راج میں ادب…

      مئی 27, 2023

      متفرقات

      ذکی طارق بارہ بنکوی کو ادبی اور صحافتی…

      مئی 22, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
خاکہ

خاقانیٔ جامعہ پروفیسر خالد محمود – پروفیسر ابن کنول

by adbimiras نومبر 15, 2022
by adbimiras نومبر 15, 2022 0 comment

بعض اوقات ناموں کے سابقوں اور لاحقوں کی یکسانیت کے سبب ایک دوسرے سے لاشعوری طور پر محبت ہوجاتی ہے۔ مثلاً کسی کے نام میں اگر سیّد لگا ہوا ہے تو دوسرا سیّد اُسے اپنے خاندان کا سمجھنے لگتا ہے۔ یہی کیفیت اس وقت ہوتی ہے جب ناموں کے ساتھ صدیقی، فاروقی، عثمانی ،علوی ،رضوی یانقوی لگا ہوا نظر آتا ہے، یہاں تک کہ سلمانی، قریشی یا اویسی جیسے سابقے یا لاحقے دیکھ کر بھی قربت کا احساس ہونے لگتا ہے۔ دل میں خود بخود اپنائیت جاگ جاتی ہے۔ غیر آدمی بھی اپنا برادر یعنی برادری کا لگنے لگتا ہے۔ ہمارا اصل نام ناصر محمود کمال ہے، اس لیے جب بھی کسی کے نام کے ساتھ محمود یا کمال لگا ہوا دیکھتے ہیں دل میں اپنائیت بیدار ہوجاتی ہے۔ ہم نے نہ محمود غزنوی کو کبھی غیر سمجھا اور نہ سلطان ناصر الدین محمود کو۔تو بھلا خالد محمود کو کیوں غیر سمجھتے۔ ڈاکٹر خالد محمود سے ہماری قربت یا ابھی تک رشتہ قائم رہنے کی وجہ اُن کی محمودیت ہے۔ اُن کے نام میں شامل محمود ہمیں اُن سے رشتہ توڑنے سے باز رکھتا ہے، ورنہ خطِ ضبط یعنی لائن آف کنٹرول قائم ہونے کے ہمارے درمیان کئی مواقع آئے۔ پروفیسر خالد محمود نے دانستہ اپنے نام کے ساتھ نسلی شناخت یعنی لفظ ’’خان‘‘ کو پروفیسر قمر رئیس، ڈاکٹر خلیق انجم وغیرہ کی طرح شامل نہیں کیا ہے، کیوں کہ اردو کے بعض پٹھان محققین کے بارے میں عام رائے بہتر نہیں ہے۔ خالد محمود میں جو شعریت اور حسن ہے وہ خالد محمود خاں سے برباد ہوجاتی ہے۔ پروفیسر خالد محمود اور ہمارے درمیان بہت سی باتوں کے علاوہ ایک چیز اور مشترک ہے وہ ہے ہم دونوں کی فارغ البالی۔ جس کے لیے ان کے یہاں پردے کا معقول انتظام ہے اور ہم قدرت کی اس ستم ظریفی کو اس لیے بے پردہ رکھتے ہیں کہ قدرتی بے انصافی کو سب دیکھ سکیں۔ شاید ہی اہل خانہ کے علاوہ اُن کی فارغ البالی کا کوئی چشم دید گواہ ہو۔

ہمیں صحیح طور سے یاد نہیں کہ کب، کیسے اور کیوں ہماری پروفیسر خالد محمود سے سلام دعا شروع ہوئی۔ تقریباً چار دہائی پہلے زیادہ تر پڑھے لکھوں کی اکثریت بٹلہ ہائوس میں رہا کرتی تھی، اس لیے کہ اُس وقت نہ ذاکرنگر تھا، نہ ابوالفضل انکلیو اور نہ شاہین باغ۔ ہم بھی جب دہلی میں آئے تو بٹلہ ہائوس میں ایک ہائوس کرایہ پر لیا۔ بٹلہ ہائوس میں زیادہ تر بلیماران کے جوتے والوں کے مکان تھے یا جامعہ کے ماسٹروں کے۔ خدا جانے جوتے والوں نے جامعہ کو کیوں ترجیح دی۔ جوتوں سے حاصل کی گئی رقم سے بٹلہ ہائوس میں مکان بنائے اور اُن میں پڑھے لکھوں کو آسرا دیا۔ جوتوں کے خوف سے بہت کم لوگ مکانوں پر قابض ہوتے تھے۔ خالد صاحب بھی بھوپال سے آکر بٹلہ ہائوس میں مقیم ہوئے۔ خدا جانے کس خوف سے انھوں نے جوتے والوں کا مکان نہیں لیا، بلکہ اپنے ایک ہم پیشہ عبدالرشید صاحب کے مکان میں اپنا بستر کھول دیا۔ عموماً شاعر اور ادیب اپنی گفتگو سے مالک مکان کیا دوکانداروں کو بھی مرعوب کرلیتے ہیں، جس کے بعض اوقات اچھے نتائج بھی نکلتے ہیں۔ مالک مکان بار بار کرایہ کا تقاضا نہیں کرتا اور دوکاندار زیادہ منافع نہیں لیتا۔ کبھی کبھی منفی نتائج بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔ آتے جاتے مالک مکان کو کلام سنانے کے سبب مکان خالی بھی کرنا پڑجاتا ہے۔ عبدالرشید صاحب انتہائی شریف آدمی ہیں، انھوں نے خالد صاحب سے اُس وقت تک مکان خالی نہیں کرایا جب تک وہ خود مالک مکان نہ بن گئے۔ آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ رشید صاحب کتنے صابر انسان ہوں گے، مجھے اس لیے معلوم ہے کہ جب اُس مکان میں بحیثیت کرایہ دار میں خود منتقل ہوا تو اس مکان کے در و دیوار پروفیسر خالد محمود کے اشعار دہرا رہے تھے۔ کبھی کبھی کسی دروازے سے انشائیہ اور خاکہ بھی داخل ہوجاتا تھا۔ پروفیسر خالد محمود کی شخصیت کا اندازہ مجھے اُس مکان میں رہ کر ہوا۔ ان کے قیام سے مکان کی فضا باغ و بہار ہوگئی تھی۔ کسی روشندان سے مزاح نکلتا تھا اور کسی کھڑکی سے طنز۔ پروفیسر خالد محمود کی ظریفانہ گفتگو اور تحریروں میں شگفتگی دیکھ کر اکثر لوگ ان کے پٹھان ہونے پر شک بھی کرنے لگتے تھے۔ اسی شک و شبہ کو دور کرنے کے لیے کبھی کبھی انھیں اپنی نسلی شناخت کا عملاً اظہار کرنا پڑتا ہے۔

پروفیسر خالد محمود اور ہمارے درمیان ملاقات کی وجہ اردو بنی۔ اردو نے بھی بہت لوگوں کو نہ چاہتے بھی جوڑا ہے۔ یہی اس زبان کا کمال ہے۔اردو کی نئی بستیوں کے رہنے والوں کو بھی انداز گفتگو سکھا دیتی ہے۔ جب تک خاں صاحب جامعہ اسکول سے وابستہ رہے ہماری ان سے آشنائی صرف ہم محلہ ہونے تک محدود رہی، لیکن جب وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبۂ اردو میں بحیثیت استاد داخل ہوگئے تو باقاعدہ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا، جو آج تک قائم ہے، البتہ کبھی کبھی وہ احساس دلادیتے ہیں کہ اُن کے پردادا نادر شاہ درّانی کے ہم نام تھے۔

پروفیسر خالد محمود نے ہماری طرح زندگی کا طویل حصہ دہلی میں گزارا ہے، لیکن ہم سب یہاں مہاجر ہی کہلاتے ہیں۔ ہماری شناخت آبائی وطن ہی سے ہوتی ہے۔ خالد محمود دہلی میں رہنے کے باوجود سرونجی کہلاتے ہیں، اس لیے کہ اُن کا آبائی وطن سرونج ہے۔ بس اِدھر ملک آزاد ہوا اور اُدھر سرونج کی سرزمین پر انھوں نے اپنی شگفتگی کے گُل کھلائے۔ والد بزرگوار صوفی مشرب تھے، یہی سوچ کر کہ بیٹا بھی ایسا نکلے گا ریاض المدارس میں تعلیم دلوائی۔ لیکن پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا۔ ہوش سنبھالتے ہی شاعری شروع کردی اور مدرسہ چھوڑکر بھوپال کا رُخ کیا، کالج کے ماحول میں تعلیم کے ساتھ ساتھ شاعری کو بھی فروغ ملا۔ عموماً نوجوان شعراء کی کالجوں میں ہر صنف میں بہت قدر ہوتی ہے۔ خالد محمود جس طرح دراز قد آج ہیں اس وقت بھی تھے، خوبرو ہونے کے سبب خوبرویوں میں عزیز تھے۔ اس وقت انھیں سر چھپانے کی ضرورت نہیں تھی۔ قدرت نے سیاہ بالوں کا سائبان عاریتاً انھیں دیا ہوا تھا۔ شکم سیری کے سبب آج جو شکم کی صورت حال ہے، ایسی نہ تھی۔ شعری ذوق کی وجہ سے نوجوانوں میں اور نثری مزاج کے سبب اساتذہ میں انھیں بہت جلد مقبولیت حاصل ہوگئی تھی۔ ذہانت کا یہ عالم تھا کہ دورانِ تعلیم پڑھتے بھی رہے اور پڑھاتے بھی۔ اسی لیے علم کے معاملے میں ’’سمندر آشنا ‘‘ہوگئے۔ دہلی آکر ’’نقوشِ معنی‘‘ تلاش کیے۔ ’’شاخ گل‘‘ پر بیٹھ کر ’’شگفتگی دل کی‘‘ بیان کی، ’’شعر زمین‘‘ سے’’ تفہیم و تعبیر‘‘ نکال کر ’’شعر چراغ‘‘ روشن کیا اور ’’ادب کی تعمیر‘‘ بتائی۔ ’’تحریر کے رنگ‘‘ دکھائے۔ پروفیسر خالد محمود نے اپنے ادبی اور غیر ادبی سفر کا آغاز سرونج سے کیا، پھر پیچھے مڑکر نہیں دیکھا، خود دنیا کا سفر کیا اور سفرناموں کا مطالعہ کرڈالا۔

سرونج کے اس پٹھان نے دہلی میں آکر نمایاں شناخت حاصل کی، لیکن سرونج اور بھوپال میں بھی ابھی تک انھیں یکساں مقبولیت حاصل ہے۔ یہ دل اور مزاج کی شگفتگی کا معاملہ ہے۔ ویسے دہلی میں رہ کر بھی ان کا دل وطن میں ہی رہتا ہے۔ دہلی میں پروفیسر خالد محمود کی مہمان نوازی بہت مشہور ہے۔ وہ اُن میں سے نہیں ہیں کہ نہ کھاؤں گا اور نہ کھانے دوں گا۔ وہ کھاتے بھی ہیں اور کھلاتے بھی ہیں، اسی لیے بعض احباب تو اکثر مغرب کے بعد ہی اُن کے گھر کا رُخ کرلیتے ہیں۔ اُن کی فراخ دلی دسترخوان کے  علاوہ سفرمیں بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ کہتے ہیں کہ انسان کی فطرت سفر میں ساتھ رہ کر پہچانی جاتی ہے، اس لیے ہم نے اُن کے ساتھ کئی سفر کیے، میزبان سے پسندیدہ کھانے کی خواہش کے اظہار کے وقت قصیدہ کا جزو ’’حسن طلب‘‘ یاد آجاتا ہے۔ سفر میں اُن کی شگفتہ مزاجی عروج پر ہوتی ہے۔ سفر کی تھکان کا احساس نہیں ہوتا ہے۔ شاید پروفیسر خالد محمود نے سفرناموں کے تنقیدی مطالعہ سے یہ بات سیکھی ہے۔ دہلی میں انھیں وہی عزت حاصل ہے جو استاد ذوق یا غالب کو بادشاہ کا اُستاد ہونے کی وجہ سے حاصل تھی۔ دراصل جب نجیب جنگ صاحب جامعہ کے شیخ الجامعہ ہوئے تو غالب شناسی کا شوق پیدا ہوا۔ جامعہ میں انھیں پروفیسر خالد محمود سے بہتر کوئی غالب شناس نظر نہیں آیا، بس دونوں میں بہادر شاہ ظفراور ذوق کی طرح استادی شاگردی کا رشتہ قائم ہوگیا۔ محترم نجیب جنگ نے گورنر ہونے کے بعد بھی استاد کا دامن نہ چھوڑا۔ ایک بات پر تعجب ہوتا ہے کہ بہادر شاہ ظفر جیسے بے بس اور لاچار بادشاہ نے بھی غالب کو خطاب سے نوازاتھا، لیکن نجیب صاحب نے دہلی کا گورنر ہونے کے باوجود خالد صاحب کو کوئی خطاب و خلعت پیش نہیں کی، بس بحیثیت شیخ الجامعہ اچھا مدرس ہونے کی وجہ سے ملازمت سے سبکدوشی کی مدت میں توسیع کردی۔ خیر یہ بھی ایک اردو کے استاد کے لیے اعزاز اور رفقا کے لیے حسد کی بات تھی۔ احباب کے لیے حسد و رشک کی ایک وجہ اور بھی تھی۔ پروردگار عالم نے حضرت آدم کو ایک موقع دیا تو خاتون خانہ نے جنت ہی سے نکلوادیا، لیکن پروفیسر خالد محمود کو دوبار آزمایا، دونوں مرتبہ وجودِ زن کے سبب ان کا گھر ہی جنت بن گیا۔ کچھ لوگ ان کی خوشحالی دیکھ کر ان کی پیشانی دیکھنا چاہتے ہیں کہ اس پر خالق کائنات نے کیا رقم کیا ہے۔ لیکن خالد صاحب نے بھی نایاب مخطوطہ کی طرح پیشانی کی تحریر کو سرپوشی کے بہانے چھپا رکھا ہے۔ یہ سب عزت و وقار خالد صاحب کو اس لیے حاصل ہوا کہ انھوں نے زندگی میں بہت محنت کی ہے، جو کام بھی کیا وہ ایمانداری اور دیانت داری کے ساتھ کیا۔ ستائش اور صلے کی پرواہ نہیں کی، خود کو درس و تدریس کے لیے وقف کردیا۔ جامعہ ریاض الاسلام سرونج سے سیفیہ کالج بھوپال تک، سیفیہ کالج سے جامعہ اسکول تک اور جامعہ اسکول سے شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ تک وہ ایک فعال اور متحرک شخصیت نظر آتے ہیں۔ وہ کام کرنا بھی جانتے ہیں اور اپنے رفقا سے کام لینا بھی۔

شعبۂ اردو کی صدارت کے دوران انھوں نے صرف اپنے شعبہ کے اساتذہ ہی کو نہیں بلکہ اردو کے بیشتر ناقدین کو نصف بنگالی بنادیا تھا۔ دراصل شعبۂ اردو کو سرکار کی طرف سے ٹیگور شناسی کا ایک پروجیکٹ ملا۔ منظور شدہ رقم کو وقت مقررہ پر ختم کرنے میں زیادہ تر یر بنگالی اردو والوں نے پروفیسر خالد محمود کا بھرپور تعاون کیا۔ اردو والوں کی ٹیگوریت میں ایک وقت تو ایسا آگیا تھا کہ ٹیگور کو لوگ اردو کا ہی ادیب اور شاعر سمجھنے لگے تھے۔ خالد صاحب کی شناخت بنگالی نہ جانتے ہوئے بھی ماہرِ ٹیگوریات میںہونے لگی تھی۔ پٹھان عموماً ضدی ہوتے ہیں، جو دل میں ٹھان لیتے ہیں وہ کر گزرتے ہیں۔ خالد صاحب میں بھی پٹھانوں کی یہ خصوصیت بدرجہ اتم موجود ہے۔ انھوں نے ہر جگہ اپنے عمل سے پٹھان ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ دہلی اردو اکیڈمی اور مکتبہ جامعہ لمیٹڈ کی سربراہی کے وقت اُن کی فعالیت قابل تحسین ہے۔ ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد بھی ادبی سرگرمیوں میں سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔ خدا انھیں اسی طرح سرگرم رکھے، لیکن ان کی گرمی سے ہم سب کی حفاظت بھی فرمائے۔

(ibnekanwal@yahoo.com)

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

 

adabi meerasadabi miraasadabi mirasibne kanwaljamiakhalid mahmoodادبی میراثاردو خاکہجامعہخاکہ
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
غزل- عبداللہ ندیم
اگلی پوسٹ
ڈاکٹر جاوید پالوجی : موقر طبیب و ادیب – سلطان اختر

یہ بھی پڑھیں

اجتماعیت میں انفرادیت: دبیر احمد – نسیم اشک

مئی 26, 2023

زندگی کے طوفان میں پرواز کناں: ڈاکٹر محمد...

اپریل 1, 2023

اخلاق،محبت اور جنون کی تثلیث : ڈاکٹر تسلیم...

فروری 16, 2023

خاتون مشرق: پروفیسر شمیم نکہت – پروفیسر ابن...

اگست 1, 2022

ماہراقبالیات پروفیسر عبدالحق – پروفیسر ابن کنول  

جولائی 21, 2022

مولانا ابو االبقا ندوی – ڈاکٹر عمیر منظر

جولائی 11, 2022

سدا بہار پروفیسر اختر الواسع – پروفیسرابن کنول  

اپریل 25, 2022

گيندا صاحب – عافیہ حمید

اپریل 21, 2022

کتاب دوست: سید شاہد مہدی – پروفیسر ابن...

اپریل 17, 2022

مالک مکان: پیغام آفاقی – پروفیسر ابن کنول  

فروری 11, 2022

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (176)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (100)
  • تخلیقی ادب (541)
    • افسانچہ (28)
    • افسانہ (176)
    • انشائیہ (16)
    • خاکہ (33)
    • رباعی (1)
    • غزل (131)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (24)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (119)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (939)
    • ڈرامہ (12)
    • شاعری (470)
      • تجزیے (11)
      • شاعری کے مختلف رنگ (202)
      • غزل شناسی (168)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (8)
      • نظم فہمی (78)
    • صحافت (42)
    • طب (12)
    • فکشن (378)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (205)
      • فکشن تنقید (12)
      • فکشن کے رنگ (23)
      • ناول شناسی (135)
    • قصیدہ کی تفہیم (14)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (34)
  • کتاب کی بات (406)
  • گوشہ خواتین و اطفال (92)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (1,741)
    • ادب کا مستقبل (109)
    • ادبی میراث کے بارے میں (8)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (23)
    • تراجم (27)
    • تعلیم (27)
    • خبر نامہ (675)
    • خصوصی مضامین (81)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (202)
    • فکر و عمل (112)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (260)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں