"کچھ ایسی ذمہ داریاں مجھ کو ہوئیں نصیب،
میں اپنی خواہشات کے پر خود کتر گئی”
مدھیہ پردیش اردو اکادمی ،محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت تلا جوہر: خطاب اور ورکشاپ کا انعقاد 19 جون، 2022 کو صبح 11 بجے سے شری جانکی رمن کالج ،آغا چوک ،رانی تال ،جبلپور میں مقامی ضلع کوآرڈینیٹر راشد راہی کے تعاون سے کیا گیا. ورکشاپ میں خصوصی مقررین فیروز کمال اور نیاز احمد مجاز کے ذریعے تخلیق کاروں کی رہنمائی کی گئی. اس موقع پر کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ابھیجات کرشن ترپاٹھی بطور مہمان خصوصی موجود رہے.
پروگرام کی شروعات میں ڈاکٹر ابھیجات کرشن ترپاٹھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے ذریعے تلاش جوہر کے نام سے نئے تخلیق کاروں کو تلاش کرنے کی جو مہم شروع کی گئی ہے یہ یقیناً قابل ستائش ہے. اردو اکادمی کی اس پہل کے ذریعے نئے فنکاروں کو اسٹیج فراہم کیا جارہا ہے جس سے ان کا اعتماد بڑھے گا. اس انوٹھی پہل کے لیے مدھیہ پردیش اردو، محکمہ ثقافت اور ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی مبارکباد کی مستحق ہیں. ڈاکٹر ابھیجات کرشن ترپاٹھی کے خطاب کے بعد فی البدیہہ مقابلہ کے حکم صاحبان فیروز کمال اور نیاز احمد مجاز کے ذریعے دو طرحی مصرعے دیے گئے جو درج ذیل تھے:
- دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی
- اے دوست کوئی مجھ سا رسوا نہ ہوا ہوگا
مندرجہ بالا مصرعوں پر نئے تخلیق کاروں کے ذریعے کہی گئی غزلوں اور پھر ان کی پیش کش کی بنیاد پر حکم صاحبان کے متفقہ فیصلے سے دموہ کے عبدالانعام کو اول، چھندواڑہ کی انجمن آرزو منصوری کو دوم اور جبلپور کی پورنیما سنگھ ارم کو سوم اعزازات سے نوازا گیا.
نئے تخلیق کاروں کی پیش کش کے بعد خصوصی مقررین فیروز کمال اور نیاز احمد مجاز نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نئے تخلیق کاروں کی رہنمائی کی. انھوں نے شاعری کی باریکیوں اور فنی خصوصیات کے حوالے سے بھی گفتگو کی. اس موقع پر دیگر ضلع کوآرڈینیٹرس بھی موجود رہے جن میں مبین ضامن چھندواڑہ، منہاج قریشی سیونی، انیس شاہ نرسنگھ پور، مقبول نیازی کٹنی، جنید اختر منڈلا، ادیب دموہی دموہ اور آدرش دوبے ساگر نے بھی اپنا کلام پیش کیا.اسی کے ساتھ سوچھتا ابھیان(صفائی مہم) کو اپنے مقبول نغمے سے عوام تک پہنچانے والے شیام بیراگی، منڈلا نے بھی اپنا شاندار کلام پیش کیا.
جن شعراء نے اول، دوم اور سوم مقام حاصل کیا ان کے اشعار درج ذیل ہیں:
خاک وطن ملی ہے مجھے دفن کے لیے
سچ مانو دوستو مری قسمت سنور گئی
(عبدالانعام، دموہ)
کچھ ایسی ذمہ داریاں مجھ کو ہوئیں نصیب
میں اپنی خواہشات کے پر خود کتر گئی
(انجمن آرزو منصوری، چھندواڑہ)
اطراف میں جنگل تھا اور قیس تھا ہم رقصاں
وہ ہجر کا ماتم تھا جلسہ نہ ہوا ہوگا
(پورنیما سنگھ ارم، جبلپور)
پروگرام کے آخر میں اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی کے ذریعے تمام شرکاء کو شکریہ ارسال کیا گیا. پروگرام کی نظامت کے فرائض راشد راہی نے بحسن خوبی ادا کیے۔
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |