پریس ریلیز
نئی دہلی، 20 نومبر (پریس ریلیز)۔ ساہتیہ اکادمی، نئی دہلی کے زیراہتمام آج شام رویندر بھون، نئی دہلی میں اردو شاعرات پر مشتمل ’ناری چیتنا‘ پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں دہلی کی پانچ سرکردہ شاعرات نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ اکادمی کے ایڈیٹر انوپم تیواری نے آغاز میں پروگرام کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ساتھ ہی انھوں نے نظامت کے فرائض بھی انجام دیے۔ سب سے پہلے نوجوان نسل کی شاعرہ آبگینہ عارف نے اپنی چند نظمیں سامعین کے سامنے پیش کیں جن میں دیوی، چہرے، پستی، جنگل، آگ وغیرہ شامل تھے۔ اس کے بعد ریشما زیدی نے اپنی نظموں اور غزلوں سے محفل کو پُرنور کیا۔ ان کا شعر /اب اور کتنا ستم خود پہ ڈھاؤگی ریشم// بساؤ خود کو ذرا لامکاں سے لوٹ آؤ/ بہت پسند کیا گیا۔ انا دہلوی نے اپنے مخصوص انداز میں شعر پڑھے جن پر خوب داد بھی ملے۔ انھوں نے اپنی کچھ غزلوں کو ترنم سے سنائے۔ ان کا شعر /مجھے پیار کرنے والے کبھی دیکھنے بھی آجا// یہ چراغ جلتے جلتے کسی روز بجھ نہ جائے/ نے خوب تالیاں بٹوریں۔ اس کے بعد چار شعری مجموعوں کی خالق اردو کی مشہور و معروف شاعرہ عفت زرّیں نے اپنے کلام پیش کیے۔ انھوں نے غزل کو اس کے خاص انداز میں ترنم سے پیش کر محفل سے خوب داد بٹورا۔ ان کا شعر /محبت میں جنوں کی آزمائش کون کرتا ہے// کھنڈر ہو دل تو پھر اس میں رہائش کون کرتا ہے/ بہت پسند کیا گیا۔ اس کے بعد سینئر شاعرہ شبانہ نذیر نے اپنی کچھ نظمیں سنائیں جن میں روبوٹ، وفا، مجرم، زمیں کا درد وغیرہ شامل تھیں۔ انھوں نے غزلیں بھی پیش کیں۔ ان کا یہ شعر /خوفِ رسوائیِ احباب نے روکا ہے مجھے// داغ جو دل میں لگی ہے دکھاؤں کیسے/ خوب پسند کیا گیا۔ اکادمی کے اس شعری محفل کو محمد موسیٰ رضا نے بڑی محنت سے بخوبی سجایا جس میں دہلی و اطراف کے شائقین شعر و ادب نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |