سر سید کی تعلیم کو عام کرنا آج وقت کی ضرورت: پروفیسر ستیش سنگھ چندرا
شعبہ اردو گیا کالج گیامیں یوم سرسید کا انعقاد
گیا۔17 اکتوبر۔سرسید کا مشن آج بھی زندہ ہے اور آج ہمیں سرسید کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔آج تعلیم کی اہمیت کو ہم سب کو سمجھنا چاہیے، تعلیم ہی ہمارے تمام مسائل کا حل ہے۔ یہ باتیں پروفیسر ڈاکٹر ستیش سنگھ چندرا پرنسپل گیا کالج گیا نے شعبہ اردو میں منعقدہ یوم سرسید تقریب میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ سرسید ہندو مسلم اتحاد کے حامی تھے اور انھوں نے ہمارے ملک کو ایک خوبصورت دلہن سے تعبیر کیا تھا اور کہا تھا کہ ہندو اور مسلم اس دلہن کی دو آنکھیں ہیں اور دونوں آنکھیں جب رہیں گی تب ہی ملک کی خوبصورتی برقرار رہے گی۔سرسید نے انگریزوں کے ساتھ رہتے ہوئے ملک کی ترقی کا خواب دیکھا اور علی گرھ مسلم یونیورسٹی کا قیام کیا اور ان کا تعلیمی مشن اور ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔اس تقریب میں بطور مہمان خصوصی معروف ادیب اور سابق آئی جی جناب معصوم عزیز کاظمی صاحب نے شرکت کی اور طلبا کے سامنے سرسید کی تعلیمی خدمات اور علی گڑھ تحریک کا تفصیلی خاکہ پیش کیا۔ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی اور سرسید کے رول پر انھوںنے کہا کہ سرسید وقت اور حالات کو سمجھتے تھے اور اس لیے انھوں نے انگریزوں کی ملازمت میں رہتے ہوئے اسباب بغاوت ہند لکھی اور انگریزوں کو بتایا کہ اس بغاوت کے ذمے دار مسلمان ہرگز نہیں تھے بلکہ خود انگریزوںکی پالیسیاں تھیں۔ جناب معصوم کاظمی صاحب نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں تین شخصیتیں بہت عظیم رہی ہیں جن میں مہاتما گاندھی اور ربندرناتھ ٹیگور کے ساتھ ساتھ سرسیدبھی ہیں۔اس تقریب میں معروف محقق اور ادیب ڈاکٹر سید شاہد اقبال نے بطور مہمان ذی وقار خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرسید نے اپنے ذاتی غم کو قوم کی خدمت پر قربان کردیا، ملک کے شہریوں کے لیے کالج بنایا، یونیورسٹی بنائی اور اردو زبان و ادب کے میدان میں ان کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا۔سرسید ہندو مسلم اتحاد کے حامی تھے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مختلف مذاہب کے لوگ تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں۔
یوم سرسید کے موقع پر شعبے میں بی اے اور ایم اے کے طلبا کے لیے مقابلہ مضمون نگاری کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جس میں ایم اے سے پہلا دوسرا اور تیسرا انعام باالترتیب زینت پروین، نوری پروین اور محمد منت اللہ کو دیا گیا جب کہ بی اے سے انس پرویز،عظمہ نہال اور کائنات شبو کو باالترتیب پہلے دوسرے اور تیسرے انعامات کا حقدار قرار دیا گیا۔ اس مقابلے میں حصہ لینے والے سبھی طلبا کو سرٹیفیکٹ سے بھی نوازا گیا۔تقریب کا آغاز محمد ارشاد انصاری کی تلاوت کلام پاک سے ہوا پھر نوری پروین اور کائنات شبو نے ہدیہ نعت پیش کیا اور زینت پروین نے سرسید کی خدمات پر تقریر کی۔ صدر شعبہ اردو ڈاکٹر عبدالحی نے سبھی مہمانوں کا گلدستے سے استقبال کیا اور اس تقریب کی غرض و غایت بیان کی ساتھ ہی مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ انھوںنے سرسید کی خدمات پر بھی مختصر گفتگو کی اور طلبا سے روزانہ کلاس میں حاضر رہنے کی درخواست کی۔اس تقریب کی نظامت شعبے کے استاد ڈاکٹر محمد منہاج الدین نے بحسن و خوبی انجام دی اور انھوں نے بھی سرسید کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ اس تقریب میں شعبے کے سابق استاد ڈاکٹر قمر الدین نے کلمات تشکر ادا کیے اور شعبے میں اس طرح کے پروگرام کے انعقاد کو اردو زبان و ادب اور شعبہ کے لیے فال نیک سے تعبیر کیا۔ اس تقریب میں گیا کالج گیا کے شعبہ تعلیم کے استاد ڈاکٹر صدر عالم کے ساتھ ساتھ محمد غلام رضی ، صفدر علی، بھیم کمار، دیپک کمار اور اردو ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ ابو حذیفہ کے ساتھ ساتھ بی اے اور ایم اے کے طلبا کی بڑی تعداد موجود تھی۔ تقریب کا اختتام راشٹرگان جن گن من کی پیش کش پر ہوا۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page