ٹی وی نیوز و پروڈکشن ، فن اور طریقہ کار/ سمیع الرحمٰن – ڈاکٹر نوشاد منظر
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، دہلی نے اپنے قیام کے بعد اردو ادب کے متنوع موضوعات پر کافی اہم کتابیں شائع کی ہیں۔اس اشاعتی سلسلے کی ایک اہم کڑی سمیع الرحمٰن کی کتاب ”ٹی وی نیوز و پروڈکشن ، فن اور طریقہ کار“ہے۔ صحافت ہماری جمہوریت کا ایک اہم حصہ ہے۔صحافت پر اب تک کئی اہم کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں، ان کتابوں کے مطالعے سے بھی صحافت کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
زیر تبصرہ کتاب ”ٹی وی نیوز و پروڈکشن ، فن اور طریقہ کار“ کو مصنف نے آٹھ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔اس کے علاوہ مصنف کا مقدمہ اور آخر میں کتابیات بھی شامل ہے ۔
کتاب کا پہلا باب ” ٹیلی ویژن نیوز : ایک تعارف ہے۔موجودہ دور میں الیکٹرانک میڈیا کی اہمیت سے بھلا کون انکار کرسکتا ہے۔ٹی وی نیوز کی مقبولیت کی اصل وجہ یہ ہے کہ ناظرین خبر کے ساتھ موقعہ واردات کی ویڈیو بھی دیکھ سکتے ہیں ، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے سارے واقعات آنکھوں کے سامنے ہورہے ہوں یہی وجہ ہے کہ ٹیلی ویژن کی خبریں دنیا میں ہر جگہ اطلاعات حاصل کرنے کا وسیلہ بن گئی ہیں۔مگر یہ اتنا آسان نہیں ہوتا جتنا بظاہر نظر آتا ہے۔مصنف نے نیوز ریڈنگ اور اس میدان میں کام کرنے والوں کے تحریر میں مہارت کو اہمیت دی ہے ان کا خیال ہے کہ صحافی کی تحریر دلچسپ اور جملوں کی ساخت میں موزونیت ہونی چاہیے، یہی نہیں انھوں نے زبان کی سلاست اور درست محاوروں کے استعمال کے ہنر کو بھی اہمیت دی ہے ۔مصنف نے رپورٹر اور نیوز ریڈر کے لیے تعلیم،تجسس اور قوت مشاہدہ، ٹیکنالوجی اور تکنیکی مہارت دباؤ میں اپنے اوپر قابو رکھنا ،کسی بھی بات کو انا کے مسئلہ نہ بننے دینا وغیرہ کو ضروری قرار دیا ہے۔ہر دن ہماری روز مرہ کی زندگی کے ساتھ ساتھ کائنات میں تبدیلی واقع ہوتی رہتی ہے لہذا صحافیوں کے اندر سیکھنے کا مادہ ہمیشہ بیدار رہنا چاہیے ۔
کتاب ”ٹی وی نیوز و پروڈکشن ، فن اور طریقہ کار“ کے دوسرے حصے میں مصنف نے ہندوستاں میں ٹی وی کی ابتدا کی تاریخ توسیع وغیرہ کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا ہے۔ ہندستان میں ٹی وی کی ابتدا 15ستمبر 1959 کو بقول مصنف یونیسکو کے ذریعے چلائے جارہے ایک پروجکٹ کے تحت ہوئی۔اس وقت اس کا نام دوردرشن تھا (آج بھی اس کا نام دردرشن ہی ہے ) شروع میں دردرشن سے ٹیلی کاسٹ دہلی اور اس اس کے 23 کلو میٹر کے دائرہ تک محدور تھا۔مصنف نے وڈیو میڈیم کی موجودہ دور میں ضرورت اور ہندستان کے تمام نیوز چینلوں کی فہرست دی ہے۔
کتاب کا تیسرا باب’ ٹی وی نیوز روم “ ہے۔مصنف سمیع الرحمٰن نے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے فرق کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ٹی وی نیوز کے افسران کی ذمہ داریوں کا ایک چارٹ دیا ہے ۔مصنف نے نیوز چینل سے منسلک لوگوں کے کام اور ان کی ذمہ داریوں کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا ہے۔
زیر نظر کتاب ”ٹی وی نیوز و پروڈکشن ، فن اور طریقہ کار“ کا چوتھا باب” ٹیلی ویژن نیوز اسٹوری کا طریقہ کار “ ہے۔ مصنف نے خبر کے لیے چھ نکات کو اہم بتایا ہے یعنی کیا، کہاں، کب ،کون،کیوں اور کیسے۔ صحافی کے لیے یہ چھ نکات بہت ضروری ہیں انہیں نکات کی بنیاد پر کوئی خبر اہم یا غیر اہم ہوجاتی ہے اور ساری خبریں انہی نکات کے ارد گرد گھومتی رہتی ہیں۔مصنف نے ان نکات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے جس سے کوئی خبر اہم بن جاتی ہے۔
کتاب کا پانچواں باب ”ٹی وی نیوز اسٹوری فارمیٹ: بنیادی باتیں “ ہے۔ کتاب کے اس حصے میں مصنف نے نے ریڈر، وائس اوور، لائیو شاٹ،اسکپٹ نگاری،ویڈیو ایڈیٹنگ،موضوع پر گرفت وغیرہ کی ضرورت اور اہمیت پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی ہے۔مصنف کا خیال ہے کہ ٹی وی رائٹنگ مطالعہ اور غور و فکر سے زیادہ ٹریننگ اور ریاض پر مبنی ہوتا ہے۔
کتاب کا چھٹا باب ” ٹی وی اسکرپٹ کے نمونے“ ہے۔ کسی بھی اچھی خبر کی پیش کش کے لیے سب سے اہم اس کا اسکرپٹ ہوتا ہے،اچھی اسکرپٹ ناظرین کو متوجہ کئے رہتی ہے۔ مصنف نے اس باب میں قاری کی راہنمائی کے لئے اسکرپٹ کے کچھ نمونے پیش کئے ہیں تاکہ صحافت کے نوواردان کے لیے آسانی ہو اور یہ اسکرپٹ ان کی معاون و مددگار ثابت ہوں۔
کتاب کا ساتواں اور آٹھواں باب بالترتیب ” ٹی وی پروگرام پروڈکشن خاکہ“، ’ٹی وی پروگرام پروڈکشن ۔طریقہ کار“ ہیں ۔ہر خبر کے پیچھے بہت سے لوگوں کی محنت لگن اور ان کی مہارت کارفرما ہوتی ہے۔ پروڈکشن ٹیم میں کئی لوگ ہوتے ہیں جن کا کام خبر کو اچھے اور کامیاب طریقے سے نشر کرنے کا ہوتا ہے۔خببر موصول ہونے سے لے کر نشر تک جن لوگوں کی محنت کام کرتی ہے اسے پروڈکشن ٹیم کہا جاتا ہے جس میں ڈائریکٹر،انجینئر، کیمرہ مین، ایڈیٹر وغیرہ ہوتے ہیں۔ مصنف نے ان دونوں ابواب میں ٹی وی پروگرام میں پروڈکشن کی اہمیت اور اس کے طریقہ کار کو پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پروڈشن ٹیم میں شامل تمام لوگوں کی ذمہ داریوں کو بھی بیان کیا ہے۔
زیر تبصرہ کتاب ”ٹی وی نیوز و پروڈکشن ، فن اور طریقہ کار“صحافت بالخصوص برقی صحافت کے میدان میں قدم رکھنے والے نوواردان اور طالب علموں کے لیے بالخصوص بہت معاون و مددگار ثابت ہوسکتی ہے ۔مصنف سمیع الرحمٰن نے بہت محنت، لگن اور باریک بینی سے تمام عناصر کو پیش کیا ہے۔ کتاب کے مطالعے سی مصنف کی تندہی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔کتاب کی طباعت اچھی ہے ، قومی کو نسل کی دوسری کتابوں کی طرح اس اہم کتاب کی قیمت کافی مناسب ہے۔
ضخامت: 217 صفحات
قیمت: 93 روپے
سن اشاعت: 2012
ملنے کا پتہ: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، دہلی
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |