ادب کو پہلے ادب ہو نا ضروری ہے نصیحت نہیں: ڈاکٹر نعیمہ جعفری
شعبۂ اردو میں ادب نما کے تحت ’’ڈاکٹر نعیمہ جعفری سے ایک ملاقات‘‘موضوع پر آن لائن پروگرام کا انعقاد
میرٹھ 10؍نومبر2022ء
ادب نصیحت کی چیز نہیں ہو تی ۔ادب کو پہلے ادب ہو نا ضروری ہے اور میں ادب تحریر کرنا پسند کرتی ہوں اور کسی بھی قسم کی نصیحت ادب میں کرنا ضروری نہیں سمجھتی۔ میری ذہنی ہم آ ہنگی بھی ترقی پسندی سے ملتی ہے جدیدیت سے نہیں۔لہٰذا مجھے جدیدیت کے بجائے ما بعد جدیدیت میں رکھا جائے۔ یہ الفاظ تھے ڈاکٹر نعیمہ جعفری کے جو شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی اور بین الاقوامی نوجو ان اردو اسکالرز انجمن (آیوسا) کے زیر اہتمام منعقد ’’ڈاکٹر نعیمہ جعفری سے ایک ملاقات ‘‘موضوع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنی تقریر کے دوران ادا کررہی تھیں۔ انہوں نے اس موقع پراپنے مختصر افسانے ’’ساحرہ‘‘ کی قرأت کی اور ساتھ ہی غزل کے علاوہ نظم بعنوان’’لمس‘‘ بھی پیش کی جس کو سامعین نے خوب سرا ہا۔اس کے علاوہ انہوں نے سبھی سوالات کے جواب بڑی عمدگی سے دیے۔
اس سے قبل پرو گرام کا آغازسعید احمد سہارنپوری نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ہدیۂ نعت عظمیٰ پروین اورپروگرام کی صدارت کے فرائض معروف ادیب عارف نقوی جرمنی نے انجام دیے۔مہمانِ خصوصی کے بطور معروف فکشن نگار ڈاکٹر نعیمہ جعفری نے آن لائن شرکت کی۔ جب کہ مقررین کے طور پرنوئیڈا کی معروف شاعرہ و فکشن نگار عذرا نقوی اور لکھنؤ سے آیوسا کی صدر ڈاکٹر ریشما پروین نے شرکت کی ۔استقبالیہ کلمات ڈاکٹر آصف علی، نظامت ڈاکٹرشاداب علیم اور شکریے کی رسم ڈاکٹرڈاکٹر الکا وششٹھ نے انجام دی۔
اس موقع پر صدر شعبۂ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ یہ پروگرام ہر ہفتے گذشتہ سال بھر سے مسلسل جا ری ہے اور اس کی غرض و غایت یہ ہے کہ ہم اپنے طالب علموں کے مسائل اور ادبی ذوق رکھنے والے حضرات کی علمی تشنگی کو حتی الامکان دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور مختلف موضو عات کے ساتھ ساتھ ایسی اہم شخصیات سے بھی اپنے طالب علموں اور ادبی دوستوں کو روبرو کراتے ہیں جن سے ملنا دشوار ہوتا ہے۔آج ایسی ہی ایک بڑی شخصیت فکشن کے حوالے سے ڈاکٹر نعیمہ جعفری پاشا ہمارے ساتھ ہیں جن کا فکشن ہمارے لیے کسی تبرک سے کم نہیں۔میں آپ کے افسانوں کو پڑھ کر بہت متاثر ہوا ہوں،آپ نے عصمت چغتائی کے فن کو بہت عمدگی سے آگے بڑھایا ہے۔ عمران عاکف نے آپ کے افسانوں کا انتخاب جمع کر کے ایک بڑا کام کیا ہے اور ساتھ ہی مقدمے کے طور پر ایک طویل اور اہم مضمون بھی تحریر کیا جس میں فن، معیار اور افسانوں کی خوبیاں وغیرہ کے تعلق سے نہایت پُر مغز گفتگو کی ہے۔آپ کا پروگرام میں شرکت کے لیے بے حد شکریہ!
لکھنؤ سے ڈاکٹر ریشما پروین نے کہا کہ آج کا مو ضوع بہت ہی اہم تھا۔ اس طرح کے پروگراموں سے خصوصاً طالب علموں کو تو فائدہ ہوتا ہی ہے لیکن ہم جیسوں کو بھی بہت کچھ سیکھنے کا، سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔ آج کہانی کے تعلق سے بہت سی چیزیں اور اشکال واضح ہوگئے ہیں۔ آج کا یہ پروگرام میرے لیے بہت اہم رہا میں پروفیسر اسلم جمشید پوری اور ان کی پوری ٹیم کو مبارک باد پیش کرتی ہوں کہ آپ نے واقعی بہت خوبصورت سلسلہ قائم کیا ہے۔
بنات کی اہم رکن اور معروف شاعرہ عذرا نقوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ ایسے پروگراموں سے طالب علموں کو بہت فیض ہوتا ہے اور واقعی نعیمہ جعفری کی کیا بات کروں۔ زبان اور بیان تو ڈاکٹر نعیمہ جعفری کے خمیر میں ہے۔ اسی بنا پر میں ان کو ’’بولتی کتاب‘‘ کہتی ہوں۔ان کی ہمت، مستقل مزاجی اور دیدہ ریزی بڑی کمال کی ہے۔ ادب سے ان کا تعلق کسی نوکری کے لیے نہیں بلکہ انہیں اردو سے سچی محبت و عقیدت ہے۔ آج کا یہ پروگرام میرے لیے بہت خاص رہا۔میں سبھی کی شکر گذار ہوں۔
پروگرام میں مدیحہ اسلم ،محمد شمشاد،شاہا نہ پروین، فیضان ظفر وغیرہ آن لائن موجود رہے۔
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page