مہاتماپھلے اور امبیڈکر کے کارناموں میں مسلمانوں کا اہم کردار رہاہے۔مرزاعبدالقیوم ندوی
اورنگ آباد ۰۱/ اپریل
ملک کی دو اہم قومی شخصیات مہاتما جیوتی باپھولے اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی زندگیوں کے اہم واقعات اور ان کے کارناموں میں مسلمانوں کا بڑا اہم و ناقابل فراموش کردار رہاہے بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ مسلمانوں کی ان قربانیوں اور ناقابل فراموش خدمات کا کہیں تذکرہ نہیں کیاجاتاہے۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے قومی ترجمان مرزا عبدالقیوم ندوی نے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر ریسرچ سینٹر عام خاص میدان اورنگ آباد میں کیا۔وہ بامسیف اور دستور کے تحفظ کے لیے کوشاں تنظیموں کی جانب سے منقعدہ بھارتیہ سوِّدھان چیتنا ریلی کے مذاکرہ سے خطاب کررہے تھے۔ ندوی نے دستور ہند کے تحفظ اور ملک کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے بتایاکہ کس طرح آج ملک میں آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں،آئے دن ملک میں مسلمانوں کے خلاف دنگے،فسادات، ان کا سماجی بائیکاٹ اور ان کی بہو بیٹیوں کے ساتھ زناکرنے کی کھلے عام دھمکیاں دیں جارہی ہیں اور قانون و عدلیہ خاموش تماشائی ہے۔کرناٹک،راجستھان،گجرات میں کہیں جگہوں پر مسلمانوں پر حملے کیے جارہے ہیں اور ان کی دکانوں کا آگ لگائی جارہی ہے اور ان کے ساتھ زبردستی کی جارہی ہے۔ ا نہوں بامسیف کی مہم B4Uکی سرہانا کرتے ہوئے کہاکہ وہ گاؤں گاؤں،شہر شہر لوگوں میں ملک کے دستور کے تئیں بیداری پیداکرنے اور اس کے تحفظ کے لیے مہم چلارہے ہی ہے۔مرزا ندوی نے یہ بھی کہا کہ ملک کی قانون ساز اسمبلی میں ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کا پہنچنا بالکل ممکن نہیں تھا لیکن بنگال مالدہ کے مسلمانوں نے ان کا بھرپور ساتھ دیا او رالیکشن میں انہیں بھاری اکثریت سے کامیابی دلائی تب جاکر باباصاحب امبیڈکر قانون ساز اسمبلی کے رکن بن سکے۔ اسی طرح انہوں نے ملک کے ایک اہم تاریخی واقعہ بھی ذکر کیا جو مہاراشٹر کے مشہور گاؤں ”مہاڈ‘’میں 20/مارچ 1927 کو پیش آیا تھا جسے تاریخ میں ”مہاڈ چودار تالاب ستیہ گرہ“ کے نام سے یا دکیاجاتا ہے۔ اس تاریخی واقعہ میں ایک مسلمان فتح محمد دیشمکھ نے بڑا اہم کردار ادا کیا تھا اس نے اپنی پانچ ایکڑ زمین ستیہ گرہ کے لیے وقف کردی جہاں دس ہزار کی تعداد میں جمع دلتوں کے رہنے اور کھانے کا انتظام کیاگیا۔
مرزا ندوی نے حاضرین سے مزید کہاکہ ہمیں ایسے تاریخی واقعات کو بار بار سماج کے سامنے پیش کرنا ہوگا جس سے دلت مسلم و دیگر پسماندہ طبقات میں دوریاں ختم ہوں اور قربتیں بڑھیں۔ 11/اپریل کو بڑے پیمانے مشہور سماجی انقلابی رہنما مہاتماجیوتی با پھولے کی جینتی منائی جاتی ہے۔مرزا نے کہا کہ کتنے لوگ جانتے ہیں کہ جوتی باپھلے کے مہاتمابننے میں مسلمانوں کا کتنا بڑا کردار ہے۔جب جوتی باپھلے چھوٹے تھے اور وہ پڑھنے لکھنے میں بھی بڑ ے ہوشیار و ذہین تھے یہ بات ان کے والد کے نوکر نارئین کو بڑی کھٹکتی تھی اس نے کسی طرح جوتی با کہ والد کو گمراہ کرتے ہوئے جوتی با کا اسکول چھوڑا لیا اور جیسے ہی یہ بات اس کے گاؤں کے ایک مسلمان جو پھلے کے والد کے بڑے اچھے دوست تھے اور وہ پھلے کی ذہانت کے قائل بھی انہوں نے کسی طرح منت سماجت اور مناکر جوتی با پھلے کو دوبارہ اسکول میں داخلہ دلوایا یہ واقعہ ان کی زندگی کا ٹرنینگ پوائنٹ ہے جس میں ایک مسلمان کا بڑا ہاتھ ہے،اسی طرح ایک دوسرے مسلمان خاندان شیخ عثمان اور ان کی بہن فاطمہ شیخ کی قربانیاں ہیں جو انہوں نے جوتی باپھلے کی کامیابی میں ادا کی۔ان دونوں بھائی بہن نے جوتی با اوران کی بیوی ساوتری بائی پھلے کے تعلیمی سماجی انقلابی مشن بہت بڑا کردار ادا کیا ہے رہنے کو گھر دیا اور فاطمہ نے ساتھ میں رہ کر لڑکیوں کو پڑھایا۔
اس پروگرام میں دیگر مقررین نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکیا اور دستور کے تحفظ کے لیے بڑے پیمانے پر سماج میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔ اجلاس کے صدر ڈاکٹر امیش چندر گونڈنے کہاکہ ملک کو بچانا ہے تو دستور سے زیادہ ہماری بھائی چارگی کو بچانا ہوگا ہمارا آپسی اتحاد ہی فرقہ پرستوں سے ملک کوبچا سکتاہے۔ پروفیسر گ.ہ راٹھوڑ (قومی صدر بنجارہ ساہیتہ پریشد)، ٹی ایس چھوہان (مراٹھی دلت ا دیب)سودام چنچاونے (پچھڑا ورگ)پروفیسر لتا اشوک کھرے نے خطاب کیا۔تمہیدی کلمات بی بی سالوے نے پیش کیے۔نظامت کے فرائض ورشا تھورے اور شکریہ کے فرائض آٹھولے نے انجام دیئے۔
*Mirza Abdul Qayyum Nadwi*
*+91 9325203227*
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
| ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page

