قومی اردو کونسل ہندوستان ہی نہیں بلکہ اردو دنیا کا بڑا ادارہ ہے۔ اس ادارے سے چار رسالے شائع ہوتے ہیں جن میں ایک سہ ماہی(فکرو تحقیق) ہے جب کہ بقیہ تین (اردو دنیا، خواتین دنیا،بچوں کی دنیا) ماہنامہ رسائل ہیں۔ان رسالوں کی طباعت اور اس کے مواد کو دیکھ کر ہی اس کے معیار کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
قومی کونسل سے بچوں کے لیے ایک ماہنامہ ’بچوں کی دنیا‘ شائع ہوتا ہے۔ اس شمارے کو بچوں کی نفسیات کے مطابق سجانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ماہنامہ بچوں کی دنیاکا کوئی بھی نیا یا پرانا شمارہ اٹھا کر دیکھیے تو اندازہ ہوتا ہے کہ مدیر اور رسالے کے دیگر ذمے داران کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ بچوں کی دلچسپی کے تمام سامان مہیا کرائے جائیں۔ بچوں کی دنیا میں بچوں کی کہانیاں، نظموں کے علاوہ بچوں کی پینٹنگ کو بھی شائع کیا جاتا ہے۔ اس رسالے کے علاوہ جو کتابیں شائع ہوتی ہیں ان میں بھی کئی نوعیت کی کتابیں ہیں۔
قومی کونسل نے بچوں کے ادب پر مختلف نوع کی کتابیں شائع کی ہیں۔ ان کتابوں میں کہانیاں اور نظموں کے مجموعے تو ہیں ہی بچوں کے اندر سائنسی رجحانات کو فروغ دینے کی خاطر قومی اردو کونسل نے کئی ایسی کتابیں شائع کی ہیں جن کا براہ راست تعلق سائنسی علوم سے ہے۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی احرار حسین کی کتاب’ عظیم سائنس داں‘ ہے۔ احرار حسین نے اپنی مذکورہ بالا کتاب میں دنیا کے تیس بڑے اور عظیم سائنس دانوں کا تعارف اور ان کی خدمات کا جائزہ پیش کیا ہے۔مصنف نے جن سائنس دانوں پر گفتگو کی ہے ان میں گیلیلیو گیلی لائی (1564-1642)، آئیزک نیوٹن (1642-1727)، مائیکل فیراڈے (1791-1867)، ٹومس الوا ایڈیسن (1847-1931)، جگدیش چندر بوس (1858-1937) وغیرہ نہایت اہم ہمں۔ ان کے کاموں کا نہایت خوبصورتی کے ساتھ جائزہ بھی لیا گیا ہے۔
’باتوں باتوں میں سائنس‘ کے مصنف عبد الودود انصاری ہیں۔ انھوں نے مکالمے کے انداز میں چاند، سورج، شبنم ، بجلی وغیرہ کی انفرادیت اور اس کی پہچان کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔
محمد خلیل کی شناخت ان ادیبوں میں سے ہے جنھوں نے اپنی پوری زندگی بچوں کے ادب کو فروغ دینے میں صرف کردی۔ انھوں نے بچوں کے لیے سائنسی مضامین اور کہانیاں لکھی، جنھیں پڑھ کر بچوں کے اندر سائنس سے رغبت پیدا ہو۔ ’حیوانات کی دلچسپ دنیا‘ محمد خلیل کی ایک اہم ترین کتاب ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے ہندوستان میں پائے جانے والے چند اہم جانوروں اور پرندوں کے بارے میں مضامین تحریر کیے ہیں۔ اس کتاب کے مطالعے سے ہمیں ایک جانب جہاں مختلف جانوروں کے بارے میں علم ہوتا ہے وہیں دوسری جانب ہم اپنے ماحول کے لیے ان کی ضرورت کو بھی سمجھ سکتے ہیں۔ محمد خلیل نے 39 قسموں کے جانور اور پرندوں کا ذکر کیا ہے جن کی نسلیں ہندوستان سے ختم ہوچکی ہیں۔محمد خلیل نے اپنی کتاب کے ذریعے یہ کوشش کی ہے کہ بچوں کے ساتھ ہم بڑے بھی انسان، جانور اور درخت کا آپس میں پائے جانے والے گہرے رشتے کو سمجھیں اور ماحولیات میں توازن قائم کرنے کی کوشش کریں۔
قومی اردو کونسل سے بچوں کے ادب کے حوالے سے انصار احمد معروفی کی کئی کتابیں شائع ہوئی ہیں۔ان کتابوں میں صحت و تندرستی کی ضرورت اور ماحولیات کی اہمیت پر توجہ دی گئی ہے۔ انصار احمد معروفی کی چھ کتابیں ایسی ہیں جو صحت اور ماحولیات پر مبنی ہیں۔ان تمام کتابوں کی خوبی یہ ہے کہ مصنف نے صحت و تندرستی کے حوالے سے بچوں کے ذہن کو بیدار کرنے کی خاطر نظموں کا سہارا لیا ہے۔سائنسی نظموں کا یہ مجموعہ موسم ، پھل، صحت ، طب،سائنس، اورمہینوں کی اہمیت کو شاعری کے ذریعہ پیش کرتا ہے تاکہ ایک طرف جہاں بچے اپنے اطراف میں ہونے والی تبدیلیوں سے روبرو ہوں وہیں شعری ذوق بھی ان کے اندر پیدا ہو ۔
انصار احمد معروفی نے اپنی کتاب’یہ آب و ہوا‘ میں انسانی زندگی کے لیے ضروری آب و ہوا اور نائٹروجن گیس کی زیادتی سے پڑنے والے نقصانات کو بھی شعری پیرائے میں پیش کیا ہے۔
ہم اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ آکسیجن انسانی زندگی کے لیے بے حد ضروری ہے ، یہی نہیں ہمیں اس بات کا بھی اندازہ ہے کہ نائٹروجن گیس ایک طرف جہاں انسانی زندگی کے لیے نقصان دہ ہے وہیں دوسری جانب پیڑ پودے کے لیے بے حد مفید ہے۔ انصار احمد معروفی نے اپنی کتاب میں ’نائٹروجن ‘ کے عنوان سے بھی ایک نظم شامل کی ہے۔
مذکورہ بالا کتب کے علاوہ انصار احمد معروفی نے ’یہ زمین‘، ’یہ پیڑ پودے‘، ’یہ بدن کے حصے‘، ’یہ جسم و جان‘ کے عنوانات سے بھی کتابیں لکھی ہیں۔یہ کتابیں اس لیے اہم ہوجاتی ہیں کیونکہ مصنف نے شعری قالب میں سائنسی موضوعات کو پیش کیا ہے اور یہ کوشش کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ بچے ان کتابوں سے استفادہ کرسکیں اور ان کے اندر سائنس سے رغبت پیدا ہو۔
انیس الحسن صدیقی نے بھی قومی کونسل کے لیے کئی کتابیں لکھی ہیں۔ ان کتابوں میں خلا اور دوسرے سیاروں کے متعلق اہم مضامین شامل ہیں۔ انیس الحسن صدیقی کی ایک کتاب ’خلا میں ہندوستانی پروگرام کی جھلکیاں‘ ہے۔سماجی و اقتصادی مفاد کے لیے حکومت ہند نے کئی اہم پروگرام چلا رکھے ہیں ، ان میں سے ایک اہم خلائی سائنس اور تکنیک کی نشو نما کو فروغ دینے کے لیے1972 میں ایک خلائی شعبہ قائم کیا گیا تھا۔انیس الحسن صدیقی نے اپنی کتاب کو بارہ حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ ان مضامین میں ’خلائی پروگرام کا مقصد، خاکہ اور اس کی اشاعت‘، ـ’ہندوستانی قومی سیارچہ(انسٹ) تنظیم‘،’ٹی وی کے ذریعہ تعلیم‘، ’خلائی نشو نما کے لیے بنیادی ڈھانچہ‘‘ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔اس کتاب کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ مصنف نے کتاب کے آخری حصے میں فرہنگ اور حوالہ جات کے علاوہ تصاویر بھی شامل کی ہیں۔ مصنف نے بچوں کی تربیت کا خیال رکھتے ہوئے مشقی سوالات ’آپ نے کیا سیکھا‘ کے عنوان سے ہر باب کے تحت چند سوالات قائم کیے ہیں تاکہ بچے ان موضوعات کو پڑھتے ہوئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں ساتھ ہی انھوں نے اس کتاب سے کتنا سیکھا اس کا اندازہ ہوسکے۔
بچوں کے اندر زبان و ادب کے ساتھ سائنسی شعور کو پیدا کرنے کی خاطر کونسل نے نہایت اہم کتاب ’فلکیاتی بستہ‘ تیار کیا ہے۔اس کتاب کے مصنف بھی انیس الحسن صدیقی ہیں۔ ’فلکیاتی بستہ ‘ کا مطلب ان آلات کا مطالعہ ہے جن کی مدد سے آسمان میں موجود اجرام پر غور و فکر کیا جاسکے ساتھ ہی ہمارے روز مرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والی چیز مثلاََ کاغذ کی ردّی وغیرہ کے استعمال سے ہم کیا کیا بنا سکتے ہیں۔
مصنف نے بچوں کے اندر شعور پیدا کرنے کے لیے ایک تجربہ بھی پیش کیا ہے جس کا اطلاق کرکے بچے اس بات سے واقف ہو سکیں گے کہ سورج کی روشنی کے سات رنگ ہمیں کیوں نظر نہیں آتے اور آخر کیا وجہ ہے کہ ہم سورج کی ایک روشنی یعنی سفید ہی رنگ کو دیکھ پاتے ہیں۔ٹھیک اسی طرح ستارے دن کے وقت میں نظر کیوں نہیں آتے جیسے سوالات قائم کر اس کو تجربات کی روشنی میں ثابت کیا ہے۔
انیس الحسن صدیقی کی ایک کتاب’کہکشاں کیا ہے؟‘ کو بھی قومی کونسل نے شائع کیا ہے۔اس کتاب میں مصنف نے کہکشاں کیا ہے، اس کی درجہ بندی، برج قوس کا بازو کیا ہے، کہکشاؤں کے جھرمٹ کیا ہیں؟ وغیرہ جیسے 13 مضامین شامل ہیں۔مصنف نے کہکشاں اور اس سے متعلق مختلف گوشوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔انیس الحسن صدیقی کی ایک کتاب ’گیلیلیو کی کہانی ان کی زبانی‘ ہے۔ اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ اسے مصنف نے خود نوشت کے پیرائے میں پیش کیا ہے، کتاب کو پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مصنف خود ہی اپنی زندگی اور تجربات کو پیش کررہا ہے۔ اس کتاب میں گیلیلیو کی زندگی اور ان کی خدمات کا ذکر کیاگیا ہے۔ کتاب کے آخر میں مشق سوالات کے ذیل میں بچوں کے لیے چند سوالات قائم کیے گئے ہیں۔قومی اردو کونسل نے سائنسی موضوعات کے ساتھ دیگر موضوعات پر بھی کتابیں شائع کی ہیں۔ یہاں چند کتابوں کے نام، مع مصنف درج کیے جا رہے ہیں۔
بچوں کی مسکان (سیدہ فرحت)، 24 مختصر کہانیاں (عارف نقوی)، آؤ گیت گائیں(شبنم کمالی)،آؤ سمندر کی سیر کریں(محمد شمس الحق)، اچھی چڑیا(محمدشفیع الدین نیر)آدم زاد پری لوک میں (ضمیر درویش)ایک دن کا بادشاہ(اطہر پرویز)، ایک نائی اور رنگساز کا قصہ(اطہر پرویز)اغوا اور دوسری کہانیاں (منظور عثمانی)،ایک پرانا دوست(فرحت عزیز)، اخبار کی کہانی (غلام حیدر)، احمقوں کی جنت(شریف احمد)، ایک پہاڑی پر اسکول (محمد علیم)، ایک سہانی صبح باغ کی سیر اور دیگر ڈرامے (محمد طاہر)، انجان ملکوں کے کھوجی(ثریا جبین)، انوکھی کہانیاں (محمد قاسم صدیقی)، بچوں کا باغ(ظفر کمالی)، بابر نامہ(ظہیر الدین محمد بابر)، بچوں کے ڈرامے (اظہر افسر)، بچوں کے لیے حالی (صالحہ عابد حسین)، بینک کی کہانی (غلام حیدر)، بچوں کی نظمیں (جگن ناتھ آزاد)بیربل کی شوخیاں (ثریا جبیں)، بے زبانوں کی دنیا(حیدر بیابانی)،بے زبان ساتھی (وکیل نجیب)، بھیڑیا (تسکین زیدی)، بھکاری راجا (کلیم اللہ)، بھوت پریت (قومی اردو کونسل)بجلی کی کہانی (نجمہ نقوی)، چار بہرے آدمی (نجمہ نقوی)، چلو چاند پر چلیں (انیس الحسن صدیقی)، فٹ بال کی کہانی (راج نارائن راز) گاندھی اہنسا کا سپاہی(محمد حسین قدوائی)، گاؤں میں بندر آگئے (محمد فرحت عزیز)وغیرہ ایسی کتابیں ہیں جن میں کہانیاں، تراجم ، نظموں کے مجموعے شامل ہیں۔ یہ وہ کتابیں ہیں جوبچوں کی ذہنی سمجھ کو سامنے رکھ کر تیاری کی گئی ہیں۔
قومی کونسل کی کتابوں کی فہرست دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے اردو زبان و ادب کی ترویج کے ساتھ نئے قاری کو پیدا کرنے کی کوشش بھی کی ہے ،اور اس سلسلے میں بطور خاص بچوں کا ادب اور ماہنامہ بچوں کی دنیا کو پیش کیا جاسکتا ہے۔ کونسل سے وابستہ یا کونسل کو قریب سے جاننے والے اہل علم اس بات سے پوری طرح واقف ہوں گے کہ کونسل نے ایسی کتابوں کو ترجیح کے ساتھ شائع کیا جو زبان و ادب کی ترویج کے ساتھ نئے قاری کو بھی پیدا کرے، یوں تو کونسل نے ہر صنف پر کتابیں شائع کی ہیں مگر پچھلے چند برسوں میں کونسل نے بچوں کے ادب پر خاصا توجہ صرف کی ہے۔ چونکہ بچے ہماری قوم و ملت کے اثاثہ ہیں لہذا ان کی بہتر تربیت کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے
بچوں کے لیے لکھی جانے والی کتابوں کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اگر کتاب میں تصویریں بھی ہوں یا یوں کہیں کہ تصویروں کے ذریعے بھی کہانی یا دیگر چیز کو پیش کیا جائے تو اس کا اثر بچوں پر زیادہ ہوتا ہے۔ قومی اردو کونسل نے ایسی کئی کتابیں شائع کی ہیں جن میں تصویروں کے ذریعے کہانی کی تفہیم کرائی گئی ہے۔ایسی کتابوں میں سونامی کا دوست، اشوک کی پتن، چڑیا اور راجا، پسند، ہاتھی اور پانی کی ٹنکیاں، بگلا اور کیکر، بوڑھا اور کوا، چٹکو اور وائٹی اور بھوت وغیرہ کو بطور خاص پیش کیا جاسکتا ہے۔قومی کونسل نے بچوں کے لیے کہانیوں کی جو کتابیں شایع کی ہیں ان میں زیادہ تر کتابیں تراجم ہیں۔ مگر نظمیہ کتابوں میں زیادہ تر کتاب طبع زاد ہیں۔کونسل سے جن لوگوں کی طبع زاد کہانیاں شائع ہوئیں ان میں صالحہ عابد حسین (انوبا اور کالا کنواں) اطہر پرویز (ایک دن کا بادشاہ)، نورالحسنین (گڈو میاں)، قاضی مشتاق احمد (سچی کہانیاں، نیا کلینڈر اور دوسری کہانیاں)، رام آسرا راز (دل چسپ کہانیاں)، ضمیر درویش (آدم زاد پری لوک میں)، اور منور جعفا (اڑنے والا گیدڑ، لمبو اور موٹو) وغیرہ ۔ جب کہ گلزار نے سلسلہ وار انداز میں بچوں کی کہانیاں لکھی ہیں، جیسے: بوسکی کا پنچ تنتر حصہ اوّل تا پنجم، بوسکی کی گنتی، بوسکی کا کوا نامہ، بوسکی کی گپیں، بوسکی کے کپتان چاچا، اور کڑوی کہانیاں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ جیسا کہ میں نے عرض کیا کونسل نے تراجم بھی شائع کیے ہیں۔ ان تراجم میںملکی اور غیر ملکی زبانوں کی کتابیں شامل ہیں۔ جن لوگوں نے ملکی اور غیر ملکی زبانوں سے ترجمہ کرکے اردو کے دامن کو وسیع کرنے کی کوشش کی ہے ان میں ڈاکٹر اطہر پرویز، پروفیسر ظفر احمد نظامی، صفدر حسین، عتیق مظفرپوری، کلیم اللہ، انیس اعظمی، نجمہ نقوی، صفدر نقوی، خسرو متین، اقبال مہدی، سید پرویز، زاہدہ خاتون، شمیمہ بیگم، تسنیمہ زیدی، سید منصور آغا، سید شاہ ناز عباس، محمدعلیم، پریم نارائن، کے پی رائے زادہ، ابن مجمدار اور مدوٹنڈن وغیرہ کے نام نمایاں طور پر لیے جاسکتے ہیں۔
مجموعی طور پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ قومی اردو کونسل نے دنیائے اردو کو بچوں کا بیش قیمت سرمایہ عطا کیا ہے۔ تمام اصناف کی کتابوں کی اشاعت کو خوبصورت اور دیدہ زیب بنانے کی بھی کوشش کی گئی ہے ۔ بچوں کی دلچسپی کے لیے رنگین تصاویر کے ساتھ شائع کیا ہے، تاکہ بچے جلد اس جانب متوجہ اور مائل ہوسکیں ۔
Naushad Manzar
Editor Adabi Miras
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page
1 comment
بچوں کا ادب اور قومی اردو کونسل کی خدمات پر معلوماتی مضمون ہے. بچوں کے لیے دیگر شعباجات پر موجود کونسل کی طرف سے شائع کتابوں کا بھی احاطہ کیا جاتا تو اس مضمون کی افادیت میں چار چاند لگ جاتے.
اس کرانقدر پیش پر مصنف کےلئے نیک خواہشات اور مبارکباد پیش ہے.