اردو ادب کی خدمت اور فروغ کے لیے سرگرم قطر کی قدیم ترین تنظیم بزمِ اردو قطر کی روایت ہے کہ وہ نہ صرف معیاری ادبی نشستوں کا اہتمام کرتی ہے بلکہ نئے لکھنے والوں کو بھی بھرپور موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر سکیں۔
اسی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے، بزمِ اردو قطر کے زیرِ اہتمام سالانہ مجلہ “تیور” کے اجرا کی تقریب ۲۴ اکتوبر ۲۰۲۵ء بروز جمعہ، بیساکھی ریسٹورنٹ، وکرہ میں شاندار انداز میں منعقد ہوئی ،بزمِ اردو قطر گزشتہ کئی دہائیوں سے قطر میں اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کا علمبردار ادارہ ہے۔اس تنظیم کا مقصد صرف مشاعرے منعقد کرنا نہیں بلکہ اردو کے شیدائیوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔جہاں کہنہ مشق شعرا کے ساتھ نئے لکھنے والے بھی اپنی تخلیقی آواز دنیا تک پہنچا سکیں۔بزم نے ہمیشہ اپنی نشستوں کے ذریعے دوستی، زبان، اور تہذیب کے رشتوں کو مضبوط کیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بزمِ اردو قطر آج اردو دنیا میں اپنی سنجیدہ، نششتیں اور معیاری مشاعرے لیےجانی پہچانی جاتی ہے۔ڈاکٹر بسمل عارفی اور احمد اشفاق کی ادارت میں شائع ہونے والا سالانہ مجلہ “تیور” اردو ادب کے میدان میں ایک نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔اس کے صفحات میں دنیا کے مختلف ممالک سے منتخب شعرا کا کلام ان کے تعارف کے ساتھ شامل کیا جاتا ہے،جس سے یہ رسالہ اردو کے بین الاقوامی رشتے کو مزید مضبوط کرتا ہے۔“تیور” نہ صرف ایک ادبی مجموعہ ہے بلکہ یہ اردو قاری کے لیے ایک فکری اور جذباتی سفر بھی ہے۔مدیران نے اس موقع پر اعلان کیا کہ اگلا شمارہ نظموں پر مشتمل خصوصی ایڈیشن ہوگا،جس میں دنیا بھر کے اردو شعرا کو شرکت کی دعوت دی جائےگی۔یہ پہلا موقع تھا جہاں اردو کے ساتھ ہندی کی شاعرات محترمہ مانشی شرما, محترمہ وینیتا راٹھور اور وندنا راج نے بزم کی محفل میں شرکت کی اور گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دیا اور اس پہل کو لوگوں نے خوب سراہا۔تقریب کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جو عاطف اعظمی نے نہایت خوش الحانی سے پیش کی۔
ابتدائی نظامت کا فریضہ احمد اشفاق بزم اردو قطر کے (جنرل سکریٹری) نے انجام دیا جنہوں نے اپنی دلکش گفتگو سے محفل کا ماحول سازگار بنایا۔جبکہ مشاعرے کے حصے کی نظامت راقم اعظمی بزم اردو قطر کے (نائب جنرل سکریٹری) نے اپنے شائستہ، پُراثر اور جاندار انداز میں کی،جس نے حاضرین کو مسلسل محظوظ رکھا اور محفل کو ایک خوبصورت تسلسل بخشا۔نظامت کے دوران انہوں نے نہ صرف شعرا کا تعارف کروایا بلکہ مشاعرے کو بہتر بنانے کی پیشکش کر نے کی کوشش کی اور سامعین اور شعراء کے درمیان ایک کڑی کا کام کیا،یوں نظامت خود ایک ادبی لطف بن گئی ۔محفل کی صدارت ممتاز شاعر و ادیب ڈاکٹر ندیم جیلانی دانش نے فرمائی۔
مہمانِ خصوصی کے طور پر محترمہ ثمرین ندیم ثمر نے شرکت فرمائی،جنہوں نے اپنی شعری کاوشوں سے اردو کو نئی فکری جہت عطا کی۔
مہمانِ اعزازی شیخ تنویر احمد، جو قطر کے سماجی و ادبی حلقوں میں ایک باوقار نام ہیں،نے اپنے خطاب میں اردو زبان کے فروغ اور بزمِ اردو قطر کی خدمات کو سراہا۔انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ قطر جیسے ملک میں اردو ادب کو نہ صرف پذیرائی مل رہی ہے بلکہ
یہاں کی نئی نسل بھی اس زبان سے اپنی وابستگی برقرار رکھے ہوئے ہے اور آخرمیں انھوں نے ہلکی سی مسکان کے ساتھ کہاکی
۔میں شاعر تو نہیں، مگر اگلی بار شاید سامع نہیں بلکہ ایک شاعر کی حیثیت سے شریکِ مشاعرہ بنوں،محفل میں قطر کے علمی و ادبی حلقوں کے معزز ارکان بھی شریک ہوئے،جن میں محفوظ حسن، ڈاکٹر سکندر آفتاب، علی اشہد، اریب اشفاق، ریحان شبیر، گوہر الطاف، جاوید احمد، معاذ اصلاحی، حمزہ اصلاحی، اور زید بسہمی معظم ندوی شامل تھے۔ان کی موجودگی نے بزم کی فضا کو اور بھی وقار بخشا۔
محفلِ شعر و سخن — منتخب شعرا اور اُن کے اشعار
محمد مشیر الدین
غیر حاضر رہے جو سکریٹری، چِڑچِڑا میرا باس رہتا ہے
جب سے آمد ہوئی ہے ای ڈی کی، اس کا گھر تاس ناس رہتا ہے
ممنون احمد بنگش
یہ کہاں ماں باپ کے وہم و گماں میں تھا کبھی
جب ضعیفی آئے گی وہ بے مکاں ہو جائیں گے
اجمل بسہمی
پوچھتے ہیں یہ لوگ حیرت سے
آپ کیسے یہاں تلک پہنچے
مانشی شرما
کرو اگر پیار شدت سے تو بتلانا ضروری ہے
حُسن کا ذکر ہو جب بھی تو اترانا ضروری ہے
اظفر گردیزی
خونِ دل آنکھ سے ٹپکا تو بھری مانگ مگر
غم کو اعزاز بنا کر بھی تسلی نہ ہوئی
وینیتا راٹھور
ہوا میں رونق ہے، اجالا ہے، چمن بھی ہے
مگر دلوں کو چھو سکے وہ ہندوستان کہاں
طاہر جمیل
آئینے کا محل جو بناتے ہیں وہ
سنگ بازی کا کرتے تماشا نہیں
وندنا راج
ایک تصویر بیاں کر دیتی ہے سو حال دیوانے کے
ایک مسکراہٹ بتا دیتی ہے سو جنجال زمانے کے
راقم اعظمی
مجھ کو خوشبو کی طرح یار تری پرچھائیاں
چھو کے گزری ہے کئی بار تری پرچھائیاں
رضا حسین رضا
جلدی اسکول چھوڑنے کی یہ ملی سزا
اک دور کی کزن سے مرا ہو گیا نکاح
اطہر اعظمی
جو نگاہ سے گرے ہوں وہ حضرات
پاس ہو کر بھی نہ دکھائی دیں
اشفاق دیشمکھ
بولی بیگم خوش ہوئے میکے مرے جانے کے بعد
دیکھتی ہوں آپ کو میں آج گھر آنے کے بعد
قیصر مسعود
تیری یادوں کے سرد موسم میں
اوڑھ لی ہے ردا اداسی کی
آصف شفیع
محبت اپنے رستوں کا تعین خود ہی کرتی ہے
جنہیں ملنا ہو، ملنے کے بہانے ڈھونڈ لیتے ہیں
منصور اعظمی
میں اپنی ساری خوشیاں دوستوں میں بانٹ دیتا ہوں
کسی کو بھی مگر اپنا شریکِ غم نہیں کرتا
احمد اشفاق
لذتِ ہجر مکمل نہیں ہونے دیتا
اپنی آنکھوں سے وہ اوجھل نہیں ہونے دیتا
ندیم ماہر
الجھا ہوں جسم و روح کے اک امتحان میں
خوشبو ہو جیسے قید کسی عطردان میں
عتیق انظر
پیڑوں میں جیون ہوتا ہے
پیڑ کبھی مت کاٹو
انڈوں میں بھی جان چھپی ہے
انڈے کبھی مت کھاو
جانوروں پر رحم کرو تم
ان کو کبھی مت مارو
لیکن جس انسان کی خاطر
یہ سارا سنسار بنا ہے
چھوٹ ہے تم کو
اس انسان کو جتنا چاہو
مارو کاٹو
اے امن کے دعوے دارو
ثمرین ندیم ثمر
ایک بس تیرا ساتھ کافی ہے
مختصر پھر حیات کافی ہے
ڈاکٹر ندیم جیلانی دانش
گھروندا برف کا یہ مسکنِ آدم نہیں لگتا
جو تم ہو دور تو اچھا کوئی موسم نہیں لگتا
اور آخر میں
صدرِ محفل ڈاکٹر ندیم جیلانی دانش نے اپنا کلام پیش کیا ساتھ ہی تفصیلی خطاب میں فرمایا:
“مشاعرے کا انفیکشن خوشگوار انداز میں پھیل رہا ہے، اور یہ خوشبو بزمِ اردو قطر کے ذریعے زندہ ہے۔
آج کی محفل میں ہندی اور اردو دونوں زبانوں کا حسین سنگم دیکھنے کو ملا،جس نے یہ ثابت کیا کہ ادب کسی مذہب یا سرحد کا پابند نہیں۔
‘تیور’ ایک مجلہ نہیں، ایک احساس ہے جو اردو کے عالمی منظرنامے کو نئی جہت دے رہا ہے۔
اس کے مدیرانِ محترم ڈاکٹر بسمل عارفی اور احمد اشفاق مبارک باد کے مستحق ہیں
کہ انہوں نے نہ صرف زبان کی خدمت کی بلکہ اہلِ قلم کو ایک عالمی پلیٹ فارم مہیا کیا۔
مجھے خوشی ہے کہ بزمِ اردو قطر اپنے روایتی وقار کو برقرار رکھتے ہوئےنئی نسل کے لیے اردو کو محبت، تہذیب، اور علم کی زبان بنا رہی ہے۔میرا یقین ہے کہ جب تک ایسی محفلیں قائم ہیں، اردو کی شمع کبھی مدھم نہیں ہوگی۔”
آخر میں انہوں نے کہا:
“وطنِ عزیز ہندوستان کے لیے دیوالی کے موقع پر میری نیک تمنائیں اور دعائیں ہیں۔
اللہ کرے اردو اور انسانیت کی روشنی دنیا کے ہر گوشے تک پہنچے۔”
آخر میں اطہر اعظمی بزم اردو قطر کے (نائب صدر )نے نہایت خوبصورت انداز میں اظہارِ تشکر کیا
اور بزمِ اردو قطر کے منتظمین، شعرا، اور سامعین کو خراجِ تحسین پیش کیا۔محفل کے اختتام پر پرتکلف عشائیہ کا اہتمام کیا گیا،جہاں اردو دوستی، قہقہے اور محبت کی گفتگو نے شام کو دیر تک روشن رکھا۔یوں یہ محفل اردو کے فروغ، بزمِ اردو قطر کی روایت،اور “تیور” کے وقار کو ایک نئی بلندی عطا کر گئی.
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
| ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |

