موجودہ مسائل کو پیش کرنا نکڑ ناٹک کا لازمی جزو ہے۔ پروفیسر محمد کاظم
شعبۂ اردو ،چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں’’ نکڑ ناٹک آغاز و ارتقا ‘‘ پر آن لائن پرو گرام کا انعقاد
میرٹھ2؍ فروری2023ء
کھلے آسمان میں جو ناٹک کھیلا جاتا ہے اسے نکڑ ناٹک کے نام سے جانتے ہیں۔ نکڑ ناٹک کسی خاص جگہ پر کھیلا جاتا ہے، چوک، چوراہے پر کھیلے جانے والے ناٹک کے ذریعے لوگوں کو ایک جگہ جوڑ کر عوامی مسائل سے رو برو کیا جاتا ہے۔ ناظرین آرام سے کھڑے ہو کر یا پھر بہت سے بیٹھ کر بھی اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ عوام تک بہت جلد پہنچتا ہے۔ اس میں کسی خاص لباس، میک اپ اور مو سیقی وغیرہ کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ گمچھا، ٹو پی، دھو تی اور اسی طرح کے عام لباس میں نکڑ ناٹک کے ذریعے عوام کے مسائل عوام تک پہنچاتے ہیں، موجودہ مسائل کو پیش کرنا نکڑ ناٹک کا لازمی جزو ہے۔ ریڈ پلیر گروپ نے میرٹھ کے نام سے پہلانکڑ ناٹک پیش کیا تھا۔یہ الفاظ تھے معروف ڈرا ما نگار اور دلّی یونیورسٹی کے پروفیسر محمد کا ظم کے جو شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی،میرٹھ اور بین الاقوامی نوجوان اردو اسکالرز انجمن(آیوسا) کے زیر اہتمام منعقد ’’نکڑ ناٹک کا آغازو ارتقا‘‘ موضوع پر خصوصی مقرر کی حیثیت سے اپنی تقریر کے دوران ادا کررہے تھے۔
اس سے قبل پرو گرام کا آغاز سعید احمد سہارنپوری نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔پروگرام کی صدارت معروف ادیب وسفر نامہ نگار عارف نقوی(جرمنی) اور پروگرام کی سرپرستی صدر شعبۂ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے فرمائی۔ مقررین کے بطور کردار آرٹ گروپ کے ڈایریکٹر اقبال نیازی ، آیوسا کی صدر ڈاکٹر ریشما پروین اور میرٹھ کے معروف ڈراماڈائریکٹر بھارت بھوشن شرما نے شرکت فرمائی۔استقبالیہ کلمات،نظامت ڈاکٹر آصف علی اور شکریے کی رسم ڈاکٹر ارشاد سیانوی نے انجام دی۔
اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہو ئے پروفیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ نکڑ ناٹک، ناٹک سے جڑی ہوئی صنف ضرور ہے مگر یہ بالکل علیحدہ صنف ہے۔ اس میں کردار کی نہیں بلکہ مقصد اور موضوع کی اہمیت ہوتی ہے۔اردو اکادمی،مغربی بنگال، مدھیہ پردیش وغیرہ ایسے ڈرامے کراتی ہیں اور وہ ڈرا مے کی صنف کے فروغ کے لیے کافی تعاون بھی دیتی ہیں۔ بھارت بھوشن شرما اور پروفیسر محمد کاظم نے نکڑ نا ٹک پر بھر پور روشنی ڈال کر عمدہ گفتگو کی۔
بھا رت بھوشن شرما نے کہا کہ عصر حاضر میں نکڑ ناٹک مضبوطی کے سا تھ اپنے خیالات کو پیش کرنے اور احتجاج کو دکھا نے کے اعتبار سے نہایت اہم ہے۔ ابتدا میں بہت سے قبیلوں کے لوگ اپنی خوشی و غم کا اظہار اسی انداز میں پیش کرتے تھے۔ سوانگ، تماشا، کتھا وغیرہ نکڑ ناٹک کی شکل میں ہمارے سامنے آ تے ہیں۔
لکھنؤ سے آ یو سا کی صدر ڈا کٹر ریشما نے کہا کہ آج کا موضوع بہت اہم ہے۔ یہ ناٹک ہماری قدیم لوک روا یتوں مثلا جاترا، نوٹنکی ،سوانگ وغیرہ کی یاد دلاتے ہیں۔ خود اردو کا پہلا ڈرا ما ’’اندر سبھا‘‘ کی پیش کش کے وقت انتہائی سادہ اور برائے نام اسٹیج تھا۔بہر حال پروفیسر محمد کاظم نے تسلی بخش گفتگو کی اور شعبۂ اردو مبارک باد کا مستحق ہے کہ وہ ایسے مو ضو عات کا انتخاب کرتا ہے جو طلبا کے لیے نہایت مفید ہوتے ہیں۔
اپنی صدارتی تقریر میں عارف نقوی نے کہا کہ نکڑ ناٹک کی اس اعتبار سے بھی کا فی اہمیت رہی ہے کہ بہت سے ڈرا ما نگاروں نے خود اس طرح کے ڈرا موں میں حصہ لیا ہے اور بعد میں دیگر تنظیموں نے ڈرا موں میں شر کت شروع کردی اس طرح اس کو فروغ حاصل ہوا۔ اس صنف کے لیے مالی امداد فراہم کرنا چا ہئے۔ نکڑ ناٹک ہمارے لوک فن کا ایک حصہ ہے۔
اس موقع پر ڈا کٹر الکا وششٹھ،محمد شمشاد،فیضان ظفر وغیرہ موجود رہے۔
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
| ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page

