Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      ڈاکٹر محمد ریحان: ترجمہ کا ستارہ – سیّد…

      اکتوبر 13, 2025

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      قطر میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی الومنائی ایسوسی ایشن…

      اکتوبر 27, 2025

      خبر نامہ

      بزمِ اردو قطر کے زیرِ اہتمام سالانہ مجلہ…

      اکتوبر 26, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      قطر میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی الومنائی ایسوسی ایشن…

      اکتوبر 27, 2025

      متفرقات

      بزمِ اردو قطر کے زیرِ اہتمام سالانہ مجلہ…

      اکتوبر 26, 2025

      متفرقات

      ڈاکٹر محمد ریحان: ترجمہ کا ستارہ – سیّد…

      اکتوبر 13, 2025

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      ڈاکٹر محمد ریحان: ترجمہ کا ستارہ – سیّد…

      اکتوبر 13, 2025

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      قطر میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی الومنائی ایسوسی ایشن…

      اکتوبر 27, 2025

      خبر نامہ

      بزمِ اردو قطر کے زیرِ اہتمام سالانہ مجلہ…

      اکتوبر 26, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      قطر میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی الومنائی ایسوسی ایشن…

      اکتوبر 27, 2025

      متفرقات

      بزمِ اردو قطر کے زیرِ اہتمام سالانہ مجلہ…

      اکتوبر 26, 2025

      متفرقات

      ڈاکٹر محمد ریحان: ترجمہ کا ستارہ – سیّد…

      اکتوبر 13, 2025

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
غزل شناسی

نقدِ شعر اور بدر محمدی – حقانی القاسمی

by adbimiras فروری 22, 2022
by adbimiras فروری 22, 2022 1 comment

شاعری کی تنقید پر مشتمل بدر محمدی کے مجموعہ مضامین ’ہم عصر شعری جہات‘ کا مطالعہ کرتے ہوئے ذہن میں کئی طرح کے سوالات اٹھے۔ان میں ایک سوال یہ بھی تھا کہ شاعری پر تنقید کا حق کسے ہے؟ کیا ایک شاعر ہی شعرکی پرکھ کر سکتا ہے یا وہ شخص جس کے اندر شعر فہمی کی ذرا بھی اہلیت ہے وہ بھی شاعری پر تنقیدکر سکتا ہے؟ اس تعلق سے ممتاز ماہر لسانیات شوکت سبزواری نے اپنے مضمون ’شعر اور اس کی تنقید‘ میں بہت نکتے کی بات لکھی ہے کہ’’ شعر کہنا اور بات ہے اور اس کو پرکھنا اور بات۔ یہ دو مختلف چیزیں ہیں جو دو مختلف صلاحیتیں چاہتی ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ ہر شاعر شعر کو پرکھ بھی سکے جس طرح یہ ضروری نہیں کہ شعر کی پرکھ رکھنے والے میں شعر کہنے کی صلاحیت بھی ہو۔ شعراور اس کی تنقید میں اگر لزوم نہیں تو تضاد بھی نہیں۔ نہ یہ ضروری ہے کہ ہر شاعر نقاد ہو اور نہ یہ ضروری ہے کہ کوئی شاعر بھی نقاد نہ ہو‘‘(معیار ادب، مکتبہ اسلوب ،کراچی،1961) ۔

میری نظر میں شاعری پر سچی تنقید صرف وہی لکھ سکتا ہے جو مختلف اصناف سخن کی ہئیتوں اور بحور و اوزان سے واقف ہو، خاص طور پر وہ شعری ہیئتیں جن کا ذکر شمیم احمد نے ’اصنافِ سخن اور شعری ہیئتیں‘ میں کیا ہے یا جو مولوی حکیم عبدالغنی نجمی رام پوری کی کتاب ’بحر الفصاحت‘ اور دیگر بیان و بدیع کی کتابوں میں ملتا ہے۔اس کے علاوہ شاعری پر تنقید لکھنے والوں کے لیے اقسام شعر کی آگہی کے ساتھ ساتھ ان شعری اصطلاحات سے واقفیت ضروری ہے جو شاعری میں بکثرت مستعمل ہیں۔ شاعری کی تفہیم کے لیے استعارہ، ایہام، اغراق، آہنگ ،ابہام، تشبیہ، رعایت لفظی ، مبالغہ ، معنی آفرینی، جدت ادا، توارد، تحریف کے علاوہ عیب تنافر، تعقید لفظی اور ان معائب سخن کی بھی معلومات ضروری ہے جن کا مبسوط ذکر مولانا حسرت موہانی کی کتاب ’’نکاتِ سخن ‘‘میں ملتا ہے یا محمد عبد العلی سندیلوی کی ’اصلاحِ سخن ‘ میں جو اشارے ملتے ہیں۔ شعری لفظیات اور اصطلاحات سے مکمل واقفیت کے بغیر شاعری کی تنقید صحیح طور پر نہیں لکھی جا سکتی۔ شاعری پر تنقید لکھنے کے لیے ان شرائط پر بھی نگاہ رکھنا ضروری ہے جن کی طرف حالی نے’ مقدمہ شعر و شاعری‘ اور شبلی نعمانی نے ’شعر العجم‘ میں یا بعد کے نقادوں نے مقصدیت، جمالیاتی اقدار اور جمالیاتی پہلوئوں کے علاوہ شعریت کے تعلق سے اشارہ کیا ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو شاعری کی تنقید شعر گوئی سے بھی زیادہ دشوار ہو جاتی ہے۔ اسی لیے کہا گیا ہے کہ’ شعر فہمیدن بہ از گفتن بود‘ کیوں کہ شعر کے رموز و علائم ،اشارات اور استعارات کو سمجھنا آسان عمل نہیں ہے شعر کثیر المعنیٰ ہوتا ہے۔ کسی ایک معنی کا تعین آسان نہیں ہوتا۔ اس کی امیجری ،تمثیل، صوتی کیفیت، موضوع اور موادکی تہہ تک پہنچنامشکل ہے۔ اسی لیے شاعری پر کثرت سے تنقیدی مضامین اور کتابوں کے باوجود کوئی اعلیٰ شعری تنقید کا نمونہ نہیں ملتا۔ زیادہ تر شاعری کے نقاد تخلیق کی قرأت کے بعد پیدا ہونے والے رد عمل کو ہی اپنے تاثرات کی شکل دیتے ہیں اور یہی تاثرات تنقید کی ایک ایسی صورت اختیار کر لیتے ہیں جسے تاثراتی تنقید کا نام دیا جاتا ہے۔ایسی تنقید میں شاعری کے لسانیاتی اور صوتیاتی تجزیے کی گنجائش بہت کم نکل پاتی ہے جب کہ صوت و شعر کا بہت گہرا رشتہ ہوتا ہے اور اب نقد شعر کے بہت سے نئے طریقِ کار بھی اردو میں آرہے ہیں خاص طور پر جدید لسانیات کی وجہ سے شعری تجزیہ کی بہت سی نئی صورتیں سامنے آئی ہیں۔ پروفیسر مغنی تبسم نے اصوات و اسلوبیات کے حوالے سے شاعری کے بہت عالمانہ تجزیے کئے ہیں لیکن یہ مشکل معرکہ ہے اور اس کے لئے صوتیات اور لسانیات سے مکمل آگہی ناگزیر ہے۔ اس لیے شاعری پر تنقید کرتے ہوئے بیش تر ناقدین پیچیدہ طریقہ کار سے گریز کرتے ہیں اور شاعری کے نفس مفہوم کی تعبیر و تشریح میں ہی محصور ہو کر رہ جاتے ہیں۔ بیشترشعری تنقید تجزیہ ،تعبیر اور تشریح تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔شعری محاسن و معائب کا سائنٹفک تجزیہ ہمارے یہاں نہ کے برابر ہے۔

اتنی لمبی تمہید کا مقصد صرف اتنا ہے کہ نقد شعر کے واضح اصول و ضوابط کے باوجود شاعری تنقید کا اعلیٰ نمونہ پیش کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے میں اگر کچھ لوگ شاعری کی تنقید کو اپنا شغل بناتے ہیں اور انبوہ شعر میں سے نئے موتی نکال لاتے ہیں تو خوشی ہوتی ہے۔بدر محمدی کی خاص بات یہ ہے کہ وہ شاعربھی ہیں ۔ان کے دو شعری مجموعے ’بنت فنون کا رشتہ‘ اور’ خوشبو کے حوالے‘ شائع ہوچکے ہیں۔شاعر ہونے کے ساتھ وہ بیان و بدیع سے بھی واقف ہیں ،عروضی مباحث سے بھی آگہی رکھتے ہیں۔ انھیں شعر کے حسن و قبح اورپست و بلند کا بھی پتہ ہے اور ندرتِ الفاظ، نزاکت جذبات سے بھی آشنا ہیں، مختلف شعری اسالیب کے بھی شناسائی ہے ،کلاسکی شاعری اور نئی شاعری کا بھی مطالعہ ہے۔ اسی لیے ان کی شعری تنقید میں وسعت بھی ہے اور تنوع بھی اور سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ان کی تنقید عیب جوئی ،بے جا نکتہ چینی اور جانب داری سے پاک صاف ہے۔ وہ اپنے ہم عصر شاعروں سے نہ تو معاصرانہ چشمک رکھتے ہیں اور نہ ہی بے جاتعریف و تحسین کے عادی ہیں ۔وہ اپنے خوردوں کا بھی خاص خیال رکھتے ہیں ۔ مشفقانہ انداز میں اغلاط کی نشان دہی اس طرح کرتے ہیں کہ حوصلہ شکنی اور دل آزاری نہ ہو۔ ان کا رویہ شاعری کے ساتھ عاشقانہ ہے اور شاعروں کے ساتھ بھی دوستانہ ، ان کا جارح رویہ ان ناقدین کی طرح نہیں ہے جنھوں نے جان کیٹس پر جارحانہ تنقید کر کے اسے دق کا مریض بنا دیا اور پھر اسی مرض میں بے چارہ کیٹس مر گیا۔ اس طرح کی جارحانہ اورسفاکانہ تنقید سے شعر و ادب کا نقصان ہی ہوتا ہے ۔بدر محمدی نے شاعروں پر لکھتے ہوئے متوازن اور معتدل رویہ اختیار کیا اور ان کی خاص بات یہ ہے کہ ان شاعروں کو اپنی تنقید کا حوالہ بنایا ہے جن پر نہ تو کثرت سے مضامین لکھے گئے ہیں اور نہ ہی وہ معاصر تنقیدی حوالوں میں شامل ہیں۔ انھوںنے بیشتر ان شعرا پر اپنی تنقیدی توانائی کا بھر پور استعمال کیا ہے جن کی تخلیقی قوتوں اور شعری صلاحیتوں کا واقعی اعتراف کیا جانا چاہیے۔

ان کے اس تنقیدی مضامین کے مجموعہ میں بیشتر وہ شعرا شامل ہیں جنھیں بڑے ناقدین کی بہت کم سطریں نصیب ہوئی ہوں گی بلکہ بعض تو وہ ہیں جن سے بڑے ناقدین تو دور کی بات ہے، متوسط درجے کے ناقدین بھی واقف نہیں ہیں۔ اس خصوص میں دیکھا جائے تو بدر محمدی نے بہت سے ذروں کو آفتاب و مہتاب بنانے کی کوشش کی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ شعرا اپنی تخلیقی قوتوں کی بنیاد پر عظمتوں ، شہرتوںکے حقدار بھی ہیں۔ بدر محمدی نے ان شعرا کی شعری تشکیلات اور تخلیقی تفاعلات سے ایک بڑے طبقہ کو رو برو یا روشناس کرانے کی عمدہ کوشش کی ہے۔آج کے عہد میں اس کینن کو بھی توڑنے کی ضرورت ہے جو بڑے ناقدین نے اپنے تعصبات، ترجیحات اور ترغیبات کے زیر اثر قائم کیا ہوا ہے ۔ یہ اس حصار کو توڑنے کا ایک عمل ہے جو بڑے تنقیدی ذہنوں نے بنایا ہوا ہے کہ ان کی اقلیم نقد میں یہ شعرا داخل ہونے تک کے مجاز نہیں ہیں۔ یہ بڑے ناقدین کی مملکت تنقید سے جلا وطن شعرا ہیں جو اپنی تمام تر تخلیقی قوتوں کے باوجودبے بس ، لاچار اور مجبور ہیں کہ ان نقادوں سے ان کا کوئی ربط یا رشتہ نہیں ہے جو سروں پر سخن وری کا تاج رکھتے ہیں۔

بدر محمدی کے اس مجموعہ میں تقریباًتیس شعرا کے مختلف شعری تجربات اور اسالیب کے حوالے سے تفہیم و تحسین شعر کی کوشش کی گئی ہے۔ان میں سے کچھ ہی شعرا ایسے ہیں جن پر دیگر ناقدین نے تنقیدی مکالمہ قائم کیا ہے ورنہ بیشتر فن کار ایسے ہیں جن کے شعری مجموعوں یا شاعری کی رسائی صرف ایک محدود یا مخصوص حلقے تک ہی ہو پائی ہو گی ۔یہ وہ نام میں جو تنقید کی اسکرین پر بھی بہت کم یا بالکل نہیں دکھائی دیتے ہیں۔اس تناظر میں دیکھا جائے تو بدر محمدی کی یہ کاوش قابل قدر قرار پاتی ہے کہ انھوں نے مشاہیر شعرا کے بجائے کم معروف فن کاروں کو ہی اپنے اس تنقیدی مخاطبہ میں جگہ دی ہے اور ہر فن کار کے حسب مقدور اور بقدر ظرف حوصلہ افزائی کی ہے اور اپنے تحسینی اور تاثراتی کلمات سے ان کی شخصیت اور شاعری کا رشتہ با شعور ذہنوں سے جوڑا ہے۔ سعید رحمانی ،فرحت حسین خوشدل، علیم صبا نویدی، طالب القادری، ناوک حمزہ پوری، حافظ کرناٹکی، ظفر انصاری ظفر، عطا عابدی، فردوس گیاوی، ظہیر صدیقی ، شگفتہ سہسرامی، کامران غنی صبا، حمید ویشالوی، احقر عزیزی، صبا نقوی، ضیا عظیم آبادی، نیر قریشی، علیم الدین علیم، اظہر نیر، نفیس دسنوی، ظفر صدیقی، اشرف یعقوبی، علی کاظم، علی احمد منظر، منظور عادل، مینو بخشی، شہناز شازی، شکیل سہسرامی، منصور خوشتر ، بشر رحیمی یہ وہ شعرا ہیں جن میں سے بیش تر تخلیقی سطح پر بہت متحرک اور فعال بھی ہیں اور ان کے یہاں بعض ایسے شعر بھی ہیں جو زندہ رہنے کی قوت رکھتے ہیں۔ ان شاعروں نے اپنے تجربات وحوادث اور اپنے مشاہدات کو شاعری کے قالب میں ڈھالا ہے اور جذبات و احساسات کے خوب صورت ترجمانی بھی کی ہے ۔ ان کے یہاں تخیل بھی ہے، مطالعہ کائنات بھی ہے، محاکات بھی ہے اور تفحص الفاظ بھی ہے، شعریت بھی ہے ،جمالیاتی اقدار بھی ہیں ،عوامی امنگوں کی ترجمانی بھی ہے ، مقصدیت بھی ہے اور دیگر لوازم بھی جو شاعری سے منسوب ہیں۔ بہتوں کے یہاں شوکت ِ الفاظ بھی ہے ، سادگی و سلاست بھی ہے، جوش اور جدت ادا بھی ہے، برجستگی اور بلند پروازی بھی ، شیرینی اور صفائی بھی ہے ، نازک خیالی اور روانی بھی غرض کہ شاعری کے تمام رنگ اور آہنگ ہیں اور کچھ کے یہاں انداز اور اسلوب کی سطح پر اچھوتا پن بھی ہے ،روح ِ عصر سے ہم آہنگ یہ وہ شاعری ہے جن میں سے بیش تر کا دبستانی جبریت اور نظریاتی ادعائیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بدر محمدی نے مختلف رنگوں کے ان شعرا کو اپنے آئینہ نقد میں قید کیا ہے اور ان کے شناختی نشانات کو اپنی تنقید کے ذریعہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے ۔

بدر محمدی نے مختلف اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کرنے والے شاعروں پر لکھا ہے جن میں حمد ،نعت، دوہا، قطعہ، رباعی، نظمیں ،غزلیں لکھنے والے وغیرہ شامل ہیں ۔ ان کی تنقید سے یہ اندازہ باآسانی لگایا جاسکتا ہے کہ ان اصناف سے بدر محمدی کی گہری شناسائی ہے اور ان شعری ہیئتوںسے مکمل واقفیت بھی رکھتے ہیں۔ انھوں نے سعید رحمانی کی حمد نگاری کی توصیف و تحسین کی ہے تو فرحت حسین خوشدل کی دعائیہ نظموں کے رنگ و آہنگ کو سراہا ہے۔ علیم صبا نویدی کی نثری نعتوں کو وقیع اور قابل قدر قرار دیا ہے تووہیں طالب القادری جیسے نعت گو شاعر کے شعری گلدستے میں فکر کی پاکیزگی اور فن کی پختگی تلاش کی ہے۔انھوں نے ناوک حمزہ پوری کی نظمیہ رباعیات میں شوکت الفاظ اور آواز کے زیر وبم کی جلوہ سامانیوں کی نشاندہی کی ہے اوران کی قدرت کلامی کا اعتراف کیا ہے۔ تو وہیں حافظ کرناٹکی کی قطعات نگاری میں ان کی تازگی اور تازہ کاری زبان کی سلاست و برجستگی کا ذکر کیا ہے ۔ظفر انصاری ظفر کے دوہے کے مجموعہ’روٹی جیسا چاند ‘ سے اس تازہ کار شاعر کی پہچان کرائی ہے جس کے دوہوں میں معنوی تہہ داری اور فن کارانہ ہنر مندی ہے،جس کے دوہوں میں سادگی، سلاست اور زبان کا رچائو ہے جو اپنے دوہوں میں ہندی اور سنسکرت کے کومل اور سندر الفاظ استعمال کرتا ہے۔

’’اپنے تن پہ ڈال کے ، چنری دھانی رنگ ؍چل دوں گی میں بھی سکھی ،کبھی پیا کے سنگ؍جب سے ساجن جا بسے، مجھ برہن سے دور؍دن سونا سونا ہوا، رات ہوئی بے نور‘‘

عطا عابدی کی نظمیہ شاعری ’زندگی ،زندگی اور زندگی‘ میں انھوں نے موضوعات کا تنوع ، احساس کا نیا پن، زاویہ نظر کی انفرادیت، گفتار کی نرمی،اظہارکی بے باکی اور تیور کی جدت کو نشان زد کیا ہے تو وہیں فردوس گیاوی کی نظمیہ شاعری میں تپش،حرکت و حرارت اور معاشرتی تبدیلوں کے منظر نامے کو پیش کیا ہے۔ ظہیر صدیقی کے شاعرانہ اختصاص کو ’روشن ورق ورق‘ کے حوالے سے واضح کیا ہے تو شعری مجموعوں ’یا صاحب الجمال‘،جستجو اور شانتی کے حوالے سے شگفتہ سہسرامی کی شعری شگفتگی اور تازہ کاری کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

بدر محمدی نے مختلف ماحول ،معاشرت ،عمراور الگ الگ ذہنی سطحوں کے حامل فن کاروں کو اپنی تنقید کا محور بنایا ہے، خاص طور پر ان حاشیائی بستیوں کے تخلیق کاروں کو جو ادبی نقشہ پر اپنی کوئی خاص پہچان یا نام و نشان نہیں رکھتے۔ وہ مسلسل تخلیقی عمل میں مصروف رہنے کے باوجود ناقدری کے شکار ہیں، ان کا مرتکز آمیز تنقیدی مطالعہ تو دور کی بات ہے، ان کی شاعری پر سر سری یا طائرانہ نظر بھی نہیں ڈالی گئی ہے۔ بدر محمدی نے ویشالی جیسے علاقہ کے تین ایسے شعرا کا ذکر کیا ہے جن سے ادبی طبقہ شاید ہی واقف ہو، حمید ویشالوی، احقر عزیزی ، منظور عادل۔ یہ وہ شعرا ہیں جن کا اس ویشالی سے تعلق ہے جو کسی زمانے میں شعر و ادب کی ایک زرخیز زمین کی حیثیت رکھتا تھا۔ جہاں سے عبداللطیف اوج،ریاض حسن خاں خیال، حکیم ہادی، حسن نایاب، احسان حسن خاں احسان جیسے شعرا کا تعلق ہے۔ بدر محمدی نے حمید ویشالوی کا ایک استاد شاعر کی حیثیت سے ذکرتے ہوئے لفظیات و موضوعات دونوں اعتبار سے موضوع کی ندرت اور استعارات و تشبیہات کی جدت کو ان کا کمال ہنر بتایا ہے ۔ان کے شعری مجموعے آفتاب زندگی، توشہ آخرت، مناقب اولیاء شائع ہو چکے ہیں۔ ان کے بارے میں بدر محمدی نے بہت افسوس ناک انکشاف بھی کیا ہے کہ بہت سے افراد کو ان کے شاعر ہونے کی خبر حیات میں بھی نہیں ہو پائی یہاں تک کہ اکثر لوگوں کو ان کی موت کی اطلاع بھی نہیں مل سکی۔احقر عزیزی کی شعری کائنات کی سیاحت کرتے ہوئے بدر محمدی نے ان کے شعری مجموعہ ’صریر‘کو اپنا مرکز بناتے ہوئے ان کی قدر سنجی کی ہے ۔انھیں کا ایک شعر ہے:

ہر رات انتظار میں آنکھیں بچھی رہیں

نہ جاگتے میں آئے نہ آئے وہ خواب میں

ویشالی ہی سے منظور عادل کا بھی تعلق ہے جن کا مجموعہ غزل کا عنوان ہے ’اجالے قسطوں میں،‘ ان کے تعلق سے بدر محمدی کی رائے ہے کہ ’’وہ کاغذ پر زندگی کا عرق انڈیلتے ہیں، اس لیے بہار و خزاں ،دار ورسن، جنون و زنداں اور دشت و صحرا جیسے الفاظ سے انھوں نے باغ سخن کو آراستہ کیا ہے ۔‘‘ انہی کا ایک عمدہ شعر ہے:

درد بازار میں نہیں بکتے

گھر کے آنگن میں خود اگ آتے ہیں

بدر محمدی نے جہاں بہار کے شاعروںکی تخلیقات کا تجزیہ کیا ہے، وہیں دیگر علاقوںکے فن کاروں کے مزاج و ماحول کے ساتھ موضوعات کے محرکات کا بھی جائزہ لیا ہے۔ علیم الدین علیم ،اشرف یعقوبی دونوںکا تعلق اس شہر کلکتہ سے ہے جس کا اپنا ایک انقلابی مزاج اور آہنگ ہے اور جس کا اپنا الگ طرز احساس بھی ہے۔ علیم الدین علیم کی غزلوں کے رنگ و آہنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بدر محمدی نے بڑی اچھی بات لکھی ہے کہ ’’ان کی غزلوں میں چہرۂ شہر کا غازہ کم اور گائوں کی بھینی مٹی کی خوشبو زیادہ ہے‘‘ اسی لیے وہ اس طرح کے شعر کہتے ہیں۔

چھائوں پیپل کی میسر ہیں نہ شفاف ہوا

کیا ملا پوچھ اسے گائوں سے ہجرت کرکے

خون میں ڈوبا ہوا شہر کا منظر ہے میاں

ایسے ماحول سے تو گائوں ہی بہتر ہے میاں

اشرف یعقوبی کا شعری آہنگ بھی اسی رنگ میں ڈھلا ہوا ہے ۔’سرخ آبی پرندہ ‘اور ’پاگل ہوا پردے میں ہے‘ ان کے شعری مجموعے ہیں ۔ انھوں نے اپنی شاعری میں محاورات کو بڑی خوب صورتی سے برتا ہے۔ کلکتہ جیسے انقلابی اور مزاحمتی شہر کا رنگ بھی ان کے شعری آہنگ کا حصہ ہے ۔ بدر محمدی نے اپنی اس کتاب میں صبا نقوی ،ضیا عظیم آبادی، اظہر نیر، نفیس دسنوی، ظفر صدیقی، علی کاظم، نیر قریشی، شکیل سہسرامی کے فن پاروں کا بھی عمدہ تجزیہ کیا ہے اور مختلف نظریات اور مکاتب خیال سے تعلق رکھنے والے اس شعرا کے انداز بیان ، اسلوبیات اور معنیات کے حوالے سے اچھی گفتگو کی ہے اور اسی مطالعہ میں انھوں نے ادبی تخلیق کی خارجی اور داخلی کیفیات کا جائزہ بھی لیا ہے اور الگ الگ تخلیق کارروں کے انداز اور اسلوب کے حوالے سے گفتگو بھی کی ہے ۔ شاعری کے اسلوبیاتی خد و خال، ہیئتوں ، استعاروں اور علائم و رموز پر ان کی نظر ہے ،اسی لیے الگ الگ مزاج ،ذوق کے حامل ان شعرا کے تخلیقی باطن میں اتر کر ان کے اختصاصات کو پرکھنے کی کوشش کی ہے۔ صبا نقوی کی شعری جمالیات کو انھوں نے ’جمالِ فن‘ کی روشنی میں محسوس کیا ہے ۔ ان کی قادرالکلامی، تراکیب کی دل کشی ، الفاظ کی بندش کو سراہا ہے ۔ مریضِ شعر و سخن اورپیشے سے ڈاکٹر سید مظفر عالم ضیا عظیم آبادی کی شاعری کا ’رقص سیماب ‘کے آئینہ میں جائزہ لیتے ہوئے ان کی شاعری کے موضوعات پر روشنی ڈالی ہے۔ نیر قریشی گنگوہی جیسے معتبر شاعر کی غزلوں میں انھوں نے زندگی کی پیچیدگیوں ، ناہمواریوں اور عام انسانوں کے درد و کرب کو تلاش کیا ہے ۔ اظہر نیر بھی معتبر شاعر ہیں، جن کا مجموعہ ’ سایے ببول کے‘ ان کی تخلیقی قوت اور ندرتِ فکر کا غماز ہے ۔ ان کے یہاں بہت عمدہ قسم کے اشعار تلاش کیے جاسکتے ہیں ۔

سر پر نیر بہت ہی کڑی دھوپ ہے

اب ببولوں کا سایہ ذرا ڈھونڈیے

’لفظ لفظ آئینہ‘ کی روشنی میں انھوں نے کلام نفیس کا بہت عمدہ جائزہ لیا ہے ۔نفیس دسنوی اردو کے معتبر شاعروں میں سے ہیں جن کا کلام مقتدر رسائل میں شائع ہوتا رہا ہے ۔ ان کی شاعری میں عصری حسیت ہے اور آج کے سیاسی ،سماجی حالات کی تخلیقی صورت گری بھی ۔ ظفر صدیقی واقعی تیکھے لہجے کے شاعر ہیں۔ ان کا ہر شعر بولتا ہوا سا محسوس ہوتا ہے۔ ان کا لہجہ منفرد ہے اسی لیے ان کے مجموعہ غزل کا عنوان بھی ’لہجہ ہمارا‘ہے۔ ان کی شاعری کے موضوعات میں بڑی وسعت ہے اور لفظیات کے اعتبار سے یہ ایک نئی زبان کی شاعری معلوم ہوتی ہے ۔ وہ آج کے مسائل سے مکالمہ بھی کرتے ہیں۔ انہی کا شعر ہے :

فصیل اچھی نہیں لگتی کہ در اچھا نہیں لگتا

وہ دہشت ہے مرے گھر میں کہ گھر اچھا نہیں لگتا

میں نے تمام رات اندھیروں میں کاٹ دی

مجھ پر کسی چراغ کا احساں نہیں ہوا

کون ہوگا جو ایسی شاعری کی داد نہیں دے گا ۔اس طرح کے اور بہت سے اچھے شعر ظفر صدیقی کے یہاں ملتے ہیں۔ بدر محمدی نے ان کے لہجے کے جلال کو دیکھتے ہوئے اچھی رائے دی ہے کہ ’’ان کی غزلیں زندگی کی توانائیوں سے بھر پور ہیں، ان کے جذبوں میں آنچ اور حدت ہے۔‘‘ علی کاظم کے شعری مجموعہ’ فاصلوں کا سمندر ‘پر بھی انھوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے اور یہاں انھوں نے اپنی تنقیدی دیانتداری کا ثبوت دیتے ہوئے شعری سقم کی طرف بھی اشارے کیے ہیں۔ علی احمد منظر کا تغزل تابناک اور تابندہ ہے اور اس کے ساتھ وسیع بھی ۔ ان کا شعری مجموعہ ہے ’ لمحوں کی شاخ سے‘ ۔اس پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے منظر کے یہاں فکری تمازت، فن کی سلاست، ندرت بیان کے ساتھ ، تازگی طرفگی کی بھی تلاش کی ہے ۔ شکیل سہسرامی کے شعری مجموعہ ’آوازجہ‘ پر انھوں نے مبسوط گفتگو کی ہے اور ان کے موضوعات کی معنویت اور وسعت کو سراہتے ہوئے انھوں نے یہ اچھی رائے دی ہے کہ’’ شکیل سہسرامی کی غزلوں میں نئے اظہاری نظام کی تشکیل بھی ہے اور پرانی تشبیہات و استعارات و تلمیحات، نیز پیکروں کے نئے معنی بھی ۔‘‘  بشر رحیمی کے شعری مجموعہ’ عکس ٹوٹے آئینہ‘ پر بھی اپنے تاثرات پیش کیے ہیں اور ان کی خامیوں اور کوتاہیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے ان کے ذوق ادب کی ستائش بھی کی ہے ۔

بدر محمدی نے شاعری میں نسائی نفسیات اور مزاج کی تفہیم کی بھی عمدہ کوشش کی ہے ۔ انھوں نے مینو بخشی اور شہناز شازی کی شاعری کا مطالعہ کیا ہے اور ان کے مزاج، استعارے اور نئے تلازمے پر عمدہ گفتگو کی ہے۔ مینو بخشی کا مجموعہ ’تشنگی‘ کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔ وہ نہایت حساس شاعرہ ہیں اور یہی حساسیت ان کے شعری پیکر میں ڈھل جاتی ہے تو ایک عجب سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ ان کی پوری شاعری کیفیت سے معمور ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ان کے بیشتر شعر دامنِ دل کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ انہی کے اشعار ہیں:

اب بھی وہی ہے عشق کا دستور جانِ من

اس راہ میں تو جان کا نقصان اب بھی ہے

دامن خیال یار کا دست طلب میں ہے

غم میں بھی زندہ رہنے کی صورت نکل گئی

ان کے تعلق سے بدر محمدی کی یہ اچھی رائے ہے کہ’’ ان کے یہاں غم دوراں ، غم جاناں میں مدغم ہے۔ ‘‘

اداس رات ہے تاروں میں روشنی ہی نہیں

کہ تو نہیں تو کسی شے میںزندگی ہی نہیں

ہوا دل کا حال ابتر تجھے یاد کرتے کرتے

میری جاں نکل نہ جائے کہیں آہ بھرتے بھرتے

اسپینش زبان کی استاد مینو بخشی نے اپنی شاعری کے ذریعہ اردو زبان کو Enrich کیا ہے۔ اس کا اعتراف تو کرنا ہی پڑے گا ۔ شہناز شازی کی شاعری کا بھی انھوں نے بہت خوب صورت جائزہ لیا ہے۔ ان کا شعری مجموعہ ’کربِ نا رسائی‘ کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔ شہناز شازی کی شاعری میں اتنی کشش ہے کہ بدر محمدی نے ان کی شاعری سے رشتہ جوڑتے ہوئے اپنی نثر کوبھی شاعرانہ رنگ میں ڈھال دیا۔ وہ لکھتے ہیں’’ شہناز کی شاعری محبت سے آواز دینے کا عمل ہے، اس لیے وہ برگ حنا پر درد دل کی بات لکھنے میں محو ہیں ۔ ان کے شعروں میں ان دیکھی چاہت کا جادو اس طرح سر چڑھ کر بولتا ہے جیسے غزل غزل کہہ رہی ہو ۔‘‘ اس کی تصدیق شہناز کے ان شعروں سے ہو سکتی ہے:

اپنے ہی آنسوئوں کے سمندر میں ڈوب کر

کتنے ہی خواب کرتے ہیں ہر روزخود کشی

اسی لیے میں کتابوں میں پھول رکھتی ہوں

شرارتوں سے ہوا کے بکھر نہ جائیں کہیں

چھپا رکھا ہے کوزے میں سمندر

نہ سمجھو دل میں کوئی غم نہیں ہے

بدر محمدی نے خورد و کلاں کی اس خلیج کو ختم کیا ہے جو پرانی اور نئی نسل کے نام سے اردو ادب میں عام ہو چکی ہے ۔ انھوں نے جہاں بزرگ اور متوسط درجہ کے شعراء پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے، وہیں نئی نسل کے شعرا کو بھی اپنی تنقیدی نگاہ میں شامل رکھا ہے ۔ کامران غنی صبااور منصور خوشتر نئی نسل سے تعلق رکھتے ہیں ۔بدر محمدی نے ان دونوں کے یہاں امکانات کی جستجو کی ہے اور ان کے شعری مجموعوں کے حوالوں سے حوصلہ افزا گفتگو کی ہے۔ ان دونوں کے یہاں بہت سے عمدہ اشعار ملتے ہیں ۔ ان کے تجربات اور مشاہدات کی دنیا تازہ بھی ہے اور اس میں تحرّک بھی ہے۔

بدر محمدی نے ’ہم عصر شعری جہات‘ کے ذریعہ اردو شاعری کے ان آفتاب و مہتاب سے رو برو کرانے کی کوشش کی ہے جو ہماری طرح اور بھی بہت سی آنکھوں سے اوجھل ہیں۔ انھوں نے تحسین شعر یا تفہیم شعر میں مثبت اور صحت مند رویہ اختیار کیا ہے ۔ اس سے ایک ایسا معاصر شعری منظر نامہ ترتیب پاتا ہے جو ہماری تنقید کو ایک نیا آئینہ دکھا تا ہے۔ بالخصوص وہ تنقید جو چند مشہور اور مخصوص ناموں کے ارد گرد طواف کرتی رہتی ہے اور حاشیے پر کھڑے ہوئے حرف کی حرمت بچانے والوں کو اکثر نظر انداز کرتی رہی ہے۔ ایک طرح سے یہ تنقید ان لوگوں کے لیے تازیانہ سے کم نہیں ۔ ناقدری کے اس عہد میں قدر شناسی کی یہ ایک اچھی کوشش ہے جس کی دل کھول کر تعریف کی جانی چاہیے۔

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

 

1 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
ہندوستان میں اُردو زبان کا مستقبل اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد
اگلی پوسٹ
امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد بحیثیت انشاپرداز – اسلم رحمانی 

یہ بھی پڑھیں

نوجوان شعراء کی نئی نسل: سفر، سفیر اور...

اکتوبر 11, 2025

صاحب ذوق قاری اور شعر کی سمجھ –...

مئی 5, 2025

 ایک اسلوب ساز شاعر اور نثر نگار شمیم...

جنوری 20, 2025

حسرت کی سیاسی شاعری – پروفیسر شمیم حنفی

جنوری 15, 2025

غالب اور تشکیک – باقر مہدی

جنوری 15, 2025

غالب: شخصیت اور شاعری: نئے مطالعے کے امکانات...

دسمبر 17, 2024

غالب اور جدید فکر – پروفیسر شمیم حنفی

دسمبر 9, 2024

اردو شاعری میں تصوف کی روایت – آل...

دسمبر 5, 2024

غالب کی شاعری کی معنویت – آل احمد...

دسمبر 5, 2024

بلند ؔ اقبال کی شاعری میں حسیاتی پہلو:...

نومبر 24, 2024

1 comment

Nazma Zahid مئی 9, 2022 - 5:39 شام

نقد شعر کے اصول سے کیا مراد ہے ۔۔۔؟
نقد شعر کی مشرقی اور مغربی روایت ۔۔ پر مختصر تببصرہ

Reply

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (117)
  • تخلیقی ادب (593)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (201)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,041)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (534)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (204)
      • مثنوی کی تفہیم (8)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (402)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (214)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (474)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,130)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (33)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (896)
    • خصوصی مضامین (126)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (68)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں