ادیان و مذاھب پر عربی زبان میں لکھی گئی چند کتابوں کا مختصر تعارف – ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی اعظمی
اس گلشن ہستی میں ابتدا سے ہی عبد اور معبود کے گہرے مراسم کی دبیز خوشبو طبیعت میں فرحت و انبساط پیدا کرتی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان اپنی سرکش طبیعت کے باوجود خدا کے وجود کا اعتراف کئے بنا نہ رہ سکا اور مذہب سے وابستگی اس کے لئے سکون و طمانیت کا باعث رہی ہے۔
قرآنی دلائل و براہین ” أ لست بربكم . قالوا بلى .” کو مربوط کرکے بندہ و معبود کے اس گہرے رشتے کا حسین امتزاج پیش کرتے ہیں۔
رب ذوالجلال نے بنی آدم کو اس کرہ ارض کا خلیفہ بنا کر بھیجا تاکہ اس کی ربوبیت اور قدرت کے عظیم شاہکار کا معترف ہو کر بندہ خدا اس کی وحدانیت کا بول بالا کرے۔ اسی مقصد کے تحت رب کریم نے لاکھوں انبیاء کرام علیہم السلام بھیجے جس کا اقرار قرآن یوں کرتا ہے : ” و لقد بعثنا فى كل أمة رسولاً أن اعبدوا الله و اجتنبوا الطاغوت”۔ ( سورہ النحل: 36)
ترجمہ: اور ہم نے ہر قوم میں اس غرض سے نبی بھیجا کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت کی پرستش سے بچو۔
اس طرح تاریخ شاہد رہی ہے کہ انسان فطرتاً مذہبی واقع ہوا ہے اور ہر قوم اور نسل میں مذہب ایک مشترک معاملہ رہا ہے۔ پلو ٹارک لکھتا ہے : ” کسی انسان نے کوئی ایسی بستى نہیں دیکھی جس میں مذہب نہ ہو” ۔[1]
انسان دین فطرت پر پیدا کیا گیا ہے کیونکہ خالق کائنات کا اعتراف اس کے رگ و ریشہ میں پیوست ہے۔ ارشاد باری ہے: ” فاقم وجهك للدين حنيفا. فطرة الله التى فطر الناس عليها.( الروم : 30)
ترجمہ: تو اپنا رخ یکسوئی کے ساتھ اللہ کی اطاعت کے لئے سیدھا کرو ، اللہ کی بنائی ہوئی اس بنا پر جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا۔ (یہ بھی پڑھیں ٹوٹتے خاندان اور پنپتی رسومات: اسباب و حل – ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی )
مگر رفتہ رفتہ اپنی باغی و سرکش طبیعت کی بنا پر انسان کبھی نافرمانی پر آمادہ ہوا تو کبھی تحریف کتاب کا مرتکب ہوا اور کبھی افراط و غلو کا شکار ہوا جس کے نتیجے میں مختلف انبیائے کرام بھیجے گئے اور مختلف فرقے وجود میں آئے جنہیں ہم یہودی ، نصرانی ، یا مجوسی و مشرکین کے نام سے جانتے ہیں تاآنکہ اللہ رب العزت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرما کر دین فطرت سے نوازا اور تمام آسمانی شریعت کو منسوخ کرکے اسلام کو ہی سچا دین قرار دیا۔ ارشاد ربانی ہے: ” إن الدين عند الله الإسلام ". ( آل عمران : 19)
ترجمہ: بے شک دین اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے۔
اور دوسری جگہ فرمایا: ” و من يبتغ غير الإسلام ديناً فلن يقبل منه. ” ( آل عمران : 85)
ترجمہ : اور جو اسلام کے علاوہ دین تلاش کرے تو وہ ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔
مگر چونکہ فطرت انسانی کے باعث اس روئے زمین کا ایک طویل خطہ کفر و ضلالت کی بو سے متعفن تھا لہذا اسلام اور مسلمانوں کے سلسلے میں اعتراضات کا سلسلہ جاری رہا۔
اسی طرح عرب ممالک اور دیگر پڑوسی ممالک میں عرصہ دراز تک اسلام کی خوشبو پھیلتی رہی لیکن آہستہ آہستہ اسلامی تعلیمات سے غفلت کی بنا پر شرک و بدعات کے چراغ روشن ہونے لگے اور صحیح اسلامی مصادر کی شعاع ماند پڑنے لگی تو مسلمانوں میں بھی متعدد فرقے وجود میں آنے لگے اور مذہب اسلام پر شکوک وشبہات کے تیر برسائے جانے لگے۔
اسلام چونکہ داعی دین رہا ہے اور مسلمان اس کے علمبردار، جنہیں خیر امت کے تمغے سے نوازا گیا۔ اپنی انہی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے بہت سے مسلم مصنفین نے اس ضمن میں بہت اہم کردار ادا کیا اور کفار و مستشرقین کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کا بحسن وخوبی دفاع کیا جس کے نتیجے میں مختلف زبانوں میں کتابیں منظر عام پر آئیں ، جس میں مصنفین نے تقابلی مطالعہ کا پہلو اختیار کرتے ہوئے ادیان و مذاھب پر سیر حاصل بحثیں کیں۔
زیر نظر مقالہ ادیان و مذاھب پر عربی زبان کی چند کتابوں کے مختصر تعارف پر مشتمل ہے۔ عربی زبان اپنی وسعت مفہوم کے اعتبار سے پوری دنیا میں مقبول ہے اور مصادر اسلامیہ اسی زبان سے مزین ہیں ۔ لہذا اس ضمن میں قرآن مجید کے اسلوب کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جس نے باطل عقائد و نظریات پر تنقید کی راہ دکھائی۔ رب کائنات نے کہیں کفار و مشرکین سے سوال کرتے ہوئے افہام وتفہیم کی راہ ہموار کی تو کہیں انبیاء کرام علیہم السلام کے اپنی قوموں کے ما بین ہوئے مناظروں کی حسین و جمیل تصویر کشی کی۔ (یہ بھی پڑھیں اردو کی ادیبائیں : منظر پس منظر -ترنم ریاض)
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔: ” أرباب متفرقون خير أم الله الواحد القهار.( سورة يوسف : 39)
ترجمہ : کیا کئی جدا جدا معبود بہتر ہیں یا اکیلا اللہ جو زبردست ہے؟
اسی طرح ہود علیہ السلام کا اپنی قوم سے اس انداز میں سوال کرنا : ” و يقوم من ينصرنى من الله إن طردتهم ..” ( سورة هود : 30)
ترجمہ: اور اے میری قوم کے لوگو! اگر میں ان مسلمانوں کو اپنے پاس سے نکال دوں تو اللہ کے مقابلے میں میری مدد کون کر سکتا ہے؟
چنانچہ اسی منہج قرآنی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر دور میں مسلمانوں نے دیگر مذاھب و ادیان کے علوم کو حاصل کرنے کی کوشش کی ۔ جیسا کہ عہد صحابہ میں ہی حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے یہودی مذہب سے متعلق علم حاصل کرنے کے لیے عبرانی زبان سیکھی اگرچہ اس علم کا باقاعدہ آغاز عہد عباسی میں ہوا۔
تاریخی قرائن سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ اس علم میں کتابیں لکھنے کا سلسلہ دوسری صدی ہجری میں ہی شروع ہو چکا تھا جس کا اصل مقصد نصرانیت کی تردید کرنا تھا ۔
ابن ندیم ” الفہرست ” میں رقم طراز ہیں : ” حكى بعض المتكلمين بأن يحيى بن خالد البرمكى بعث رجلاً إلى الهند ليأتيه بعقاقير موجودة فى بلادهم و أن يكتب له أديانهم ، فكتب له هذا الكتاب ” و قال محمد بن إسحاق : ” الذى عنى بأمر الهند فى دولة العرب يحيى بن خالد و جماعة البرامكة”.[2]
یعنی بعض متکلمین کا بیان ہے کہ یحیٰی بن خالد برمکی نے ایک شخص کو محض ہندوستان میں پائی جانے والی جڑی بوٹیاں لانے اور ہندوستانی مذاہب سے متعلق معلومات یکجا کرنے کی غرض سے ہندوستان بھیجا چنانچہ اس نے مشہور کتاب ” ملل الہند و ادیانہا ” تالیف کی ۔ اور محمد بن اسحاق کا کہنا ہے کہ سلطنت عرب کے جن لوگوں نے عقائد ہند کے بارے میں معلومات حاصل کرنے اور وہاں کے علماء طب اور حکیموں کو اپنے ہاں لانے کی جدو جہد کی وہ یحیی بن خالد اور برامکہ کی جماعت ہے۔
مذکورہ بالا حوالہ جات کی روشنی میں مولانا ضیاء الرحمن اعظمی صاحب نے اپنی کتاب میں مشہور مستشرق آدم متز کی اس رائے کی تردید کی جو اس نے اپنی کتاب ” چوتھی صدی ہجری میں اسلامی ثقافت ” میں کیا ہے کہ مسلمانوں نے اس علم کا آغاز چوتھی صدی ہجری میں کیا ہے۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں : ” و فيه تحامل على المسلمين ، و تجاهل بتاريخهم ، و قد تبعه بعض الكتاب المسلمين ، و صوروا المسلمين جهالة بالأديان الأخرى ، والحق أنهم هم الجاهلون بتاريخ الإسلام و المسلمين”.[3]
يعنى اس نے اس میں مسلمانوں پر حملہ کیا کیونکہ وہ ان کی تاریخ سے ناواقف ہے ، اور دوسرے مذاہب سے ناواقفیت کی وجہ سے بعض مسلم مصنفین نے بھی اس کی پیروی کی ۔ دراصل وہ اسلام اور مسلمانوں کی تاریخ سے ناواقف ہیں۔
ادبی و علمی ترقی و عروج کے اعتبار سے چوتھی صدی ہجری کو ” العصر الذہبی ” سنہری دور سے تعبیر کیا جاتا ہے لہذا اس دور میں عربی زبان میں متعدد گراں قدر کتابیں منظر عام پر آئیں جن میں سے چند کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
- الآراء و الدیانات اور الرد علی اصحاب التناسخ ۔ یہ دونوں کتابیں نوبختی ( 202ھ ) کی تصنیف ہیں۔ آپ کا پورا نام حسن بن موسیٰ ہے۔ آپ فارسی نژاد بغداد کے رہنے والے تھے۔ اعتزال اور شیعیت کی جانب زیادہ مائل تھے۔
- المقالات فی اصول الدیانات اور المسائل و الملل فی المذاہب و النحل : ان کے مؤلف علی بن حسین بن علی ( 346ھ) ہیں ۔ آپ بغداد کے رہنے والے تھے۔ مشہور سیاح و محقق اور نامور مؤرخ ہیں۔ آپ بھی مذہب اعتزال کے پیروکار تھے۔
- درك البغية فى و صف الأديان و العبادات : اس کے مؤلف محمد بن عبداللہ بن احمد المسبعی ( 420ھ ) ہیں۔ آپ فن ادب و تاریخ اور ادیان پر گہری دسترس رکھتے تھے۔ کتاب ایک جلد میں مطبوع ہے۔
- الفرق بین الفرق : اس کے مؤلف ابو منصور عبد القاہر بن طاہر بغدادی ( 429ھ) ہیں۔ آپ اصول فقہ کے مسلم امام ہیں۔ فن ادیان پر آپ کی ایک اور کتاب ” الملل و النحل ” نام سے بھی تھی جس کے بارے میں اب کوئی معلومات نہیں ملتی۔
- تحقیق ما للهند من مقولة مقبولة أو مرذوله : یہ کتاب محمد بن احمد ابو ریحان البیرونی کی ہے۔ اس کا اردو ترجمہ ” البیرونی کا ہندوستان ” نام سے شائع ہو چکا ہے۔ آپ نے یہ کتاب ہندوستان میں چند سال گزارنے کے بعد اپنے تجربات کی روشنی میں لکھی ہے ۔ مؤلف نے کتاب کو 80 ابواب میں تقسیم کیا ہے اور ہر باب میں جن امور کا تذکرہ ہے ان کی ذیلی سرخیاں بھی قائم کی ہیں۔ پہلا باب تعارف پر مبنی ہے جس میں ان مشکلات کا ذکر ہے جو مؤلف کو ہندوستانی معاشرے کو سمجھنے اور بیان کرنے میں پیش آئی ہیں نیز اس میں انہوں نے اپنے فنی اسلوب کو بھی بیان کیا ہے۔ اس کے بعد کے ابواب میں مذاہب و فلسفہ ، معاشرت ، شریعت ، قانون و علوم ، عبادت و رسوم غرضیکہ ہندوستانی سماج سے متعلق تمام موضوع کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ مولانا انیس احمد فلاحی صاحب اس کتاب کے بارے میں یوں رقم کرتے ہیں :” اس کتاب کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ البیرونی نے اس میں مشرقی تہذیب کو اپنے الفاظ میں سجانے کی کوشش کی ہے۔ اس کا یہی وہ وصف خاص ہے جس کی وجہ سے ہندوستان کے بارے میں اس کی تصنیف کردہ اس کتاب کو اس موضوع کی تمام دوسری کتابوں پر برتری حاصل ہے”.
- الفصل فی الملل و الاھواء والنحل : یہ کتاب علی بن احمد بن حزم (456ھ) کی ہے۔ آپ ظاہری فقہ کے مشہور امام و محدث ہیں۔ فن ادیان کے موضوع پر یہ کتاب ایک مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کی بعض فصلوں میں آپ نے عیسائیوں اور یہودیوں و صائبین و مجوسیوں کے عقائد پر بھی تنقید کی ہے۔ اور ان کے خلاف مقدس متون کی تحریف الزام کو حق بجانب ثابت کرنے کے لئے آپ نے ان کی تحریروں میں متضاد و متباین بیانات کو تلاش کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
- اعتقادات فرق المسلمین و المشرکین : یہ امام رازی ( 606ھ) کی معرکۃ الآرا تصنیف ہے۔ اس مختصر رسالے کو علی السامی النشار نے 1938 میں طبع کیا۔ مصنف نے بڑے مختصر اور جامع انداز میں غیر جانبداری سے مسلمانوں کے اکثر فرقوں اور متعدد زردشتی ، یہودی اور عیسائی فرقوں کا ذکر کیا ہے۔ ایک باب فلاسفہ کے لیے بھی ہے۔
- الملل و النحل : اس کتاب کے مؤلف ابو الفتح محمد بن عبد الکریم الشہرستانی ہیں۔ آپ علم کلام اور تقابل ادیان کے امام سمجھے جاتے ہیں۔ مذاھب کے موضوع پر یہ کتاب انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے جس کے مراجع ومصادر کی فہرست کافی طویل ہے۔ اس پر محمد سید کیلانی نے تحقیق کی ہے۔
ان كتابوں کی بابت ڈاکٹر محمد التمیمی نے اپنی کتاب ” مقدمات فی علم مقالات الفرق ” میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے یہ تاکید کی کہ ان میں سے بیشتر کتابیں عقیدہ اہل سنت والجماعت کی تعلیمات کے اعلی معیار پر پوری نہیں اترتیں بلکہ ان میں بیشتر پر باطل عقیدے کا رنگ غالب ہے۔ وہ لکھتے ہیں :” من الحقائق التی یجهلها الكثير من الدارسين لهذا العلم أن أشهر الكتب التى يكثر تداولها بين أيديهم عند دراسة هذا العلم و هى ” كتاب مقالات الإسلاميين لأبى الحسن الأشعري ، كتاب الفصل لابن حزم ، و كتاب الملل و النحل الشهرستاني ، و الفرق بين الفرق للبغدادى ” لا تمثل عقيدة أهل السنة والجماعة … الخ[4]
( یہ سچ ہے کہ اس علم کا مطالعہ کرنے والوں میں سے اکثر لوگ اس بات سے ناواقف ہیں کہ ان میں سے مشہور کتابیں جو اس میدان میں ماخذ کی حیثیت رکھتی ہیں وہ اہل سنت والجماعت کے عقائد پر مبنی نہیں ہیں مثلاً ابو الحسن الاشعری کی کتاب مقالات الاسلامیین ، ابن حزم کی کتاب الفصل ، شہرستانی کی الملل و النحل ، البغدادی کی الفرق بین الفرق وغیرہ۔)
- بین المسيحية و الإسلام : یہ ابو عبیدہ الخزرجی کی گراں قدر تصنیف ہے۔ قرطبہ کے زوال کے بعد جب مسیحی دعاة اپنی تحریک کے لئے قدم آگے بڑھانے لگے تو چند ہی سالوں میں ان کے حوصلے اس قدر بلند ہو گئے کہ پادری ” حنا مقار ” نے اندلس کے فقیہ ابو عبیدہ کے سامنے بھی نصرانیت کی دعوت پیش کی جس کے جواب میں آپ نے یہ جلیل القدر تصنیفی خدمت انجام دی۔ اس کتاب میں مؤلف نے نصرانیت کے انحرافات کی بڑے عمدہ اور دلنشیں انداز میں تشریح کرتے ہوئے نصرانیت اور یہودیت کے تمام متعلقہ امور و معاملات پر سیر حاصل بحث کی ہے۔
- الجواب الصحیح لمن بدل دین المسیح : ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی یہ کتاب نصرانیت کی تردید میں ایک مبسوط اور مفصل کتاب ہے جسے آپ نے صیداء و انطاکیہ کے پادری پال ( Paul) کے ایک خط کے جواب میں تصنیف کی تھی۔
ایسے ہی نصرانیت و یہودیت کے ابطال اور تقابل ادیان پر چھوٹی بڑی تصنیفات منظر عام پر آئیں جن کا محض نام ذکر کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔
مثلا ابن القیم الجوزیہ کی ہدایة الحيارى فى أجوبة اليهود والنصارى ، الشيخ رحمت الله بن خليل الله الكيرانوى كى اظهار الحق لبيان تحريف اليهود و النصارى فى كتبهم المنزلة ، ابو محمد يمنى كى عقائد الثلاث و السبعين فرقة ، ابو الحسين الملطى الشافعى كى التنبيه و الرد على أهل الأهواء والبدع ، ڈاکٹر عبد القادر صوفى كى أثر الملل و النحل القديمة فى بعض الفرق المنتسبة إلى الإسلام اور موسوعة الفرق المنتسبة إلى الإسلام وغيره. (یہ بھی پڑھیں مدارسِ اسلامیہ اور اہم نکات – تہذیب ابرار )
ان کے علاوہ دور جدید کی تصنیفات میں یہ قابل ذکر ہیں ۔ مثلاً الموسوعة الميسرة فى الأديان والمذاهب والأحزاب المعاصرة . یہ عالمی مجلس اسلامی نے تیار کی ہے۔ اسکے علاوہ ڈاکٹر غالب عواجی کی فرق معاصرة تنتسب إلى الإسلام و بيان موقف الإسلام منها ، استاذ محمد قطب كى مذاهب فكرية معاصرة ، ڈاکٹر عبد الرحمن حنبکہ المیدانی کی كواشف زيوف فى المذاهب الفكرية المعاصرة ، اسكالر على بن نايف الشحود كى موسوعة الرد على المذاهب الفكرية المعاصرة اور شيخ حامد بن عبدالله العلى كى دليل العقول الحائرة فى كشف المذاهب المعاصرة وغيره.[5]
مذکورہ بالا دلائل کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے سلسلے میں دشمنان اسلام کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دینے کے لئے پوری دنیا میں مسلم مصنفین نے عربی زبان میں طبع آزمائی کی تاکہ ان کے بے بنیاد الزامات کی بیخ کنی ہو سکے اور اقوام عالم کے سامنے اسلام کی کما حقہ ترجمانی ہو سکے اگرچہ ان میں سے بعض کتابیں صحیح مسلم عقیدے کی کسوٹی پر پوری نہیں اترتیں۔
مصادر و مراجع
- دراسات في اليهودية والمسيحية و أديان الهند ، محمد ضياء الرحمن الأعظمى ، مكتبة الرشد – ناشرون ، 2003
- الفهرست ، لابن النديم ، مكتبة خياط ، بيروت
- مذاہب عالم ایک تقابلی مطالعہ ، مولانا انیس احمد فلاحی مدنی ، مکتبہ قاسم العلوم
- https://www.islamweb.net/ar/fatwa
- https://wwwcom/ar/fatwa
[1] مذاہب عالم ایک تقابلی مطالعہ ، مولانا انیس احمد فلاحی مدنی ، ص 19
[2] الفہرست ، لابن الندیم ، 484
[3] دراسات في اليهودية والمسيحية و أديان الهند ، محمد ضياء الرحمن الأعظمى ، ص 29
[4] https://www.islamweb.net/ar/fatwa
[5] دیکھئے ، https://www.islamweb.com/ar/fatwa
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |