شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے زیر اہتمام بابائے فکشن منشی پریم چند کی یوم پیدائش پر یک روزہ شاندار”خواتین اسپیشل پروگرام“ کا انعقاد
میرٹھ 01/اگست 2021ء
”تقریباً سوا سو سال پہلے پریم چند نے اپنی تخلیقات کے ذریعے عورتوں کی ترقی اور سماجی مرتبے کی بازیابی کی جو پہل کی تھی اُس کے ثمرات آج سامنے آنے لگے ہیں اورسماج میں بڑی حدتک عورت و مرد کو گھر کی گاڑی کے دو پہیوں کے روپ میں دیکھا جانے لگا ہے۔“یہ الفاظ تھے نائب شیخ الجامعہ پروفیسر وائی وملاکے جنہیں وہ شعبۂ اردو میں بابائے فکشن منشی پریم چند کی یوم پیدائش پر یک روزہ ”خواتین اسپیشل پروگرام“ میں ادا کر رہیں تھیں۔
اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پروگرام کے سرپرست پروفیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ پریم چند کے ناولوں اور افسانوں کے کرداروں کی وجہ سے ان کی تخلیقات کو مقبولیت حاصل ہے۔کسی بھی ناول یا افسانے میں کردار ہی تخلیق کو مقبول بنانے میں سود مند ثابت ہوتے ہیں، چاہے وہ میدان عمل کی سکینہ ہو یا گؤدان کی دھنیا۔پریم چند نے اپنی تمام تخلیقات میں خواتین کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔ پروگرام کی صدر پروفیسر بندو شرما نے خواتین اسپیشل تقریب کے انعقاد پر اراکین جلسہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے فلاح و بہبود کی کوشیش بھی ہمیشہ اردو زبان و ادب کی ترجیہات میں شامل رہی ہیں بابائے فکشن منشی پریم چند ہوں یا کرشن چندر،قرۃالعین حیدر اورعصمت چغتائی سب نے اپنی اپنی تخلیقات کے ذریعے نہ صرف عورتوں کے استحصال اور سماجی نا برابری کو بیان کیا ہے بلکہ ان کے اُس کردار کو بھی سامنے لانے کی کوشش کی ہے جو وہ معاشرے کی ترقی میں ادا کر سکتی ہے۔
شعبۂ اردو کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اردو ادب کے فروغ کے لئے نئے قارئین اور خواتین کو بھی سامنے لایا جائے اس مقصد کے حصول کے لئے شعبۂ اردو وقتاً فوقتاً سیمینارز، مشاعرے،شام غزل، شام افسانہ، جیسے مختلف پروگرام آن لائن اور آف لائن منعقدکراتا رہتا ہے۔ بابائے فکشن منشی پریم چند کی یوم پیدائش پر دو اجلاس پر مبنی آج کا یہ یک روزہ شاندار پروگرام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔یہ پروگرام خواتین اسپیشل پروگرام تھا اور کووڈ19-کی گائڈلائن کے مطابق سوشل ڈسٹنسنگ کا خیال رکھتے ہوئے بین الاقوامی اردو اسکالرز ایسوسی ایشن اور شعبہئ اردو کے باہمی اشتراک سے منعقد کیا گیا تھا۔ ہوم پیج پر جائیں ادبی میراث )
اس یک روزہ پروگرام کے پہلے سیشن میں ”پریم چند اور ہم“ کے عنوان سے سیمینار کے علاوہ چار کتابوں کا اجراء عمل میں آیا۔جن میں ڈاکٹر فرحت خاتون،صدر شعبۂ اردو،فیض عام ڈگری کالج،میرٹھ کی ”زاویۂ نگاہ“، ڈاکٹر الکا وشسٹھ کی ”ونیے پتریکا“ اور”سندھنی“،نیز ڈاکٹر شبستاں آس محمدکی”جہان قدرت اللہ شہاب (افسانہ، ناولٹ، خودنوشت)“شامل تھیں۔ ڈاکٹر شاداب علیم، ڈاکٹردیپا تیاگی اور محترمہ فرح ناز نے بالتدریج مذکورہ کتابوں پر اپنی رائے کا اظہار نیز محترمہ گلناز نے پریم چند کے فکروفن پر اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا۔یہ اجلاس پروفیسر اسلم جمشید پوری کی زیر سرپرستی منعقد ہواجس میں بطور صدر پروفیسر بندو شرما (صدر خواتین سیل،چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی، میرٹھ) اورمہمانان خصوصی کے بطور پروفیسر وائی وملا(نائب شیخ الجامعہ، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی، میرٹھ) اورمحترمہ مینا خان (ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج آگرہ) شامل ہوئیں۔نظامت کے فرائض ڈاکٹرعفت ذکیہ(شعبۂ اردو، اسماعیل نیشنل پی جی کالج، میرٹھ) نے اور اظہار تشکر کی رسم ڈاکٹر آصف علی (چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی، میرٹھ)نے ادا کی۔
اس پروگرام کا خاص مقصد اردو زبان و ادب کی ترقی کے ساتھ ساتھ منشی پریم چند کو یاد کرنا خواتین کی تخلیقی خدمات بالخصوص خواتین کی نئی نسل میں بڑھتے ادبی رجحان کو سامنے لانا تھا نوجوان افسانہ نگاروں کی تخلیقات کو پرکھنا ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر ذکی طارق، بھارت بھوشن شرما، انل شرما، قمرالحق، عمران الحق،عادل طاہر، ریاض جنیدی، نہریزہ، ماہین، زہر اصابر، عائشہ،محمد نوید خان، بھوت،فیضان انصاری، محمد شمشاد سمیت بڑی تعداد میں شعبہئ کے طلبہ و طالبات شریک رہے۔

