حکومتی اداروں کو چاہیے کہ پبلشنگ کے مسائل پر غور کریں۔: پروفیسر عزیز بانو
شعبۂ اردو میں ادب نما کے تحت ’’اردو میں پبلشنگ : مسائل و امکانات‘‘موضوع پر آن لائن پروگرام کا انعقاد
میرٹھ 30نومبر؍2023ء
’’ہماری تکنیک نے تو بہت ترقی کی مگر ہمارے مزاج نے ترقی نہیں کی ہے۔ اردو کتابوں سے ہمیں کیا مل رہا ہے ہمیں کبھی اس پر بھی غور کرنا چاہیے آج ہمارے ادیبوں کی یہ حالت ہو گئی ہے کہ وہ زبان کھولنے سے گھبراتے ہیں اگر آپ کے دل کی باتیں لوگوں تک نہیں پہنچ رہیں ہیں تو پھر آپ کی کتابیںلوگ کیسے پڑھیں گے۔ایک زمانے میں کرشن چند ، منٹو اور پریم چند کی کہانیوں میں سماج کے مسائل تھے ان کی کتابوں کی اہمیت تھی مگر آج ایسا نہیں ہے اس مقام پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘یہ الفاظ تھے جرمنی سے معروف ادیب و شاعر عارف نقوی کے جو شعبۂ اردو اور آ یوسا کے ذریعے منعقد ہفتہ واری ادب نما پروگرام میں’’اردو میں پبلشنگ : مسائل و امکانات‘‘ موضوع پر اپنی صدارتی تقریر کے دوران ادا کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بہت سے لوگوں نے اردو میں ڈاکٹریٹ کر لی ہے مگر ان کو نوکری نہیں مل پائی۔ بہت سے لوگ سرکاری اداروں سے زیادہ یسے لے کر آدھے پیسوں میں کتابیں چھپواتے ہیں اور آدھے اپنی جیب میں رکھ لیتے ہیں ان تمام باتوں پر سوچنا چاہیے۔ اس سے قبل پرو گرام کا آغازعظمیٰ سحر نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ہدیہ نعت ایم۔اے سال دوم کی طالبہ فرحت اختر نے پیش کی۔ پروگرام کی سرپرستی صدر شعبۂ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے فرمائی۔مہمان خصوصی کے بطور پروفیسر عزیز بانو، ڈین فیکلٹی آف آرٹ ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد، شریک ہوئی اور مہمان اعزازی کے بطورمحمد اظہار احمد، عرشیہ پبلی کیشنز ، دہلی ، محترم اقبال احمد ، دہلی، محترم شاداب رشید، ممبئی نے شرکت کی ۔استقبالیہ کلمات نزحت اختر،نظامت شہناز پروین اور شکریے کی رسم ڈاکٹر ارشاد سیانوی نے انجام دی۔
پروگرام کا تعارف کراتے ہوئے پروفیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ انگریزی یا دیگر زبانوں میں جو کتاب چھپتی ہے وہ ہزاروں کی تعداد میں ہوتی ہیں مگر اردو کی کتابیں سیکڑوں میں چھپتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اردو بہت برے دور سے گزر رہی ہے۔ آج بھی اردو کی کتابیں یا اخبار ہم خرید کر نہیں پڑھتے ہیں۔پبلشرز سے کتابیں چھپوا کر دوسروں کو بنا قیمت پر دینے کی ایک روایت بن گئی ہے۔
موضوع کا تعارف کراتے ہوئے ڈاکٹر ارشاد سیانوی نے کہا کہ اردو میں پبلشنگ کے مسائل سے آج کے اسکالرز ناواقف ہیں جب کہ ان مسائل سے ادب کے اسکالرز کو متارف کرانا ضروری ہوتا ہے۔پہلے وقت کے مقابلے میں آج تکنیک نے ترقی کی ہے مگر ساتھ ساتھ مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں۔ پبلشرز کے پاس اتنے ذرائع نہیں کہ وہ کم قیمت میں بہترین پبلشنگ کے فرائض کو انجام دے سکے۔
اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر عزیز بانوں نے کہا کہ مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ شعبۂ اردو، کے ادب نما پروگرام کے ذریعے نئے اور اہم مسئلے کو اٹھایا گیا ہے۔ہم جانتے ہیں کہ کتابوں کی اشاعت میں پبلشرز کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حکومتی اداروں کو چاہیے کہ پبلشنگ کے مسائل پر غور کریں۔کیوں کہ آج مصنف یا شاعر کے پاس اتنی وسعت نہیں کہ وہ کتابیں منظر عام پر لا سکیں ان حالات میں حکومتی اداروں اور ہماری ذمہ داریاں اور بڑھ جاتی ہیں۔
محترم اظہار احمد نے کہا کہ آج کل ای بک، آڈیو بکس اور کتابوں کی پی ڈی ایف میں بہت سے مسائل سامنے آتے ہیں جن کو ہم پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔دینیات کی کتابوں پر آنے والے بہت سے مسائل کو اب تلاش کیا جا رہا ہے۔ان مسائل کو حل کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اردو کی کتابیں خرید کر اردو سے محبت کی مثال پیش کریں اور اردو اسکول بھی کھولے جائیں۔
محترم اقبال احمد نے کہا کہ مالی حالات نے سب کو پریشان کیا ہے این سی پی یو ایل نے بھی امداد کرنے سے ہاتھ اٹھا لیے ہیں۔ پبلشرز کے بارے میں یا پبلشنگ کے مسائل پر سیمیناروں، کانفرنس میں ایسی باتیں دیکھنے کو نہیں ملتی کتابوں کی اشاعت کے تعلق سے حکومتی اداروں کے ذمہ داروں، پروفیسروں سے درخوست ہے کہ سر جوڑ کر بیٹھیں اور پبلشنگ کے مسائل پر غور کریں۔
محترم شاداب رشید نے کہا کہ اردو پبلشنگ میں جو مسائل ہیں ان سے لوگ واقف نہیں ہیں مہنگائی بڑھ گئی ہے مگر افسوس مصنفین کو یہ شکایت رہتی ہے کہ ہم کتابیں مہنگی چھاپ رہے ہیں۔ہم جب تک اردو کو فروغ نہیں دینگے تب تک اردو کتابوں کی پبلشنگ کے مسائل کو حل نہیں کیا جا سکتا۔
پرو گرام سے ڈا کٹر آصف علی، ڈا کٹر شاداب علیم،ڈاکٹر الکا وششٹھ ، سعید احمد سہارنپوری ، محمد شمشاد،شاہ ِ زمن، ماہِ عالم، وغیرہ طالبہ و طالبات آن لائن جڑے رہے۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page