منگل مؤرخہ ٥ مارچ ٢٠٢٤ کو ہندوستانی زبانوں کا مرکز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی بہ اشتراک انجمن ترقی اُردو(ہند) اور ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام جشنِ میر کا انعقاد کیا گیا ۔واضح رہے کہ خُدائے سُخَن میر تقی میر کے ولادت کو پورے تین سو سال ہوچکے ہیں ۔ ہندوستان اور بیرون ملک میں شیدایانِ میر جشنِ میر کا خصوصی طور سے اہتمام کر رہے ہیں ۔ ہمارے ملک کے مختلف دانش گاہوں میں بھی بڑے جوش وخروش سے میر سہ صدی کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور اہل علم میر پر گفتگو کر رہے ہیں ۔ لہذا اس روایت کی پاسداری کرتے ہوۓ ہندوستانی زبانوں کا مرکز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے کمرہ نمبر ٢١٢(کمیٹی روم) میں ایک سمینار منعقد کیا گیا ۔ ہندوستانی زبانوں کا مرکز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر اور ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے سربراہ پروفیسر خواجہ محمّد اکرام الدین صاحب کی افتتاحی کلمات سے اس تقریب کا آغاز ہوا ۔ موصوف نے نہایت خوش اسلوبی سے تقریب میں شامل تمام مہمانانِ گرامی اور شرکائے مجلس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے نصیحت آموز گفتگو کی ۔ بعدازاں میر کے اس پُر رنگین جشن میں میر کی خودنوشت سوانح بنام ذکرِ میر(مکمل متن کا پہلا ترجمہ) کا رسمِ اجرا عمل میں آیا ۔ محترمہ صدف فاطمہ صاحبہ نے ذکرِ میر کے بقیہ متن جس کو نثار احمد فاروقی نے حذف کر دیا تھا کا ترجمہ کیا۔ موصوفہ کی اس ادبی کاوش کو شرکائے محفل نے بہت سراہا اور مبارک باد پیش کی ۔ اس سمینار میں اردو کے معروف ناقد اور دانشور پروفیسر عتیق اللہ صاحب نے میر کے حوالے سے پر مغز کلیدی خطبہ پیش کیا ۔ جنابِ صدر نے کلیدی خطبے میں میر کا تقابل ان کے عہد کے مغربی شعراء سے کیا اور یہ فرمایا کہ ” میر تقی میر نے یہ ثابت کردیا کہ بڑی شاعری عوامی زبان میں بھی ہوسکتی ہے”۔ اس تقریب کا صدارتی خطبہ سینٹر آف انڈین لینگویجز کے چیئرپرسن پروفیسر سدھیر پرتاب سنگھ صاحب نے پیش کیا۔ مہمانِ اعزازی کے حیثیت سے ڈاکٹر اطہر فاروقی صاحب (انجمن ترقی اردو، ہند کے سیکرٹری) تشریف لائے اور اپنی پر کشش تقریر سامعین کے خدمت میں پیش کیا۔ نظامت کا فریضہ اردو کے مشہور ناظم ڈاکٹر شفیع ایوب صاحب نے بحسن وخوبی ادا کیا ۔ اخیر میں ڈاکٹر نصیب علی صاحب نے اظہارِ تشکر پیش کیا ۔ سینٹر آف انڈین لینگویجز کے اساتذہ بھی بنفس نفیس موجود تھیں جن میں استاد محترم ڈاکٹر توحید خان صاحب ، ڈاکٹر رشی کمار صاحب ، ڈاکٹر شیو پرکاش صاحب۔ ہندی سے پروفیسر رام چندر صاحب ،پروفیسر دیویندر چوبے صاحب ، پروفیسر راجیش پاسوان صاحب وغیرہ پروگرام اختتام تک موجود تھے ۔ ریسرچ اسکالرز اور طلبہ وطالبات کی کثیر تعداد بھی موجود تھی ۔ پروگرام بحسن خوبی اختتام پذیر ہوا۔
رپورٹ : عبدالوارث
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page