"آلوک سنجر کے ہاتھوں بیت بازی اور دیگر مقابلوں کے فاتحین کو انعامات سے نوازا گیا”
مدھیہ پردیش اردو اکادمی،محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت منعقدہ سہ روزہ جشن اردو کے آخری دن غزلوں کی پیشکش، چار بیت، گفتگو اور کل ہند مشاعرہ جیسے بہترین پروگرام منعقد کیے گئے.
پہلے اجلاس میں محفل لٹریری اوپن مائیک کے تحت نوجوان نسل نے اپنی پیشکش دی. دوسرے اجلاس میں شام موسیقی کے تحت آدتیہ سنگھ گور نے مقبول شعرا کی غزلیں پیش کر خوب سماں باندھا. انھوں نے سیماب اکبرآبادی، شعری بھوپالی، کیف بھوپالی، اختر نظمی اور ظفر اقبال کا کلام پیش کیا. اس اجلاس کی نظامت کے فرائض عامر خان نے انجام دیے.
تیسرے اجلاس میں ادب اور میڈیا کا باہمی تعلق موضوع پر گفتگو کا انعقاد کیا گیا جس میں معروف ہندی ادیب اور ساہتیہ اکادمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر وکاس دوے اور معروف ادیب محقق اور نیوز 18 اردو کے پرنسپل کریسپانڈنٹ ڈاکٹر مہتاب عالم نے میڈیا اور ادب کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی. ڈاکٹر وکاس دوے نے کہا کہ یقینی طور پر ایک لمبا وقت لگتا ہے کسی کو بھی ترقی کا سفر پورا کرنے میں اور اردو صحافت نے جو ترقی حاصل کی وہ بہت جدوجہد کے بعد حاصل ہوئی ہے ۔ چونکہ آج کے پروگرام میں پرنٹ میڈیا کے حوالے سے بات چیت تھی اور ہم سب جانتے ہیں کہ پرنٹ میڈیا کا بہت کچھ انحصار سرکولیشن پر منحصر ہوتا ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ ان دنوں اردو صحافت کا خاص طور پر شمالی ہندستان میں سرکولیشن بہت تیزی سے گر رہا ہے ۔ اس سبب سے ہم نہ صرف زبان بلکہ ادب سے بھی دور ہو رہے ہیں۔ آج کے پروگرام کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم کیسے اپنی زبان اور ادب کو نئی پیڑھی کے پاس لا سکیں۔
ڈاکٹر مہتاب عالم نے کہا کہ ہندوستان میں اردو صحافت کی ایک روشن تاریخ ہے. دو سو سالہ جشن میں ہم اردو صحافت کا جشن اس لیے منا رہے ہیں کہ اردو صحافت نے ہر قدم پر ہندوستانیوں کی زہن سازی کا جو فریضہ انجام دیا ہے اسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے. ہندوستان کو متحد کرنے اور سائنٹفک نظریہ پیش کرنے والی زبان اردو صحافت کی ہے.
چوتھے اجلاس میں چار بیت مقابلے کا انعقاد کیا گیا جس میں بھوپال کی تین پارٹیوں نے حصہ لیا. اس اجلاس کی نظامت کے فرائض رشدی جمیل نے انجام دیے. تینوں چار بیت پارٹیوں کے اساتذہ کے نام اور کلام درج ذیل ہیں.
بزم شاہد
استاد: محمد مختار
دل ہے تو تیرے وصل کے ارمان بہت ہیں
بزم مسعود رضا
استاد: قمر وحید
میرے دوست میرے ہمدم یہ کہاں کی دوستی ہے
انجمن گلستان چار بیت
استاد :لعل میاں
دور وہ ہیں اسی کا رونا ہے
چار بیت مقابلہ کے بعد بیت بازی کے فاتحین کو سابق ممبر آف پارلیمنٹ جناب الوک سنجر کے ہاتھوں انعامات سے نوازا گیا.
آخری اجلاس میں کل ہند مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت بھوپال کے بزرگ شاعر فاروق انجم نے کی اور نظامت کے فرائض اظہر اقبال نے انجام دیے. جن شعرا نے اپنا کلام پیش کیا ان کے نام اور اشعار درج ذیل ہیں.
سبز پتوں کی رفاقت اس کا کاروبار ہے
پیڑ کب سوکھے ہوئے پتوں کا حصے دار ہے
(فاروق انجم)
پوچھ لیتے وہ بس مزاج مرا
کتنا آسان تھا علاج مرا
(فہمی بدایونی)
دل کو کیسے قرار آتا ہے
یہ لکھا ہی نہیں کتابوں میں
(مدن موہن دانش)
خاموش ہیں وہ اس لیے دل کے سوال پر
معلوم ہے جواب میں رکھے ہوئے ہیں ہم
(آلوک شریواستو)
نہ کوئی اس کا نہ یہ کسی کی
یہی حقیقت ہے زندگی کی
(نزہت انجم)
آخری بار تم کو دیکھ لیا
آج ہم اپنی آنکھیں دان کرتے ہیں
(مکیش عالم)
گھٹن سی ہونے لگی اس کے پاس جاتے ہوئے
میں خود سے روٹھ گیا ہوں اس کو مناتے ہوئے
(اظہر اقبال)
اردو لکھ کر چھوڑوں کاغذ پانی میں
آج سمندر تجھ کو میٹھا کرتا ہوں
(پنکج پلاش)
اگر سناتا تو ہونٹوں پہ نیل پڑجاتے
جھلس گئیں مری آنکھیں وہ خواب ایسا تھا
شاہنواز عصیمی
کوئی تو رنگ آتش لب کو بدل گیا
پہلے تھے ان کے ہونٹ برابر گلاب کے
(امرتانشو شرما)
پروگرام کے اختتام پر مدھیہ پردیش اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا.
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page