شعبۂ اردو،سی سی ایس یو میں ’’ قرۃ العین حیدر کے فکشن کے نسائی کردار‘‘ پرآن لائن پروگرام کا انعقاد
میرٹھ30؍ اکتو بر2021ء
نسا ئی شعور کے حوا لے سے سماج کا جو ڈھانچہ ہے اس میں مرد ،عورت، عزیز، اقارب، رشتہ دار سب شا مل ہوتے ہیں مگر ان میں عورت ہی جبر کا شکار ہو تی ہے۔ مختلف تعلیمی اور سماجی اداوار میں مرادا نہ حکومت اور خواتین کی مظلومیت کو بخو بی پیش کیا گیا ہے۔’’ آگ کا در یا‘‘ نے قرۃ العین حیدر کو بڑے مقام پر پہنچا دیا ہے۔یہ الفاظ تھے صدر شعبۂ اردو، الہ آباد یو نیورسٹی کی پرو فیسر شبنم حمید کے جو آیو سا اور شعبۂ اردو کے زیر اہتمام منعقد ’’ قرۃ العین حیدر کے فکشن کے نسائی کردار‘‘ موضوع پر اپنی صدارتی تقریر میں آن لائن ادا کررہی تھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کی تخلیقات سے تحریک اور جذبہ پیدا ہو تا ہے۔ سماجی شعور ان کی تحریروں میں جلوہ گر ہے اور شخصیت بھی دیگر فکشن نگاروں سے منفرد ہے۔
اس سے قبل پرو گرام کا افتتاح چو دھری چرن سنگھ یو نیورسٹی کی وی مین سیل کی صدر پرو فیسر بندو شر ما نے کیا۔ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قرۃ العین حیدر کی تخلیقات سے نسوانی مسائل کو سمجھنے میں آسانی ہو جاتی ہے ۔انہوں نے سماج کے ہر طبقے کے نسوانی کردار کو منفرد انداز میں پیش کر کے تمام خواتین کے درد کو اجاگر کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔استقبالیہ کلمات ڈاکٹر شاداب علیم نے ،شکریہ فرح ناز اور نظامت کت فرائض سیدہ مریم الٰہی نے انجام دیے۔
پروگرام کا تعارف اور اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے صدر شعبۂ اردو پرو فیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ یہ ہفتہ واری پروگرام خاص طور سے طلبہ و طالبات میں استعداد کی صلاحیت،ان کی فکر اور ان کے عمل میں پختگی لانے کی غرض سے ہر ہفتے منعقد کیا جائے گا ہمارامقصد طلبہ و طالبات کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر ان کے در پیش مسائل کو حل کرنا ہے اور یہ بھی ہمارا مقصد ہے کہ طالب علموں میں تحریری اور تقریری سطح پر بھی بہترین علمی صلاحیت پیدا ہو اور مستقبل قریب میں اپنا،شعبے کا اور ملک و قوم کا نام روشن کریں۔
اس مو قع پر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے ، کھن کھن جی گرلز پی جی کالج، لکھنؤ کی صدر شعبۂ اردو ڈاکٹر ریشما پروین نے کہا کہ قرۃ العین حیدر کے نسوا نی کرداروں میں عندلیب، دیپالی، سیتا،رخشندہ وغیرہ میں قرۃ العین حیدر کی جھلک ملتی ہے۔ تمام کرداروں کے ذہن میں تخیلات کی دنیا آباد ہے۔تنہائی، زندگی کی مشکلات اور تقسیم وطن کا کرب جا بجا نظر آتا ہے۔گوتم بدھ یو نیورسٹی، نوئیڈا کی ڈاکٹر ریحانہ سلطا نہ نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہو ئے کہا کہ خواتین کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں اور استحصالی پر قرۃ العین حیدر نے زور دار قلم اٹھایا ہے۔ان کے ناولوں اور افسانوں کا اسلوب اتنا منفرد ہے کہ ان پر کوئی خاص لیبل نہیں لگایا جا سکتا۔وہ الفاظ کا استعمال علامت کے طور پر بھی کرتی ہیں۔ان کی زیادہ تر تخلیقات میں تقسیم ہند اور ملک کے بٹوارے کے بعد ایک دوسرے سے جدا ہونے والے عزیز و اقارب کی کربناک داستان ہمیں دیکھنے کو ملتی ہے۔
اس مو قع پرڈاکٹر آصف علی،ڈاکٹر ارشاد سیانوی،محمدشمشاد ، سعید احمد موجود رہے۔
| ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |

