روبرو اُس کے معتبر بیٹھے*
پھر بھی تھامے ہوئے جگر بیٹھے*
*جس کی چھاؤں نے زندگی بخشی*
*کاٹ کر پھینک وہ شجر بیٹھے*
*بیج دہشت کے بو رہے ہو تم*
*چاہتے ہو کیا ہو دل میں ڈر بیٹھے*
*ایسے بیٹھے ہو پاس تم جیسے*
*شب کی آغوش میں سحر بیٹھے*
*مجھکو منزل ملی ہے ٹھوکر سے*
*جو بھی کم ظرف تھے وہ گھر بیٹھے*
*اپنی دنیا میں اچھے خاصے تھے*
*بزمِ جاناں میں آنکھ بھر بیٹھے*
*جو تمہیں آئینہ دکھاتے تھے*
*تم اُسی سے فساد کر بیٹھے*
*آپ پڑھیئے قصائدِ سودا*
*ہم تو غزلوں سے عشق کر بیٹھے*
*دن وہ دکھلا دے اے خدا پھر سے*
*باپ کی گود میں پسر بیٹھے*
*آسماں خود اُدھر جھکا ہے دل*
*ہم اسیران غم جدھر بیٹھے*
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page