کیوں مرے اشعار پہ حیرت زدہ خاموش ہیں
کشمکش میں پڑ گئےکیا نکتہ داں خاموش ہیں
تشنگی پھر تو کہیں جاکر بجھائی جائے گی
کیا کرے میکش بتا جب میکدہ خاموش ہیں
آپ کا کردار بد ہے ظلم دنیا ڈھائیگی
آپ یہ کیوں کہہ رہے ہیں کہ خداخاموش ہیں
چھن گئ روزی مری وہ اک صدا تھی میرا رزق
یعنی مجھکو دے رہے تھے جو صدا خاموش ہیں
جنبشِ لب دوں میں کیسے میں کروں کیسےکلام
جبکہ میرے ہم نوا ,دلکش ادا خاموش ہییں
دےرہے ہیں بس کنواریں عشقیہ مصرعوں پہ داد
بزم میں باقی سبھی شادی شدہ خاموش ہیں
تھےمراسم ! توتکلم اسکی ہر اک شئےمیں تھا
ہوگئے الطاف وہ جب سے جدا خاموش ہیں
الطاف فریفتہ نیپال
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page