کتنی مدّت کا سفر تھا کہاں احساس رہا
اب تو یادوں کے سوا کچھ بھی نہیں پاس رہا
وقت کی آنچ میں موتی تو پگھلتے ہی گئے
صرف اک ڈور بچی ،اورنہ کچھ پاس رہا
میں نےسوچا تھا کہ گھر آئےگی اس بار بہار
گئے موسم کی طرح یہ پل بھی بہت اداس رہا
مل گیا خاک میں وہ چہرا بھی دیکھو آخر
جو نگاہوں میں رہا دل کے سدا پاس رہا
کون اپنا ہے یہاں کون پرایا عقبیٰ
محفلِ غیر میں ہرایک مرا خاص رہا
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page