تم تو کہتے تھے وہ موسم ہی نہیں آنے کا
آ کے دیکھو تو نیا رنگ ہے ویرانے کا
بننے لگتی ہے جہاں شعر کی صورت کوئی
خوف رہتا ہے وہیں بات بگڑ جانے کا
ہم کو آوارگی کس دشت میں لائی ہے کہ اب
کوئی امکاں ہی نہیں لوٹ کے گھر جانے کا
دل کے پت جھڑ میں تو شامل نہیں زردی رخ کی
رنگ اچھا نہیں اس باغ کے مرجھانے کا
کھا گئی خون کی پیاسی وہ زمیں ہم کو ہی
شوق تھا کوچۂ قاتل کی ہوا کھانے کا
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page