Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 18, 2025

      کتاب کی بات

      دسمبر 29, 2024

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کا زاویۂ تنقید – محمد اکرام

      نومبر 3, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو –…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      اردو کا پہلا عوامی اور ترقی پسند شاعر…

      نومبر 2, 2022

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی: ایک فکشن –…

      اکتوبر 5, 2022

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      متفرقات

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
روبرو (انٹرویو)

سادگی و خلوص کی پیکر بلقیس ظفیر الحسن سے علیزے نجف کی خصوصی ملاقات

by adbimiras جون 23, 2023
by adbimiras جون 23, 2023 0 comment

انٹرویو نگار علیزےنجف

آج سے سات آٹھ دہائی پہلے پورے ہندوستان میں اردو کا بول بالا تھا اس وقت اردو کا کوئی مذہب نہیں تھا کیوں کہ یہ زبان ہندوستان کے متنوع مشترکہ اقدار کی ترجمان تھی، اس دور میں بےشمار ادباء، شعراء پیدا ہوئے انھوں نے اردو کی گراں قدر خدمت کی انھیں میں سے ایک نام بلقیس ظفیر الحسن کا ہے انھوں نے آزادی سے پہلے ایک ایسے خاندان میں آنکھ کھولی جو علم و ادب کا گہوارا تھا علم و ادب سے رغبت اور والہانہ لگاؤ انھیں ورثے میں ملا تھا بلقیس ظفیر الحسن ایک اعلی ذوق رکھنے والی شاعرہ اور بلند تخیل کی حامل افسانہ نگار ہیں اس کے علاوہ ڈرامہ نگاری میں بھی یہ اپنی ایک نمایاں پہچان رکھتی ہیں۔ ان کی کئی کتابیں شائع ہو کر منظر عام پہ آ چکی ہیں جن میں گیلا ایندھن اور شعلوں کے درمیاں، ویرانے آباد گھروں کے، تماشا کرے کوئی شامل ہیں ان کو کئی ادبی اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
بلقیس ظفیر الحسن صاحبہ کی شخصیت میں زندہ دلی اور خوش طبعی فطری طور پہ موجود ہے، نئے لکھنے والوں کی کھلے دل کے ساتھ حوصلہ افزائی کرتی ہیں، اس وقت وہ عمر کے اعتبار سے چوراسی کے ہندسے میں قدم رکھ چکی ہیں ان کا جسم ناتواں ہوا ہے لیکن ذہن آج بھی پہلے کی طرح متحرک اور توانا ہے عمر کے اس حصے میں بھی آ کر بھی کتابوں سے ان کا تعلق کمزور نہیں پڑا آج بھی کتابیں پڑھنا اور سیکھتے رہنا ان کا پہلا شوق ہے، ان کی طبیعت میں منکسر المزاجی کا عنصر غالب ہے مذہب پسندی ان کی شناخت کا حصہ ہے زندگی کے نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے انھوں نے کبھی خود کو اپنے مسلمہ اصولوں سے منحرف نہیں ہونے دیا، اس وقت وہ میرے سامنے ہیں میں بحیثیت انٹرویو نگار کے سوالات کے ساتھ حاضر ہوں چلئے اب ہم مزید ان کے بارے میں انھیں سے جانتے ہیں۔

علیزے نجف: یوں تو آپ کی شخصیت کسی کے لئے محتاج تعارف نہیں پھر بھی میں چاہتی ہوں کہ آپ خود اپنے لفظوں میں اپنا تعارف کرائیں، اپنی جائے ولادت اور جائے مقام کے بارے میں بھی بتائیں-

بلقیس ظفیر الحسن: والدین کا رکھا ہوا نام بلقیس پروین، شا دی سے پہلے بلقیس رحمانی بانو کے نام سے لکھنا شروع کیا، شادی کے بعد بلقیس ظفیرالحسن ہو گئ میری پیدائش ایک ستمبر 1938 کو موتی ہاری بہار میں ہوئ، – 18 سال کی عمر میں شادی ہوئ، شوہر سید ظفیر الحسن سی۔آئ۔ ایس۔ آفیسر ہونے کے ساتھ ہی اچھے شاعر اور نثر نگار بھی تھے، انکی ملازمت کی وجہ سے زندگی کا بڑا حصہ مہاراشٹر میں گزرا، سید ظفیر الحسن ممبئ میں اردو کمنٹری کے رائٹر بھی تھے، پھر ان کی خدمات آرمی سدرن کمانڈ کے لئے حاصل کر لی گئیں، ایس۔ زیڈ۔ حسن پونا سدرن کمانڈ میں میجر حسن ہو کر آرمی کی پبلسٹی کے لئے قلم چلانے لگے- میرے بچے پونا میں پلے بڑھے، دس سال آرمی میں رہنے کے بعد رائیٹر حسن کا دل اکتا گیا اور انھوں نے اپنا ٹرانسفر دلی کروا لیا، پلاننگ کمیشن کے رسالے، یوجنا کے چیف ایڈیٹر کی حیثیت سے کام کرنے لگے ،اوراب تو ہم دہلی کے ہی ہو گئے ہیں۔ 28 جولائی انیس سو پنچاوے کو ہمارے پیارے ہر دلعزیز شریک حیات سید ظفیر الحسن اپنے رب کے پیارے ہوگئے۔ (داغ حر مان تو ہرگز نہ رود از دل ما)

علیزے نجف: تہذیبوں کا عروج و زوال وقت کے ہاتھوں ہوتا رہتا ہے یا کسی ذہنیت کے تحت موجودہ ہندوستان کی تہذیب و ثقافت کے بارے میں آپ کیا رائے دینا چاہیں گی؟

بلقیس ظفیر الحسن: کیا کہوں اس بارے میں؟ سوائے اس کے کہ ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں، ہمیشہ ہر دور میں تبدیلیاں واقع ہوتی رہی ہیں اسی کے تحت تہذیب و ثقافت بھی اپنا پیرہن بدلتی رہی ہے یہ تو ہوتا رہا ہے اور ہوتا رہے گا بس اس بات کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ اخلاقیات کو روبہ زوال نہ ہونے دیا جائے، انسانیت کے اسباق کو پڑھنے و پڑھانے والے معاشرے میں باقی رہیں، ہم سیکولر ازم پر یقین رکھتے ہیں، عوام کی اکثریت جس تہذیب کو اپنا لیتی ہے اسے ہی عروج ملتا ہے اس لئے عوام کی ذہنی تربیت پہ خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان اپنی مختلف النوع ثقافت کی وجہ سے ایک نمایاں پہچان رکھتا رہا ہے آج بھی یہ تنوع قائم ہے بس فرق یہ ہے کہ اس وقت اسے کئی طرح کے چیلنجز درپیش ہیں انشاء اللہ مجھے ہندوستانی عوام اس مشکل میں سرخرو ہوں گے۔

علیزے نجف: آپ کے خاندان کا پس منظر کیا ہے؟ آپ کے کتنے بچے ہیں؟ ان میں سے کیا کسی نے آپکی قلمی وراثت کی امانت سنبھالنے کا عزم کیا ہے؟

جواب؛- میرے دادا خان بہادر محمد جان کے صاحب زادے عنایت الرحمان عنایت قانون دان تھے اعلی سرکاری عہدوں پر فائز ہوتے رہنے کے ساتھ ہی ان کا شمار بہار کے اچھے قلم کاروں میں ہوتا تھا،نہ صرف ابا بلکہ خاندان کا ہر شخص کسی نہ کسی طور پر ادبی کاوشوں میں لگا رہتا تھا-
میں چھ بچوں کی ماں ہوں’-چار بیٹے دو بیٹیاں، میری بیٹیاں ماشاءاللہ بہت لائق و فائق ہیں جو کسی بھی طرح بیٹوں سے کم نہیں ہیں، میری دونوں بیٹیاں دہلی یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، انھیں اردو ہندی انگریزی پہ عبور حاصل ہے اردو اور ہندی سے انگریزی میں ترجمے بھی کرتی رہتی ہیں، دونوں نے میری کئ نظموں اورغزلوں کے تر جمے انگریزی میں کئے ‘اور ان دنوں دونوں ایک کتاب بھی تر تیب دے رہی ہیں جو میری منتخب نظموں غزلوں کے انگریزی اور ہندی تر جموں پر مشتمل ہوگی میرے بعد میرے چھوٹے چچا ڈاکٹر شکیل الرحمان کا نام ادب کی بساط پہ سر فہرست رہا جو کہ ادبی حلقوں میں بابائے جمالیات کہلائے۔

علیزے نجف: آپ کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں تعلیم کے ساتھ کن عناصر نے اہم کردار ادا کیا؟

بلقیس ظفیر الحسن: گھر میں ہمیشہ سے ہی اعلی قسم کا ادبی ماحول تھا لکھنا پڑھنا عام معمولاتِ کا حصہ تھا ایسے میں کیسے بچی رہتی بارہ تیرہ سال کی عمر میں ایک غزل لکھ کر ابا کے پاس اصلاح کے لئے لے گئ ابا پڑھ کر ہنسنے لگے پھر میرا روہانسا منھ دیکھ کر سمجھانے لگے، اچھی بچیاں شعر و شاعری کی خرافات میں نہیں پڑتیں، تمھیں لکھنے کا شوق ہے، بےشک کہانیاں لکھو، مضامین لکھو، ہم منع نہیں کریں گے، اچھی بچی نے ابا کا کہا مان لیا، افسانے لکھنے لگی، قلمی نام بلقیس رحمانی بانو رکھا، اور افسانے لکھنے لگی، اور وہ افسانے اخباروں میں چھپنے بھی لگ گئے ، اٹھارہ سال کی عمر میں شادی ہوگئ۔ شادی کےبعد بھی میرا لکھنا بند نہیں ہوا تھا مگر بچوں کی پیدائش و پر ورش میں متاع لوح و قلم کب ہاتھوں سے نکل گئی مجھے پتہ ہی نہیں چلا، عرصہء دراز کے بعد جب میرے شوہر سید ظفیرالحسن کی پوسٹنگ دہلی ہوئی اور دلی اردو اکیڈمی کے ایک جلسے میں جناب راج نرائن راز جو ان دنوں اردو آجکل کے مدیر تھے انھوں نے مجھے یاد دلایا کہ میں بھی کبھی کچھ لکھتی تھی، ان کی فرمائش پر پھر سے لکھنا شروع کیا ، شروعات تو افسانے سے ہی ہوئی تھی، پھر محسوس ہی نہیں ہوا کہ کب اور کیسے شعر نازل ہونے لگے انھیں لڑیوں میں پرونا شروع کردیا اور دیکھتے دیکھتے دو شعری مجموعے منظر عام پر آگئے-

علیزے نجف: آپ نےاپنے شعروں کو کس حد تک اپنے احساس کی تر جمانی کےلئے موثر پایا؟

بلقیس ظفیر الحسن: بھئی یہ معاملہ کچھ یوں ہے

کس تفصیل سے حال ہمارا ظالم اک اک سے کہتے ہیں
ہم بلقیس کہاں لکھتے ہیں’شعر ہمیں لکھتے رہتے ہیں
اس سےزیادہ اور بھلا کیا کہوں بس حقیقت اتنی سی ہے کہ شعر جب پردہء الہام سے ہو کر احساسات میں اترتے ہیں تو لفظ خود بخود ترتیب میں آجاتے ہیں اور قلم رواں ہو جاتا ہے۔

علیزے نجف: آپ کے زمانے میں تعلیم نسواں کے حوالے سے کس طرح کے نظریات پائے جاتے تھے آپ کی تعلیم و تربیت کیسے ہوئی؟

بلقیس ظفیر الحسن: اس زمانے میں اپنے آس پاس گھروں کے حالات دیکھ دیکھ کے بہت تکلیف ہوتی تھی، ہمارے وقتوں میں لڑکیوں کو تعلیم کے لئے اسکول بھیجنا عام طور پر معیوب سمجھا جاتا تھا ، خود میری تعلیم گھر میں ہی ہوئ، ماسٹر صاحب پڑھانے آتے تھے، ابا بھی میری پڑھائی پر دھیان دیتے تھے، مگر ہر گھر میں ابا جیسا باپ تو میسر نہیں تھا، بیٹیوں کے پڑھانے کے خیال پہ عام طور پر یہ کہا جاتا تھا کہ بیٹی کی کمائی کھانی ہے کیا جو اسکول بھیجیں آپ یہ کہہ سکتی ہیں ہمارے زمانے میں تعلیم نسواں کے حوالے سے دقیانوسی نظریات پائے جاتے تھے عام گھرانوں کی بچیاں تو تعلیم سے تقریبا نابلد ہی رہتی تھیں ان کی پوری زندگی گھر کہ چہار دیواری تک محدود ہوتی تھی الحمدللہ وقت کے ساتھ خیالات تبدیل ہوتے گئے لوگ بچیوں کی تعلیم کی اہمیت سے واقف ہوتے گئے لیکن مسلمانوں میں یہ تبدیلی آنے میں بہت وقت لگا۔

علیزے نجف: آپ نے شاعری میں غزلوں اور نظموں کےساتھ ہی بچوں کی نظموں کے تحت بھی طبع آزمائی کی ہے میرا سوال یہ ہےکہ کیا آج ادب اطفال پر توجہ کم دی جا رہی ہے اور جو کچھ لکھا جارہا ہے وہ بچوں کے بدلتے وقت کی نفسیات سے غیر آہنگ ہے ایسا کیوں ہے اپنےتجر بات اور مشاہدات کی روشنی میں بتائیں؟

بلقیس ظفیر الحسن: بیشک آپ کا مشاہدہ درست ہے آج کے بچے صرف راجا رانی جیسی خیالی کہانیوں سے بہلنے والے بچے نہیں ہیں انکے لئے نئے طور کے ادب کی سخت ضرورت ہے بدلتے زمانے نے بچوں کی نفسیات پہ بہت گہرا اثر مرتب کیا ہے وہ فکشن میں بھی منطق تلاشتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ان کی اس ذہنی افتاد کو مد نظر رکھ کر اطفال ادب کو تخلیق کیا جائے جو کہ ان کے لئے تفریح کے ساتھ تعمیر و تربیت کا بھی باعث ہو آج کے وقت میں لکھا جانے والا بچوں کا ادب بہت معیاری نہیں ہے تو غیر معیاری بھی نہیں لوگ حتی المقدور بچوں کی نفسیات کے تقاضوں کے تحت ہی لکھنے کی کوشش کر رہے ہیں ہاں یہ الگ بات ہے کہ بچوں کی نفسیات میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کی گہرائی سے مکمل واقفیت نہ ہونے کی وجہ سے اس میں وہ پختگی نہیں ا پائی اب تک جو کہ ہونی چاہئے۔

علیزے نجف: آپ نے شاعری کےساتھ افسانہ نگاری اور ڈرامے بھی لکھے ہیں آپ کا اس طرف رجحان کیسے پیدا ہوا کیا آج کے ڈرامے اور افسانے اس ٹکنالوجی کے دور میں اپنی اکثریت قائم رکھنے میں کامیاب ہیں؟

بلقیس ظفیر الحسن: میں نے طبع زاد ڈرامے زیادہ نہیں لکھے دراصل میری ڈرامہ نگاری ی کی محرک میری بیٹی نغمہ ظفیر بنی، نغمہ کالج کے آرٹس اینڈ کلچر کی پریسیڈنٹ ہوا کر تی تھی، فنکشن وغیرہ کے موقع پہ بھاگ بھاگ کر میرے پاس آتی، امی میرے اسٹیج کے لئے ڈرامہ لکھ دیں اور میں کسی نہ کسی انگریزی ڈرامے کو ہندوستانی پیراہن پہنا کر اسکے حوالے کر دیتی، ہدایت کار نغمہ ظفیر ہوتی تھی اور اداکار اسکے اسٹوڈنٹ، ڈرامہ نگار میں اس کا ایک سٹوڈنٹ وسیم(خدا اسے غریق رحمت کرے’اب نہیں رہا) اردو اکیڈمی کے ڈراما فسٹیول کے لئے جمع کرایا اور وہ منتخب بھی ہو گیا شری رام سنٹر دلی کے اسٹیج پر نغمہ ظفیر کی ہدایت کاری میں پیش کیاگیا، اسکے بعد یکے بعد دیگرے تین ڈرامے اردو اکیڈمی سے منتخب ہوکر شری رام سنٹر میں دکھائے گئے، اسٹیج اور ڈائریکشن تو نغمہ جانتی ہیں میں تو صرف مترجم بنی رہی ، بس اتنا ہی کہ سکتی ہوں کہ ڈرامے کے لئے اچھی ہدایت کاری کےساتھ اسے صحیح طور پیش کیا جانے والا اسٹیج بھی ضروری ہے کہ اس کے بغیر اچھی سے اچھی اسکرپٹ بے اثر ہو کر رہ جاتی ہے- اس ڈجیٹل دور میں بھی افسانے لکھے جا رہے ہیں اس میں ہر طرح کی اسکرپٹ شامل ہے ڈرامہ نگاری آج کے دور میں بھی بخوبی پنپ رہی ہے ان سے ہم اچھی امید رکھتے ہیں کہ یہ مستقبل میں ترقی ضرور کرے گی۔

علیزے نجف: موجودہ وقت میں لکھے جانے والے ادب پر تکرار اور نقالی کا الزام لگایا جاتا ہے، کیا آج کے دور میں لکھا جانے والے ادب کو کلاسیکییت کے مقام پر فائز کیا جا سکتا ہے؟

بلقیس ظفیر الحسن: ہر دور میں معیاری اور غیر معیاری ادب لکھا جاتا رہا ہے مگر ہر ادبی کاوش”نوائے سروش”ہو یہ ضروری تو نہیں وقت بڑا جوہر سناش ہے چھان پھٹک کر لعل اور جواہر نکال ہی لیتا ہے باقی خزف ریزوں کو دریا برد کر دیتا ہے اچھی شاعری بھی ہو رہی ہے اور خوبصورت نثر بھی نظر آ ہی جاتی ہے، خواتین تو قابل توجہ کام کر رہی ہیں ، مگر حقیقت کچھ یوں ہے کہ عورت ہندوستان کی ہو یا انگلینڈ امریکہ کی ان کی صلاحیتوں کا اعتراف تو اسی وقت کیا جاتا ہے جب اعتراف کئے بغیر کوئی چارہ باقی نہ رہے۔

علیزے نجف: اردو ادب کا ایک شاندار ماضی رہا ہے، اگر آج کی بات کی جائے تووہ تسلی بخش نہیں تو مایوس کن بھی نہیں ہے، حالیہ دنوں میں خالد جاوید کو ملنے والے اعزاز کو ایک پیش رفت کہا جاسکتا ہے ‘لیکن اسکے عدم استحکام پر سوال اب بھی قائم ہے اس بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گی؟

بلقیس ظفیر الحسن: اردو کی بڑھتی زبوں حالی تو ہر کسی کے سامنے ہے بےشک اس کو اس کے اپنوں نے ہی ستم رسیدہ کر دیا ہے اردو سے محبت کا مطلب تو قطعا یہ نہیں ہے کہ دوسری تمام زبانوں سے چشم پوشی برتنا شروع کر دیا جائے ہم کثیر اللسانیت کے راستے پہ بھی چل سکتے ہیں اس وقت جو اردو کی صورتحال ہے ایسے میں کیا کہہ سکتی ہوں سوائے اسکے کہ اچھے وقت کا انتظار کیا جائے جو کہ نہ جانے کب میسر آئے لیکن ہمیں حالات کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہنی ہوگی پھر آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔

علیزے نجف: آپ کی شعری اور نثری کاوشیں نئ نسل یعنی مجھ جیسے لوگوں کو اپنا اسیر کئے ہوئے ہیں، اور اس سے محظوظ ہوتے ہوئے استفادہ بھی کرتے رہتے ہیں میرا سوال ہے کہ آپ کس سے متاثر ہوئیں؟

بلقیس ظفیر الحسن: ان دنوں جتنی نئی کتابیں منظر عام پر ائ ہیں ابھی تک میری دسترس سے باہر ہیں اس لئے میں نئے قلمکاروں کے بارے میں کوئی رائے نہیں دے سکتی ہمارے وقت کے قلمکاروں میں میرے پسندیدہ ادیب راجندر سنگھ بیدی، خواجہ احمد عباس اور عصمت چغتائ شامل ہیں-

علیزے نجف: کتابیں ہر دور میں ایک علمی سرمایہ کی حیثیت رکھتی رہی ہیں آجکل کےاس ڈیجیٹل دور میں ای بک کی صورت میں اسکی اشاعت پر فروغ دیا جا رہا ہے’-موجودہ دور میں نئی نسل کا کتا بوں کے تئیں رکھا جانے والا رویہ کیسا ہے’؟آپ خود کتا بوں سےکس حد تک شغف رکھتی ہیں؟

جواب بھئی ہم تو اس ڈجیٹل دور میں بھی کتابوں کی ہارڈ کاپیز پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں اور میرا خیال ہے کہ میرے جیسے سبھی لوگوں کی ترجیح ہارڈ کاپیز ہی ہوتی ہیں ای بک کا گزر ابھی تک ہمارے گھر میں نہیں ہوا ہے اور جہاں تک مطالعہ کے ضمن میں میرا معاملہ ہے تو وہ یوں ہے کہ پڑھے بغیر تو میں جی ہی نہیں سکتی، کچھ نہ کچھ تو مجھے پڑھنے کے لئے چاہئے ہی، اردو ہندی انگریزی خواہ کسی بھی زبان میں ہو پڑھنا میری روح کو تروتازہ کر دیتا ہے ان دنوں میں ریت سمادھی کا مطالعہ کر رہی ہوں۔ بھئی کتاب کی اہمیت کو کون کم کر سکتا ہے؟ اس ڈجیٹل دور میں بھی اس کی اہمیت برقرار ہے۔

علیزے نجف: آپ کی اب تک کتنی کتابیں شایع ہو چکی ہیں اور انکے نام کیا ہیں؟

بلقیس ظفیر الحسن: گیلا ایندھن اور شعلوں کے درمیاں کے نام سے شعری مجموعے شائع ہوئے ہیں ویرانے آباد گھروں کے طبع زاد افسانوں کا مجموعہ دلی اردو اکیڈمی کے ما لی تعاون سے منظر عام پر آئے تھے دوسری زبانوں سے ترجمہ کئے گئے افسانوں کا مجموعہ مانگے کی آگ ، تماشہ کرے کوئ دوسری زبانوں کے ڈراموں سے اخذ کردہ ڈرامے جو دلی اردو اکیڈمی کے ڈراما فیسٹیول اور ذاکر حسین کالج کے اسٹیج پرپیش کئے کئے تھے، اور بچوں کے لئے لکھی گئ کہانیوں اور نظموں کا مجموعہ بھی شائع ہو چکے ہیں۔

علیزے نجف: آپ کن کن مشغلوں سے دل چسپی رکھتی ہیں اور کیا وہ مشغلے اب بھی آپکی روز مرہ کی زندگی میں شامل ہیں؟

بلقیس ظفیر الحسن: یوں تو زندگی میں بہت سے شوق رہے ہیں لیکن ایک شوق ایسا تھا جو ہر شوق پہ حاوی رہا وہ ہے مزید سیکھنے اور جاننے کا شوق، یوں کہہ سکتی ہیں کہ زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنے کے کی کوشش کے سوا مجھے کوئ شوق نہیی رہا الحمدللہ اس عمر میں بھی یہ سیکھتے رہنے کی خواہش ماند نہیں پڑی اردو ہندی انگریزی کوئی بھی کتاب کھول کے بیٹھے جاتی ہوں اسی میں گھنٹوں گذر جاتے ہیں میں نے کئی کتابوں کے ترجمے بھی کئے ہیں ماشااللہ گھر میں انگریزی پڑھانے والی دو بیٹیاں ہیں ترجمہ کر تے ہوئے کہیں اٹک جاؤں تو ان کی مدد لے لیتی ہوں۔ عمر کے اس حصے میں آ کر لکھنا پڑھنا ہی اب میرا واحد دلچسپ مشغلہ رہ گیا ہے۔

 

علیزے نجف کسی فنکار کے فن کی تعمیر وارتقامیں خدا داد صلاحیت کے ساتھ ذاتی کوششوں کا کس حد تک دخل ہوتا ہے’؟

بلقیس ظفیر الحسن: ذاتی کوششیں ہی اصل ہیں اس کے بغیر تو کچھ بھی ممکن نہیں پکے پکائے کھانے کو کھانے کے لئے بھی تو ہاتھوں کو منھ تک لےجانا پڑتا ہے بھائ! کوشش تو کرنی ناگزیر ہے۔ خداداد صلاحیتوں کو جب تک مشق سے نہیں گذارا جاتا وہ خام ہی رہتی ہیں۔

علیزے نجف: ایک کامیاب زندگی گزارنے کے لئے انسان کو کن عناصر اور کس طرح کی ذہنیت کے ہونے کو آپ ضروری سمجھتی ہیں؟

بلقیس ظفیر الحسن: انسان کے اندر حسرت تعمیر کا ہونا بہت ضروری ہے اور اسکے لئے حتی الامکان کو شش کئے جانا کامیاب زندگی گزارنے کے لئے ضروری ہے۔

علیزے نجف: نئی نسل کے قاری کو ما فوق الفطرت دنیا اور ما روائے حقیقت کہانیاں انھیں فینٹسی میں ڈال رہی ہیں موجودہ وقت کی اخلاقی کشاکش اور تہذیبی و ثقافتی زوال کی ذمہ داری کیا اس پر عائد کی جا سکتی ہے؟ا سکے دو تعمیر ی پہلو آپ کی نظر میں کیا ہیں؟

بلقیس ظفیر الحسن: کوئ فینٹسی موجودہ وقت کی اخلاقی کشاکش اور تہذیبی و ثقافتی زوال کی وجہ کیسے ہو سکتی ہے؟ ہر دور میں سنسنی خیز اور سستی رومانی کہانیوں کی بہتات رہتی ہے مگر اکثر عام قاری ان سے گزر کے ادب عالیہ کی منزل تک پہنچ ہی جاتا ہے، اس سچ کو بھی جھٹلایا نہیں جا سکتا بے شک ایسی کہانیاں لکھی جا رہی ہیں ایک لکھاری کو ذہنی تربیت کی ذمےداری کو قبول کرنے کی ضرورت ہے، تعمیری پہلو یہی ہے کہ اس سے کتاب سے محبت پیدا ہو رہی ہے لیکن جیسا کہ آپ نے کہا کہ ذہنی تخریب کی صورت مہنگی قیمت بھی چکانی پڑ رہی ہے۔

علیزے نجف: انٹرویو دیتے وقت آپکے احساسات کیا تھے سوالات سے آپ کس حد تک مطمئن تھیں؟

بلقیس ظفیر الحسن: انٹرویو نگار تو بڑی پیاری دل نواز نظر آئیں اور تھوڑی بے رحم بھی لگیں بھلا کوئ اتنے سارے سوالات ایک ہی نشست میں کرتا ہے ؟ مسکراہٹ … لیکن علیزے میں بھی ڈٹ گئ ہار نہیں مانی سارے ہی سوالات کے جوابات دے کر دم لیا علیزے اب آپ مجھے بتائیں کہ جوابات کیسے لگے اللہ آپ کو شاد و آباد رہیں ہمیشہ فعال رہیں اللہ آپ کو بلندیء تخیل کے ساتھ بلند مقام بھی عطا کرے۔ اللہم آمین یارب العالمین

 

آپا میں آپ کی بہت بہت شکر گزار ہوں کہ آپ نے میری خواہش کو انتہائی محبت کے ساتھ پورا کیا جس طرح صحت اور وقت کی کمی کے باوجود آپ نے جواب دیے یہ میرے لئے انتہائی خوشی کا باعث ہے، آپ کے جوابات بہت اچھے ہیں بہت کچھ سیکھنے و جاننے کو ملا، ہاں میں تھوڑی بےرحم ہو گئی سوالات کے معاملے میں میں نے سوچا اتنا اچھا موقع ہے کیوں گنواؤں.. اس سے فائدہ اٹھاتی ہوں۔ اللہ آپ کو خیر و عافیت بھری زندگی عطا کرے جزاک اللہ خیرا کثیرا فی الدارین.

 

 

(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں    https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

 

adabi meerasadabi miraasadabi mirasادبی میراث
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
پروفیسر صالحہ رشید صدر شعبئہ عربی و فارسی کے سبکدوشی پر پروگرام کا انعقاد
اگلی پوسٹ
قومی اردو کونسل فروغِ اردو کے ساتھ نئی نسل کو تکنیکی مہارتوں سے بھی لیس کر رہی ہے: پروفیسر شیخ عقیل احمد

یہ بھی پڑھیں

پروفیسر عبدالمنان طرزی سے بات چیت – منصور...

دسمبر 4, 2024

پولیٹیکل سائنٹسٹ پروفیسر اشتیاق احمد سے خاص گفتگو...

جولائی 28, 2024

بین الاقوامی شہرت یافتہ آرٹسٹ اور فیض احمد...

جولائی 14, 2024

مہجری ڈرامہ نگار اور داستان گو جاوید دانش...

جولائی 4, 2024

معاصر ادب اور تنقید پر ڈاکٹر شہاب ظفر...

جون 30, 2024

فیض احمد فیض کی صاحبزادی منیزہ ہاشمی سے...

فروری 2, 2024

اعلی اقدار کی حامل شخصیت نیر تاباں سے...

جنوری 3, 2024

ایک ہمہ جہت شخصیت:زیبا گلزار – شفقت خالد

ستمبر 25, 2023

پروفیسر محمد طاہر سے علیزے نجف کی ایک...

اگست 26, 2023

معروف شاعر چندر بھان خیال سے علیزےنجف کی...

جولائی 11, 2023

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (116)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (471)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,124)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (125)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (66)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں