تحقیق و تنقید ، تبصرہ و لسانیات ، فرہنگ نویسی اور یگر موضوعات کے تعلّق سے ڈاکٹر شریف احمد قریشی کی متعدّد کتب زیورِ طباعت سے آراستہ ہوکر منظرِ عام پر آچکی ہیں مگر انہوں نے بچّوں کے ادب کی طرف بھی حتی المقدور توجّہ دی ہے۔ بچّوں کے ادب کے تعلّق سے اب تک اُن کی تین کتابیں منظرِ عام پر آچکی ہیں جن کے نام اور سنین بالترتیب اس طرح ہیں:
¦چراغ تلے اندھیرا ،2013 ¦ ٹیڑھی کھیر (ہندی)،2017 ¦ بڑے شہر کا بڑا چاند،2020
ڈاکٹر شریف احمد قریشی کو اُردو کہاوتوں اور محاوروں پر دسترس حاصل ہے۔ کہاوتوں کے تعلّق سے اُن کی کئی کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں سے کہاوتیں اور اُن کا حکایتی و تلمیحی پس منظر(خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ) 2003 ،کہاوت کتھا کوش(ہندی)بہ اشتراکِ مالی تعاون اُتّرپردیش ہندی سنستھان لکھنؤ، 2005 ، کہاوت اور حکایت(بہ اشتراکِ مالی تعاون اُتّرپردیش اُردو اکادمی، لکھنؤ) 2011 ، کہاوتیں اور اُن کا حکایتی و تلمیحی پس منظر (دارالنوادر لاہور، پاکستان) 2012 ، اُردو کہاوتیں (بُک کارنر، جہلم ، پاکستان) 2016 نہایت اہم ہیں۔ ان کتب کے علاوہ کہاوتوں سے متعلّق اُن کے ایک شاہکار و ضخیم تحقیقی مقالہ کا عنوان ’’اُردو کہاوتوں کی جامع فرہنگ‘‘ ہے۔ اس تحقیقی مقالہ پر اُنہیں ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی بریلی نے 2012 میں ڈی لٹ کی ڈگری سے سرفراز کیا ہے۔
بچّوں کے ادب سے متعلّق ان کی تینوں مذکورہ کتابوں کا تعلّق کہاوتوں ہی سے ہے۔ ’’چراغ تلے اندھیرا‘‘ میں 70 ، ’’ٹیڑھی کھیر‘‘ میں 70 اور ’’بڑے شہر کا بڑا چاند‘‘میں 53 کہاوتوں کی شمولیت ہے۔’’چراغ تلے اندھیرا‘‘ میں جن ستّر کہاوتوں کی شمولیت ہے، اُن ہی تمام کہاوتوں کو دیوناگری لِپی یعنی ہندی رسم الخط میں تبدیل کرکے ’’ٹیڑھی کھیر ‘‘میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ مجموعہ اس نکتۂ نظر سے نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ وہ بچّے بھی اس مجموعہ کا مطالعہ نہ صرف دل چسپی سے کریں گے بلکہ کہاوتوں اور ان کے پس منظر سے بھی واقف ہو جائیں گے جو اُردو زبان سے نابلد ہیں۔ تینوں کتابوں میں کہاوتیں ، اُن کے مطالب و مفاہیم اور کہاوتوں سے متعلّق قصّے ، کہانیوں کے پس منظر کے اندراج کرنے کا طریقہ حسبِ ذیل ہے:
ہر کہاوت کو بطورِ عنوان جلی حروف میں تحریر کیا گیا ہے۔ اس کے بعد متعلّقہ کہاوت کے مفہوم کے ساتھ محلِ استعمال کی نشان دہی بھی کی گئی ہے۔ بعد ازاں کہاوت سے متعلّق قصّہ ، کہانی، حکایت، تلمیح یا واقعہ کو قلم بند کیا گیا ہے۔
ہر کہانی ، حکایت یا قصّہ وغیرہ کو واضح کرنے کے مقصد سے اِسکیچیز (Sketches) کی شکل میں تصاویر کی بھی شمولیت ہے۔ڈاکٹر شریف احمد قریشی بچّوں کی اس نفسیات سے بخوبی واقف ہیں کہ واضح اور جاذبِ نظر تصاویر کا اثر بچّوں کے دل و ذہن پر براہِ راست پڑتا ہے اور ان کے شعور کو بھی جِلا بخشتا ہے جس کا اظہار انہوں نے اس طرح کیا ہے:
’’تخلیقات میں رنگینی ، دل کشی اور واضح تصاویر کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ باتصویر اور خوش گوار آہنگ سے مملو ادب بچّوں کے شعور کو بھی بیدار کرتا ہے اور اُن کے خیالات و جذبات کو بھی متاثر کرتا ہے۔ دراصل تصاویر کا تعلّق براہِ راست دل و نظر سے ہوتا ہے۔ ان کے ذریعہ نہ صرف بچّوں کی قوّتِ متخیلہ کو جِلا ملتی ہے بلکہ وہ پیش کی گئی اشیائ سے بھی واقف ہو جاتے ہیں۔‘‘
(بچّوں کے ادب کی اہمیت و معنویت، کلیدی خطبات، صفحہ 183)
بچّوں کی پسند و ناپسند ، عادات و اطوار، ذہنی سطح و نفسیات سے واقف ہوئے بغیر اچھّے ، دل کش اور موثّر ادبِ اطفال کی نہ تو تخلیق کی جا سکتی ہے اور نہ بچّوں کو اعلیٰ اقدار سے آشنا کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر شریف احمد قریشی نہ صرف ڈگری کالج میں درس و تدریس کے باوقار پیشے سے وابستہ رہے ہیں بلکہ انہوں نے اس سے قبل 1985ئ سے 1991 تک بیگم بشیر میموریل اسکول ، قصبہ گھاٹم پور ضلع کان پور میں بطورِ اعزازی خدمت ہیڈ ماسٹر کے فرائض بھی بخوبی انجام دیے ہیں۔ وہ 1985 سے تا حال مذکورہ اسکول کی انتظامیہ کے سکریٹری بھی ہیں۔ انہوں نے بچّوں کی نفسیات ، عادات و اطوار اور دل چسپیوں کا بہت قریب سے مشاہدہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بچّوں کی کہاوتوں سے متعلّق اُن کی کتابیں پڑھ کر محسوس ہوتا ہے کہ اُنہیں بچّوں کی نفسیات ، عادات و اطوار اور پسند و ناپسند سے بخوبی واقفیت ہے۔ انہوں نے بچّوں کی فہم و فراست اور ذہنی سطح کے مطابق آسان اور عام فہم اسلوب اختیار کرتے ہوئے تمام کہاوتوں کے پس منظر تحریر کیے ہیں۔ انہوں نے بچّوں کے ذوق و شوق اور دل چسپیوں کا خیال رکھتے ہوئے کہاوتوں کا انتخاب کیا ہے۔ اُن کی بیشتر کہاوتوں کے پس منظر نہ صرف دل چسپ ہیں بلکہ بچّوں کی ذہنی نشوو نما ، حوصلہ افزائی، صالح تربیت ، علم و عمل، تجسّس کی بیداری اور غور و فکر کی طرف مائل کرنے کے اعتبار سے بھی اہمیت کے حامل ہیں۔
اگر چہ ادبِ اطفال کے تعلّق سے اُردو زبان میں قلم بند کی گئیں منظوم و منثور نگارشات کا وافر خزانہ موجود ہے مگر بچّوں کے تعلّق ہی سے نہیں بلکہ بڑوں کے تعلّق سے بھی چند کے سِوا کہاوتوں کے پس منظر کا فقدان نظر آتا ہے۔ ڈاکٹر شریف احمد قریشی نے جہاں بڑوں اور عوام و خواص کے لیے کہاوتوں اور اُن کے تلمیحی و حکایتی پس منظر سے متعلّق متعدّد کتابیں تحریر کی ہیں وہیں بچّوں کے لیے بھی تین کتابوں کو منظرِ عام پر لاکر قابلِ قدر کارنامہ انجام دیا ہے۔ بچّوں کے لیے کہاوتوں اور اُن کے حکایتی پس منظر کے تعلّق سے ابھی ان کی دو کتابیں زیرِ تریب ہیں۔
مختصر طور پر کہا جا سکتا ہے کہ بچّوں کے لیے تحریر کی گئی کہاوتیں اور اُن کے پس منظر سے متعلّق کہانیاں بچّوں کو لطف و مسرّت کا سامان بھی فراہم کرتی ہیں ، اُن کی معلومات میں اضافہ کا باعث بھی ہیں نیز عزم و عمل اور کردار سازی کی بھی بڑے سلیقے سے ترغیب دیتی ہیں۔
شہپر شریف
اسسٹنٹ پروفیسر ، شعبۂ اُردو
اُتّراکھنڈ اوپن یونیورسٹی، ہلدوانی(نینی تال)
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page