موجودہ مغرب میں فرانس تصوف کا اہم مرکز؍پروفیسر الیگزینڈر پاپاز
۱۹؍اپریل،۲۰۲۳ ،نئی دہلی:
’’فرانسیسی مسلمانوں کے مذہبی تشخص کو برقرار رکھنے میں الجیریا کے ایک مشہور ومعروف داعی اسلام اورصوفی احمد علوی کا اہم کردار رہا ہے۔انہوں نے ہی اس ملک میں اسلام کی پرزوردعوت وتبلیغ کی جس کے نتیجے میں آج یہاں ساٹھ لاکھ سے زائد مسلمان موجود ہیں اور ان کی ایک بڑی تعداد تصوف میںعلویہ سلسلہ کی پیروکار ہے۔‘‘ان خیالات کا اظہار پروفیسر اقتدار محمدخاں،صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے ایک علمی نشست میں کیا۔اس نشست کا اہتمام پروفیسرڈاکٹر الیگزینڈر پاپاز،ڈائریکٹر،نیشنل سینٹر فار سائنٹفک ریسرچ،سوربون یونی ورسٹی، پیرس، فرانس کے ساتھ علمی تبادلہ خیال کے لیے کیا گیا تھا۔صدرشعبہ نے پروفیسر موصوف کا استقبال کرتے ہوئے انہیں شعبہ کے مقاصد اور علمی و تحقیقی سرگرمیوں سے واقف کرایا۔شعبہ کے سینئر پروفیسر اورڈین، فیکلٹی آف ہیومینٹیزاینڈ لینگویجزڈاکٹر محمد اسحق نے فرانس میں تصوف کی تاریخ پر گفتگوکی اوربتایا کہ پروفیسر الیگزینڈر کی دل چسپی کا موضوع ’وسط ایشیا میں مطالعہ تصوف ‘ہے،ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیںموضوع کے ایک ماہر سے تبادلہ خیال کا موقع مل رہا ہے۔ پروفیسر الیگزینڈر پاپاز نے فرانس میں تصوف کی تاریخ اور اس کے آغاز وارتقاء سے واقف کراتے ہوئے فرمایا کہ وہاں تصوف کے متعدد طریق موجود ہیں ان میں علویہ،شاذلیہ،نقش بندیہ اور قادریہ وغیرہ خصوصی طور پر قابل ذکر ہیں۔نیز انہوں نے نیشنل سینٹر فار سائنٹفک ریسرچ،سوربون یونی ورسٹی،پیرس کی تصوف پرعلمی خدمات کا مفصل تعارف پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ یہاں کے طلبہ وسط ایشیا،ترکی اور ازبکستان وغیرہ کے مشہور صوفیاء کرام پر تحقیقی و تصنیفی خدمات انجام دے رہے ہیں۔اس حوالے سے انہوں نے متعدد فرانسیسی محققین کی تصانیف اور تراجم کا بھی تذکرہ کیا۔آخر میں شعبہ کے ریسرچ اسکالرس کی جانب سے سوال وجواب بھی کیے گئے۔ اس موقع پرشعبہ اسلامک اسٹڈیز کے تمام اساتذہ جناب جنید حارث،ڈاکٹر محمدمشتاق، ڈاکٹرمحمد ارشد، ڈاکٹرمحمد خالد خان،ڈاکٹر محمدعمر فاروق،ڈاکٹر خورشید آفاق،ڈاکٹر جاوید اختر،ڈاکٹر انیس الرحمان، ڈاکٹر محمد اسامہ، ڈاکٹر ندیم سحر عنبریں اور ڈاکٹر محمد مسیح اللہ کے علاوہ ریسرچ اسکالرس کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
| ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page

