ہمارے پیارےشکیب اکرم!
ورشید و نزہت کے جگر کے گوشہ
تم کہ اقبالؔ کے جوان مومن
شباب بے داغ تھا تمہارا
فکر صالح رہی تمہاری
کہ چشم یزداں میں جس نے تم کو
بنا دیا عزیز تر اور اس نے تم کو
قریب اپنے بلا لیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے پیارےشکیب اکرم !
یوں اچانک تمہارے جانے سے کیا بتائیں
ملول و مغموم ہیں دل ہمارے
مگر ہمیں یہ یقین ہے
کہ تم ہوگے خلد بریں میں محو خرام بابو
اور اپنے ابو کے ، ماں جان کیلئے تم
بروز محشر آسانیوں کا سبب بنو گے
ہمارے پیارے شکیب اکرم!
از قلم : راشد احمد ، Senior Journalist
( نیوز ایڈیٹر : روزنامہ قومی تنظیم پٹنہ )
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
| ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page

