Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      ڈاکٹر محمد ریحان: ترجمہ کا ستارہ – سیّد…

      اکتوبر 13, 2025

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      قطر میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی الومنائی ایسوسی ایشن…

      اکتوبر 27, 2025

      خبر نامہ

      بزمِ اردو قطر کے زیرِ اہتمام سالانہ مجلہ…

      اکتوبر 26, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      قطر میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی الومنائی ایسوسی ایشن…

      اکتوبر 27, 2025

      متفرقات

      بزمِ اردو قطر کے زیرِ اہتمام سالانہ مجلہ…

      اکتوبر 26, 2025

      متفرقات

      ڈاکٹر محمد ریحان: ترجمہ کا ستارہ – سیّد…

      اکتوبر 13, 2025

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      ڈاکٹر محمد ریحان: ترجمہ کا ستارہ – سیّد…

      اکتوبر 13, 2025

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      قطر میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی الومنائی ایسوسی ایشن…

      اکتوبر 27, 2025

      خبر نامہ

      بزمِ اردو قطر کے زیرِ اہتمام سالانہ مجلہ…

      اکتوبر 26, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      قطر میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی الومنائی ایسوسی ایشن…

      اکتوبر 27, 2025

      متفرقات

      بزمِ اردو قطر کے زیرِ اہتمام سالانہ مجلہ…

      اکتوبر 26, 2025

      متفرقات

      ڈاکٹر محمد ریحان: ترجمہ کا ستارہ – سیّد…

      اکتوبر 13, 2025

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
مثنوی کی تفہیم

مثنوی نل دمن: ایک تقابلی مطالعہ – ڈاکٹر محمد ذاکر حسین

by adbimiras فروری 22, 2022
by adbimiras فروری 22, 2022 0 comment

اصناف سخن میں مثنوی ہر فن مولا صنف تصور کی جاتی ہے۔بایں طور کہ اس صنف سخن میں حمد کا جلال، نعت کا تقدس، منقبت کی عقیدت،  سخن سرائی کا اظہار، غزل کی رعنائی، قصیدہ کا شُکوہ، رباعی کی کھنک، رندانِ بلا نوش کے نعرے، صوفیوں کی صدائیں، حسن و عشق کی داستانیں، شب و روز کی گردشیں، قوموں کے عروج و زوال کی کہانیاں، سراپا نگاری کے کرشمے، مناظرِ فطرت کے جلوے وغیرہ کوبیک وقت جس سلیقے اور قرینے سے پروسا جاتا ہے، دوسرے اصناف میں یہ ممکن نہیں ۔ مثنوی کے یہی وہ اوصاف ہیں جو ہر دور میں شاعروں کے دامنِ دل کو اپنی جانب کھینچتے رہے اوریہی وجہ ہے کہ غزل کے بعد اردو شاعروں نے جس صنف سخن پر سب سے زیادہ طبع آزمائی کی، وہ مثنوی ہے۔

مثنوی کا کوئی موضوع متعین نہیں ہے۔لیکن یہ حقیقت بھی پیشِ نظر رہنی چاہئے کہ جب اردو شاعری مذہب و تصوف کے راستے اپنی منزلیں طے کر رہی تھی تو مثنوی نے ہندستانی موضوعات سے اپنے سفر کا آغاز کیا۔ مثنوی کدم راؤ پدم راؤ سے ہندستانی موضوعات کا جو سلسلہ قائم ہوا، وہ ہر دور میں برقرار رہا۔قدیم مثنویوں میں عموما قصے کہانیاں بیان کی جاتی تھیں، جن کا گہرا تعلق قومی روایات، مذہب اور معاشرت سے ہوتا تھا۔یہ مثنویاں چونکہ مشترک تہذیب اور ملی جلی معاشرت کے زیر اثر لکھی گئیں، اس لئے ان میں اسلامی قصے کہانیوں کے علاوہ ہندوستانی لوک کتھاؤں اور عوامی روایتوں سے متاثر ہونے کا رجحان بھی پایاجاتا ہے۔ ۱۹؍ویں صدی کے اوائل میں ہندستانی موضوعات پر جو مثنویاں لکھی گئیں، ان میں سب سے مشہور نل دمن کا قصہ ہے۔ اردو میں اس پر تین مثنویاں لکھی گئیں، جن میں ایک نکہت کی مثنوی بھی ہے۔اس مثنوی  پر اظہار خیال کرنے سے قبل مناسب معلوم ہوتا ہے کہ صاحبِ مثنوی کا اختصار میں تعارف پیش کیا جائے۔

مرزا نیاز علی بیگ نکہت دہلوی(۱۷۹۷ئ۔۱۸۵۱ئ) انیسویں صدی کے ممتازدانشوروں میں تھے۔ وہ ابتدا ہی سے ذہین و فطین واقع ہوئے تھے اور طبیعت بچپن ہی سے شعر و سخن کی طرف مائل تھی۔اس وقت شاہ نصیر جو کہ استاد جگت کے نام سے جانے جاتے تھے، کی شہرت آفاق گیر تھی ۔نکہت کو بھی ایک ایسے استاد کی ضرورت تھی جو ان کی شاعری کو کمال تک پہنچا سکے۔چنانچہ جب انھوں نے شاہ نصیر کی اتنی شہرت سنی اور ان کے کلام کے زور کو دیکھا تو وہ شاہ نصیر کے زمرۂ تلامذہ میں شامل ہو گئے اور چند ہی دنوں میں شعر و سخن میں مہارت پیدا کرلی اور شاہ نصیر کے ارشد تلامذہ میں ان کا شمار ہونے لگا۔شاہ نصیر کی شاگردی چونکہ اس زمانے میںباعث فخر سمجھی جاتی تھی، اس لئے ان کے یہاںشاگردوں کا ایک جم غفیر رہتا تھا۔سب کے کلام کو بہ نفس نفیس اصلاح کی نظر سے دیکھنا ایک دشوار طلب مرحلہ تھا۔شاہ نصیر نے نکہت کو اس لایق جان کر اپنے اس کام میں مددگار بنالیا اور اپنے بعض شاگردوں کے کلام بغرض اصلاح ان کے پاس بھیج دیا کرتے تھے اور نکہت انہیں اصلاح دے کر واپس اپنے استاد کے حوالہ کردیا کرتے تھے۔ یہ نکہت کی مہارت سخن اور لیاقت فن کا بین ثبوت ہے۔

نکہت کے آبائ و اجداد کی مغل بادشاہوں کے دربار سے وابستگی تھی۔چنانچہ جب شاہ نصیر کی شاگردی میں انہوں نے شعر و سخن میں خاطر خواہ دستگاہ پیدا کرلی تو رفتہ رفتہ اپنی ذاتی لیاقت کے ذریعہ اور اپنے بزرگوں کے حقوق خدمات پیش کرکے دربار شاہی تک رسائی پائی اور دربار میں قصائد پیش کرنے کا موقع ملا۔دربار شاہی میں ان کی شاعری منظور ہوئی اور دربار شاہی کے زمرہ ٔ  شعرا میں شامل کر لئے گئے۔حالانکہ اس وقت بقول خلیق انجم’ حکیم ثنائ اللہ فراق، حافظ عبد الرحمن خان احسان،میر قمر الدین منت، مرزا عظیم بیگ عظیم،میر نظام الدین ممنون،حکیم قدرت اللہ قاسم وغیرہ ممتاز شعرا اکبر شاہ ثانی کی بزم سخن کی رونق تھے‘(غالب اور شاہان تیموریہ ص ۱۵)۔ ان شاعروں کی موجودگی میں اکبر شاہ ثانی کے دربار میںباریاب ہونا اپنے آپ میں ایک بڑی بات تھی۔جب کہ’ غالب جیسے کم عمر لڑکے کی اکبر شاہ ثانی کے دربار میں رسائی آسان نہیں تھی، وہاں بڑے بڑے استاد فن موجود تھے‘(غالب اور شاہان تیموریہ ص ۱۵)۔ چونکہ اکبر شاہ ثانی خود شاعر تھا اور شعاع تخلص کرتا تھا۔اس لئے شاعری کی پرکھ رکھتا تھا۔نکہت سالگرہ اور عید وغیرہ کے موقعوں پر جو قصیدہ بادشاہ کی شان میں نظم کرتے تھے، وہ لایق تحسین ہوتا تھا اور اس کے صلہ میں بیش بہا خلعت اور بیش قرار انعام و اکرام سے نوازا جاتا تھا۔ جب بادشاہ کو نکہت کی قوت گویائی اور مہارت سخن کا کما حقہ اندازہ ہو گیا تو انہوں نے نکہت کو سکندر نامہ نظامی گنجوی کو اردو نظم میں منتقل کرنے کا حکم دیا، جس کو بسر و چشم قبول کیااور جب پہلا جزو منظوم ہو گیا تو انہوں نے بادشاہ کو سنایا۔بادشاہ بے حد محظوظ ہوا اور کافی انعام و اکرام سے سرفراز کیا۔ پھر یہی معمول اختتام تک رہا۔ لیکن جیسے یہ کام انجام کو پہنچا ویسے ہی بادشاہ کی روح  پرواز کر گئی۔ اس کے بعد بہادر شاہ ظفر، نوابین رامپور، مہاراجہ شیر سنگھ اور مہاراجہ نہال سنگھ کے دربار سے بھی ان کی وابستگی رہی اور ہر جگہ اپنے شعر و سخن سے اعلی مقام حاصل کیا۔

نکہت دہلوی نے اردو زبان و ادب کی مختلف حیثیت سے خدمت کی مثلا فارسی کے مشہور شاعر نظامی گنجوی کی شہرہ آفاق مثنوی ’سکندر نامہ‘ کو اردو نظم کے قالب میں ڈھالا،فیضی کی مثنوی’نل دمن‘ کو اردو سے روشناس کرایااور ’ مخزن فوائد‘ کے نام سے اردو کی ایک ایسی فرہنگ تیار کی، جسے بجا طور پر ’ فرہنگ آصفیہ‘ کا ماخذ قرار دیا جا سکتا ہے۔ فرہنگ آصفیہ کے مؤلف نے نکہت کی فرہنگ سے نقل کی حد تک استفادہ کیا ہے۔ اس کے باوجود  انھوں نے اس کا کہیں حوالہ نہیں دیا ہے ۔نیز پر لطف کلام سے اردو میں گراں قدر اضافے کئے۔وہ اپنے زمانے کے معتبر شاعروں میں شمار ہوتے تھے اور ان کے اشعار بطور سند استعمال کئے جاتے تھے چنانچہ سید احمد دہلوی ، نور الحسن نیر کاکوروی ، امیر مینائی ،مہذب لکھنوی ، مولوی عبدالحق اور دیگر لغت نگاروں نے اپنی فرہنگوں میں جا بجا ان کے اشعار بطور شواہد پیش کئے ہیں۔

نکہت دہلوی کی شعری تخلیقات اور نثری کاوشات میں ’ سکندر نامہ‘ نا پید ہے، کسی بھی مطبوعہ یا قلمی فہرست کتب میں اس کا ذکر نہیں ملتا ہے  صرف تذکروں میں اس کا حوالہ ملتا ہے۔ اس کی طباعت کا کوئی انتظام ہوا یا نہیں اس باب میں سارے تذکرے خاموش ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی تین کتابیں، مخزن فوائد، مثنوی نل دمن اور کلیات نکہت دہلوی، موجود ہیں۔ مخزن فوائد اردو مصطلحات، محاورات اور امثال کی ایک نادر فرہنگ ہے۔۶۰۰ صفحات پر مشتمل اس فرہنگ کو راقم الحروف نے مدون کیا ہے، جو خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ سے ۱۹۹۸ئ میں شائع ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ ایک کام میں نے یہ کیا کہ اردو کی متعدد فرہنگوں میں نکہت کے جو اشعار بطور سند پیش کئے گئے ہیں، ان کو یکجا کرکے’ محاورات نکہت‘ کے نام سے ایک کتاب مرتب کی، جو۲۰۰۳ئ میں شائع ہو چکی ہے۔ کلیات نکہت ہنوز غیر مطبوعہ ہے۔  اس کا واحد نسخہ سالار جنگ میوزیم حیدرآباد میں محفوظ ہے۔ یہ ۲۶۵ صفحات پر مشتمل ہے جس میں زیادہ تر قصائد ہیں۔ غزلیات، مخمس، مسدس اور قطعات بھی ہیں مگر کم۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر رحمت علی خان لکھتے ہیں:

’’ قصائد سے پتا چلتا ہے کہ نہایت پختہ گو اور مشاق شاعر تھے۔۔۔۔ آپ کی غزلیات بھی عام فہم اور شستہ ہوتی ہیں۔ زبان و بیان صاف ہے۔ روز مرہ کا با محل استعمال کیا ہے اور عشق کے جذبات کی کمی نہیں۔ رکاکت آپ کے کلام میں بالکل نہیں۔‘‘

نکہت نے دو مثنویاں لکھیں؛ ایک سکندر نامہ جس کا ذکر اوپر ہو چکا ہے۔ اور دوسری نل دمن۔ نل دمن کی داستان ہندی الاصل ہے جس کامأخذ مہابھارت ہے اور یہ پانڈوؤں کو ان کی جلا وطنی کے زمانے میں سنائی گئی تھی۔ ہندستان کی قدیم ترین داستان ہونے کی وجہ سے اسے عالم گیر شہرت حاصل ہے۔ نل دمن کے قصے کو سب سے پہلے اکبر اعظم کی فرمائش پر فیضی نے۱۵۹۶ئ میں فارسی میں لکھا۔فیضی کی یہ مثنوی اپنی فنی خوبیوں اور قصے کی دلچسپی کی وجہ سے بہت مشہور ہوئی۔ انیسویں صدی میں فیضی کی مثنوی کو بنیاد بناکر اردو کے تین شاعروں احمد سراوی (۱۲۴۰ھ )، نیاز علی بیگ نکہت دہلوی ( ۱۸۴۰ئ سے قبل )اور بھگونت رائے راحت کاکوروی (۱۲۴۴ھ )نے نل دمن کے قصہ پر طبع آزمائی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تینوں مثنویاں دبستان لکھنؤ کے مختلف مقامات میں لکھی گئیں؛ ایک سراوہ میرٹھ میں، دوسری رامپور میں اور تیسری کاکوری میں۔ احمدسراوی کی مثنوی ڈاکٹر سید عبد اللہ کی تحقیق و تدوین سے مزین ہوکر ۱۹۷۸ئ میں شائع ہو چکی ہے۔ راحت کاکوروی کی مثنوی کے متعدد ایڈیشن نولکشور سے نکل چکے ہیں۔ البتہ نکہت کی مثنوی ابھی تک غیر مطبوعہ ہے۔

نکہت کی مثنوی نل دمن کا نسخہ رامپور رضا لائبریری میں محفوظ ہے۔اب تک کی تحقیق کے مطابق اس کا دوسرا نسخہ کسی بھی لائبریری یا نجی ذخیروںمیں دستیاب نہیں ہے۔اس لحاظ سے اس مخطوطہ کی قدر وقیمت مزید بڑھ جاتی ہے ۔یہ مثنوی کب لکھی گئی اس کا پتا نہیں چلتا۔ البتہ اس مثنوی کی ابتدا میں نواب احمد علی خان کی مدح میں اشعار ملتے ہیں اور نواب صاحب کا انتقال۱۸۴۰ئ میں ہوا۔اس لئے یہ تو طے ہے کہ یہ مثنوی ۱۸۴۰ئ سے قبل لکھی گئی۔یہ مخطوطہ ناقص الآخر ہے۔ لیکن اس میں اب بھی پونے دو ہزار اشعار ہیں۔ یہ مخطوطہ  ۲۳۲؍ صفحات پرمشتمل ہے اور ہر صفحہ میں زیادہ سے زیادہ ۹ ؍ سطریں ہیں۔

اردو میں لکھی گئیں ان تینوں مثنویوں کے مطالعہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ تینوں مثنویاں فیضی کی مثنوی کے خالص ترجمے تو نہیں ہیں لیکن اس پر مبنی ضرور ہیں۔ جابجا فیضی کے الفاظ ہو بہو نقل کئے گئے ہیں اور خیالات تو ہیں ہی مستعار۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ فیضی کی مثنوی طویل ہے۔ اس کے مقابلے میں اردو کی ان تینوں مثنویوں میں اختصار سے کام لیا گیا ہے۔ البتہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ان تینوں شاعروں نے مثنوی نل دمن لکھتے ہوئے فیضی کی مثنوی سے لفظاً اور معناً بہت کام لیا ہے۔ اس ضمن میں چند مثالیں پیش کی جاتی ہیں:

فیضی:

نل گفت اے طبیب احمق

رنجم مفزای با مدادان

آگاہ نہ ای، تپ درون را

نشتر چہ زنی بہ رگِ جنون را

این شیشۂ دل پُر ز خون است

داری نظرے بہ بیں کہ چون است

احمد سراوی:

نل نے کہا اے طبیبِ نادان

ناحق نہ ہو نبض دیکھ حیران

ہے درد مرا جگر کے بھیتر

کیوں مارے ہے رگِ جنوں پہ نشتر

یہ دل جو میرا لہو سے تر ہے

پہچان جو تجھ کو کچھ نظر ہے

نکہت:

نل بولا کہ اے طبیبِ احمق

معلوم نہ ہوگا رنج مطلق

ہیگا رگِ دل میں درد جانکاہ

ہوگا نہ تو اس مرض سے آگاہ

بیماری اور کچھ ہے تدبیر

ہرگز نہ دوا کرے گی تاثیر

راحت:

کہا نل کہ اے حکمت کے دشمن

تجھے معلوم کیا تدبیر کے فن

سحر کے وقت مجھ کو رنج مت دے

یہاں سے اٹھ کے اپنی راہ تو لے

عبث اوقات کو کرتا ہے ابتر

جنوں کی رگ میں کیا مارے گا نشتر

فیضی:

بیچارہ طبیب خستہ برخاست

حیراں بہ دلِ شکستہ برخاست

زانگونہ کہ حالِ او نظر کرد

دستورِ زمانہ را خبر کرد

احمد سراوی:

سنتے ہی طبیبِ لاچار

رخصت ہوا نِراس مَن مار

جو درد کنور کا ان نے پایا

آتے ہی وزیر کو سنایا

نکہت:

اٹھا وہ طبیب وہاں سے ناچار

حیران و غمین و سینہ افگار

جس طور کہ حال پر نظر کی

دستورِ عظیم کو خبر کی

راحت:

یہ سُن اسے اُسی دم ہو کے ناچار

وزیروں سے کیا یوں جا کے اظہار

کہ وہ بیمار آنکھوں کا ہوا ہے

مرض اس کا نہایت لا دوا ہے۔

فیضی:

دستورِ جہاں بخرگۂ شاہ

آمد بدلِ زغم چو خرگاہ

خود را بسر ہزار فن زد

لرزاں لرزاں درِ سْن زد

احمد سراوی:

واقف ہوا جب وزیر ہوشیار

پھر آیا شتابی سے بدربار

پہلے سخن اور کچھ سنا کر

پھر آیا سو اپنے مدعا پر

نکہت:

دستورِ جہاں قریبِ سلطاں

آیا ہے مثالِ باد لرزاں

جھک جھک کے لگا سلام کرنے

ڈر ڈر کے لگا کلام کرنے

راحت:

وزیروں نے سنا جو طورِ بے طور

پریشانی سے آئے غور میں اور

اسی دم متفق سب ہو کے باہم

کہا یوں نل سے جا کہ اے شاہ عالم

ان مثالوں سے یہ تو ثابت ہوجاتا ہے کہ ان تینوں شاعروں نے فیضی کی مثنوی کو ہی بنیاد بنا کر اپنی مثنویاں لکھیں۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ احمد سراوی اور راحت کاکوروی نے فیضی کا نام تک نہیں لیا ہے جب کہ نکہت نے اشارہ کنایہ ہی میں سہی فیضی کو یاد کیا ہے:

ہو فیضی کی مثنوی سے فاضل

کر قطرہ کو بحر کے مقابل

نکہت دہلوی نے اپنی مثنوی میں فیضی کا تتبع ضرور کیا ہے لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ وہ لکیر کے فقیر بنے رہے۔ انھوں نے کچھ چیزیں اپنی جانب سے بھی مثنوی میں اضافہ کی ہیں۔ مثلاً شعر گوئی کے تعلق سے انھوں نے ۳۸؍ اشعار رقم کئے ہیں۔ اس کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ جاتی ہے کہ اس تعلق سے نکہت کی کوئی ایسی تحریر نہیں ملتی ہے جو شاعری کے نظریۂ فن سے متعلق ان کے خیالات معلوم کئے جائیں۔  ان اشعار کی روشنی میں شاعری کے تعلق سے ان  کے نظریۂ فن سے روشناس ہونے کا ہمیں موقع ملتا ہے۔احمد سراوی اور راحت کاکوروی کی مثنویوں میں اس قسم کے اشعار نہیں پائے جاتے ہیں۔ نکہت کے خیال میں شعر کو شرارہ ہونا چاہئے جسے سن کر پہاڑ کا دل بھی پارہ پارہ ہوجائے۔ تلوار کی طرح اس کی دھار ہونی چاہئے اور معشوقۂ بے دریغ کی شکل۔ عاشقانہ کے ساتھ آلودہ غمِ زمانہ ہونا چاہئے۔ وہ  برہنہ شمشیر کی مانند ہو جس کا مصرعہ سَو تیر کا کام کرے اور اُسے سُن کر بے درد بھی درد سے تڑپ اٹھے، عاشق آہِ سرد کھینچنے لگے، شیریں بھی اپنی جان دے دے اور فرہاد پہاڑ کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے لگے۔ اس میں دریا سے زیادہ خروش اور طوفان سے زیادہ جوش ہونا چاہئے۔ چند اشعار ملاحظہ فرمائیں:

وہ شعر کہ اک شرارہ ہووے

سُن کر دلِ کوہ پارہ ہووے

وہ شعر کہ ہووے تیغ کی شکل

معشوقۂ بے دریغ کی شکل

یعنی کہ وہ عاشقانہ ہووے

آلودہ غمِ زمانہ ہووے

اس کے علاوہ اس مثنوی میں عشق پر ۵۳؍ اشعار ہیں جو کہ نکہت کے طبع زاد ہیں۔ احمد سراوی کی مثنوی میں یہ ندارد ہے۔ راحت کاکوروی کی مثنوی میں محبت پر ۱۸؍ اشعار ہیں۔ میر تقی میر نے اپنی مثنویوں میں عشق کے کرامات کا ظہور کس کس انداز میں ہوتا ہے، اس پر اظہار خیال کیا ہے اور عشق نے تو غالب کو نکما کر دیا تھا۔جب کہ نکہت کا عشق کچھ اس انداز کاہے کہ اس میں ہاتھی کی ہمت اور شیر کی شوکت ہونی چاہئے۔ وہ مردم آزار ہو اور خونخوار اژدہے کی سیرت رکھتا ہو۔ اس سے رنگ زرد اور جی درد سے تڑپ اٹھے۔ جو جسم کو آگ کردے اور تنکے اور چنگاری میں تعلق پیدا کردے۔ عشق عقل کا دشمن ہو اور صبر کا لٹیرا اور عقل کا رہزن وغیرہ وغیرہ۔ چند اشعار ملاحظ فرمائیں:

وہ عشق کہ ہووے پِیلِ ہمت

وہ عشق کہ ہووے شیرِ شوکت

وہ عشق کہ ہووے مردم آزار

ہم سیرتِ اژدہائے خونخوار

وہ عشق کہ نوکِ خار ہووے

پا میں لگے سر کے پار ہووے

نکہت نل دمن کی داستان سرائی میں فیضی کی مکمل تقلید کرتے ہیں تاہم ان کی کوششِ اختصار نے اس مثنوی کو مزید پُر لطف بنا دیا ہے۔ فیضی نے نل دمن کی شبِ زِفاف کی جو طویل داستان بیان کی ہے، نکہت نے اس کو پھیلانے سے بجاطور پر احتراز کیا ہے۔ رکاکت کا کہیں شائبہ تک نہیں ہے۔  انھوں نے اپنی مثنوی میں سادہ اور پُرتکلف دونوں زبانوں کا استعمال کیا ہے۔۔ اس مثنوی میں فارسیت غالب ہے اور ثقیل الفاظ کا بھی کثرت سے استعمال کیا گیا ہے۔ تاہم لطیف ترکیبات و تشبیہات بھی اس میں موجود ہیں جو شاعر کی جدتِ طبع کی نشاندہی کرتی ہیں جیسے: دواتِ چرخِ دوّار، سیاہیِ شبِ تار، خیمۂ آسمان، چراغِ ماہِ روشن، صبحِ مرغِ زریں،  وجود کی خلعت، محراب خمیدۂ دو ابرو، زیورِ جان، اوراقِ فلک، دیباچۂ دفترِ عدالت، معشوقۂ بے دریغ، تیز گرم، مرغِ ہوس، شرارہ خیزی وغیرہ۔

مذکورہ بالا معروضات سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ نکہت کی مثنوی نل دمن احمد سراوی اور راحت کاکوروی کی مثنویوں سے کم تر درجہ کی نہیں ہے۔ بلکہ بعض معاملوں میں اس کی اولیت بھی ثابت ہوتی ہے۔یہ مثنوی ابھی تک اہل علم کی نظروں سے اوجھل ہے۔ جب کہ نکہت اپنے عہد کے ایک ممتاز شاعر تھے اور اکثر تذکرہ نگاروں نے ان کی شاعری کی تعریف و توصیف کی ہے۔ غالب، مومن، ذوق اور صہبائی کے ہم عصر ہونے کے لحاظ سے اس مثنوی کا بغائر مطالعہ بہت ضروری ہے۔ اس مثنوی کا منظر عام پر آنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ اب تک نکہت دہلوی کی ایک بھی شعری کاوشات سے علمی و ادبی دنیا روشناس نہیں ہو سکی ہے۔ نکہت دہلوی کاجو بھی شعری سرمایہ ہے ، وہ صرف کتاب خانوں کی زینت بناہوا ہے۔اس مثنوی سے ایک بڑا علمی و ادبی فائدہ یہ ہوگا کہ معاصرین غالب میں نکہت کا مقام و مرتبہ آسانی سے متعین کیا جا سکے گا۔

 

 

ڈاکٹر محمد ذاکر حسین

خدا بخش لائبریری، پٹنہ

Email: zakirkbl@gmail.com

Mobile: 09199702756

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

 

0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
غزل – ذکی طارق بارہ بنکوی
اگلی پوسٹ
بزم ایوانِ غزل کاماہانہ طرحی مشاعرہ منعقد

یہ بھی پڑھیں

اردو مثنوی: تعارف اور تفہیم ۔ خان محمد...

اکتوبر 11, 2025

کن فیکون : اسلم بدر ( ایک حمدیہ...

نومبر 23, 2021

داغ کی مثنوی ’’فریادِ داغ‘‘ – ڈاکٹر سلمان...

اگست 4, 2021

قصہ’کرب جاں ‘ کا (مقدمہ مثنوی ’’کرب جاں‘...

جون 12, 2021

غالب کی فارسی مثنوی’ چراغ دیر‘ :اردو ناقدین...

اکتوبر 12, 2020

مثنوی‘‘ اَضراب سلطانی’’ کا تنقیدی مطالعہ – ڈاکٹر...

اگست 12, 2020

غالب اور مثنوی چراغ دیر – ابو بکر...

اگست 12, 2020

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (117)
  • تخلیقی ادب (593)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (201)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,041)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (534)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (204)
      • مثنوی کی تفہیم (8)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (402)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (214)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (474)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,130)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (33)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (896)
    • خصوصی مضامین (126)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (68)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں