دسمبر کی سردی واقعی جان لیوا تھی اس نے كروٹ بدلا اور اس کے ہمسفر کی بانہوں نے اپنا حصار پہلے سے زیادہ مضبوط کر لیا ۔سانس کی گرمی کسی حد تک سردی کی شدت کو کم کر رہی تھی ۔۔ارحمہ کسمسائی یار چھوڑو میری پسلیياں ۔۔۔اففف ۔۔
مگر بجا ے اس کے التمس اس کی سنتا اس نے ہسنتےہوئے ارحمہ کو اور قریب کر لیا
۔یہ رات کا کوئی تیسرا پہر تھا ۔۔جب سائرن کی آواز سے آنکھ کھل گیئ ۔۔ارحمہ نے التمس کے کو جگایا ۔۔۔ ڈور بیل بج رہی ہے ۔اس نے کہا ۔
اچھا دیکھتا ہوں ۔۔قبل اس کے وه لوگ کچھ سمجھ پاتے ۔کسی کے چلا نے کی آواز آ ی دروازه کھولو ۔۔۔
التمس نے شرٹ پہنتے ہوئے دروازه کھول دیا ۔کیا ہوا صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے کچھ نہیں کیا ۔۔۔ارحمہ نے التمس کو کہتے سنا ۔۔۔
رات کی تاریکی میں تیز سائرن کی آواز رفتہ رفتہ کم ہوتی گیئ ۔اور پھر بالکل ہی سنا ئ دینا بند ہو گیئ ۔۔
شب و روز پر کوئی اثر نہیں ۔وه مکمل پابندی سے ایک دوسرے کے بعد آتے رہے ۔موسم بھی پابندی سے اپنا فرض نبھاتے رہے ۔۔پھول کھلتے اور مرجھاتے رہے ۔دریا اپنی پوری روانی سے بہتا رہا ۔۔پہا ڑ اپنی جگہ حکم کی تعمیل میں کھڑے رہیں ۔۔سڑکوں پر شور بدستور جار ی رہا ۔سب کچھ تو ویسا ہی ہے ۔۔پہلے جیسا ۔۔۔
پھر کیا بدلا تھا ۔۔۔شاید کچھ نہیں ۔۔۔
شاید بہت کچھ ۔۔۔۔نہیں ۔۔نہیں شاید سب کچھ بدل گیا تھا ۔ارحمہ سوچے جا رہی تھی ۔۔اس کی سوچ کا سمندر لہرے مارتا اور اس کو لگتا وه ذہنی توازن کھو دیگی ۔۔
نہ جانے کتنے دن ۔۔خاموشی سے بیت گیے ۔اس نے حساب لگایا ۔۔سات سال چار ماہ دس دن ۔۔۔نہیں نو سال آٹھ ماہ چھ دن ۔۔
نہیں ۔۔ وه ۔۔۔بڑبڑای ۔۔۔شاید دس سال دو ما ں۔۔تین دن ۔۔۔
پھر اس کو یاد آیا ارے نہیں ۔۔۔میرا حساب کتاب اتنا کمزور کیسے ہو سکتا ہے ۔۔
ابھی کل کی ہی تو بات ہے ۔۔ہاں ہاں کل رات جب وه التمس کی بانہوں میں كسمسا ئی تھی ۔۔۔ہاں ہاں کل ۔۔۔سو فیصد کل کی بات ہے ۔۔۔
کل ہی کا تو اخبار ہے جس میں التمس کا فوٹو چھپا ہے ۔۔مگر خبر ۔۔۔۔
خبر تو جھوٹی ہے ۔۔ہاں ہاں بالکل جھوٹی ۔۔۔
التمس ۔۔۔التمس تو ۔۔ایک چڑیا نہیں مار سکتے ۔۔وه باغی ۔۔۔ملک کے باغی ۔۔۔نہیں ۔نہیں ۔۔ ۔وه سدا کے معصوم ۔۔چالاکی تو ان کو چھو کر نہیں گزری ۔۔وه ۔۔وه ۔۔ملک کے خلاف کوئی سازش۔۔نہیں نہیں۔۔۔۔۔ التمس ۔۔۔ایسے نہیں ہو سکتے ۔۔
مگر یہ اخبار ۔۔۔۔اس نے اخبار کو آنکھوں کے اور قریب کرتے ہوئے ۔۔دیکھا ۔۔۔فوٹو تو التمس کا ہی ہے ۔۔اس نے اخبار کے کئی ٹکڑے کر دیے ۔۔۔اور تقریبا چیختے ہوئے کہا ۔۔۔میں گواہی دونگی ۔۔۔آپ بے قصور ہیں ۔۔۔میں گواہی دونگی ۔۔۔آپ ۔۔۔آپ ۔۔۔۔۔نمره دیکھو دادی کو لگ رہا ہے پھر دورہ پڑا ہے ۔۔۔امی نے لنچ پیک کرتے ہوئے کہا ۔۔اففف اللہ ۔کتنی بار منع کیا ۔۔۔یہ بیس سال پرانے اخبار ۔۔رسالے جلا دو یا کہیں پهینك دو مگر تمہارے ابا سنتے ہی نہیں ۔۔۔نمرہ دادی کو ان کے كمرے میں لے چلو ۔۔جی امی ۔۔۔
کیا ہو گیا ۔۔احمد نے گھر میں داخل ہوتے ہوئے پوچھا ۔۔قبل اس کے ان دونوں میں سے کوئی جواب دیتا ۔۔احمد نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا ۔ارے سنو ۔۔ابا کو عدالت نے بے قصور مانتے ہو ے رہائ دے دی ہے ۔۔اماں کو بتا دو ۔ خوش ہو جائیں گی ۔شاید کل یا پرسو تک ابا گھر آجائیں ۔۔ہم سب چلیں گے احمد نے بیٹی کے سر پر ہاتھ بھیرتے ہوئے کہا ۔۔ابو ۔۔ آج دادی کو پھر سے دورہ پڑا تھا ۔۔۔وه اپنے كمرے میں آرام کر رہی ہیں ۔۔اماں ۔۔اماں ۔۔ابا کی رہا ئ ہو گیئ ۔۔۔اماں ۔۔۔۔۔احمد نے تیز تیز آواز میں پكارا ۔۔مگر ۔۔۔اماں کا سرد بدن ۔رہائ کے سکون کا مجسمہ بنا ہوا تھا ۔۔۔
صبح رہا ئ تھی ۔۔ ۔۔ایک جسم پتھر کی چار دیواری سے آزاد ہوا تھا ۔ ۔۔تو دوسرے نے سانسوں کی ڈور سے آزادی حاصل کی تھی ۔۔گیٹ سے نكلتے ہوئے
افسران نے کہا فائل پر مجرم اپنا نام لکھ دے ۔۔۔۔
( التمس ارحمہ)
افسر نے کہا یہ کیسا نام ہے ۔۔
(یہ دو نام کیوں ۔۔؟)
التمس نے زیر لب کہا وه بھی تو آزاد ہو گیئ ۔۔۔
افسران نے ہنس کر کہا ۔لمبی مدت یہاں رہنے سے ۔لوگوں کا دماغ ایسے ہی خراب ہو جاتا ہے ۔
جانے دو ۔۔۔اس کو ۔۔۔
التمس نے حساب لگایا ۔۔۔سات ۔۔سال چار ماہ دس دن ۔۔۔پھر اس نے خیال چھٹکا ۔۔۔۔نہیں ۔۔ شاید نوسال آٹھ ماہ چھ دن ۔۔۔۔نہیں۔ نہیں اس کو یہ حساب بھی ٹیھک نہیں لگا ۔۔۔اس نے اپنے دماغ پر زور ڈالا ۔۔۔دس سال دو ماہ تین دن ۔۔۔۔
شاید اتنا ہی۔۔… نہیں ۔۔۔اس نے حساب کی تردید کی ۔۔۔اور ۔۔۔آنکھیں بند کر لی ۔۔۔وه مسكرايا ۔۔۔میں بھی کتنا بھولنے لگا ہوں ۔۔۔کل رات ہی تو ۔۔۔۔ارحمہ اس کی بانہوں میں کسمسائ تھی ۔۔۔ہاں کل ہی تو ۔۔
ہاں ۔ہاں کل ۔پکا کل کی ہی بات ہے ۔۔۔کل ۔۔۔۔ہی
ڈاکٹر عافیہ حمید
لكهنو ۔
7897811988
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page