آئے دن سوشل میڈیا پر نئے نئے چینل کا آغاز ہورہا ہے۔ اور کچھ سیاسی رسوخ والے بھی اپنے کئی کئی چینل بنائے ہوئے ہیں ۔ جس استعمال کہیں بھی تعلیمی، سیاسی اور سماجی پروگرام میں دکھاوے کیلئے اپنا رپورٹر ساتھ لیکر چلتے ہیں ۔ مجھے بھی پارٹ ٹائم جاب کی شوق نے رپورٹر بننے پر مجبور کردیا اور میں نے بھی ایک چینل جوائن کر لیا ۔
رمضان کا مہینہ چل رہا ہے ۔ مارننگ ڈیوٹی سے 5 بجے شام کو آ کر بچوں کے ساتھ افطار کا موقع مل جاتا ہے ۔
افطار کیلئے پھل لینے بازار گیا ہوا تھا ۔ میرے فون کی گھنٹی بجی دیکھا تو میرے اونر (چینل کا مالک) کا فون تھا۔ ڈرتے ڈرتے کال ریسیو کیا کہ پتا نہیں کیا حکم ہوجائے ۔”آج شام گول گھر عید گاہ میدان میں ایک افطار پارٹی کا اہتمام کیا گیا ہے ۔اس لئے وقت پہ مائیک اور کیمرہ لیکر آ جانا”۔ اُدھر سے آواز آئی ۔
"جی سر ” کہکر میں نے بھی فون کاٹ دیا۔
بازار سے فوراً آکر وہاں جانے کے لئے تیار ہوگیا ۔ گھر سے نکلنے لگا تو اہلیہ نے مجھے دو کھجوریں تھماتے ہوئے کہا ۔ ” افطار کر لیجئے گا”۔
وہاں پہنچ کر دیکھا میرا اونر بھی سیاسی لوگوں کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔
ایک غیر روزے دار کو افطار کی فکر تھی مگر مجھ روزے دار کا احساس تک نہ تھا ۔وہ بار بار الگ الگ اینگل سے اپنی تصویر کشی کے لئے اشارے کر رہا تھا ۔ میں بھی بھر پور کوشش کر رہا تھا تبھی مسجد سے آذان کی آواز آئی ۔ تمام لوگ افطار میں بھڑ گئے ۔ میں بھی اس کوریج کے درمیان ہی پاکٹ سے کھجوریں نکالیں اور اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے منہ میں ڈال لیا مگر پانی کا گلاس اٹھانے کی ہمت نہ کرسکا ۔تب مجھے احساس ہوا کہ انسان کبھی کبھی اپنے فرض کے ہاتھوں کتنا مجبور ہوجاتا ہے ۔
میم عین لاڈلہ
6/161 مڈل مل لائن حوض اسٹریٹ جگتدل شمالی 24 پرگنہ ۔ مغربی بنگال
743194
موبائل نمبر : 9331457143
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page