گرین پارٹی کے ایجنٹ نے ووٹنگ کے دن پوش پارٹی کے ایجنٹ کے ساتھ دن بھر تکرار اور جھگڑا کیا۔ پوش پارٹی کے جو بھی ووٹران ووٹ ڑالنے پولنگ اسٹیشن کا رخ کرتے تھے گرین پارٹی کا ایجنٹ انہیں اپنی طرف راغب کرتا تھا اور گرین پارٹی کے حق میں ہی ووٹ ڑالنے پر مجبور کرتا تھا۔ پوش پارٹی کا ایجنٹ شریف النفس، بااخلاق اور سیدھا سادہ تھا اور وہ لڑائی کے بجائے صبر و تحمل سے ہی کام لیتا تھا۔ مزکورہ پولنگ اسٹیشن پر بیشتر ووٹران نے گرین پارٹی کے حق میں ہی اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا کیونکہ پارٹی کا ایجنٹ انہیں مجبور بھی کرتا تھا اور کبھی کبھی دباؤ بھی ڑالتا تھا۔ اسے پوری امید تھی کہ اس کا الیکشن میں حصہ لینا والا امیدوار ضرور فاتح ہوگا۔۔۔۔۔
دوسرے ہفتے الیکشن کے نتائج سامنے آئے۔ گرین پارٹی کے امیدوار نہیں بلکہ پوش پارٹی کا امیدوار اس اسمبلی حلقے میں اپنی جیت درج کرنے میں کامیاب ہوا۔ پوش پارٹی کا ایجنٹ خوشی سے پھولے نہیں سمایا اور اس کی خوشی کا ٹھکانہ ہی نہیں رہا۔ اگلے روز صبح سویرے اس نے اپنے فاتح امیدوار کو مبارک باد دینے کا پروگرام بنایا اور گاڑی کرایہ پر لی۔ جب وہ کامیاب امیدوار کے گھر پہنچا تو وہ یہ دیکھ کر ششدر رہ گیا کہ گرین پارٹی کا ایجنٹ اور اس کے کئی کارکن شامیانے میں چاۓ پینے میں مگن تھے اور انہوں نے کامیاب امیدوار کو مالائیں چڑھائی ہیں۔۔۔۔
پوش پارٹی کا ایجنٹ یہ سمجھنے سے قاصر رہا کہ گرین پارٹی والوں نے کامیاب امیدوار کو فریب دیا یا اسے۔۔۔۔
رئیس احمد کمار
قاضی گنڈ کشمیر
(اگر زحمت نہ ہو تو ادبی میراث کے یوٹیوب چینل کو ضرور سبسکرائب کریں https://www.youtube.com/@adbimiras710/videos
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
Home Page