ارے یار ! آج کافی مدت کے بعد آپ سے ملاقات ہوئی ہے ۔ کیوں خیریت تو تھی نا ۔ گھر میں سب ٹھیک ٹھاک تو تھے نا ۔ بیوی اور بچے کیسے ہیں آج کل ؟
۔۔۔۔ ہاں جناب ! گھر میں تو سب بخیروعافیت ہیں لیکن بیوی آج کل میکے میں ہے ۔
ارے یار جب بھی میں تم سے پچھلے کئی مہینوں سے ملا ہوں تو آپ نے ہر بار یہی کہا کہ بیوی آج کل میکے میں ہے ۔ آخر ایسا کیوں ۔ کوئی پریشانی تو مت ہے اس کو وہاں ؟
نہیں جناب ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔ نہ وہ خود کسی تکلیف میں مبتلا ہے نہ ہی میکے میں اس کو کوئی پریشانی ہے مگر بات ایسی ہے کہ بیوی کے ہوتے ہوئے مجھے اپنے عمر رسیدہ والدین ، شادی شدہ بہنوں اور چھوٹے بھائیوں سے بات کرنی تک دشوار ہوتی ہے ۔ بیمار ماں باپ کے لئے دوائیاں لانا ، اپنی شادی شدہ بہنوں کی خبر گیری کرنا تو دور کی بات ہے ۔ چھوٹے بھائیوں کو کوئی نیک مشورہ دینا تاکہ ان کو بھی بے روزگاری کی پریشانی سے نجات مل سکے بھی مجھے بہت مشکل ہو پا رہا ہے ۔
یار مجھے اللہ کا خوف اپنے دل میں پیوست ہے اور والدین، بہن بھائیوں کی فکر ہے ۔ اس لیے میں اپنی قبر خراب نہیں کرنا چاہتا ہوں ۔ لہذا میں خود ہی اپنی بیوی کو ہر مہینے ایک ہفتے کے لئے میکے بھیجتا ہوں تاکہ مجھے اپنے بزرگ والدین کی فرمانبرداری اور بہن بھائیوں کی خبر گیری کرنے اور نیک مشورہ دینے میں کوئی رکاوٹ سامنے نہ آجائے ۔۔۔۔
رئیس احمد کمار
قاضی گنڈ کشمیر
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |