میرا جذبہ اس کو جوانی دیتا ہے
ساکت دریا ہو تو روانی دیتا ہے
اس کو ایسی فکر مری ہے پوچھو نا
کھانسوں تو وہ برف کا پانی دیتا ہے
جتنی گزری صبح سہانی میری وہ
لیکر مجھکو شام پرانی دیتا ہے
میں تو گاتا گیت زمانہ حاضر کا
بجھتی شب کی راکھ کہانی دیتا ہے
جانا سمجھا خوب وفا کو ہم نے بھی
بدلے بدلے روز معانی دیتا ہے
تیری صورت دیکھ مجھے ہی سمجھے ہیں
ایسی آخر کون نشانی دیتا ہے
وہ میرا ہے عشق مگر اب اس سے کیا
جینے میں بس اشک آسانی دیتا ہے
نسیم اشک
ہولڈنگ نمبر10/9گلی نمبر3
جگتدل 24 پرگنہ مغربی بنگال
فون۔9339966398
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |
2 comments
بہت خوب۔۔۔۔۔بہت عمدہ غزل۔۔۔۔ماشاء اللہ
دورِ حاضر کا بیباک شاعر نسیم اشک
خوبصورت کلام کیلئے مبارکباد پیش ہے