Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
متفرقات

مفکر ملت مولانا محمد محفوظ الرحمن نامی ؒکا تجویز کردہ  ’’مسلمانوں کی فلاح کے لیے سہ نکاتی پروگرام‘‘ –  وصی اللہ قاسمی، بہرائچ

by adbimiras جنوری 9, 2021
by adbimiras جنوری 9, 2021 0 comment

حضرت مولانا محمد محفوظ الرحمن نامی نور اللہ مرقدہ [۱۹۱۱ء-۱۹۶۳ء] دوقومی نظریے کے مخالف اور متحدہ قومیت کے حامی تھے، وہ جمعیت علمائےہند اور کانگریس سےوابستہ تھے۔ مگر آزادی وطن کے موقع پرمسلم لیگ کی سیاستِ بدکےنتیجہ میں ملک تقسیم ہوا, بعد میں جب ملک کی تقسیم کی قباحتیں آشکارا ہوئیں،تو اس کےنتیجہ میں ہندستان میں مسلم حقیراقلیت ہوکررہ گئے, چنانچہ اکثریت کارویہ اقلیت کےساتھ جوہوتاہےوہ بدلتے ہوئے حالات میں دیکھاگیا ایسے حالات میں مولانانامیؒ حکومت کی پالیسیوں سے واقف ہوئے تو فکرمند اور بے چین ہو گئے، انھوں نے یہ بات شدت سے محسوس کی کہ ملک جس رخ پر جا رہا ہے وہ انتہائی خطرناک ہے ، اگر بر وقت مداوا نہ کیا گیا اور مسلمان خواب غفلت میں سوتے رہے تو یہ آئندہ نسلیں کےلیےاچھانہ ہوگا۔

تقسیم ملک کے بعد کے پیدا ہونے والے حالات کی سنگینی نے ان کی نیند اڑا دیں اور انھوں نے مسلمانوں کے دین و ایمان کے تحفظ ، ملت اسلامیہ کی نشاۃ ثانیہ اور بحیثیت مسلمان فلاح و بہبود کے لیے ایک سہ نکاتی پروگرام کا خاکہ ملت کے سامنے پیش کیا ، اور بعض کے عملی تجربات بھی کیے ، مگر افسوس کہ وقت نے انھیں زیادہ مہلت نہ دی اور ان کے تجربات کا تسلسل قائم نہ رہ سکا ، مولانا پر افکار و اشغال کا ہجوم اور اخیر عمر میں فالج کے حملہ کی شدت اور طوالت کے سبب وہ یکسوئی کے ساتھ دیر تک اس کو جاری نہ رکھ سکے ، کاش ان تجربات کا امتداد قائم رہتا تو بدلے ہوئے بھارت میں مسلمانوں کی فلاح کے لیے ایک نیا نظام متعارف ہوتا۔اور مسلمانوں کے حالات آج سے بالکل مختلف ہوتے۔

اپنے سہ نکاتی پروگرام کے سلسلہ میں مولانانامیؒ فرماتے ہیں’’دین کے خلاف جتنے طوفان اٹھ رہے ہیں، ان کا شکوہ لا حاصل ہے، کیوں کہ انقلابی اور لا دینی اسٹیٹ میںیہی سب کچھ ہوتا ہے، ہم کو اگر دین عزیز ہے تو اس کی بقا اور ترقی کے لیے ہم کو خود اٹھنا پڑے گا، خدا کے لیے اٹھیے اور اولین فرصت میں ان تین کاموں کو شروع کر دیجیے‘‘۔[1]

۱۔ تعلیم قرآن مجید

تعلیم قرآن مجید کے متعلق مولانانامیؒفرماتے ہیں’’اپنی اپنی بستی اور بستی کی ہر مسجد میں مرکز تعلیم قرآن قائم کیجیے ، جس میں بچوں اور بالغوں کو قرآن پاک کی تعلیم اس طرح دی جائے کہ وہ قرآن سمجھنے کے قابل ہو جائیں‘‘۔[2]

مولانا نامیؒ نے ملت اسلامیہ کی نشاۃ ثانیہ کے لیے پہلے نمبر پر تعلیم قرآن مجید پر زور دینے کی بات کی ہے ، تعلیم قرآن مجید کی جو تجویزمولانا نامیؒ نے پیش کی وہ کیوں پیش کی اس کے جاننے سے پہلے یہ جاننا انتہائی  ضروری ہے کہ مولانا نامیؒ نے تعلیم قرآن کا جو تخیل پیش کیا تھا وہ کوئی نیا تخیل نہیں تھا ، بلکہ یہ وہی تخیل ہے جس کے مطابق قرن اوّل میں قرآن پڑھنے اور پڑھانے کا رواج تھا ، قرن اوّل میں قرآن بغیر سمجھے نہیں ہڑھا پڑھایا جاتا تھا ، بلکہ اس کے لیے فہم و تدبر ضروری تھا ، اسی لیے صحابہ کرام ، ایمان و اخلاق ، اخلاق و عمل میں انفرادی اور جماعتی طور پر قرآن پاک کے سانچے میں ڈھل گئے تھے ، اس کے برعکس آج کل ہمارے یہاں محض الفاظ کے پڑھا دینے کو تعلیم قرآن کا نام دیا جاتا ہے ، اور اس کے سمجھنے کو ضروری نہیں قرار دیا جاتا ، جس کا نتیجہیہ ہوا کہ امت مسلمہ سے اسلام کی اصولی زندگی بالکل اوجھل گئی اور وہ امت جو عالم انسانیت کی فلاح کے لیے پیدا کی گئی تھی ، آج خود اپنی فلاح کے لیے اس کے نہ ہییہ مرکزی اصول ہیں اور نہ ہی اسوہ نبوی۔[3]

رہا یہ سوال کہ تعلیم قرآن مجید کی تجویز کیوں پیش کی تو اس کا جواب یہ ہے کہ مولانا نامی نے تعلیم قرآن مجید کی تجویز حکومت کے ’’لازمی تعلیم‘‘  اسکیم کی سمیت کو ختم کرنے کے لیے پیش کی تھی۔مولانا نامیؒ لکھتے ہیں’’ یہ سبھی کو معلوم ہے کہ ہماری حکومت ، جمہوری ہے۔ اور اس کا فرض ہے کہ ہر باشندہ ملک کو خواندہ بنائے اور اسی لیے حکومت کی طرف سے کم از کم ابتدائی تعلیم تو لازمی ہو جاتی ہے ، جس کے رو سے ۶سے ۱۱ برس تک کےبچوں اور بچیوں کا تعلیم پانا ضروری ہوتا ہے ، یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی شخص اپنے بچے کو پڑھنے سے روک لے ، اگر کوئی اپنے بچہ کو نہیں پڑھائے گا تو اسے لازمی تعلیم کے قانون توڑنے کی سزا بھگتنی پڑے گی…اب دوسری طرف اس کے اثرات پر نظر ڈالیے ،تعلیم کا ماحول سراسر غیر اسلامی ہے ، عموماً معلمین یا تو غیر مسلم ہیںیا ایسے مسلم جن کی وضع قطع ، گفتار و کردار سے ان کو مسلمان سمجھنا بھی دشوار ہے ، زبان تو بدل ہی دی گئی ہے ، مضامین بھی چھانٹ چھانٹ کے ایسے رکھے گئے ہیں ، کہ بچوں کے دل و دماغ پر غیر اسلامی رنگ چھا جائے ، ادھر بچے سادہ طبیعت ہیں ، جو نقش ابھی ان کی طبیعت پر بٹھلایا جائے گا  وہی پختہ ہو جائے گا ، اور آگے چل کر وہی ان کا عقیدہ بن جائے گا ، لہذا ہماری موجودہ جمہوری تعلیم سے صرف یہ اندیشہ نہیں ہے کہ ہمارے بچوں کی صرف زبان بدل جائے گی۔ان کی ظاہری شکل و صورت کچھ اور ہو جائے گی ، ان کے اخلاق و عادات پر موجودہ زمانے کا رنگ چڑھ جائے گا ، بلکہ اصل خطرہ یہ ہے کہ ان کا ایمان بدل جائے گا ، ان کے اسلامی عقائد بدل جائیں گے۔  توحید ، خدا تعالی کی بندگی ، ایمان بالاخرت ، اتباع رسول ، ان کے نزدیک سب بے معنی ہو جائیں گے ، یہ ہیں اس غیر مذہبی تعلیم کے یقینی اثرات‘‘ ۔[4]

غیر مذہبی تعلیم کے پھیلاؤ اور اس کے زہریلے اثرات کو ختم کرنے کے لیے وہی نظام کامیاب ہو سکتا تھا ، جو ایک طرف اپنی کشش اور مقبولیت کی بنا پر غیر مذہبی تعلیم کی طرح عام ہو سکے ، دوسری طرف اپنی فطری تاثیر کی وجہ سے دل و دماغ پر نہایت گہرے اثر ڈال سکے ۔ (یہ بھی پڑھیں تخلیق کائنات کی حقیقت سائنس اور مذہب کے تناظر میں – ڈاکٹر انیس الرحمن)

ظاہر ہے کہ نظام تعلیم قرآن مجید ہی وہ نظام تعلیم ہے جو ان دونوں خصوصیات کا حامل ہے ، چنانچہ مولانا نامیؒ تحریر کرتے ہیں’’ایک طرف تو عموماً مسلمانوں میں اس کی تعلیم کا شوق باقی ہے  ۔شہری ہو یا دیہاتی ، امیر ہو یا غریب ہر مقام اور ہر طبقہ کا مسلمان یہ چاہتا ہے کہ اس کا بچہ کم سے کم قرآن شریف پڑھ لے بغیر کسی خاص نظام کے آج بھی قرآن پاک پڑھنے پڑھانے کا سلسلہ ہر مسلم آبادی میں جاری ہے، لہذا اسی ذوق کی وجہ سے قرآن کے نام پر ہمہ گیر تعلیمی نظام قائم ہو سکتا ہے۔

دوسری طرف مسلمان کا ایمان ہے کہ قرآن خدا کی کتاب ہے ، اور اس کی ہر بات بالکل سچی ہے ۔لہذا قرآن کا جتنا حصہ بھی سمجھ کر پڑھے گا ، قدرتی طور پر ذہن و دماغ اس کا اثر قبول کرے گا ، اگر صرف توحید خدا، اطاعت رسول اور اوامر و نواہی کی آیات کا ہی ترجمہ ذہن نشین ہو جائے گا ، تو دین کی بنیادی باتوں سے ایک خاص لگاؤ پیدا ہو جائے گا ۔ اس کے بعد غیر مذہبی کتابوں میں اگر ایسی باتوں کی تعلیم دی بھی جائے گی ، جو توحید و رسالت اوامر و نواہی کے خلاف ہوں گی تو انھیں ذہن قبول نہ کرے گا۔کیوں کہ یہ ایک فطری امر ہے کہ انسان اپنے عقیدہ کے خلاف باتوں کو نہیں مانتا ہے۔ لیکن جو شخص خالی الذہن ہے غلط نظریات اور باطل عقائد اس کے دل و دماغ میں بٹھائے جا سکتے ہیں۔ بہر حال قرآن ہی سے غیر مذہبی تعلیم کے زہروں کا تریاق مہیا ہو سکتا ہے‘‘۔[5]

واضح رہے کہ ملت اسلامیہ کی نشاۃ ثانیہ اور فلاح و بہبود کے لیے فہم قرآن کے ساتھ تعلیم قرآن ضروری اور لابدی تو ہے، مگر اسی پر اکتفا نہیں کیا جاسکتا ، اسی کو کافی سمجھنا ایک صریح غلطی ہوگی ، بلکہ تعلیم قرآن کو سر عنوان بنا کر اس کے ساتھ ساتھ سیرت ، تفقہ فی الدین کے تمام علوم ، اس سے آگے بڑھ کر علوم حاضرہ بھی انتہائی ضروری ہے۔مولانا نامیؒ لکھے ہیں’’لیکن اس مقام پر یہ سمجھنا کہ بس اتنی ہی تعلیم مکمل ملی تعلیم ہے ، نہیں یہ تو ہماری نظری تعلیم کی بنیاد ہے۔اس کے علاوہ سیرت مبارکہ کی تعلیم ، معارف دین اور تفقہ فی الدین کے لیے جو علوم ہمارے مدارس میں میں پڑھائے جاتے ہیں ان کی ضرورت اپنی جگہ مسلم ہے۔ بلکہ اس سے بھی بڑھ کر علوم حاضرہ کی ضرورت کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں بھی اپنے نظام تعلیم کا ایک اہم حصہ قرار دینا چاہیے ، تاکہ ہم اپنے اداروں میں ایسی جامع سیرت ملی کی تعمیر کر سکیں جو ایک طرف موجودہ دنیا کے الجھے ہوئے مسائل میں پوری بصیرت و حکت کے ساتھ رہنمائی کر سکے ، تو دوسری طرف دین انسانی ، اسلام کو عالم گیر کرنے میں غزالی و رازی کی نیابت کر سکے‘‘۔[6]

۲۔ اقامت صلوۃ

اقامت صلوۃ کے سلسلہ میں مولانا نامی فرماتے ہیں’’اپنی بستی میں تحریک اقامت صلوۃ پوری قوت سے چلائیے کہ سات برس کے بچوں سے لے کر بوڑھوں تک پابند نماز ہو جائیں اور مسلمانوں کی زندگی کا مرکز مسجد بن جائیں‘‘۔ [7]

اقامت صلوۃ کے حوالے سے مولانا نامیؒ نے دو باتیں ذکر کی ہیں ، ایکیہ کہ سات برس کے بچے سے لے کر بوڑھوں تک کو پابند نماز بنانے کی فکر کی جائے، اس کے ذریعے مولانا نامی ملت اسلامیہ کو اجتماعیت کے ساتھ زندگی گزارنے کا مشورہ دے رہے ہیں، کیوں کہ اقامت صلوۃ کا مطلب جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا ہے، اور جماعت کا ایک اصول یہ ہے کہ وہ بغیر امام کے معتبر نہیں اور امامت کا معیاریہ ہے کہ امام علم فہم اور تقوی میں ممتاز ہو، جماعت کا یہ اصول عمومی زندگی کے انضباط اور ارتباط کا مطالبہ کرتا ہے اور ایک متحدہ جماعتی زندگی میں گزارنے کا محرک بن جاتا ہے ، ارشاد ربانی ہے۔ترجمہ :نماز قائم کرو اور ان مشرکوں میں سے نہ ہو جاؤ جنہوں نے اپنا اپنا دین الگ بنا لیا ہے اور گروہوں میں بٹ گئے ہیں ( روم ، آیت نمبر ، 32) پانچ نمازوں کے علاوہ ایک نماز جمعہ ہے ، یہ ہفتہ کی عید ہے ، اسی لیےکسی مسجد میں ادا کی جاتی ہے ، یہ اس بات کی علامت ہے کہ ہر چھوٹی اجتماعیت بڑی اجتماعیت کا حصہ اور اس سے ہم رشتہ ہوتی ہے، جمعہ کی نماز سے پہلے امام خطبہ دیتا ہے جس میں دینی احکام، حالات کے پیش نظر مسلمانوں کی ذمہ داریوں  اور مسائل و مشکلات پر قرآن و سنت سے روشنی لی جاتی ہے ، گویا نماز اجتماعی زندگی کو مستقیم نہج عطا کرتی ہے ۔

دوسرے یہ کہ اقامت صلوۃ کے ذریعے مولانا نامی مسجد کی مرکزیت کو برقرار رکھنے کی نہ صرف دعوت دے رہے ہیں بلکہ چیخ چیخ کر بزبان حال یہ کہ رہے ہیں کہ ملت اسلامیہ کی سالمیت اور فلاح کے لیے مسجد کو مرکز بنا کر مسلمانوں کے تمام مسائل کا حل مسجد سے تلاش کرنا انتہائی ناگزیر ہے ۔

در اصل ہمارے معاشرے میں مسجد کا استعمال صرف اور صرف نماز کی ادائیگی کے لیے ہوتا ہے ، حالانکہ رسول اللہ کے زمانے میں مسجد صرف نماز ادا کرنے کے لیے نہیں تھی بلکہ وہیں رسول اللہ کی مجلس شوری کا اجلاس بھی ہوتا تھا ، وہاں ایک طرف تو مجاہدین اسلام جنگی مشقیںیعنی فوجی پریڈ کرتے تھے ، تو دوسری طرف جنگی قیدیوں کو وہاں لاکر باندھا بھی جاتا تھا ، وہاں سے میدان جنگ پر جانے والوں کو ہدایت بھی دی جاتی تھی  اور حاکموں اور عمال کے نام فرامین بھی جاری ہوتے تھے ، وہاں مال غنیمت کی تقسیم اور احتساب کا عمل بھی ہوتا تھا ، حتی کہ خلفائے راشدین کے دور میں دوسرے ملکوں سے آنے والے سرکاری وفود کا استقبال بھی مسجد میں کیا جاتا تھا۔

مولانا نامیؒ کی خواہش یہی ہے کہ مسجد کو مسلمانوں کا مرکز بنا دیا جائے، ہر مسلمان کا اس سے براہ راست تعلق پیدا کر دیا جائے ، اور پھر اسی مسجد سے ان کے تعلیمی ،مذہبی ،فکری،سماجی  ،معاشرتی  ،معاشی ، اقتصادی  اور سیاسی ہر طرح کے مسائل حل کیے جا سکیں۔

۳۔بیت المال

بیت المال کے قیام کے سلسلے میں مولانا نامیؒ فرماتے ہیں’’اپنی بستی میں بیت المال ضرور قائم کیجیے ، جس کے لیے مستقل اور ہنگامی چندے کیجیے ، بقدر ضرورت مسلمان صدقات و زکوۃ کی رقمیں اس میں جمع کریں ، محلہ کے ہر گھر میں ہانڈیاں رکھ دی جائیں ، تاکہ کھانا پکاتے وقت اس میں ایک چٹکی غلہ اس میں ڈال دیا جائے اسے ہفتہ وار اکٹھا کر لیا جائے ، اور فروخت کرکے اس کی رقم بھی بیت المال میں جع کر دی جائے ، دوکانوں پر ڈبے رکھوا دیے جائیں کہ دوکاندار روزانہ ایک پیسہ اس میں ڈال دیں، بیت المال ہی کے ذریعے آپ اپنی مذہبی تعلیم اور دین کے تمام کاموں کا انتظام کر سکتے ہیں‘‘۔ [8]

اسلام کے معاشی نظام کی اساس ’’بیت المال‘‘ پر ہے جس کا بنیادی تصور یہ ہے کہ معاشرہ کے نادار، معذور، مستحق اور ضرورت مند افراد کی کفالت کا ریاستی سطح پر اہتمام کیا جائے۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اس کا دائرہ یہ تھا کہ زکٰوۃ، عشر، خراج اور جزیہ وغیرہ کی رقوم آنحضرتؐ کے پاس جمع ہوتی تھیں اور آپؐ ان سے ضرورت مندوں، ناداروں اور بے سہارا لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ مجاہدین اور بیت المال کے لیے کام کرنے والوں کو بھی وظیفے دیتے تھے۔ قرآن کریم نے اس سلسلہ میں اصولی ہدایات اور طریق کار کا ذکر کیا ہے لیکن آنحضرتؐ چونکہ خود بحیثیت ’’رسول اللہ‘‘ اتھارٹی تھے اس لیے آپؐ کا فیصلہ اور عمل ہی حتمی ہوتا تھا اور بیت المال کے لیے تفصیلی قواعد و ضوابط طے کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی تھی۔ بیت المال کو باقاعدہ ایک ادارہ کی شکل دینے اور اس کے قواعد و ضوابط طے کرنے کی نوبت حضرت عمرؓ کے دور میں آئی جبکہ حضرت ابوبکرؓ کا دور خلافت اس سلسلہ میں ایک ارتقائی مرحلہ تھا۔

چونکہ مولانا نامیؒ کے اس سہ نکاتی پروگرام کا لب لباب مسلمانوں کے اندر عقائد کی پختگی بنیادی دینی علم حاصل کرنا نیز اجتماعیت اور اتحاد و تنظیم کے ساتھ زندگی بسر کرنے پر زور دینا ہے ، اس لیے انھوں نے بھی بیت المال کے قیام پر زور دیا ، گو کہ اس بیت المال کی حیثیت  وہ نہیں ہوگی جو دارالاسلام کے بیت المال کی ہوگی۔

اجتماعیت اور اتحاد و تنظیم کے ساتھ زندگی گزارنے کے لیے بیت المال کا قیام انتہائی ناگزیر ہے ، اس کے مولانا نامی نے مذہبی تعلیم  ، دین و ملت کے تمام دینی و ملی کاموں کے لیے ہیدا ہونے والے معاشی مسئلہ کا حل پیش کیا ہے ، اس کے ذریعے جہاں مدارس و مکاتب کے اخراجات دیے جا سکیں گے وہیں بیواؤں ، یتیموں ، مسکینوں اور غریبوں کی مالی مدد کی جا سکے گی ، اسی طرح ملت کی  فلاح و بہبود کے لیے ہر تحریک  و ادارے کا قیام بآسانی عمل میں آ سکے گا ۔

موجودہ زمانے میں مذکورہ پروگرام کی اہمیت:۔

مولانا نامیؒ نے جن حالات کے پیش نظر ، مذکورہ تجویز پیش کی تھی ، آج کے حالات اس سے کئی گنا زیادہ خطرناک ہو گئے ہیں ، چنانچہ لازمی تعلیم پایسی کا جو خدشہ مولانا نامیؒ نے ظاہر کیا تھا  وہ اب جگ ظاہر ہو چکا ہے ، مسلمانوں کی نئی نس کو دین و ایمان سے دور کرنے کے لیے مسلسل سازشیں ہو رہی ہیں ، نئی نئی تعلیمی پالیسیاں لاگو ہو رہی ہیں ، سرمایہ ایمان سے محروم کرنے کے لیے ترغیب و ترہیب دونوں کا استعمال کیا جا رہا ہے ، اسی طرح ملت کی شیرازہ بندی اور اس کی اتحاد و تنظیم کا مسئلہ پہلے سے زیادہ اہم تر ہو گیا ، لہذا مولانا نامیؒ کے اس سہ نکاتی پروگرام ( تعلیم قرآن ، اقامت صلوۃ اور قیام بیت المال )  پر عمل درآمد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ، یہ تین نکات واقعی اتنے جامع ہیں کہ اگر ان پر عمل کیا جائے تو ان شاء اللہ وہ ثمرات اور اثرات مرتب ہوں گے، جن کی عام حالات میں توقع نہیں کی جا سکتی ۔

1۔ معلم القرآن / اکلیل پرنٹنگ پریس  بہرائچ / 1951ء /سرورق کا دوسراصفہ

2۔ معلم القرآن / اکلیل پرنٹنگ پریس  بہرائچ / 1951ء /سرورق کا دوسراصفہ

3۔معلم القرآن / مکتبہ معہد الشریعہ،لکھنؤ / 2019ء / صفحہ: 113

4۔ دینی تعلیم کا مسئلہ اور اس کا صحیح و کامیاب ترین حل / مکتبہ معہد الشریعہ،  لکھنؤ /2019 ء/ ص:19،20

5۔ معلم القرآن / مکتبہ معہد الشریعہ ,لکھنؤ / 2019ء/ ص :114

6۔ معلم القرآن / اکلیل پرنٹنگ پریس بہرائچ / 1951ء/ سرورق کا دوسرا صفحہ

7۔ معلم القرآن / اکلیل پریس بہرائچ /1951/ سرورق کا دوسرا صفحہ

8۔ معلم القرآن / اکلیل پریس بہرائچ /1951/ سرورق کا دوسرا صفحہ

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔
adabi meerasadabi miraasadabi mirasادبی میراث
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
تو دیکھ کہ کیا رنگ ہے – انجم قدوائی
اگلی پوسٹ
امریکہ میں اک بدیسی:کلیم عاجز – ڈاکٹرشاہ نواز فیاض

یہ بھی پڑھیں

میں پٹاخے سے ہی مر جاؤں گا بم...

دسمبر 14, 2024

شبلی کا مشن اور یوم شبلی کی معنویت – محمد...

نومبر 24, 2024

تھوک بھی ایک نعمت ہے!! – عبدالودود انصاری

نومبر 19, 2024

اردو میں غیر زبانوں کے الفاظ  – شمس...

نومبر 9, 2024

غربت  و معاشی پسماندگی کا علاج اسلامی نقطہ...

مئی 6, 2024

اقبال ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

نومبر 7, 2023

طائر بامِ فکر و فن : ڈاکٹر دبیر...

نومبر 3, 2023

جدید معاشرے اور طلباء کے لیے ادب (...

ستمبر 28, 2023

موبائل فون ایڈکشن اور بچوں کا مستقبل –...

اگست 30, 2023

نیرنگِ خیال کی جلوہ نمائی شعر و ادب...

اگست 29, 2023

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (117)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,038)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (532)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (204)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (474)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,127)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (126)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (68)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں