Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
متفرقات

ندافاضلی کا نثری اظہار — حقانی القاسمی

by adbimiras فروری 18, 2021
by adbimiras فروری 18, 2021 0 comment

’’ایک با ر ندا مندر کی چوکھٹ پر پڑا ایک گلاب کا پھول پجاری کی نظر بچا کر اٹھا لیتا ہے۔ اس کے پھول اٹھاتے ہی گھنٹی بجتی ہے اور ساتھ میں ہر ہر مہادیو۔۔۔۔۔۔۔ وہ سہم جاتا ہے۔ اس کے ہاتھ سے پھول گر جاتا ہے۔

پجاری یہ دیکھ کر مورتی کے پاس سے اٹھتا ہے اور گرے ہوئے پھول کو اٹھا کر اس کے ہاتھ میں رکھ دیتا ہے۔ وہ کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہے ڈرو نہیں یہ بھی بھگوان کا پھول ہے۔ تم بھی بھگوان کے پھول ہو۔۔۔۔۔ لے جاؤ۔۔۔۔۔۔!

اس دن سے وہ جب بھی ندا کو مندر کے سامنے سے گزرتا دیکھتا ہے، آواز دے کر بلاتا ہے اور ایک تازہ گلاب کا پھول مورتی سے اٹھا کر ہاتھ میں رکھ دیتا ہے۔ دھیرے دھیرے جھجک ختم ہو تی ہے دونوں آپس میں باتیں بھی کرنے لگتے ہیں۔ ستر پچھتر سال کے پجاری اور چھ سات سال کے لڑکے کا یہ رشتہ عجب ہے جو چوری کے ایک پھول سے شروع ہوتا ہے اور پوجا کے کئی پھولوں تک پھیل جاتا ہے۔ مہکتا ہوا بے نام رشتہ۔ نہ پجاری لڑکے کے نام سے واقف ہے، نہ لڑکا اس کے بارے میں کچھ جانتا ہے۔ دونوں کے درمیان صرف سرخ گلابی پھول ہیں۔ ان میں ہر پھول کا نام گلاب ہے۔ ہر ایک کا دھرم خوشبو ہے۔‘‘

———

شام کو رام نارائن آتے ہیں۔ وہ آج کچھ چپ چپ سے ہیں۔ ان کے ماتھے پر شکنیں ہیں اور آنکھیں کھوئی ہوئی سی ہیں۔ وہ مرتضیٰ حسن سے سنجیدگی سے کہتے ہیں۔۔۔۔

’’شہر کی فضا بہت خراب ہے۔ ایسا کرو تم دو چار دن کے لئے بال بچوں کو کسی مسلمان آبادی کے علاقے میں منتقل کردو۔‘‘

’’مسلمان آبادی سے کیا مطلب ہے تمہارا۔۔۔۔۔۔ رام نارائن تم جانتے ہو میں اس بھید بھاؤ کو نہیں مانتا۔‘‘

’’میرے تمہارے نہ ماننے سے کیا ہوتا ہے۔ ہم سب سیاستوں کی کٹھ پتلیاں ہیں۔ رام نارائن ہندو ہے وہ مسلمانوں کا دشمن ہے اور مرتضیٰ حسن نام سے مسلمان ہے جو ہندوستان کا دشمن ہے۔۔۔۔‘‘

رام نارائن جی نے غصہ سے کانپتے ہوئے کہا۔

حویلی کی رات ڈراونی اور خاموش ہے۔ رات بھر ایک طرف سے ہر ہر مہادیو کا نعرہ گونجتا ہے تو کچھ دیر بعد دوسری طرف سے اللہ اکبر کا شور اٹھتا ہے۔ ان کو سن کر عورتیں خاموش ہو جاتی ہیں اور بچے سہم کر اپنی ماؤں کے قریب ہو جاتے ہیں۔

پجاری جی کے ہر ہر مہادیو اور ملا جی کے اللہ اکبر کے الفاظ آج ان اجنبی آواز میں گالیاں بن گئے ہیں۔ یہ اسی طرح گھناؤنے لگتے ہیں جس طرح رام نارائن کی گالیاں ندا کے منہ میں فحش ہوگئی تھیں۔ لگتا ہے یہ لوگ بھی ان لفظوں کو دوہرا کر کوئی گناہ کر رہے ہیں۔ جس کی سزا میں ان کی مائیں انہیں مار دیں گی بھی اور بھوکے پیٹ سلائیں گی بھی۔۔۔۔۔

ان دونوں اقتباسات میں ندا کی فکر بھی ہے، فلسفہ بھی، ان کی نظر بھی، ان کا نظریہ بھی اور اس کے ساتھ ان کی نثر کی خوبصورتی بھی ہے کہ بڑے اچھوتے انداز میں انہوں نے دو متضاد منظرنامے کو پیش کیا ہے۔ ندا فاضلی کی  شاعری ہو یا نثر ان میں انہی اقتباسات کا عکس نظر آتا ہے۔ ایک میں محبت کا گلاب ہے اور دوسرے میں نفرت کے کانٹے اور ندا کی زندگی انہی دونوں کے درمیان گزری ہے۔ اور انہی تضادات کو انہوں نے اپنی شاعری اور نثر کا موضوع اور محور بنایا ہے۔

ندا کی نثر کی اپنی منطق اور منطقہ ہے۔ان کی نثر میں وہی صوتی حسن، نغمگی، خوش آہنگی اور موسیقیت ہے جن سے ان کی شاعری عبارت ہے۔

ندا فاضلی کی شاعری اور نثر میں بڑی قربت ہے۔دونوں میں ایک عجب سی مماثلت ہے۔شاعری کی طرح ان کی نثر میں خوش آوازی (Euphony)اور قافیہ بندی(Rhyming) ملتی ہے۔ان کی شاعری اور نثر کی متوازی قرأت یہ بتاتی ہے کہ ان دونوں کے درمیان فاصلے سے زیادہ قربتیں ہیں۔ ان کی نثر اور نظم ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔ان کی نثر بھی شاعری کی طرح سرشاری کی کیفیت سے ہمکنار کرتی ہے۔شاید اس کی وجہ ندا کی نثر ونظم کے ترکیبی اجزاء کی یکسانیت ہے جس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عہد حاضر کے ممتاز نقاد اور دانشور شمیم حنفی نے لکھا ہے کہ:

’’دونوں کے رنگ اور موسم اور مزہ ایک سے ہیں۔شعر تو خیر سبھی کہتے ہیں لیکن نئے شاعروںمیں ندا جیسی شفاف، حساس اور بے ساختہ نثر لکھنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہے۔ ان کی نثر ہمیشہ دھیرے دھیرے آگے بڑھتی ہے۔ایک خوش خرام جوئے آب کی طرح۔ ان کی نثر جھالر یا سجاوٹ کے سامان سے حیرت انگیز حد تک خالی ہے۔‘‘

ندا کی نثر میں وہی نزاکت، لطافت،جاذبیت اورکشش ہے جو ان کی شاعری کا خاصہ ہے۔شاعری ہی کی طرح نثر میں بھی وہ بھیڑ کا حصہ نہیں بنے بلکہ خیال اور اظہار کی یکسانیت سے بچنے کے لئے ایک الگ راہ اختیار کی۔شاعری کی شیرینی اور شوخی کو اپنی نثر میں ڈھالا،اسی لیے شاعری کی طرح ان کی نثر کا جادوبھی سرچڑھ کر بولتاہے۔ان کی نثر کسی زنجیر میں جکڑی ہوئی نہیں ہوتی بلکہ ہر زنجیر کو توڑتی ہوئی اپنے فطری بہاؤ اور بانکپن کے ساتھ آگے بڑھتی ہے۔

ندا فاضلی کو ایک مجسمہ ساز کی طرح لفظوںکو تراشنے کا ہنرآتا ہے اور ایک موسیقار کی طرح لفظوں کو سازوآہنگ عطا کرنے کا آرٹ بھی۔ اسی لیے ندافاضلی کی نثر میں مصوری بھی ہے اور موسیقی بھی۔اور اس کا گواہ ان کی وہ نثری تحریریں ہیں جو ’ملاقاتیں‘، ’دیواروں کے بیچ‘، ’دیواروں کے باہر‘، ’ چہرے‘ اور ’دنیا میرے آگے‘ میں بکھری ہوئی ہیں۔

ندا فاضلی کی نثر ان کی ترسیلی اہلیت اور شعور کا بین ثبوت ہے۔جدیدلسانیاتی طریق کار اور اسلوبیاتی وسائل کا انھوں نے نہایت ہنر مندانہ استعمال کیاہے۔ندافاضلی کی نثر میں تجنیس صوتی ، صوتی رمزیت اورساختی متوازیت کے اعلی نمونے ملتے ہیں۔جدید اسلوبیات میں اظہار وبیان کی تجمیل کے لیے اکثر یہی طریقے اختیار کیے جاتے ہیں۔

ندا کی تحریروں میں ساختی متوازیت کی ایک مثال ملاحظہ کیجئے:

’’وہ چاہتا ہے بچپن کی طرح بہت سے پیسے چڑی مار کو دے کر بہت سی چڑیاں اس کے پنجرے سے آزاد کروادے۔ وہ چاہتا ہے شام ہوتے ہی کسی قبرستان میں جائے اور کسی ایک قبر پر ڈھیر ساری اگر بتیاں جلائے اور ایک ساتھ کئی قبروں پر فاتحہ پڑھ کر چلاآئے، وہ چاہتا ہے سمندر کے کنارے کسی سنسان گوشے میں بیٹھ کر آتی جاتی لہروں پر کئی بھولے بسرے چہرے بنائے۔ وہ چاہتا ہے ماضی کی کسی خوشی کو یاد کرکے اتنا ہنسے کہ آنکھوں میں آنسو چمک اٹھیں۔‘‘

اسی طرح قافیہ بندی بھی  ا ن کی نثر کو خوب صورتی عطا کرتی ہے اس کی بہت سی مثالیں ہیں۔ذرا یہ اقتباسات دیکھئے:

’’ سب کو اپنی زندگی سے پیار ہوگیاہے اور صابر پھر سے بیکار ہوگیاہے۔‘‘

’’سیاست کی منزل حکومت ہوتی ہے اور ہر حکومت کو ووٹ بینک کے لیے چھ دسمبر کی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘

’’ وہ پیچھے سے میرے جیسے کم سن اور سامنے سے میرے والد کے ہم سن لگتے تھے۔‘‘

’’پہلی شادی کے وقت ساتھ میں جوانی تھی، دوسری بار عمر کی بے سروسامانی تھی۔‘‘

’’سیاست کا دبائو زندگی میں تناؤ پیدا کردیتاہے۔‘‘

’’ان کی شخصیت جدید و قدیم کے سنگم کی بہار تھی۔ اس میں وہ ادبی روایت کی بھی حصہ دار تھی جو جاگیردارانہ عہد کی پیداوار تھی۔ ‘‘

’’بمبئی کسی بھی آنے والے کو آسانی سے نہیں اپناتی۔ کچھ دن ڈراتی ہے کچھ دن ستاتی ہے۔‘‘

ندا فاضلی کی طبیعت کی موزونیت نے ان کی نثر کو تخلیقیت عطا کی تھی۔ اسی لئے ان کی نثر میں تخلیقیت کے سارے عناصر موجود ہیں۔ اردو میں ندا کی طرح تخلیقی نثر لکھنے والے خال خال ہی پیدا ہوئے ہیں۔

دبستان داغ سے ندا فاضلی کی وابستگی رہی ہے اور شاید اسی نے ان کی نثر میں چلبلا پن اور شوخی بھی پیدا کردی تھی۔ایسی شوخیوں کے نمونے ان کی بہت سی نثری تحریروں میں ملتے ہیں۔سلام مچھلی شہری کے بارے میں ندا نے ایک جگہ لکھا ہے کہ:

’’سلام کی دن بھر کی دبی گھٹی شخصیت ہر رات اسی طرح نشہ کی سیڑھیوں سے عظمتوں کی بلندیوں پر پہنچ جاتی ہے۔‘‘

اسی طرح سہا مجددی کے بارے میں لکھتے ہیں:

’’نشے کے جھونک میں کبھی لہراتے ہیں تو سارا آسمان اپنے چھوٹے ہاتھوں پر اٹھا لیتے ہیں۔‘‘

ندا کی نثر کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ تحیر اور تجسس کو جگاتی ہے۔ تخیل کو مہمیز کرتی ہے۔احساس کے الاؤ روشن کرتی ہے۔ قوت فکر وعمل کو بیدار کرتی ہے ۔ادراک و آگہی کے دریچے کھولتی ہے۔جہاں من میں تلاطم پیدا کرتی ہے اور فکر و نظر کے بہت سے سلسلوں کو روشن کر دیتی ہے۔ یہ اقتباسات دیکھئے جن میں آج کی سیاست کا منظرنامہ بھی ہے اور ایک حساس فنکار کا درد و کرب بھی۔ ایک درد مند دل رکھنے والا فنکار جب معاشرت، ثقافت اور سیاست کے حوالے سے سوچتا ہے تو درد اور کرب کی کتنی لہریں دل میں اٹھنے لگتی ہیں:

’’فسادات ہوتے نہیں کرائے جاتے ہیں، کرسیوں کی لالچ اہل سیاست کو جانور بنادیتی ہے۔‘‘

’’اس اندھیرے نے پہلی بار بمبئی میں مجھے میرے مسلمان ہونے کی خبردی تھی اور دوسرے دن میں بھی دوسرے مسلمانوں کی طرح اپنے گھر سے اپنے نام کی تختی نکال رہا تھا۔‘‘

’’ملک بھیڑ سے نہیں، بھیڑ میں شامل افراد سے بنتا ہے آج کی سیاست کا سب سے بڑاجرم یہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ کہ وہ بھیڑ کی طرف جاتی ہے افراد کی طرف نہیں جاتی اور جب یہ رویہ اپنایا نہیں جائے گا تو ملک آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے کی طرف جائے گا۔‘‘ (یہ بھی پڑھیں کلاسیکی اردو شاعری اور ملی جلی معاشرت – پروفیسر گوپی چند نارنگ )

ندا کی نثری تحریریں بے معنی جملوں کا ہجوم یا انبوہ نہیں ہیں۔ ان کی نثرکی رگوں میں تین چیزیں لہو بن کر گردش کرتی ہیں۔

Heart, humanity, harmony

وہ ہمیشہ اپنے دل، انسانیت ،ہم آہنگی اور یکجہتی کی باتیں کرتے ہیں، ان کا مذہب انسانیت اور عشق ہے۔ وہ اپنی تحریروں کے ذریعہ اسی انسانیت، عشق اور محبت کا پیغام دینا چاہتے ہیں جو صوفی روایت کا وطیرہ رہا ہے۔ وہ کبیر، امیر خسرو، رس کھان، رحیم کی روایت کی روشنی پھیلانا چاہتے ہیں اس لئے ان کرداروں کو بہت اہمیت دیتے ہیں جن میں انسانیت سے محبت ہوتی ہے۔ ندا فاضلی کو ایسے کردار بہت عزیز رہے ہیں۔ مکٹ بہاری سروج بھی ایسا ہی کردار تھے جن کے بارے میں ندا لکھتے ہیں کہ:

’’سروج جی نے پورا انسان بننے کا خطرہ اٹھایا تھا۔ انہو ں نے اپنے لئے جو مذہب تجویز کیا تھا اس کا نام انسانیت تھا۔ جس میں تھوڑا تھوڑا ہر دھرم شامل تھا۔ وہ دیوالی میں دیپ جلاتے تھے، عید میں سویاں کھاتے تھے، کرسمس میں کرائسٹ کے گیت سناتے تھے اور جب امبیڈکر کا جنم دن آتا تھا تو گوتم کا فلسفہ دہراتے تھے۔‘‘

’’ایک دن بہت اداس اداس اور خاموش خاموش تھے۔ میں نے سبب پوچھا تو کہنے لگے۔ تمہارے گھر والے فرقہ وارانہ فساد سے تنگ آکر پاکستان چلے گئے تم اکیلے یہاں رہ گئے۔ بنا گھر کے بنا روٹی پانی کے۔ میں نے پوچھا لیکن آپ کی اداسی کا اس سے کیا تعلق؟ جواب میں بولے۔ اس لئے کہ میں پیدائشی ہندو ہوں اور تمہاری پریشانی کا سبب بھی میرے دیش کا ہندوتو ہے۔‘‘

گوالیار کے ساہتیہ سنگم کے حوالے سے لکھتے ہیں:

’’شہر میں ہندو مہا سبھا اور جن سنگھ سماج کو دھرم شاستروں سے بانٹ رہی تھی اور شہر کی یہی چھوٹی سی دکان سیکولر بھارت کے نقشہ میں نت نئے رنگ بھر رہی تھی۔ یہاں کوئی ہندوتھانہ مسلمان تھا۔ جو بھی تھا انسان تھا۔ ایسا انسان جس کے ماتھے پر زرتشت کے نور کا نشان تھا۔ عیسیٰ کے پیار پر جس کا ایمان تھا۔ دل میں گیتا تھی، ہاتھ میں قرآن تھا۔‘

ہندی کوی ویریندر مشرکو یاد کرتے ہوئے ندا لکھتے ہیں:

’’وہ شروع سے باغیانہ مزاج کے فنکار رہے ہیں۔ ان کی تخلیقات میں ایک ایسا سماج نظر آتا ہے جس میں آدمی کو اس کے مذہب، علاقہ اور زبان سے نہیں جانا جاتا ، اسے اس کی انسانیت سے پہچانا جاتا ہے۔ ‘‘

شاعری اور نثر دونوں میں ندا فاضلی کا بنیادی سروکار اعلیٰ انسانی اقدار سے رہا ہے۔ اس لئے وہ امن، اتحاد، یک جہتی، پر امن بقائے باہم Peaceful coexistensاور بین مذاہب ہم آہنگی Interfaith harmonyپر زور دیتے ہیں۔وہ ہندوستان میں مشترکہ مذہب نہیں مشترکہ تہذیب پر زور دیتے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ ندا فاضلی کی نثر میں مشترکہ لسانی تحریک کے اثرات نظر آتے ہیں۔ وہ ساجھی، ثقافتی اور لسانی وراثت کے علمبردار ہیں۔ اور گاندھی جی کی ہندوستانی زبان میں لکھتے ہیں۔ فارسی زدہ اردو اور سنسکرت زدہ ہندی سے انہیں نفرت ہے۔ انہوں نے بول چال کی عوامی زبان سے اپنا رشتہ جوڑا ہے۔ اور زمین پر بکھرے ہوئے ان لفظوں سے بھی جن سے ہمارا رشتہ ٹوٹ گیا ہے۔ کھنڈر یا خرابے میں سسکتے ہوئے بہت سے الفاظ ہیں ، گاؤں اور قصبات کی بہت سی بولیاں ہیں جنہیں ندا فاضلی نے نئی زندگی دی ہے۔ عام آدمی کی زبان سے ان کا یہی رشتہ ہے جس کی وجہ سے وہ ہندی اور اردو دونوں زبانوں میں مقبول ہیں۔ اردو انہیں عام آدمی کی زبان نظر آتی ہے اور ان کا موقف ہے کہ اردو کو مسلمانوں کی زبان نہیں بلکہ انسانوں کی زبان بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں یہ بات کہی ہے کہ جس طرح ماضی کی سیاست نے اردو کو مسلمان بنایا اسی طرح کانسٹی ٹیوشن کا سیکولر کردار اسے دوبارہ مسلمان سے انسان بنا دے گا۔

ندا فاضلی اردو کے اسلامی تشخص کے سخت مخالف تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی شاعری اور نثر دونوں میں اردو ہندی دونوں زبانوں کے الفاظ کا استعمال کیا ہے۔ اور اس طرح دونوں زبانوں کی قربتوں کا ایک اعلیٰ نمونہ پیش کیا ہے۔ جب کہ وہ انگریزی ادب کے طالب علم رہے مگر انگریزی کے مقابلے میں اپنی مشترکہ لسانی وراثت کو ترجیح دی۔

ندا فاضلی نے اردو نثر کو ایک نیا رنگ اور آہنگ دیا۔ اور اپنے جملوں کی ساخت اور صوت سے ایک خوبصورت نثر اردو کو عطا کی۔ دنیا کے کسی بھی زبان میں خوبصورت نثر کی کوئی بھی تعریف کی جائے ندا فاضلی کی نثر اس پر کھرا اترے گی۔ ندا فاضلی کے جملوں میں ایک خاص طرح کی خوشبو اور روشنی ہوتی ہے۔ اور مختصر جملوں میں بھی فکر اور فلسفہ کی ایک بڑی دنیا آباد نظر آتی ہے۔ ندا فاضلی کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے بڑے سماجی، سیاسی اور ثقافتی ڈسکورس کو بھی ایک جملہ میں بیان کر دیا ہے۔ ذرا یہ جملے دیکھیں کتنی تہہ داری اور معنویت ہے ان جملوں میں:

’’پیڑوں میں ہندومسلمان تھوڑے ہی ہوتے ہیں جو ایک شہر کو چھوڑ کر دوسرے شہر میں پناہ گزیں ہوں۔ ‘‘

’’مذہب تو انسان کا ہوتا ہے، اینٹ پتھروں میں ذات پات کہاں ہوتی ہے۔‘‘

’’چہروں اور ناموں کے امتیازات زندگی  کے واہمے ہیں۔ حقیقت صرف مٹی ہے جس کا ہر جگہ ایک نام ایک چہرہ ایک رنگ ہے۔‘‘

ندا فاضلی کی نثر ہو یا شاعری ان کا سروکار عام انسان سے ہے جس کے پاس خواب تو ہیں مگر تعبیریں نہیں، دکھ درد تو ہیں مگر مداوا نہیں۔

آج اور کل کی بات نہیں ہے صدیوں کی تاریخ یہی ہے

ہرآنگن میں خواب ہیں لیکن چند گھروں میں تعبیریں ہیں

ندا ہندو مسلمان کی تفریق کے قائل نہیں، ان کے ہاں سب کے دکھ درد یکساں ہیں۔

ہندو بھی مزے میں ہے مسلمان بھی مزے میں

انسان پریشاں یہاں بھی ہے وہاں بھی

انسان کی یہی پریشانی، ان کے ذہن و دل کو پریشان کرتی ہے۔ اسی لئے وہ کہتے ہیں کہ:

کوئی ہندو کوئی مسلم کوئی عیسائی ہے

سب نے انسان نہ ہونے کی قسم کھائی ہے

نثری تحریروں میں بھی ندا کا یہی انداز اور طرز فکر ہے۔

ندا فاضلی کی نثر میں زندگی سانسیں لیتی نظر آتی ہے۔ مردہ الفاظ یا احساس کے لئے ان کے یہاں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہر لفظ اور احساس کو وہ نئی زندگی دیتے ہیں۔بات چاہے زندہ کرداروں کی ہو یا شہروں کی ہر ایک کی روح میں وہ اترتے ہیں۔ ان کے لئے شہر کنکریٹ کا جنگل یا عمارتوں کا مجموعہ نہیںہے بلکہ وہ شہر کی روح میں اترتے ہیں اور شہروں کی ثقافتی حسیت، تخلیقی سائیکی اور تہذیبی معنویت سے ہمیں روشناس کراتے ہیں۔ ندا فاضلی کے ہاں صرف افراد نہیں شہر بھی کردار بن جاتے ہیں۔ انیس جنگ نے بہت پہلے ایک کتاب لکھی تھی "When the Place becomes the person” ندا فاضلی نے شہروں کو افراد کی طرح دیکھا اور پرکھا ہے۔ گوالیار، بمبئی اور دہلی جیسے شہروں سے ان کا بہت گہرا رشتہ رہا ہے۔ ان شہروں کے حوالے سے جب لکھتے ہیں تو شہروں کے تمام چہروں سے روشناس کراتے ہیں۔ مادیت کا چہرہ ہو، صارفیت کا چہرہ ہو یا ادب کا چہرہ ہو ہر چہرہ ان کی تحریروں میں روشن ہو جاتا ہے۔ ایک جگہ دہلی کے حوالے سے لکھتے ہیں:

’’دہلی میں ہر موسم دوسری جگہوں سے مختلف ہوتا ہے۔ ان میں شدتیں زیادہ ہوتی ہیں۔ سردی میں زیادہ سردی۔ گرمی میں زیادہ گرمی، برسات میں زیادہ برسات ۔ یہاں کے موسموں کی طرح یہاں کے تعلقات بھی قبائلی تیور لئے ہوتے ہیں۔ خفا ہوتے ہیں تو مہینوں خفگی کو پالتے پوستے ہیں۔ ہر طرح سے اس کی دیکھ ریکھ کرتے ہیں۔ خوش ہوتے ہیں تو کسی کو بھی لال قلعہ، چاندنی چوک اور قطب کی لاٹ کے عطیات سے نواز دیتے ہیں۔ دہلی کے راستے رات کو دیر تک گھومنے پھرنے کے عادی نہیں۔ ساری سیاسی، ادبی اور تہذیبی بحثیں سورج غروب ہونے کے کچھ دیر بعد تانگوں، سائیکل رکشاؤں یا سرکاری بسوں میں سوار ہو جاتی ہیں۔ ‘‘

ممبئی کے حوالے سے ان کا مشاہدہ یوں ہے:

’’ممبئی کے کئی چہرے ہیں۔ کسی ایک رخ سے اس کی پہچان ممکن نہیں۔ کئی منزلہ عالی شان عمارتوں سے لے کر فٹ پاتھوں پر حمال ٹوکریوں میں سرڈال کر سوتے ہوئے مزدوروں تک پھیلی ہوئی یہ ہزار چہرہ ممبئی آنسو بھی ہے، تبسم بھی ہے۔ سنگھرش بھی ہے، خود کشی بھی ہے۔‘‘

ندا فاضلی نے شاعری بھی محبت کی زبان میں کی اور نثر بھی لکھی تو عشق کی زبان میں اور شاید اسی عشق کی زبان نے ندا فاضلی کے نصیب میں وہ شہرت اور مقبولیت لکھ دی جو بہت کم لوگوں کو ملتی ہے۔

ندا فاضلی کی شعری شخصیت ہو یا نثری دونوں میں ہمیشہ ایک ہی رہے۔  ان کی ذات میں دس بیس آدمی نہیں بلکہ ایک ہی فرد ہے جو نہایت ہی حساس اور دردمند دل رکھتا ہے۔ انہیں کا شعر ہے:

بدلا نہ اپنے آپ کو جو تھا وہی رہے

ملتے رہے سبھی سے مگر اجنبی رہے

شاعری میں جس طرح انہوں نے یہ کہا ہے کہ

روشنی کی بھی حفاظت ہے عبادت کی طرح

بجھتے سورج سے چراغوں کو جلایا جائے

اسی طرح نثر میں بھی انہوں نے بے چہرہ لوگوں کو ایک چہرہ اور نام عطا کرنے کی کوشش کی ہے۔’’دنیا میرے آگے‘‘ میں انہو ں نے اس حوالے سے لکھا بھی ہے اور یہ شعر بھی درج کیا ہے کہ :

تاریخ میں محل بھی ہیں اور حاکم بھی تخت بھی

گمنام جو ہوئے ہیں وہ لشکر تلاش کر

ندافاضلی کی شاعری ہو یا نثر دونوں میں ان کی انفرادیت مسلم ہے۔ ان کے تخیل کی ندرت اور بیان کی جدت ہر سطح کے قاری کو متاثر کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ندا فاضلی سے جس طرح اردووالے عشق کرتے ہیں ہندی والے بھی اتنی ہی محبت کرتے ہیں۔

ندا کا نثری بیانیہ پرقوت بھی ہے اور پرتاثیر بھی۔ انہوں نے خود ہی ایک جگہ لکھا تھا کہ شاعری کی طرح نثر بھی کئی رنگ روپ کی ہوتی ہے۔ آخر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ندا کی نثر کا ایک چہرہ ہے جو اتنا الگ اور منفرد ہے کہ بھیڑ میں بھی اس چہرے کی شناخت کی جا سکتی ہے۔

٭٭٭

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔
Haqqani al qasminida fazliحقانی القاسمیندا فاضلی
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
قاضی مجاہدالاسلام قاسمیؒ کے تعلیمی نظریات – مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
اگلی پوسٹ
ناول” اللہ میاں کا کارخانہ” ایک مطالعہ- ہما خان علیگ

یہ بھی پڑھیں

میں پٹاخے سے ہی مر جاؤں گا بم...

دسمبر 14, 2024

شبلی کا مشن اور یوم شبلی کی معنویت – محمد...

نومبر 24, 2024

تھوک بھی ایک نعمت ہے!! – عبدالودود انصاری

نومبر 19, 2024

اردو میں غیر زبانوں کے الفاظ  – شمس...

نومبر 9, 2024

غربت  و معاشی پسماندگی کا علاج اسلامی نقطہ...

مئی 6, 2024

اقبال ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

نومبر 7, 2023

طائر بامِ فکر و فن : ڈاکٹر دبیر...

نومبر 3, 2023

جدید معاشرے اور طلباء کے لیے ادب (...

ستمبر 28, 2023

موبائل فون ایڈکشن اور بچوں کا مستقبل –...

اگست 30, 2023

نیرنگِ خیال کی جلوہ نمائی شعر و ادب...

اگست 29, 2023

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (117)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,038)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (532)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (204)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (474)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,127)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (126)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (68)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں