بڑی ہی بیقراری سے اے غیرتِ چمن ترا
آ انتظار کرتے ہیں سب اہلِ انجمن ترا
یہ لفظ لفظ گل فشاں سا لہجہء سخن ترا
دوانہ کر گیا مجھے اے میرے یار فن ترا
تری ہر ایک مرضی پر تو سر کئے ہوئے ہوں خم
مگر میں کس طرح سے بن سکوں بتا دے من ترا
کسی بھی خوبصورتی کو دیکھنا نہ چاہوں میں
مری نظر میں بس گیا ہے جب سے گل بدن ترا
جو صحرا صحرا لالہ زاریاں ہیں تیری ذات سے
تو عکسِ حسنِ دل فریب ہے چمن چمن ترا
یہ عزتیں یہ شہرتیں یہ کامیابیاں مری
یقین مان کچھ نہیں فقط ہے حسنِ ظن ترا
یہ حسن ان میں اس قدر کہاں سے یار آیا ہے
ضرور پھولوں نے چرا لیا ہے بانکپن ترا
سراپا رشکِ کہکشاں تجھے کئے ہے جانِ من
یہ جگمگاتا اور جھلملاتا پیرہن ترا
ذکی طارق بارہ بنکوی
ایڈیٹر۔ہفت روزہ "صداۓبسمل”بارہ بنکی
سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی
phone_7007368108
| ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ | 
Home Page

