Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
متفرقات

ابن صفی: سوانحی اشارے اور مزاح نگاری – ڈاکٹر محمد عثمان احمد

by adbimiras فروری 25, 2021
by adbimiras فروری 25, 2021 0 comment

اسرار احمدناروی معروف بہ ابن صفی کی پیدائش اپریل ۱۹۲۸ میں قصبہ نارہ ضلع الہ آباد میں ہوئی۔ ابن صفی کے متعلق مضمون لکھنے والوں اور ان کے خاندان کے لوگوں نے ان کی تاریخِ ولادت ۲۶جولائی ۱۹۲۸ تحریر کی ہے یہاں تک کہ ان کی قبر کے کَتبے پر بھی ۲۶ جولائی ۱۹۲۸ درج ہے۔ لیکن ان کے تحریر کردہ مضمون بعنوان ’’ بقلم خود‘‘ میں ابن صفی نے اپنی تاریخ پیدائش اپریل ۱۹۲۸ درج کی ہے۔ ۱  ؎لہٰذا یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ ابن صفی کی پیدائش اپریل ۱۹۲۸ کو ہوئی لیکن حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتاکہ ماہ اپریل کی کونسی تاریخ رہی ہوگی۔

ابن صفی کے والد کا نام صفی اللہ اور والدہ کا نام نذیرہ بی بی تھا۔ابن صفی کائستھ نـژاد مسلمان تھے ان کے جداعلیٰ راجہ شیشردیال سنگھ مشرف بہ اسلام ہوکر با باعبدالنبی کے نام سے مشہور ہوئے۔ ۲؎  ابن صفی اپنے جداعلی کے اسلام قبول کرنے کے متعلق دوستوں میں فخریہ کہا کرتے تھے بقول پروفیسر مجاور حسین:

تم لوگ اتفاقی مسلمان ہو ہم لوگ اختیاری مسلمان ہیں۔ ہمارے اباواجداد نے سوچ سمجھ کر اسلام قبول کیا۔  ۳؎

ابن صفی نے پرائمری تعلیم قصبہ نارہ سے حاصل کی ،سیکنڈری کی تعلیم کے لیے الٰہ آباد آگئے ۔ انھوں نے ڈی اے وی اسکول الٰہ آباد سے میٹرک پاس کیا۔ ۴؎  انٹرمیڈیٹ کی تعلیم ایونگ کرسچن کالج الٰہ آباد سے حاصل کی۔ ۵؎ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی غرص سے ۱۹۴۷ میں الٰہ آباد یونیورسٹی میں بی۔اے میں داخلہ لے لیالیکن وہ الٰہ آباد یونیورسٹی سے بی ، اے مکمل نہ کر سکے کیونکہ ان دنوں ملک میں حالات ناگفتہ بہ تھے ۔یونیورسٹی میں بھی ایک طالب علم کے ساتھ خنجر زنی کا واقعہ پیش آیا تھا چنانچہ ان کے بزرگوں نے انھیں یونیورسٹی جانے سے روک دیا۔۱۹۵۱ میں ابن صفی نے آگرہ یونیورسٹی سے بی اے مکمل کیا۔ ۶؎

ابن صفی کو بچپن سے مطالعے کا شوق تھا ان کے گھر میں داستان اور ناولوں کی بہت کتابیں موجود تھیں لیکن ابن صفی کو ان کتابوں کو پڑھنے کی اجازت نہ تھی۔ ۷؎  وہ چوری سے کوئی کتاب اٹھا لیتے اور گھر والوں سے کھیل کا بہانہ کرکے چھت پر جاکر، کتاب کے مطالعے میں مشغول ہو جاتے ۔ یہ چوری کب تک چلتی آخر ایک دن پکڑے گئے۔ ۸؎ ابن صفی کو داستان اور ناولوں کا مطالعہ کرنے میں کوئی روک ٹوک نہ رہی چنانچہ ،سات آٹھ سال کی عمر میں طلسم ہوش ربا کی ساتوں جلدیں پڑھ ڈالیں۔ ۹؎ الٰہ آباد کی تعلیم کے دوران ابن صفی نے ایک دوست کے گھر ،رائیڈر ہیگرڈ کی کتابوں (ترجمہ شدہ)کا مطالعہ کیا اب ان کے ذہن میں طلسم ہوش ربا اور رائیڈر ہیگرڈ دونوں نے اس طرح تسلط جما یاکہ آخرکار انھوں نے بھی ــ’’ناکام آرزو‘‘نام کی ایک کہانی لکھ دی ایک کہانی لکھ دی اور ہفت روزہ ’’شاہد‘‘ بمبئی میں چھپنے کے لیے بھیج دیا ۔ جناب عادل رشید اس جریدے کے ایڈیٹر تھے۔ ۱۰ ؎ وقتاً فوقتاً  ہفت روزہ شاہد میں ابن صفی کی کہانیاں شائع ہوتی رہیں ان میں زیادہ تر کہانیاں رومانی ہوتی تھیں۔ میٹرک تک پہنچتے پہنچتے انھوں نے شاعری میں اسرار تخلص کے ساتھ طبع آزمائی کی۔

ابن صفی۱۹۴۸ میں عباس حسینی کے ادارہ’ نکہت ‘سے وابستہ ہو گئے۔ اس ادارے سے نکلنے والے رسالہ’ نکہت‘ کی حصۂ نظم کی ادارت ابن صفی اورحصۂ نثر کی مجاورحسین رضوی عرف ابن سعید نے سنبھالی۔ ۱۱؎ اسی دوران ابن صفی نے طغرل فرقان کے قلمی نام سے طنزیہ ومزاحیہ نثر کا سلسلہ شروع کیا۔ اس قلمی نام سے انھوں نے پیروڈیاں بھی لکھیں۔ ان میں سے ایک آب حیات کی طرز پر لکھی ہوئی پیروڈی ’’آب وفات‘‘ اہمیت کی حامل ہے۔ سنہ ۱۹۵۲ میں ابن صفی نے فریدی اور حمید کے کردار کو لے کر پہلا جاسوسی  ناول ’ دلیر مجرم ‘شائع کرایا۔ اس کی ابتدا ایک مباحثے سے ہوئی جس میں یہ مفروضہ قائم کیا گیا کہ اردو میں صرف جنسی کہانیاں ہی مارکیٹ بناسکتی ہے ابن صفی نے مفروضے کی تردید کے لیے ایک جاسوسی ماہ نامے کی داغ بیل ڈالی اور ماہ ایک جاسوسی ناول مذکورہ ماہ نامے کے لیے لکھتے رہے۔  ۱۲؎

اگست ۱۹۵۲ میں ابن صفی پاکستان ہجرت کر گئے ،ان دنوں وہ فریدی حمید سریز کا آٹھواں ناول’مصنوعی ناک‘ تحریر کر رہے تھے، انھوں نے پاکستان کا سفر پانی کے جہاز سے کیا اور دوران ِ سفرناول’مصنوعی ناک ‘مکمل ہوگیا۔ پاکستان ہجرت کرکے ابن صفی راولپنڈی پہنچے وہاں چند روزہ قیام کے بعد کراچی چلے گئے۔ کراچی میں ان دنوں مہاجروں کی ایک بستی لالو کھیت بہت تیزی سے آباد ہورہی تھی۔ ۱۳؎ ابن صفی نے لالوکھیت میں قیام کیا یہیں ابن صفی نے۱۹۵۳ میں ایک مضمون بعنوان ’لالوکھیت کا خلیفہ‘ تحریر کیا۔اسی سال ابن صفی کی شادی ام سلمٰی نامی خاتون سے ہوئی ۔لالو کھیت کی رہائش کے دوران ابن صفی نے اگست ۱۹۵۵ میں عمران سریز کا آغاز کیا۔عمران سریز کا پہلا ناول ’’خوفناک عمارت‘‘ ہے۔

۱۹۵۸میں ابن صفی لالوکھیت سے کراچی کے علاقہ ناظم آبادمیں منتقل ہو گئے اور تا حیات ناظم آباد والے مکان میں رہائش اختیارکی۔۱۹۶۱ میں ابن صفی کو ’’ شیزوفرینیا‘‘ نامی بیماری ہو گئی۔ جس کی گرفت میں مسلسل تین سال رہے ۔ اس بات کی وضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے کہ جب شیزوفرینیا کے مرض نے ابن صفی پر حملہ کیا اس وقت تک ابن صفی ۸۸ ناول فریدی حمید سریز کے اور ۴۱ ناول عمران سریز کے لکھ چکے تھے۔ تین سال اس بیماری میں مبتلا رہ کر ابن صفی ۱۹۶۳میں حکیم اقبال حسین کے علاج کے دوران اچانک شفایاب ہو گئے۔۱۹۶۳ میں ان کا ناول ’دیڑھ متوالے ‘ شائع ہوا تو ابن صفی نے انتساب حکیم اقبال حسین کے نام کیا۔ ۱۴؎  مرض سے نجات پا کر ان کا قلم پھر رواں ہو گیا اور وہ پہلے کی سی آب و تاب سے ناول لکھنے لگے،تاآنکہ اجل نے اپنا شکنجہ نہ کس لیا۔۲۶ جولائی ۱۹۸۰ کو ابن صفی نے ملک الموت کی ہمراہی میں عدم کی راہ لی۔

ابن صفی کا جب انتقال ہوا اس وقت عمران سریز کا ناول ’’ آخری آدمی‘‘ زیرِ تحریرتھا اور  صرف ڈھائی صفحے ہی لکھ پائے تھے کہ اجل نے آلیا۔یہ ناول ان کی وفات کے تین ماہ بعد شائع ہوا۔ اس ناول کو ابن صفی کی دوسری بیوی فرحت آرا نے مکمل کیا تھا۔جس نے ابن صفی کے ناولوں کا بغور مطالعہ کیا ہوگا ،جو ان کے نثری اسلوب سے بخوبی واقف ہوگا ،وہ ڈھائی صفحے کے بعداس بات کا اندازہ لگا سکتا ہے کہ یہ تحریر ابن صفی کی نہیں ہے۔زیر گفتگو ناول کے تعلق سے دوسری اہم بات یہ ہے کہ، اس ناول اور عمران سریز کا ناول بعنوان ’’  پھر وہی آواز‘‘ کی کہانی میں بہت مماثلت ہے، جبکہ ابن صفی کا یہ نمایاں وصف ہے کہ وہ کبھی کسی ناول کی کہانی کو نہیں دوہرا تے تھے۔ ۱۵؎کیونکہ میرا مقصد ابن صفی کی مزاح نگاری پر گفتگو کرنا ہے اس لیے مختصر سوانحی کوائف پر مبنی ان بنیادی باتوں کو ابن صفی کے ایک مصرعے پر ختم کرتا ہوں  ع

مدتوں ذہن میں گونجوں گا سوالوں کی طرح

ابنِ صفی ایک ایسے ادیب کانام ہے جو مقبولیت کی انتہا پر مستوی ہے۔ اپنی موت کے تقریباً ۳۴ برس بعد بھی شہرت و قبولیت کے بے کنار پر اسی آب و تاب سے موجود ہے یا شاید اس سے بھی زیادہ۔ ابن صفی کا جاسوسی ادب محض پر اسرار، حیرت زا، تحیر افروز اور تجسس و استعجاب پر محیط نہیں بلکہ ان کے جاسوسی ناولوں میں بدن دریدہ زمانے کی نبض مدھم مدھم، ہولے ہولے ایسے دبے پائوں سے چلتی ہے جیسے بیمار کی رات۔ آپ خواہ کتنے ہی تھکے قدموں اور بوجھل ذہن سے تفنن طبع کی خاطر کسی اِکسیر کی آس، میں ان کے جاسوسی ناولوں کا مطالعہ کریں، حیات انسانی کے تاریک پہلوؤں اور زخم خوردہ انسانیت سے تصادم طیٔ ہے۔ فرق بس اتنا ہے کہ ابن صفی مزاح کے زور پر اس کی ہیبت کم کردیتے ہیں۔ لیکن یہ ایک ایسا عنصر ہے کہ سرسری مطالعہ کرنے والے بھی محسوس کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ایک تو انتہائی دلچسپ و دلکش، سلیس و شگفتہ نثری اسلوب اس پر ستم ظریف مزاح نگاری!! —————- یہی تو وہ بات ہے کہ ابن صفی عام لکھنے والوں سے ممتاز ہیں۔ ابن صفی کی مزاح نگاری کے بارے میں کچھ کہا جائے اس سے پہلے ان کے ناولوں سے چند اقتباسات ملاحظہ کیجیے:

’’یہ کیا ہو رہا ہے …..؟‘‘ عمران دہاڑا۔

’’سالا چڑاتا ہے مجھے …..!‘‘

بندر اُچھل کر عمران کی گود میں جا چڑھا۔

’’کیا چڑاتا ہے …..؟‘‘

’’مرچا دکھاتا ہے ….. اور باتھ روم کی طرف اشارہ کرتا ہے!‘‘

’’ہائیں ….!‘‘ عمران نے کہا اور کسی سوچ میں پڑگیا۔ پھر بندر کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرتا ہوا بولا۔ ’’فلسفی بھی معلوم ہوتا ہے…… تو سمجھا اس اشارے کا مطلب……؟‘‘

’’کیسا اشارہ…..؟‘‘

’’یہی مرچ اور باتھ روم والا اشارہ!‘‘

’’میں کیا سمجھوں!‘‘ سلیمان کاٹ کھانے والے لہجے میں بولا۔

’’اس کا مطلب ہے کہ مرچ ہی کی وجہ سے تم لوگوں کو ٹھنڈے پانی کی ضرورت پیش آتی ہے ورنہ تم لوگ بھی کاغذ ہی استعمال کرتے ہوتے ….!‘‘

(شوگر بینک، ص: ۴۲-۴۳)

’’اوہ!‘‘ یک بیک ظفرو چونک کر بولا۔ ’’تم مجھے کہاں لے جارہے ہو؟‘‘

’’رانا پیلیس!‘‘

’’کیوں؟‘‘

’’تمہیں چائے پلا کر دو چار غزلیں سنائوں گا۔ پچھلی رات بھی ایک تازہ غزل ہوئی ہے۔ پیٹ میں درد ہورہا ہے جب تک کوئی سنے گا نہیں، بدہضمی میں مبتلا رہوں گا۔ آج کل سامعین کہاں ملتے ہیں مجبوراً ریوالور کے زور پر مہیا کرتا ہوں، غزل تو الگ رہی تمہیں دوہے بھی سننے پڑیں گے!‘‘ (زہریلی تصویر، ص: ۲۳۵)

’’مگر کتابوں کو سونگھ کر تو ان کے بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ مطالعے کے لیے وقت چاہیے اور میں آج کل عدیم الفرصت ہوں۔‘‘

’’ہمارے ہاں تو کتابوں کو ترازو میں تول کر سال کی بہترین کتابیں منتخب کی جاتی ہیں اور ان پر انعامات دیئے جاتے ہیں۔ عموماً سب سے زیادہ ضخیم کتاب کا مصنف انعام پاتا ہے۔ اگر کوئی اللہ کا بندہ اعتراض کر بیٹھے تو کہہ دیا جاتا ہے۔ اماں اتنی موٹی کتاب لکھ دی ہے، بے چارے نے، کہیں نہ کہیں تو کوئی قابل انعام بات قلم سے نکل ہی گئی ہوگی۔ آپ اس ترقی کے دور میں مطالعہ لیے پھرتے ہیں ….. لاحول ولا قوۃ……‘‘ (بلی چیختی ہے، ص: ۲۲۸)

ابن صفی کی مزاح نگاری کے بارے میں پروفیسر فین تھیسن کہتے ہیں کہ طنز و مزاح ابن صفی کا ایک ایسا کارنامہ ہے جو دنیاے جاسوسی میں کسی اور کے یہاں نہیں ملتا۔ ابن صفی کے یہاں طنزومزاح کارنامہ کیوں کر ہوا؟ اس پر روشنی ڈالتے ہوئے موصوف نے لکھا ہے کہ مزاح اور سسپنس کو یکجا کرنا ہی بڑا کارنامہ ہے۔ کیوں کہ عموماً لوگ مزاح لکھتے ہیں تو اس میں سسپنس نہیں ہوتا یعنی سسپنس اور مزاح کا ایک ساتھ ہونا ہی شاندار کارنامہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بات ابن صفی کی انفرادیت پر دال ہے، خواہ سری ادب کے حوالے سے خواہ طنز و مزاح کے حوالے سے۔ اور ان سب سے بھی بالاتر جو بات ابن صفی کی مزاح نگاری میں ہے؛ بالخصوص جاسوسی ادب کے حوالے سے، کیوں کہ جاسوسی ادب کی تخلیقات میں ابن صفی کی حس مزاح اپنے شباب پر ہوتی ہے، وہ یہ ہے کہ ابن صفی کا فن محض تفریحی نہیں، ان کا مقصد صرف ہنسی ٹھٹھول نہیں۔ ابن صفی کے یہاں سماجی ابتری کے جملہ پہلو، معاشی نابرابری، معاشرتی عدم مساوات، معاصر دانشورانہ اور ادبی رویے وغیرہ سے کماحقہ واقفیت کی پتہ ملتا ہے۔ بات سے بات پیدا کرتے چلے جاتے ہیں اور اچانک ہی کوئی ایسی بات کہہ گذرتے ہیں کہ قاری کو بے ساختہ ہنسی آجاتی ہے، ساتھ ہی فکر کو مہمیز بھی کرتی ہے۔ کہنے کو تو آپ انھیں مقبول ادب کا لکھاری کہہ کر حاشیے پر ڈال دیجیے لیکن ان کی تحریریں آپ کو کچوکے لگاتی رہیں گی کہ محض بازار ڈیمانڈ پر لکھنے والا تمام شعبہ ہاے علم و فن کے رائج الوقت نظریات و تصورات سے اتنی واقفیت کیسے رکھ سکتا ہے کہ نہ صرف علم رکھتا ہے بلکہ ان پر تنقید بھی کرتا ہے:

’’گوڈون کی پولیٹیکل جسٹس پڑھی ہے آپ نے؟‘‘

’’پڑھی ہے …..‘‘ لڑکی برا سا منہ بنا کر بولی …… ’’لیکن گوڈون بھی مخلص نہیں تھا۔ اگر وہ عورت اور مرد کے تعلقات پر کسی قسم کی پابندی کا قائل نہیں تھا تو اس نے شیلی پر دعویٰ کیوں دائر کیا تھا۔ اگر وہ مخلص ہوتا تو شیلی سے اس لیے ناراض نہ ہوجاتا کہ وہ اس کی لڑکی میری گوڈون کو بھگا لے گیا تھا …..‘‘

’’ٹھیک کہتی ہیں آپ…….‘‘ حمید سر ہلا کر بولا۔ …. میں آپ سے متفق ہوں۔‘‘ ’’گوڈون کا یہ کارنامہ ……..‘‘ لڑکی نے کہا …..’’اس وقت کا ہے جب وہ باپ نہیں بنا تھا۔ پولیٹیکل جسٹس جنسی جھلاہٹ کا نتیجہ معلوم ہوتی ہے۔ اس میں خلوص نہیں….. ‘‘ (مونچھ مونڈنے والی، ص:۹۵-۹۶)

مجھے نہیں لگتا کہ اس اقتباس پر مزید کچھ تبصرہ کرنے کی ضرورت ہے البتہ اتنا ضرور کہوں گا کہ ہم ادب سے فکر، خیال، ذہن اور شعور کو مہمیز کرنے یعنی قاری کی ذہنی تربیت کی جو توقع رکھتے ہیں وہ سب کچھ اس اقتباس میں موجود ہے۔ لیکن یہ عناصر فوری طور پر محسوس نہیں کیے جاتے کیوں کہ ان سب کا اظہار مکالموں کے ذریعے بڑی خاموشی کے ساتھ کیا گیا ہے۔ قاری کے ذہن پر سوار ہونے کی کوشش نہیں کی گئی ہے، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ رائج العصر دانشورانہ رویوں اور نظریات کا مضحکہ علت و معلول کی روشنی میں اڑایا گیا ہے، اس لیے ہماری دانشورانہ ادبی تنقید جو تقلید محض کی راہ پر چلتی ہے اور وقت کا ساتھ دینے میں یقین رکھتی ہے، ایسی تحریروں کی نہ تو حوصلہ افزائی کرسکتی ہے اور نہ ہی جرح و تعدیل۔سچ تو یہ ہے کہ ہماری ادبی تنقید ابن صفی کی تحریروں سے مکالمہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔

’’اچھا بوجھیے تو کیا ہے؟—–‘‘ عمران نے ایک ہاتھ اپنی پیشانی پر رسید کر کے دوسرا گال پر رسید کیا۔

’’کیا مطلب؟‘‘

’’اتنی معمولی سی پہیلی نہیں بوجھ سکتیں؟‘‘

’’یہ پہیلی ہے کوئی! …….!‘‘ وہ ہنس کر بولی …….’’ایک ہاتھ پیشانی پر مارا اور دوسرا گال پر۔‘‘

’’سمبولک پوئٹری کی طرح۔‘‘

’’خدا کی پناہ۔ تو لٹریچر میں بھی دخل ہے، جناب کو!‘‘

’’میلارمے کو پڑھ پڑھ کر اس حال کو پہنچا ہوں۔ اردو میں میرا جی سے سرِ جوے بار ملاقات ہوئی تھی۔‘‘

’’میرا جی آج تک میری سمجھ میں نہیں آیا۔‘‘

’’عورتوں کی سمجھ میں نہ آئے تو بہتر ہے ورنہ پھنکنیاں اور دست پناہ سنبھال کر دوڑ پڑیں گی، اس کی قبر کی طرف۔‘‘

(گیت اور خون، ص: ۵۰-۵۱)

’’یار پتہ نہیں کیوں ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے تم سب کسی ایک ہی استاد سے غزل کہلواتے ہو ….. مشاعروں میں سنتا ہوں ….رسالوں میں پڑھتا ہوں …… سبھوں کا ایک ہی رنگ نظر آتا ہے۔ خدا بھلا کرے فیض صاحب کا کہ انھوں نے اپنے بعد پھر کوئی اوریجنل شاعر پیدا ہی نہ ہونے دیا۔ صرف دو تین اس بھیڑ سے الگ معلوم ہوتے ہیں جیسے جمیل الدین عالی اور جعفر طاہر وغیرہ …. آگے رہے اللہ کا نام ……!‘‘

’’اچھا …..!‘‘ شاعر صاحب نے جھلا کر کہا۔ ’’سردار جعفری کے متعلق کیا خیال ہے!‘‘

’’پتھر توڑتے ہیں…….!‘‘  (ڈیڑھ متوالے، ص: ۱۸۷)

ابن صفی نے عورتوں کو بھی مزاح کا موضوع بنایا ہے۔ اس حوالے سے عوام الناس میں مشہور خیالات و تصورات ہی کو عموماً قلم بند کیا ہے لیکن اس ندرت اور برجستگی کے ساتھ کہ واہ کہے بنا نہیں رہا جاتا۔ یہاں یہ اعتراض کیا جاسکتا ہے کہ ابن صفی نے بھی صنف نازک کو پدرسری سماج کے نقطۂ نظر سے دیکھا ہے۔ لیکن یہ اعتراض زیادہ وزن نہیں رکھتا کیوں کہ ابن صفی نے طنز و تضحیک کا نشانہ صرف عورتوں کو نہیں بنایا اور نہ ہی وہ اس تعلق سے کسی تعصب کا شکار ہیں۔ ابن صفی تو خود کو بھی طنز و تضحیک کا تختۂ مشق بناتے رہتے تھے۔ کنفیوشس،فرائڈ، ملارمے، گوڈون، فیض، میرا جی اور سردار جعفری تک کو نہیں چھوڑا اور ان سب کے بارے میں اپنی رائے محفوظ رکھی۔ البتہ خواتین کے حوالے سے ان کا زاویۂ فکر و نظر مردانہ ہے، ظاہر ہے یہ کوئی معیوب بات نہیں۔ چند اقتباسات  پر میں اس گفتگو کو ختم کرتا ہوں۔ اقتباسات ملاحظہ فرمائیں:

’’کنفیوشس نے کہا تھا کہ جب دو عورتیں بیک وقت تمھیں دلچسپ سمجھنے لگیں تو کسی بوڑھی عورت کو تلاش کرو۔ جو ان کے بیان کی تصدیق کرسکے۔‘‘ (الفانسے، ص: ۱۳۶)

’’لیکن تم اپنے باس کو کچھ نہیں بتائو گی …..اچھی لڑکی….!‘‘

’’نہیں بتائوں گی ….مگر…..!‘‘

’’کچھ نہیں …. ایسا کر کے تم اپنے ملک و قوم کے لیے بھی ایک بڑا کارنامہ انجام دو گی …. عورتیں پیٹ کی ہلکی ہوتی ہیں نا …..اس لیے اتنی سی بات کو بھی کارنامہ ہی کہنا پڑتا ہے!‘‘ (ڈیڑھ متوالے، ص: ۲۲۹)

۰۰۰تیسرا سائنٹفک ثبوت یہ ہے کہ مرد ایک اور ایک دو نہیں ہوسکتا مگر عورت ایک اور ایک تین ہوجاتی ہے ….. چار ہوجاتی ہیں …… پانچ ہوجاتی ہیں اور علی ہذالقیاس اس میں تو ایک درجن اور ڈیڑھ درجن ہوجانے والی عورتوں کو انعامات ملتے ہیں۔ خطابات ملتے ہیں۔ اس لیے جناب …. عورت مرد سے برتر ہے۔‘‘ (آہنی دروازہ، ص: ۱۵۰)

برتر وہی ہے جو بے وقوف ہو۔ جتنا بے وقوف اتنا ہی برتر۔ پہلے مرد عورت پر حکومت کرتا تھا …… طاقت سے …… اب بے وقوف یعنی برتر بنا کر حکومت کرتا ہے۔ برتر بنا کر حکومت کرنے میں اسے دہرا فائدہ ہے یعنی عورت پر دہری ذمہ داریاں عائد ہوجاتی ہیں۔ وہ انھیں خود سے برتر بنا کر گھروں کی چار دیواریوں سے نکال لاتا ہے انھیں اپنے دوش بدوش کام کرنے کا موقع دیتا ہے۔ رہ گئے چار دیواریوں والے فرائض، تو عورت انھیں عادتاً انجام دیتی ہے۔ یعنی مرد عورتوں کے دوش بدوش بچوں کو دودھ نہیں پلاتا۔ عورتوں کے دوش بدوش گھر کی صفائی نہیں کرتا۔ بچوں کے کپڑے نہیں دھوتا۔ اس وقت وہ پلنگ پر لیٹ کر ٹانگوں کو سمیٹ کر تاش کھیلنے لگتا ہے۔ سبحان اللہ ….. عورت اسی لیے مرد سے برتر ہے کہ اس نے دہری ذمے داریاں سمیٹ رکھی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مردعوں کے مقابلے میں عورتیں نہ تو گنجی ہوتی ہیں اور نہ توندیں رکھتی ہیں۔‘‘ (آہنی دروازہ، ص: ۱۵۰-۱۵۱)

الغرض ابن صفی کی مزاح نگاری میں روزمرہ کے سلگتے ہوئے مسائل اور ان کے حل بھی پائے جاتے ہیں۔ قوم و ملت کی صفوں میں اتحاد و اتفاق کی تلقین، گردوپیش سے باخبر اور چوکنا رہنے کا سلیقہ، دانشورانہ تنبیہہ اور افکار و نظریات کی معلومات کے علاوہ زندگی کو اپنے طور پر برتنے کا سلیقہ ان کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ اور یہ تمام ترجیحات ان کی تحریروں میں مزاح اور حماقت کے جلو میں جلوہ گر ہوتی ہیں۔ شاید اسی لیے ڈاکٹر خالد جاوید نے ابن صفی کی تحریروں میں حماقت کے دانشوری میں منقلب ہوجانے والی بات کہی ہے۔

 

حوالے:

۱۔ صفی، ابن، ۲۰۱۴، بقلم خود، مشمولہ: میں نے لکھنا کیسے شروع کیا، مرتب: عارف اقبال، فرید بک ڈپو، دہلی، اشاعت اول، ص:۲۳

۲۔اشرف، راشد، ۲۰۱۳، ابن صفی شخصیت اور فن، بزم تخلیقی ادب، کراچی، ص: ۱۷

۳۔اقبال ، عارف، ۲۰۱۳، تشریحی حواشی ’’ابن صفی ایک نظر میں‘‘، مشمولہ: ابن صفی مشن اور ادبی کارنامہ، اردو بک ریویو، دہلی، ص: ۳۰

۴۔ اشرف، ۲۰۱۳، ص: ۴۰

۵۔ صفی، ابن، ۲۰۱۴،ص:۲۵

۶۔ ————-، ص: ۲۶

۷۔——-، ۲۰۱۳، ص: ۷۳۶

۸۔ ————-، ص: ۷۳۷

۹۔ ایضاً

۱۰۔صفی،ابن،۲۰۱۴، ص:۱۶ تا ۷۱

۱۱۔اشرف، ۲۰۱۳، ص: ۴۰

۱۲۔ صفی، ابن،۲۰۱۴، ص: ۱۸

۱۳۔ اشرف، ۲۰۱۳، ص: ۲۱

۱۴۔ ایضاً، ص: ۵۵

۱۵۔ ایضاً، ص: ۳۷

 

 

 Dr. Mohd. Usman Ahmad

R/O mohallaQazizadgan

karal Road chandpur

Dist. Bijnor U.P, 246725

Mob: 9015732249

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

 

ابن صفی
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
مظہرامام کی نظمیں: حقیقت اور رومان کا آمیزہ – ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی
اگلی پوسٹ
والدین کے حقوق اولاد کے فرائض – حنا خان

یہ بھی پڑھیں

میں پٹاخے سے ہی مر جاؤں گا بم...

دسمبر 14, 2024

شبلی کا مشن اور یوم شبلی کی معنویت – محمد...

نومبر 24, 2024

تھوک بھی ایک نعمت ہے!! – عبدالودود انصاری

نومبر 19, 2024

اردو میں غیر زبانوں کے الفاظ  – شمس...

نومبر 9, 2024

غربت  و معاشی پسماندگی کا علاج اسلامی نقطہ...

مئی 6, 2024

اقبال ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

نومبر 7, 2023

طائر بامِ فکر و فن : ڈاکٹر دبیر...

نومبر 3, 2023

جدید معاشرے اور طلباء کے لیے ادب (...

ستمبر 28, 2023

موبائل فون ایڈکشن اور بچوں کا مستقبل –...

اگست 30, 2023

نیرنگِ خیال کی جلوہ نمائی شعر و ادب...

اگست 29, 2023

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (117)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (473)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,127)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (126)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (68)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں