Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      مئی 16, 2023

      کتاب کی بات

      مئی 1, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 27, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      اردو ادب میں تحقیق کا بدلتا منظرنامہ –…

      مئی 28, 2023

      تحقیق و تنقید

      تنقید کی ضرورت کیوں محسوس ہوتی ہے؟ –…

      مئی 26, 2023

      تحقیق و تنقید

      زبان ثقافت اور ادبی پہلو – مہرین جہانگیر

      مئی 1, 2023

      تحقیق و تنقید

      ساختیات پس ساختیات بنام مشرقی شعریات – ڈاکٹرمعید…

      جولائی 15, 2022

      تحقیق و تنقید

      اسلوبیاتِ میر:گوپی چند نارنگ – پروفیسر سرورالہدیٰ

      جون 16, 2022

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      روزے کی طبی وسماجی جہتیں – مفتی محمد…

      اپریل 15, 2023

      اسلامیات

      تقسیم زکوٰۃ :چند گذارشات – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      اپریل 11, 2023

      اسلامیات

      زکوۃ کے ٹکڑے اور ہم – عیان ریحان

      اپریل 11, 2023

      اسلامیات

      اسلامی ادب کی خصوصیات -طفیل احمد مصباحی 

      اپریل 6, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادب کا مستقبل

      تحریک آزادی میں اردو ادب کا کردار :…

      اگست 16, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      خطرہ میں ڈال کر کہتے ہیں کہ خطرہ…

      مئی 13, 2022

      تراجم

      1934کے نیوریمبرگ میں ایک جوان ہوتی ہوئی لڑکی…

      مارچ 28, 2023

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تراجم

      مسئلہ،تُم ہو !/( چارلس بکؤسکی ) – نُودان…

      جولائی 25, 2022

      تعلیم

      چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) اور تعلیم…

      اپریل 5, 2023

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      تعلیم

      تغیر پذیر ہندوستانی سماج اور مسلمانوں کے تعلیمی…

      اگست 15, 2022

      خبر نامہ

      ہندوستان میں فارسی زبان وادب کا مستقبل تابناک…

      مئی 28, 2023

      خبر نامہ

      طلبا کو سرگرم رکھنے کے لیے مقابلے بہت…

      مئی 27, 2023

      خبر نامہ

      ادبی تنظیم گفتگو نے پریاگ راج میں ادب…

      مئی 27, 2023

      خبر نامہ

      ذکی طارق بارہ بنکوی کو ادبی اور صحافتی…

      مئی 22, 2023

      خصوصی مضامین

      سال بیلو Saul Bellow – پروفیسر سرور الہدیٰ

      مئی 13, 2023

      خصوصی مضامین

      اردو کے اداروں کا قومی سطح پر بہ…

      مئی 8, 2023

      خصوصی مضامین

      منارہ علم و ادب شعبہ اردو علی گڑھ…

      مئی 5, 2023

      خصوصی مضامین

      تاریخ ، یادداشت اور تخلیق(کلیم عاجز کی شاعری…

      اپریل 29, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      اپریل فول – اسلم آزاد شمسی 

      مارچ 31, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جہیز ایک لعنت اور ائمہ مساجد کی ذمہ…

      جنوری 14, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بھارت جوڑو یاترا کے ایک سو دن مکمّل:…

      دسمبر 18, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بدگمانی سے بچیں اور یوں نہ کسی کو…

      دسمبر 2, 2022

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      فکر و عمل

      ابوذر غفاری ؓ- الطاف جمیل آفاقی

      جنوری 19, 2022

      متفرقات

      ہندوستان میں فارسی زبان وادب کا مستقبل تابناک…

      مئی 28, 2023

      متفرقات

      طلبا کو سرگرم رکھنے کے لیے مقابلے بہت…

      مئی 27, 2023

      متفرقات

      ادبی تنظیم گفتگو نے پریاگ راج میں ادب…

      مئی 27, 2023

      متفرقات

      ذکی طارق بارہ بنکوی کو ادبی اور صحافتی…

      مئی 22, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
اردو ادب میں نعت گوئی – ڈاکٹر داؤد...
آخر شب کے ہم سفر میں منعکس مشترکہ...
تحقیقی خاکہ نگاری – نثار علی بھٹی
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
غالبؔ کی قصیدہ گوئی: ایک تنقیدی مطالعہ –...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      مئی 16, 2023

      کتاب کی بات

      مئی 1, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 27, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

      کتاب کی بات

      مارچ 25, 2023

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      اردو ادب میں تحقیق کا بدلتا منظرنامہ –…

      مئی 28, 2023

      تحقیق و تنقید

      تنقید کی ضرورت کیوں محسوس ہوتی ہے؟ –…

      مئی 26, 2023

      تحقیق و تنقید

      زبان ثقافت اور ادبی پہلو – مہرین جہانگیر

      مئی 1, 2023

      تحقیق و تنقید

      ساختیات پس ساختیات بنام مشرقی شعریات – ڈاکٹرمعید…

      جولائی 15, 2022

      تحقیق و تنقید

      اسلوبیاتِ میر:گوپی چند نارنگ – پروفیسر سرورالہدیٰ

      جون 16, 2022

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      روزے کی طبی وسماجی جہتیں – مفتی محمد…

      اپریل 15, 2023

      اسلامیات

      تقسیم زکوٰۃ :چند گذارشات – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      اپریل 11, 2023

      اسلامیات

      زکوۃ کے ٹکڑے اور ہم – عیان ریحان

      اپریل 11, 2023

      اسلامیات

      اسلامی ادب کی خصوصیات -طفیل احمد مصباحی 

      اپریل 6, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل All
      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادب کا مستقبل

      نئی صبح – شیبا کوثر 

      جنوری 1, 2023

      ادب کا مستقبل

      غزل – دلشاد دل سکندر پوری

      دسمبر 26, 2022

      ادب کا مستقبل

      تحریک آزادی میں اردو ادب کا کردار :…

      اگست 16, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث اور نوشاد منظر- ڈاکٹر عمیر منظر

      ستمبر 10, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      خطرہ میں ڈال کر کہتے ہیں کہ خطرہ…

      مئی 13, 2022

      تراجم

      1934کے نیوریمبرگ میں ایک جوان ہوتی ہوئی لڑکی…

      مارچ 28, 2023

      تراجم

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      تراجم

       یو م آزادی/ راجندر یادو – مترجم: سید کاشف 

      اگست 15, 2022

      تراجم

      مسئلہ،تُم ہو !/( چارلس بکؤسکی ) – نُودان…

      جولائی 25, 2022

      تعلیم

      چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) اور تعلیم…

      اپریل 5, 2023

      تعلیم

      قومی یوم تعلیم اورمولانا ابوالکلام آزاد (جدید تعلیم…

      نومبر 11, 2022

      تعلیم

      فن لینڈ کا تعلیمی نظام (تعلیمی لحاظ سے…

      اگست 29, 2022

      تعلیم

      تغیر پذیر ہندوستانی سماج اور مسلمانوں کے تعلیمی…

      اگست 15, 2022

      خبر نامہ

      ہندوستان میں فارسی زبان وادب کا مستقبل تابناک…

      مئی 28, 2023

      خبر نامہ

      طلبا کو سرگرم رکھنے کے لیے مقابلے بہت…

      مئی 27, 2023

      خبر نامہ

      ادبی تنظیم گفتگو نے پریاگ راج میں ادب…

      مئی 27, 2023

      خبر نامہ

      ذکی طارق بارہ بنکوی کو ادبی اور صحافتی…

      مئی 22, 2023

      خصوصی مضامین

      سال بیلو Saul Bellow – پروفیسر سرور الہدیٰ

      مئی 13, 2023

      خصوصی مضامین

      اردو کے اداروں کا قومی سطح پر بہ…

      مئی 8, 2023

      خصوصی مضامین

      منارہ علم و ادب شعبہ اردو علی گڑھ…

      مئی 5, 2023

      خصوصی مضامین

      تاریخ ، یادداشت اور تخلیق(کلیم عاجز کی شاعری…

      اپریل 29, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      اپریل فول – اسلم آزاد شمسی 

      مارچ 31, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      جہیز ایک لعنت اور ائمہ مساجد کی ذمہ…

      جنوری 14, 2023

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بھارت جوڑو یاترا کے ایک سو دن مکمّل:…

      دسمبر 18, 2022

      سماجی اور سیاسی مضامین

      بدگمانی سے بچیں اور یوں نہ کسی کو…

      دسمبر 2, 2022

      فکر و عمل

      اور سایہ دار درخت کٹ گیا – منہاج الدین…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

      ابّو جان (شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس بارہ…

      فروری 22, 2022

      فکر و عمل

       مولانا عتیق الرحمن سنبھلی – مفتی محمد ثناء الہدیٰ…

      فروری 15, 2022

      فکر و عمل

      ابوذر غفاری ؓ- الطاف جمیل آفاقی

      جنوری 19, 2022

      متفرقات

      ہندوستان میں فارسی زبان وادب کا مستقبل تابناک…

      مئی 28, 2023

      متفرقات

      طلبا کو سرگرم رکھنے کے لیے مقابلے بہت…

      مئی 27, 2023

      متفرقات

      ادبی تنظیم گفتگو نے پریاگ راج میں ادب…

      مئی 27, 2023

      متفرقات

      ذکی طارق بارہ بنکوی کو ادبی اور صحافتی…

      مئی 22, 2023

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
افسانہ کی تفہیمنصابی مواد

اُردو افسانہ ترقی پسندیت کی تقویت کے ضامن:ترقی پسند تحریک کے حوالے سے – بلال احمد بٹ

by adbimiras اگست 2, 2021
by adbimiras اگست 2, 2021 0 comment

قصہ کہنا ،سننا،لکھنا اور پڑھنا انسان کی سرشت میںداخل ہے۔ہر عمر کے انسان کو کسی نہ کسی شکل میں قصے کہانیوں سے دلچسپی ہوتی ہے۔قصہ کو انسانی زندگی میں بڑی اہمیت حاصل رہی ہے۔انسان کو نشونما میں اس نے نمایاں رول ادا کیا۔انسان کو فرحت و سکون کے لمحات دئیے،اس کی تلخ و ناگوار زندگی کو خوش گوار بنایا۔افسانے کی بنیادی غرض اگر چہ دل بہلانا اور مسرت و اِنبساط کا سامان فراہم کرنا ہے۔بقولِ مجنون گورکھپوری:

ـ’’افسانہ،افسانہ ہے۔اور اس کی غایت جی بہلانا اور تھکان دور کرنا ہے۔ ‘‘   ؎ ۱

( بحوالہ : افسانہ اور اس کی غایت ۔مجنون گورکھپوری،ص :۴)

مگر افسانے کی دیگر خصوصیات بھی کم اہمیت کی حامل نہیں۔انسانی زندگی کے سیاسی ،سماجی،معاشرتی،انفرادی اور اجتماعی پہلو کو سمجھنے کی کوشش اور دنیا سے قریبی تعلق پیدا کر کے زندگی کو سمجھنے اور اس کو بہتر طور سے گزارنے کا ہنر جس طور سے افسانوی ادب میں ملتا ہے کوئی دوسری صنف اس خصوصیت کی متحمل نہیں ہو سکتی۔اخلاقی نقطہ نظر سے ان قصوں کی اہمیت کم نہیں۔ایک فلسفی کا قول ہے۔کہ دنیا نے آج تک جتنے بھی اخلاقی سبق سیکھے ہیں وہ قصے،کہانیوں،حکایت اور تمثیل کے پیرائے میں سیکھتے ہیں۔کیوں کہ براہ راست نصیحت کی باتیں سیکھنے سے انسان قاصر رہتا ہے۔

افسانہ کی تعریف کے حوالے سے مختلف آرائ سامنے آرہی ہیں۔اس لیے اس کی جامع تعریف مشکل ہے۔تا ہم،ہم کہ سکتے ہیں،کہ افسانہ ایک خاص پسِ منظر میں کسی خاص یا عام واقعات یا تصورِ زندگی کے کسی پہلو کو فنکارنہ انداز میں پیش کرنے کا نام ہے۔افسانہ اختصار کا متقاضی ہوتا ہے۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس میں قصہ ،پلاٹ،کردار نگاری،وحدت تاثر اور اسلوب کی چاشنی بھی از حد ضروری ہے۔انِ سب اصول وضوانط کے باوجود افسانے کا فن جامد ساکن نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ اردو افسانے کے لیے نئے بدلتے تصورات کا مرہونِ منتّ ہے۔یہ لازمی نہیں کہ ایک افسانہ نگار انہی قواعد وضوانط کو افسانہ لکھتے وقت پیش ِ نظر رکھے بلکہ وہ خود بھی محسوس کر سکتا ہے۔ان محسوسات کا دارمدار افسانہ نگار کی ذہنی صلاحیتوں پر ہے کہ وہ کسی صورت کی تخلیق پیش کرتا ہے۔ ( یہ بھی پڑھیں منٹو کا تخلیقی جہان – امتیاز سرمد )

اُردو افسانے کے آغاز کے حوالے سے اگر چہ سجاد حیدرؔیلدرم،نیاز فتح ؔپوری،علامہ راشدؔالخیری اور خواجہ حسن ؔنظامی کا ذکر بھی کیا جاتا ہے۔لیکن اردو افسانے کی ابتدائ کا سہرا حقیقتاً منشی پریم چند ہی کے سر بندھتا ہے۔وجہ یہ ہے کہ انہوںنے نہ صرف تواثر سے افسانے لکھے ،بلکہ اس کے ارتقائی سفر میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔یہ انہی کا دم ہے تا کہ اردوافسانہ نئی تخلیق فضا اور ماحول سے آشنا ہوا۔ڈاکٹر انور سید لکھتے ہیں:کہ

’’یہ پریم چند ہی ہیں۔جو اردو افسانے کو داستانی ماحول سے الگ کر کے زندگی کے قریب لائے۔

ان کے ہاں ہندوستانی معاشرہ اپنے حقیقی روپ میں نظر آتا ہے۔ ‘‘ ؎ ۲

بحوالہ: اردو ادب کی تحریکیں۔ڈاکٹرؔ انور سید، ص :۵۰۷)

ہر عہد اپنے ساتھ نئے مسائل اور نئے موضوعات لے کر آتا ہے۔جب جب زمانے نے کروٹ لی ہے موضوعات میںبھی تبدیلی آئی ہے۔۔۔کچھ روایت پرست ادیب نئے موضوعات کو بہ آسانی قبول نہیں کرتے ہیں۔لیکن عام طور پر ادیب ،چونکہ زمانے کا نبض شناس اور عوام کی بہ نسبت کہیں زیادہ حساس اور باریک بین ہوتا ہے۔اس لیے سماج کے دوسرے افراد کے مقابلے میں بہت جلد بدلتے ہوئے حالات کو سمجھ لیتا ہے۔اور نت نئے پیدا ہونے والے مسائل سے موضوعات کا انتخاب کر لیتا ہے۔اردو افسانے میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔۔۔پریم چند نے اپنے عہد کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے یلدرم کی رومانی فضا کو بدلا۔اور دیہات ،کسان،مزدور،نچلے طبقے کے مسائل ،حکومت سے بیزاری ،ظلم و استحصال کے خلاف صدائے احتجاج اور غربت و افلاس سے پیدا ہونے والی ہے۔حسی جیسے موضوعات پر طبع آزمائی کی۔۔۔ اس کے بعد ترقی پسندتحریک کا آغازہوا۔اور ایک بار پھر زمانے کے ساتھ ساتھ مسائل میں تغیر پیدا ہوا۔جس کے نتیجے میں افسانوں کے موضوعات بھی بدل گیے۔

موضوعات کی تبدیلی سے مراد یہ نہیں کہ زمانہ بدلتے ہی آسمان سے کچھ نئے مسائل ٹپک پڑے اور ایک دم نئے موضوعات پر افسانے لکھے جانے لگے۔اور زمانہ بدلنے سے یہ مراد نہیں ،کہ کسی خاص وقت،خاص تاریخ یا خاص سنِ میں اچانک زمانہ بدل گیا۔۔۔یہ ظاہر ہے ہر چیز میں تغیر بتدریج ہی ہوتا ہے۔اور جس وقت تغیر کا یہ عمل جاری رہتا ہے اور جب تک کوئی واضع تبدیلی سامنے نہ آ جائے۔۔نیز کہ اختصار کے ساتھ یہ کہ،مسائل میںجب بھی تبدیلی آتی ہے،افسانہ نگار کا نظریہ بھی بدل جاتا ہے۔اور وہ ایک نئے زاویہ نگاہ سے زمانے کو دیکھنے لگتا ہے۔ان بدلتے ہوئے موضوعات کے سلسلے میں رشید ا مجد کچھ اس طرح لکھتے ہیں:کہ

’’ گزشتہ دس بارہ سالوں میں سماجی،سیاسی اور فکری سطح پر جو تبدیلیاں آئی ہیں۔انہوں نے زندگی کا سارا

ڈانچہ بدل دیا ہے۔ہم نئے نئے مسائل سے دو چار ہوئے ہیں۔ان مسائل کا حل پرانوں میں ہے۔نہ،

ان کے اصول اس سلسلے میں ہماری کوئی مدد کر سکتے ہیں۔مثال ے طور پر مدرس ایک قابلِ احترام شخصیت

ہے۔مدرس پرانے معاشرے میں بھی تھا۔لیکن اس دور میں حالات اور معاشرے کے پیٹرن کی وجہ سے

ا س کی شخصیت کا گناہ آلود ہونا بہت مشکل تھا۔ چنانچہ پرانے ادب میں مدرس قابلِ احترام شخصیت بن

کر وارد ہوتا ہے ۔لیکن نئے معاشرے نے جہاں بہت سی بیماریاں پھیلائی ہیں۔ان میں سب سے بڑا

المیہ یہ ہے کہ ہماری مکتب بھی منافقت کی اس لعنت سے محفوظ نہیںرہ سکے،چناچہ مکتب کی ان لعنتوں

کا سراغ لگانا اور مدرس کی بد دیانتی کو بے نقاب کرنا نیا موضوع ہے۔‘‘ ؎۳

( بحوالہ : افسانے کے نئے موضوعات ۔رشید ا مجد، ص :۷۸۲)

اگر اس موضوع پر کوئی افسانہ نگار افسانہ لکھے اور یہ کہا جائے کہ یہ موضوع بہت پرانا ہے،اس پر بہت سے افسانے لکھے جا چکے ہیں،تو یہ کہنا درست نہ ہو گا کیوں کہ فی زمانہ مدرس کے تئیں رئویہ بدلہ ہے،نقطہ نظر بدلہ ہے،۔۔لہذا یہ موضوع ہر چند کہ پرانا ہے۔مگر نیا ہی کہلانے کا مستحق ہے۔ پریم چند کے یہاں عورت کا جو تصوّر تھا،ترقی پسند تحریک کے دور میں بدل گیا۔۔ پریم چند عورت کو دیوی کے روپ مین پیش کرتے تھے۔اس زمانے کا یہی تقاضہ تھا ۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس دور میں ہر شخص عورت کو دیوی ہی سمجھتا تھا یا اس کا استحصال نہیں ہوتا تھا۔۔ عورت پر مظالم بھی ہوتے تھے ،عورت کو سستی ہونا پڑتا تھا ،بیوہ ہو جانے کے بعد اس کی زندگی جہنم کا نمونہ بن جاتی تھی،اسی غیر انسانی طرزِ عمل کا ختم کرنے کے لیے پریم چند نے عورت کے تقدّس کو ابھارا اور نتیجتاً ان کے ناول اور افسانوں میں عورت دیوی کی شکل میں نمودار ہوئی۔جب کہ ترقی پسند مصنفین نے عورت کا ایک فعال کردار خلق کیا۔۔جب اردو افسانہ نگاری کا آغاز ہواتو شروع میں حقیقت پسندی ،اصلاح پسندی اور رومانیت گو یا تین رجحانوں کو برتا جا رہا تھا ۔اس کے بعد ۱۹۳۶؁ئ میں ترقی پسند تحریک کے آغاز نے ہمارے افسانہ نگاروں کو تخیل کی فضا سے باہر نکال کر بہت سارے سماجی،سیاسی اور نفسیاتی موضوعات کے قریب لا کھڑا کیا ۔لیکن اردو افسانے کی پوری تاریخ اس بات کی گواہ ہے،کہ رومانی اور اصلاحی پہلو کے ساتھ ساتھ اردو افسانے کے ارتقائ میں فکری اعتبار سے بعض بڑے رجحانات نے بھی اپنا رول ادا کیا۔

ترقی پسند تحریک کا آغاز آزادی سے تقریباً ایک دہائی پہلے ۱۹۳۶؁ئ میں شروع ہوئی۔لیکن اس تحریک کے اثرات آزاد کے بعد بھی دکھائی دیتے ہیں۔اس لیے کہ آزادی کے بعد سے پہلے کے مسائلکو یکسر ختم نہیںکر دیتا۔ترقی پسند تحریک سے متاثر وہ افسانہ نگار کو آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد بھی اردو افسانے کی آبیاریکرتے رہے۔ان میں حیات اللہ انصاری،سعادت حسن منٹو،کرشن چندر،راجندر سنگھ بیدی،عصمت چغتائی،اوپندر ناتھ اشک،اختر اورینوی،اخترانصاری،احمدندیم قاسمی،خواجہ احمد عباس،دیوندر ستیارتھی،بلونت سنگھ،ہاجرہ مسرور،اور خدیجہ مستور کے نام اہمیت کے حامل ہیں۔ان ترقی پسند افسانہ نگاروںنے اپنے افسانوں میں جہاں ایک طرف کارل مارکس کے نظریات پر مبنی ترقی پسند تصّورات کی آبیاری کی وہیں دوسری طرف اردو افسانے کے ذخیرے میں بھی قابلِ قدر اضافہ کیا۔حالاں کہ کارل مارکس کے نظریات کا تعلق براہ راست ادب سے نہیں تھا۔لیکن ترقی پسند ادب نے فرد سے ہٹ کر جماعت سے اپنا رشتہ استوار کیا۔اور شعوری طور پر کسان اور مزدور کی محرومیوں کی ترجمانی کی اور اپنے مقصد اور نظریات کی بنیاد کارل مارکسکے جدلیاتی مادیت کے اصولوں پر رکھی۔اس طرح ترقی پسند تحریک کے دوران ایک عام انسان ادو افسانے کا کردار بنا اور اس کے مسائل کی ترجمانی بڑی چابک دستی کے ساتھ کی گئی۔ (یہ بھی پڑھیں نیا اردو افسانہ:علامت سے حقیقت تک (حصہ 2)- ڈاکٹر محمد غالب نشتر )

٭۔ اردو افسانہ میں ترقی پسند تحریک کے مقاصد:۔

٭ترقی پسند تحریک نے اپنے منشور کے ذریعے جن مقاصد کا بیان کیا وہ کچھ یوں ہیں۔کہ اس تحریک کا مقصد۔

۱۔آرٹ اور ادب کو رجعت پرستوں کے چنگل سے نجات دلانا اور فنوں لطیفہ کو عوام کے قریب لانا ہے۔

۲۔ادب میں بھوک،افلاس،غربت،سماجی پستی اور سیاسی غلامی سے بحث کرنا۔

۳۔واقعیت اور حقیقت نگاری پر زور دینا۔بے مقصد روحانیت اور بے روح تصّوف پرستی سے پرہیز کرنا۔

۴۔ایسی ادب تنقید کو رواج دینا جو ترقی پسند اور سائیٹیفک رجحانات کو فروغ دے۔

۵۔ماضی کو اقدار اور روایات کو ازسر نو جائزہ لے کر صرف ان اقدار اور روایتوں کو اپنانا جو صحت مند ہوں اور زندگی کی تعمیر میں کام آسکتی ہوں۔

۶۔بیمار فرسودہ روایات جو سماج و ادب کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ان کو ترک کرنا وغیرہ۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ اس تحریک نے جن مقاصد اور موضوعات کا تعین کیا تھا۔ان کے حصول میں یہ لوگ ادبی سطح پر کس حد تک کامیاب ہوئے۔اور حصول مقاصد کی کوشش میںفن کے تقاضے کہاں تک ملحوظ رکھے۔اس نقطہ نظر سے جب ہم جائزہ لیتے ہیں۔تو احساس ہوتا ہے کہ اس تحریک نے جو بلند بانگ دعوے کیے تھے،ان کے مقابلے میں ان لوگوں نے جو ادبی سرمایہ پیش کیا۔وہ مایوس کن ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس تحریک میں دو قسم کے لوگ شامل تھے۔ایک وہ لوگ جو تحریک کے آغاز سے پہلے بھی اچھے فنکار تھے اور اس کے خاتمے کے بعد بھی فنکار رہے۔۔۔

لیکن ،اس میں بھی کوئی شک نہیں ۔کہ ترقی پسند تحریک نے اردو کو بہت کچھ دیا۔شاعری،افسانے،ناول،ڈرامے اور تنقید پر بڑے اثرات مرتب ہوئے۔

٭ ۔  ترقی پسند افسانہ اور افسانہ نگار:۔

پریم چند:۔ترقی پسند افسانے کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر انور سید لکھتے ہیں۔کہ ترقی پسند افسانے کی روایت کا رشتہ براہ راست پریم چند کی حقیقت نگاری سے وابستہ ہے۔پریم چند گو کہ اردو کے پہلے افسانہ نگار نہیں ہیں۔لیکن افسانہ نگاری میں اس اعتبار سے ان کو ایک بلند مقام اور مرتبہ حاصل ہے۔کہ انہوں نے اردو افسانے کو داستانوی ماحول سے نکال کر اس کا رشتہ زندگی سے قائم کیا۔پریم چند کے افسانوں میں ہندوستانی معاشرہ اپنے حقیقی روپ میں نظر آتا ہے۔ہندوستانی معاشرے کی حقیقی تصویر پیش کر نے کے ساتھ ساتھ پریم چند نے انسانی عظمت اور محنت کو بھی بلند مقام عطا کرنے کی سعی کی۔ان کے مشہور افسانوں میں سوا سیر گیہوں،کفن،زیور کا ڈبہ،وغیرہ شامل ہیں۔

کرشن چندر کی ابتدائی شہرت اور مقبولیت کا سبب ان کا رومانی طرزِ نگارش ہے۔وہ طبعاً رومانی فنکار تھے۔لیکن ان کا کمال یہ ہے کہ وہ زیادہ دیر تک اس رومانی فضائ میں کھوئے نہیں رہے۔اور جلد ہی اس فضا سے نکل کر حقائق کی دنیا کی طرف گامزن ہو گئے۔چنانچہ ــــ’’طلسمِ خیال‘‘کے بعد ان کے افسانوں کا دوسرا مجموعہ ’’نظارے‘‘کے نام سے شائع ہوا۔تو اس مجموعے کے افسانوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے زاویہ نظر میں بڑی سرعت کے ساتھ تبدیلی آرہی تھی۔اور’’ان داتا‘‘میں تو کرشن چندر رومان پرست کے بجائے تلخ حقیقت نگار اور انقلاب پسند کی حیثیت سے جلوہ گر ہیں۔۔۔ (یہ بھی پڑھیں مرزا حامد بیگ کے افسانوں میں روایت کی بازیافت – ڈاکٹر شہناز رحمن )

اس کے بعد بہت سارے افسانہ نگاروں نے اپنے فن کا اظہار بڑے دلچسپ انداز میں کیا ہیں۔جس کی وجہ سے اردو افسانہ نگاری میں ایک نئی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔اور معاملہ بندی اور عبارت آرائی کو ترک کرنا پڑا۔جنہوں نے اس صنف میں بڑھ چڑھ کر کام کیا ہے۔ان کا نام کچھ یوں ہیں:۔سعادت حسن ؔمنٹو،عصمت چغتائیؔ،راجندر سنگھ بیدیؔ،احمد علیؔ،رشید جہاںؔ،اختر حسین رائے پوریؔ، خواجہ احمدعباسؔ،احمد ندیم قاسمیؔ،عزیز احمدؔ،حیات اللہ انصاریؔ۔بلونت ؔسنگھ وغیرہ کا نام قابلِ فخر ہیں۔

ان تمام افسانہ نگاروں نے عمدہ افسانے تخلیق کیے۔اردو افسانے کی ترقی میں ترقی پسندتحریک کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔اس تحریک کے زیر اثر اردو افسانہ ترقی کی نئی منزلوں تک پہنچا۔اس طرح دیکھا جائے تو اس تحریک کا دور اردو افسانے کا عہدِ زرین تھا۔

 

 

Bilal Ahmad Bhat

Research Scholar

Mobile no:-7006412793

Email Adress:- bhatbilala@gmail.com

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

بلال احمد بٹترقی پسند افسانےترقی پسند تحریک
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
اگلی پوسٹ
مفتی محمد ثناء الہدیٰ

یہ بھی پڑھیں

زاہدہ حنا :اُردو افسانہ کی معتبر آواز:مختصر جائزہ...

مئی 23, 2023

منٹو کے افسانوں میں خاندان کی مذہبی اور...

مارچ 22, 2023

ظفر اوگانوی بیچ کا ورق کے تناظر میں:پر...

مارچ 15, 2023

افسانہ ’راکھ سے لکھی گئی کتاب‘ :تفہیم کے...

فروری 21, 2023

عصمت چغتائی کے افسانوی فن میں معاشرتی تلخیاں...

جنوری 27, 2023

کرگلی داستان ’’آپی ژھو‘‘ کا تجزیاتی مطالعہ –...

جنوری 22, 2023

عالمی گاؤں کا افسانوی مزاج (عالمی دستک  ۲۰۲۲ء...

جنوری 13, 2023

راکھ سے لکھی گئی کتاب – سبط حسن...

دسمبر 19, 2022

منٹو ،فسادات اور حیوانیت – وسیم عقیل شاہ

دسمبر 13, 2022

معاصر اردو افسانے میں عصری مسائل (عالمی ادبستان(مئو)...

ستمبر 15, 2022

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (176)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (100)
  • تخلیقی ادب (541)
    • افسانچہ (28)
    • افسانہ (176)
    • انشائیہ (16)
    • خاکہ (33)
    • رباعی (1)
    • غزل (131)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (24)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (119)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (939)
    • ڈرامہ (12)
    • شاعری (470)
      • تجزیے (11)
      • شاعری کے مختلف رنگ (202)
      • غزل شناسی (168)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (8)
      • نظم فہمی (78)
    • صحافت (42)
    • طب (12)
    • فکشن (378)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (205)
      • فکشن تنقید (12)
      • فکشن کے رنگ (23)
      • ناول شناسی (135)
    • قصیدہ کی تفہیم (14)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (34)
  • کتاب کی بات (406)
  • گوشہ خواتین و اطفال (92)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (1,741)
    • ادب کا مستقبل (109)
    • ادبی میراث کے بارے میں (8)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (23)
    • تراجم (27)
    • تعلیم (27)
    • خبر نامہ (675)
    • خصوصی مضامین (81)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (202)
    • فکر و عمل (112)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (260)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں