Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
کتاب کی بات

by adbimiras اکتوبر 1, 2020
by adbimiras اکتوبر 1, 2020 1 comment

 

پروفیسر کوثر مظہری کی کتاب ’’بازدید اور تبصرے‘‘ پر ایک قاری کا نوٹ

ڈاکٹر کوثر مظہری شاعر بھی ہیں اور نقاد بھی، مگر ان کی اصل شناخت بحیثیت ناقد کی ہے۔ان کی متعدد کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ ان کتابوں سے کوثر مظہری کے تنقیدی شعور کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔تنقید کے علاوہ ان کا شعری مجموعہ’’ ماضی کا آئندہ‘‘ اور ان کا مشہور ناول’’آنکھ جو سوچتی ہے‘‘بھی شائع ہوچکے ہیں۔ان دونوں کتابوں کے مطالعے سے احساس ہوتا ہے کہ کوثر مظہری ناقدانہ ذہن بھی رکھتے ہیں اور تخلیقی وفور بھی۔

کوثر مظہری کی تازہ کتاب’’بازدید اور تبصرے‘‘ان تبصروں اور بازدید پر مشتمل ہے جو ہندستان اور بیرون ممالک کے اہم رسالوں میں شائع ہوتی رہی ہیں۔ان بازدید اور تبصروں سے کوثر مظہری کے تنقیدی شعور کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔مذکورہ کتاب میں چودہ مضامین بطور بازدید اور ۴۵ تبصرے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایک تفصیلی مقدمہ بھی اس کتاب کا حصہ ہے۔اس کتاب میں شامل چودہ بازدیدوں میں سے بارہ(۱۲) کتابوں کی اور دو مضامین کی بازدید ہے۔

تبصرہ نگاری ایک فن ہے۔عام طور پر کسی نئی تخلیق پر ایک مبصر غیر جانب داری اور تنقید کے بنیادی اصولوں کا خیال رکھتے ہوئے اظہار خیال کرتاہے ۔جس کا مقصد قاری کو نئی تصنیف سے متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ اس کتاب کی خوبیوں اور خامیوں کو اجاگر کرنا بھی ہوتا ہے تاکہ قاری اس کتاب کی ضرورت اور اہمیت سے واقف ہوسکے۔مگر ایک مبصر کے لیے ضروری ہے کہ وہ تنقید کے بنیادی اصولوں سے واقف ہو۔ ناقد اور مبصر میں کیا رشتہ ہے اس سلسلے میں مختلف خیالات ملتے ہیں ۔کوثر مظہری لکھتے ہیں:

’’۔۔۔تبصرے اورتنقید کے لیے مساوی طور پر اہمیت کا حامل ہوسکتا ہے وہ ہے طریقۂ استدلال۔یعنی یہ کہ جس طرح کسی کتاب کی تحسین یا تنقیص دونوں صورتوں میں طریقۂ استدلال کی اہمیت ہوتی ہے،اسی طرح کسی بھی موضوع پر تنقیدی اظہار رائے کے لیے طریقۂ استدلال کی اہمیت ہوتی ہے۔‘‘

(ص ۱۶)

مذکورہ بالا اقتباس کی روشنی میں ناقد اور مبصر کے باہمی رشتے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔کوثر مظہری کے مطابق تبصرے میں بھی دلیل کے بغیر کوئی بات نہیں کہنی چاہیے۔دراصل کوثر مظہری کا اشارہ ان مبصروں کی طرف ہے جو تبصرہ نگاری کو اشتہار بازی یا سستی شہرت کا وسیلہ سمجھتے ہیں۔حقیقت تو یہ ہے کہ آج جو تبصرے لکھے جارہے ہیں ان میں کئی تبصرے ایسے ہوتے ہیں جنہیں پڑھ کر قاری کو کوفت سی محسوس ہوتی ہے۔کوثر مظہری نے صحیح کہا ہے کہ تبصرہ نگاری دراصل تنقید کا پہلا زینہ ہے۔ایک اچھا مبصر وہ ہوتا ہے جس کا تنقیدی شعور بیدار ہو اور کسی متن پر اظہار خیال کرتے ہوئے اس کا انداز غیر جانب دار انہ ہو۔کیوں کہ جانب داری تبصرہ اور تنقید دونوں کے لیے مضر ہوتی ہے۔

کوثر مظہری نے اپنی کتاب’بازدید اور تبصرے‘‘ میں فن تبصرہ نگاری کے بنیادی اصول اور ضروری اجزا پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔ان کا خیال ہے کہ مبصر کو تبصرے کے لیے کتاب کا انتخاب کرتے وقت محتاط رہنا چاہیے اور ایسے موضوع یا صنف کا انتخاب کرنا چاہیے جس سے مبصر کی ذہنی وابستگی ہو۔وہ لکھتے ہیں:

’’مبصر کو چاہیے کہ اپنی اہلیت اور کتاب کے نفس مضمون میں کسی طرح کی مماثلت اور ہم آہنگی ضرور دیکھ لے۔‘‘                   (ص۔۱۶)

ایک اور جگہ لکھتے ہیں:

’’۔۔۔تبصرہ نگار اسی ادب پارے پر تبصرہ نگاری کرے جس کے بارے میں پہلے سے اس کا concept درست ہو۔پھر یہ کہ اس موضوع سے متعلق دوسری تصانیف تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش بھی کرسکتا ہو تاکہ پیش نظر تصنیف پر تبصرہ کرتے ہوئے مناسب داد دے سکے۔‘‘  (ص۔۱۵)

کوثر مظہری کا خیال بالکل صحیح ہے،اگر مبصر کسی شعری مجموعہ پر تبصرہ کررہا ہو اور وہ شاعری کی بنیادی اصطلاحوں یعنی صنائع وبدائع کے رموز سے واقف نہیں توایسا تبصرہ محض تعارف بن کر رہ جاتا ہے۔ایسی تحریروں سے نہ کتاب کی عظمت میں اضافہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی مصنف کا بھلا۔بلکہ ایسی تحریریں قاری کے ذہن سے بہت جلد محو ہوجاتی ہیںاور مبصر کی جو رسوائی ہوتی ہے وہ الگ ۔ ایک اچھے تبصرے کے لیے ضروری ہے کہ مبصر اپنی دلچسپی کا خیال رکھتے ہوئے کتاب کاانتخاب کرے اور تبصرہ کرتے ہوئے تنقید کی طرح سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔

تبصرہ کرتے وقت ایک مبصر کو کن کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے، اس سلسلے میں مختلف آرا پیش کی گئی ہیں۔ظ ۔انصاری نے اپنی مشہور کتاب’کتاب شناسی‘ میں تبصرہ کے لیے ضروری اجزا کا ذکر تفصیل سے کیا ہے۔ظ۔انصاری کا خیال ہے کہ تنقید لکھتے وقت ناقد کے ذہن میں یہ خیال رہتا ہے کہ اس کتاب کو دوسروں نے بھی پڑھ رکھا ہوگا، لہذا وہ موضوع،متن اور اسٹائل وغیرہ جیسی تفصیلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے تنقید لکھتا ہے، جب کہ مبصر کتاب کی خوبیوں اور خامیوں میں ترمیم و تکمیل کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ مگر کوثر مظہری کا خیال ظ۔ انصاری سے ذرا مختلف ہے،ان کے مطابق ایک مبصر کو بھی تبصرہ کرتے ہوئے متن،اسٹائل اور دوسری تفصیلات پر روشنی ڈالنی چاہیے۔ڈاکٹر کوثر مظہری کا خیال ہے کہ تبصرے میں تجزیاتی مطالعے سے پرہیز کیا جانا چاہیے،مگر انہوں نے اس ضمن میں کسی طرح کی تفصیل نہیں بتائی ہے کہ تبصرے میں تفصیل سے اجتناب کرنے کی کیا وجہ ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ قاضی عبد الودود،کلیم الدین احمد اور رشید حسن خان وغیرہ کے کئی تبصروں کی نوعیت خالص تنقیدی اور تجزیاتی ہے۔خود کوثر مظہری کی مذکورہ کتاب میں ایسے تبصرے مل جاتے ہیں جن میں تجزیاتی انداز اختیار کیا گیا ہے۔ہاں یہ حقیقت ہے کہ ایسے تفصیلی اور تجزیاتی تبصروں کی تعداد کم ہے۔

کوثر مظہری نے اپنی کتاب ’’بازدید اور تبصرے‘‘ میں ظ۔انصاری،کلیم الدین احمد اور شمس الرحمن فاروقی کی تبصرے پر لکھی گئی کتابوں کا اجمالی جائزہ بھی لیا ہے۔انہوں نے اپنی مذکورہ کتاب کے مقدمے میں مذکورہ بالا کتابوں پر کئی اہم سوال قائم کئے ہیں۔شمس الرحمن فاروقی نے اپنی کتاب’’فارقی کے تبصرے‘‘  میں ایک جگہ لکھا ہے  :

’’تبصرہ نگار کا مخاطب بہت فوری اور سامنے کا قاری ہوتا ہے۔تبصرہ اس لیے نہیں لکھا جاتا کہ اسے دس سال کے بعد کا قاری پڑھے گا۔‘‘

شمس الرحمن فاروقی کے اس اقتباس کا تجزیہ کرتے ہوئے کوثر مظہری شمس الرحمن فاروقی کے خیال سے اختلاف کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ تبصروں کی اہمیت صرف فوری طور یا سامنے کا مخاطب نہیں ہوتا بلکہ اگر مبصر نے تبصرہ کرتے ہوئے تنقیدی اصولوں کا خیال رکھا ہے تو اس تبصرے کی اہمیت دیر تک باقی رہتی ہے۔کوثر مظہری مزید لکھتے ہیں کہ اگر فاروقی صاحب کی بات کو تسلیم کرلیا جائے تو آخر آج ہم ظ۔ انصاری، کلیم الدین احمد،رشید حسن خاں اور خود شمس الرحمن کے تبصرے کیوں پڑھتے ہیں؟شمس الرحمن فاروقی نے جو باتیں کہی ہیں ان سے اتفاق اس حد تک کرسکتے ہیں کہ مبصر جب کسی کتاب پر اظہار خیال کرتا ہے تو اس کے پیش نظر سامنے کا قاری ہی ہوتا ہے یہ الگ بات ہے کہ مبصر اپنی تنقیدی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس تحریر کو نئی زندگی دے دیتا ہے۔

ڈاکٹر کوثر مظہری نے تبصرہ نگاری کے لیے جن ضروری نکات کی طرف اشارہ کیا ہے وہ ان کی بازدید اور تبصروں میں موجود ہے۔انہوں نے جن کتابوں یا مضمون کی بازدید لکھی ہے ان میں فراق گورکھپوری کے خطوط کا مجموعہ’من آنم‘سجاد ظہیرکی کتاب’روشنائی‘کلیم الدین احمدکی کتاب’اردو تنقید پر ایک نظر‘ محمد حسن کا مضمون’سچی جدیدیت،نئی ترقی پسندی‘گیان چند جین کی کتاب’ایک بھاشا،دو لکھاوٹ،دو ادب‘ گوپی چند نارنگ کی کتاب’اردو غزل اور ہندستانی ذہن و تہذیب‘ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

گیان چند جین اردو کے اہم محقق اور ناقد تھے۔انہوں نے کئی اہم کتابیں لکھی ہیں مگر آخری وقت میں ایک متنازعہ کتاب لکھ کر اپنی شخصیت کو مشکوک بنادیا۔ان کی متنازعہ کتاب’ایک بھاشا،دو لکھاوٹ،دو ادب‘ جب منظر عام پر آئی تو اردو والوں کے ساتھ دوسرے ادیب اور دانشوروں نے بھی اس کتاب اور گیان چند جین کے منشا پر سوال اٹھائے۔اس کتاب کے رد عمل میںکئی مضامین منظر پر آئے۔کوثر مظہری نے بھی اس کتاب کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔انہوں نے اس کتاب کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے اس کتاب کو تاریخی المیہ کی نشانی بتایا ہے۔دراصل گیان چند جین نے اردو زبان اور اردو بولنے والوں پر متعدد الزامات عائد کیے ہیں۔گیاں چند جین نے اپنی کتاب میں لکھا ہے:

’’میں اپنے اردو والے مسلمان دوستوں کی تحریریں دیکھتا ہوں توحیرت ہوتی ہے۔ ان میں اب بھی وہی علاحدگی پسندی دکھائی دیتی ہے جو پہلے تھی۔ابنائے وطن کے بارے میں ان کے جذبات وہی ہیں جو ہندستان کے باہر والوں کے ہیں۔‘‘            (ص:۳۳)

گیان چند جین کے اسی اقتباس سے ان کی ذہنیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔انہوں نے مسلمانوں کی وطن پرستی کوہی مشکوک بتایا۔مسلمانوں نے اپنے ملک کو آزاد کرانے اور اس کی ترقی میں جو اہم خدمت انجام دیا ہے اس کے ثابت کرنے کے لیے کسی کی سرٹیفکٹ کی ضرورت نہیں ہے۔گیان چند جین اپنی عمر کے آخری حصے میں مسلمانوں پر جو الزام لگایا ہے وہ مناسب نہیں۔کوثر مظہری درج بالا اقتباس کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

’’علاحدگی پسندی کی بو جس شدت کے ساتھ آپ (گیان چند جین)کی اس کتاب سے آتی ہے ایسی کوئی مثال کم سے کم ہندوستان کے کسی مسلمان اردو والے کی تحریر سے نہیں آتی۔جہاں تک ابنائے وطن کے بارے میں ان کے جذبات کی بات ہے ،ان سے آپ(گیان چند جین)کے علاوہ کم از کم ۷۰ فیصد ’ابنائے وطن‘ واقف ہیں۔‘‘

کوثر مظہری نے اپنی بات کی تائید میں بہت سی مثالیں پیش کی ہیں جن کی روشنی میں اگر گیان چند جین کے مذکورہ بالا اقتباس کو سمجھا جائے تو ہمیں اندازہ ہوجائے گا کہ گیان چند جین نے نہ صرف حقیقت سے چشم پوشی کی بلکہ اردو اور مسلمانوں کوجان بوجھ کر بدنام کرنے کی بھی کوشش کی،ورنہ اپنے وقت کا اتنا بڑا عالم ایسی غلطیاں کیسے کرسکتا ہے؟تارا چند، گوری شنکر،پریم چند،پی سی رائے،کرشن چندرسے لے کر گوپی چند نارنگ تک کئی غیر مسلم اردو مصنفین ہیں جن کی تحریروں سے گیان چند جین کے نظریے کی تردید ہوتی ہے۔کوثر مظہری نے گیان چند جین کی کتاب کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے اس شک کا اظہار کیا ہے کہ ممکن ہے ’ایک بھاشا،دو لکھاوٹ،دو ادب‘کو منظر عام پر لانے کے پیچھے کئی اذہان ہوں۔انہوں نے اپنے اس مضمون کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے کہ اردو زبان و ادب نے ہمیشہ مشترکہ تہذیب کی نمائندگی کی ہے اور جہاں تک مسلمانوں کی بات ہے تو جو باتیں جین صاحب نے کہی ہیں وہ اسلامی تعلیمات سے کوسوں دور ہیں۔کوثر مظہری نے نظیر اکبر آبادی اور علامہ اقبال کے کلام کو بطور خاص پیش کیا ہے کہ کس طرح اردو کے مسلم شعرا نے غیر مسلموں کے مذہبی امور اور رسم و رواج کو اپنے کلام میں پیش کیا ہے۔کوثر مظہری اردو اور مسلمانوں پر گیان چند جین کے ذریعے لگائے گئے الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کہیں کہیں جذباتی ہوجاتے ہیں مگر اعتدال کا دامن نہیں چھوڑتے۔وہ اپنی ہر بات کو ثابت کرنے کے لیے مثالیں پیش کرتے ہوئے دلیلیں اور ثبوت پیش کرتے ہیں۔

کوثر مظہری نے سہیل عظیم آبادی کے ناول’’ بے جڑ کے پودے‘‘ کی بازدید بھی لکھی ہے۔سہیل عظیم آبادی کو کسی قسم کے تعارف کی ضرورت نہیں۔ایک فکشن نگار کی حیثیت سے سہیل عظیم آبادی نے بڑی خدمات انجام دی ہیں۔ان کے مشہور ناول ’ ’بے جڑ کے پودے‘‘ کا جائزہ لیتے ہوئے کوثر مظہری نے اپنے مضمون کو تین اہم حصوں یعنی ’موضوع‘،’کردار نگاری‘ اور ’زبان اور اسلوب‘ میں تقسیم کیا ہے۔ ناول’ ’بے جڑ کے پودے‘‘ کا موضوع سماج میں پھیلے ناجائز رشتوں کے نتیجے میںپیدا ہونے والے بچے ہیں جن سے نجات حاصل کرنے کے لیے انہیں پھینک دیا جاتا ہے ۔کوثر مظہری ناول کے موضوع کے متعلق لکھتے ہیں:

’’اس ناول کا موضوع بالکل اچھوتا تو نہیں لیکن کم یاب ضرور ہے۔’’مشن کمپاونڈ‘‘ جو عیسائی مذہب کی ترویج و اشاعت کا مرکز ہے اسی میں دو بچے ارنسٹ اور نورا ہیں جن کے والدین کا کچھ اتا پتہ نہیں۔یہ مشن کمپاونڈ ایک بیج کا باہری خول ہے۔دراصل ان دو بچوں کے ارد گرد کہانی چلتی ہے۔اس کتاب کا نام استعارتی و علامتی ہے۔حالانکہ ان کی گمشدہ جڑ کا انکشاف آخر میں خود مسٹر سنہا بستر علالت پر کردیتے ہیں جو ان دونوں کے والد ہیں۔‘‘

(ص ۔۱۰۰)

ناول کے کردار کے پیش نظر سب سے بڑا مسئلہ اپنی پہچان اور شناخت کا ہے۔ظاہر ہے وہ بچے جنہیں اپنے والدین کا کچھ علم نہ ہو ان کو سماج میں کن مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے اس سے ہر کوئی واقف ہے۔ایسے بچے اپنی شناخت قائم کرنے اور سماج میں اپنی کھوئی ہوئی عزت پانے میں سرگرداں رہتے ہیں۔کوثر مظہری ناول’’ بے جڑ کے پودے‘‘ کے کرداروں کا جائزہ لیتے ہوئے تین کرداروں کو خاص اہمیت دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’مسٹر سنہا‘،’مس گرین‘اور’ آرنسٹ‘ یہ ناول کے وہ تین کردار ہیں جن پر سہیل عظیم آبادی نے خاص توجہ دی ہے۔بقول کوثر مظہری ان تینوں کرداروں میں کسی ایک کردار کو مرکزی کردار کہنا بہت مشکل ہے۔

کسی ناول کی کامیابی کا انحصارموضوع اور مواد کے ساتھ ساتھ اس کے اسلوب اور زبان پر بھی ہوتا ہے۔ناول ’بے جڑ کے پودے‘‘ کے زبان و اسلوب کے متعلق رقمطراز ہیں:

’’سہیل عظیم آبادی کی تخلیقی زبان عام فہم ہوتی ہے۔ وہ مفرس اور معرب زبان سے تقریباََ احتراز کرتے ہیں۔ناول میں زبان کی ناہمواری کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ اس ناول میں سہیل صاحب نے زبان کے احتیاط سے کام تو لیا ہے لیکن اگر غور کیا جائے تو مس گرین کی زبان کے علاوہ دوسرے تمام کرداروں کی زبان کم و بیش ایک جیسی لگتی ہے۔‘‘    (ص: ۱۰۷)

ایک جگہ اور لکھتے ہیں:

’’بے جڑ کے پودے میں کرداروں کی زبان میں بہت زیادہ فرق نہیں نظرنہیں آتا، البتہ جیسا کہ میں نے اوپر عرض کیا کہ ’مس گرین‘ کی زبان انگریزنن کی ہندی معلوم ہوتی ہے۔‘‘   (ص:۱۰۷)

کوثر مظہری نے چند اقتباسات بھی پیش کیے ہیں جن سے ان کے موقف کی توثیق ہوتی ہے۔ اس مضمون کو پڑھ کر ان کی باریک بیں نظر کا احساس ہوتا ہے اور یہ اندازہ ہوتا ہے کہ کسی فن پارے پر گفتگو کرتے ہوئے ہمیں کن کن باتوں کا بالخصوص خیال رکھنا چاہیے۔مس گرین جو اس ناول کا ایک اہم کردار ہے کی زبان پر گفتگو کرتے ہوئے کوثر مظہری لکھتے ہیں کہ سہیل عظیم آبادی نے مس گرین کے لیے جو مکالمے لکھے ہیں ان میں چوک ہو گئی ہے۔ بقول کوثر مظہری پوری کتاب میں مس گرین کے لیے جمع متکلم یعنی ’ہم‘ اور اس کے فعل کے لیے واحد متکلم مذکر کا استعمال کیا گیا ہے ،مگر جب مس گرین ارنسٹ سے ملنے مسٹر سنہا کے گھر جاتی ہیں تو ان کے مکالمے میں تبدیلی نظرآتی ہے اور وہ واحد متکلم یعنی’میں‘ اور فعل کے لیے واحد متکلم مونث کو استعمال کرتی ہیں ۔

کوثر مظہری نے ’’بازدید اور تبصرے‘‘ میں تبصروں کے لیے جن نکات کو  مبصر کے لیے ضروری اور اہم قرار دیا ہے اس کو انہوں نے خود بھی اپنی تحریروں میں پیش کیا ہے۔مجموعی طور پر یہ کتاب ادب کے طالب علموں کے ساتھ ساتھ نئے مبصروں کے لیے مفید اور معاون ثابت ہوسکتی ہے،اس ضمن میں  کتاب کے مقدمہ سے کافی مدد مل سکتی ہے جس میں مصنف نے تبصرہ نگاری کے اہم نکات کی نشاندہی کی ہے۔ کتاب میں شامل بازدید اور تبصروں سے طالب علموں کا ذہن اور بھی صاف ہوگا۔یہ کتاب تبصرہ نگاری کے فنی اصولوں کا بڑی حد تک احاطہ کرتی ہے مگر اس موضوع پر مزید کام کرنے کی گنجائش ہے۔

 

 

 

ادبی میراثبازدید اور تبصرے
1 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
راجندر سنگھ بیدی کے افسانے’’صرف ایک سگریٹ‘‘کا تنقیدی و تجزیاتی مطالعہ- ڈاکٹرابراہیم افسر
اگلی پوسٹ
شہپر رسول کا نظمیہ متن: قرات اور تعبیر کے درمیان – ڈاکٹر خالد مبشر

یہ بھی پڑھیں

جولائی 12, 2025

جولائی 12, 2025

فروری 5, 2025

جنوری 26, 2025

ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد...

جنوری 23, 2025

جنوری 18, 2025

دسمبر 29, 2024

دسمبر 23, 2024

دسمبر 23, 2024

دسمبر 16, 2024

1 comment

SAFDAR IMAM QUADRI اکتوبر 1, 2020 - 8:20 شام

Achcha mazmoon. Is kitab ki doosri mukhtasar tahreeron ke bare mein bhi likha jana chahiye tha.

Reply

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (117)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (473)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,127)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (126)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (68)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں