آپ نے بہشتوں کا بخشا راستہ شبیر
آپ سا نہیں بے شک کوئی رہنما شبیر
آپ قتل ہو کر بھی ابھرے ہیں بقا بن کر
اور آپ کا قاتل ہو گیا فنا شبیر
دوسرا نہیں کوئی دوسرا نہیں کوئی
دینِ مصطفٰے کی ہیں آپ ہی بقا شبیر
کربلا کے میداں میں اف بنامِ عاشورہ
تم پہ تو قیامت کا دن گزر گیا شبیر
زندگی میں بس اک بار اپنے در پہ بلوا لو
نانا اور بابا کا تم کو واسطہ شبیر
بندگئ احمد کا اس کو ہے اثر حاصل
کیوں نہ پھر ہو لا ثانی سجدہ آپ کا شبیر
موت سے لیا تم کو اپنے بیٹے کے بدلے
کتنا پیار کرتے تھے تم سے مصطفٰے شبیر
اس کے آگے بونی ہے ہر بلندی و رفعت
دوشِ مصطفٰے پر ہے تیرا مرتبہ شبیر
مت یزید مار اس کو مت یزید مار اس کو
کے نہیں ہے دنیا میں کوئی دوسرا شبیر
( ذکی طارق بارہ بنکوی )
سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی

