Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
متفرقات

ہماری نسل نے شمس الرّحمان فاروقی کو کیسے دیکھا اور کیسا پایا؟- ڈاکٹر صفدرامام قادری

by adbimiras دسمبر 26, 2020
by adbimiras دسمبر 26, 2020 2 comments

ہماری نسل نے شمس الرّحمان فاروقی کو کیسے دیکھا اور کیسا پایا؟

شمس الرحمان فاروقی کی وفات بے شک اردو تنقید کے لیے ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ اپنی گونا گوں علمی سرگرمیوں کی وجہ سے وہ ہمیشہ ہمیں یاد آتے رہیں گے۔

1980 کے بعد کی ہماری نسل نے شعروادب میں جب اپنے بال و پَر پھیلائے اس وقت سے کافی پہلے سیّد احتشام حسین رخصت ہو چکے تھے۔ کلیم الدین احمد کی وفات ابھی ابھی ہوئی تھی۔ آلِ احمد سروٗر  البتّہ زندہ تھے مگر تنقید نگار کی حیثیت سے ان کی سرگرمیاں محدود تھیں اور اب وہ سکّۂ رائج الوقت تو ہرگز نہیں تھے۔ جدیدیوں کا زور کم ہونے لگا تھا اور علامتی کہانیوں سے ایک عالَم اُکتا رہا تھا۔ ’شب خوں‘ کی اشاعت میں بھی باقاعدگی کم ہونے لگی تھی اور جدید شعرا یا نقّاد یہ سمجھنے لگے تھے کہ ادب میں کچھ نیا دور شروع ہونے والا ہے۔

اسی زمانے میں شمس الرحمان فاروقی کی ’شعرِ شور انگیز‘ کی قسطیں شایع ہونا شروع ہوئیں۔ ’زبان و ادب‘ سے لے کر ’جواز‘ تک ’شب خوں‘ میں ’تفہیمِ غالب‘ کے حوالے سے ایک مدّت سے فاروقی غالب کے اشعار کی تشریحات کر رہے تھے مگر کم لوگوں کے ذہن میں یہ بات تھی کہ جدیدیت کا نظریہ ساز نقّاد کلاسیکی موضوعات کے اِرد گِرد اس اہتمام سے سامنے آئے گا۔ اس وقت تک شمس الرحمان فاروقی جدیدیت کے سکّہ بند نقّاد کی طرح نظر آتے تھے اور علامت، استعارہ اور ابہام کے دائرے میں ادب کو سمجھنے کی تبلیغ کر رہے تھے۔ تعجّب کی یہ بات ضرور تھی کہ آخر وہ کس طرح ادب کے قدیم ٹھکانوں کو اپنے لیے اس اہتمام سے افہام و تفہیم کا حصّہ بنائیں گے؟

فاروقی نے مرتے دم تک جدیدیت کے زوال یا کم از کم اردو میں جدید ادب کے زور کے تھمنے کا کبھی اقرار نہیں کیا مگر عملی طَور پر ’شعرِ شور انگیز‘ ایک نئے فاروقی کی شناخت کے ابتدائی حوالے کے طَور پر سامنے آنے والی شَے تھی۔ میر  کا انتخاب اور اُن کے اشعار کی تعبیر و تشریح کا کام وہ دل لگا کر اتنے دنوں تک کر پائیں گے، یہ کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔ فاروقی نے صرف چار جلدیں نہیں تیّار کیں، آنے والے وقت میں وہ ان جلدوں کے مواد کی تصحیح، ترمیم و اضافہ اور تفہیمِ نَو میں مبتلا رہے اور اپنے کارناموں کی وجہ سے اردو کے بہ جا طَور پر سب سے بڑے میر شناس کا تمغہ حاصل کرنے کے حق دار ہوئے۔ یہ بھی یاد رہے کہ میر کے سلسلے سے انھوں نے کوئی ٹھوس تحقیقی کام انجام نہیں دیا بلکہ شعر فہمی کی بنیاد پر ہی اس مقام تک وہ پہنچے۔ کہاں وہ محمّد علوی، عادل منصوری، اور ظفر اقبال کے اچھّے اور بُرے اشعار کے نئے نئے معنی پیش کرکے جدیدیت کا ڈنکا بجا رہے تھے مگر وقت رہتے انھوں نے ادب کی نئی راہ اپنے لیے منتخب کی اور اس پر مکمل دل جمعی کے ساتھ آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے۔ ( یہ بھی پڑھیں ایک شہنشاہ کی موت – مشرف عالم ذوقی)

ہماری نسل کو ابتدائی موڑپر ہی ایک ایسے فاروقی مِلے جو تحریکی اور تنظیمی سطح پر نئے اور عجیب و غریب اصول و ضوابط کی وکالت کے لیے شہرت یافتہ ہو مگر کلاسیکی ادب کو سنجیدگی سے پڑھنے کا ثبوت بھی فراہم کر رہا ہو۔ اوّلاً فاروقی کی شخصیت دو لخت نظر آئی مگر آنے والی دہائیوں میں یہ بات سمجھ میں آئی کہ ادب میں نئی قدروں کی آمد کے موقعے سے پُرانے تحریک کاروں کو خاموشی سے اسی طرح نئے میدانوں کلی سَیر کے لیے نکل جانے میں ہی عافیت ہوتی ہے۔ فاروقی اپنے بزرگ ترقی پسندوں کی ادبی طَور پر ناکامیوں کو دیکھ چکے تھے اور جیتے جی بے معنی ہونے کی رُسوائی میں مُبتلالوگوں سے سبق حاصل کرنا ضروری سمجھتے تھے۔

نقّاد کی حیثیت سے 1980 کے بعد جب شمس الرحمان فاروقی اُبھر کر سامنے آتے ہیں، اس وقت بہ راہِ راست اُن کا کوئی مقابل تنقید نگار نہیں تھا۔ بزرگوں میں آلِ احمد سرور ضرور تھے مگراب وہ اردو کے تنقیدی حاشیے تک پہنچ چکے تھے اور یہ بھی یاد رہے کہ فاروقی انھیں اپنا مُربّی تسلیم کرنے لگے تھے۔ دوسرے جدیدی نقّادوں میں وارث علوی، شمیم حنفی، فضیل جعفری اور وہاب اشرفی میدا ن میں تھے مگر تحریکی شناخت کی قیادت فاروقی کے ہاتھ میں تھی۔ گوپی چند نارنگ تصنیف و تالیف کے مقابلے تنظیم، اساتذۂ اردو کی چپقلش اور ادبی اختیار کے کھیل تماشوں میں زیادہ مُبتلا تھے۔ کم از کم دو دہائیوں تک وہ نقّاد کی حیثیت سے اپنی تحریروں سے بہت حد تک غافل رہے۔ سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے توسّط سے ان کا دبدبہ تو بڑھا مگر بیسویں صدی کی آخری دو دہائیوں میں شمس الرحمان فاروقی کو یہ کھُلا میدان مِلا کہ وہ آزادانہ طَور پر اپنے علمی کمالات پیش کرسکیں اور خود کو بڑے نقّاد کے طَور پر ثابت کر سکیں۔

اس دوران شمس الرحمان فاروقی ادب کے نئے میدانوں کی طرف توجّہ بڑھائی۔ جدیدیت کے تحریکی موضوعات سے رفتہ رفتہ غیر متعلّقہ طَور پر وہ تو کنارہ کش ہو ہی چکے تھے، اب وہ ادب کے دوسرے گہرے امور کی طرف بھی پوری سنجیدگی کے ساتھ بڑھنے لگے۔ میر اور غالب کے ساتھ انھوں نے داستانوں کی طرف قدم بڑھائے۔ داستان کی شعریات اور ان کے لسانی اور تہذیبی دائرۂ عمل کو سمجھنے کی کوشش کی، لغت نویسی اور تاریخ ِ ادبِ اردوکے حلقے میں پہنچے۔ یہ کون سوچ سکتا تھا کہ علامت، استعارہ اور ابہام کی تسبیح پڑھنے والا شخص ان کلاسیکی بند دروازوں پر نہ صرف دستکیں دے گا بلکہ اپنی علمی مہارت کا بھی وہ ثبوت فراہم کرے گا۔ فاروقی نے اپنے کَس بَل سے یہ ثابت کیا کہ ان کے یہاں رفتہ رفتہ مطالعے میں وسعت اور کِس قدر گہرائی آ چکی ہے۔دیکھتے دیکھتے اب ان کا کوئی ہم عصر ایسا نہیں تھا جس کے یہاں اس انداز کی وسعت اور گہرائی ایک ساتھ دیکھنے کو ملتی ہو۔

پھر ہم نے اچانک ’شب خوں‘ میں عمر شیخ مرزا اور بینی مادھو رُسوا کے نام سے کچھ افسانے دیکھے۔ اگلے شماروں میں خطوط میں بہ جا طَور پر لوگوں نے یقینی طَور پر یہ لکھ دیا کہ یہ سب فرضی نام ہیں اور یہ افسانے شمس الرحمان فاروقی کے قلم سے ہی نکلے ہیں۔ فاروقی اس سے پہلے نظم، غزل اور رُباعی کے حوالے سے ابتدائی دور سے ہی تخلیقی ادب پیش کر رہے تھے مگر سچّی بات یہ ہے کہ جدید شاعروں میں انھیں بہ مشکل یا مروّتاً ہی کوئی شمار کرتا تھا۔ پھر فاروقی کا افسانوی مجموعہ شایع ہوا اور’قبضِ زماں‘کے بعد جب’کئی چاند تھے سرِ آسماں‘ چھپ کر سامنے آیا تو افسانہ نگار سے فاروقی ناول نگار بن گئے۔ وہ ناول ترجمہ ہو کر ہندی اور انگریزی میں بھی سامنے آیا اور نفسِ مضمون اور قدرتِ بیان دونوں اسباب سے فاروقی ہمارے عظیم ناول نگاروں کی صف کے تازہ واردوں میں کامیابی کے ساتھ شامل ہو گئے۔

آج تنقید، تحقیق، ترتیب و تدوین، افسانہ نگاری، ناول نگاری، ترجمہ، ادبی رسالے کی ادارت وغیرہ الگ الگ محاذ پر فاروقی ہماری زبان کے سب سے بڑے عالموں میں سے ایک ہیں۔ تاریخِ ادبِ اردو کے سلسلے سے فاروقی نے انگریزی میں ایک مختصر سی کتاب لکھی جس کو خود انھوں نے ’اردو کا ابتدائی زمانہ‘ کے عنوان سے شایع کیا۔ توجّہ دیں تو اختصار کے ساتھ اردو میں تاریخِ ادب کی ایسی سنجیدہ کتاب کوئی دوسری نہیں۔ جمیل جالبی چار دہائیوں تک اس موضوع پر کام کرتے رہے مگر بعض گتھّیاں جو فاروقی نے ہمیں سمجھا دیں، ان تک کسی کی نگاہ بھی نہیں گئی تھی۔ بڑے بڑے عالِم تاریخِ ادب کے میدان میں بَونے ثابت ہوتے ہیں مگر فاروقی تاریخِ ادبِ اردو اور لغات و روزمرّہ کے میدان میں بھی اُسی طرح کامیاب رہے جیسے جدیدادب  اور میر یا غالب یا داستانوں پر اپنی قدرت ثابت کر چکے تھے۔ ان تمام مہارتوں میں فاروقی کا اردو تنقید کے میدان میں کہیں کوئی مقابل نہیں رہا اور وہ اپنی کتابوں کی جِلد در جِلد ترتیب وار اشاعت اور اپنی شب بے داریوں کا صفحہ در صفحہ نتیجہ پیش کرتے رہے۔ فاروقی کی وفات پر تاثّرات کا اظہار کرتے ہوئے کسی نے بڑا درست جملہ کہا کہ وہ چھیاسی (86) برسوں میں دو سو(200) برس زیادہ مدّت کا علمی کارنامہ پیش کرنے میں کامیاب ہوئے۔

فاروقی چوں کہ جدیدیت کی تعبیر وتشریح اور اس کی قیادت سے ہماری زبان میں داخل ہوئے تھے، اس وجہ سے اُن کی تنقید میں بہت دور تک ایک عدمِ توازن اور کجی نظر آتی رہی۔ ’فاروقی کے تبصرے‘ پڑھیے  اور ترقّی پسندوں کی ناکامیوں پر ان کے علمی حملے پر غور کیجیے کہ کس طرح انھوں نے اپنے بزرگ لکھنے والوں کی دھجّیاں اُڑائیں اور اپنی نسل کے نَو آموزوں کے لیے جگہ بنائی۔ فاروقی کی تحریکی تحریریں بڑی تعداد میں ہیں۔ عادل منصوری، ظفر اقبال، محمد علوی اور احمد مشتاق یا قمر احسن وغیرہ کے سلسلے سے ان کے جو مضامین شایع ہوئے ان کا سختی سے احتساب اب تک نہیں ہوا ہے۔ فاروقی نے جس طرح ترقّی پسندوں کی تحریروں کا اپنے ابتدائی دور میں احتساب کیا تھا،اگر اُسی انداز سے اُن کی مذکورہ تحریروں کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سمجھ میں آئے گی کہ یہاں ادب فہمی کے مقابلے میں اپنے ادبی کنبے کی پرورش و پرداخت کا مادّہ زیادہ ہے۔ نقّاد کی حیثیت سے شمس الرحمان فاروقی کی سب سے بڑی حد یہی ہے۔ وہ تو اچھّا ہوا کہ ان کے زمانے کے لوگوں نے لکھنا کم کیا یا اپنے تخلیقی مزاج میں تبدیلی لانے میں کامیاب ہوئے، جو لوگ یہ بات نہیں سمجھ سکے ان کا وجود اپنے وزن و وقار سے محروم ہوا۔

فاروقی کی تحریکی حیثیت کو ان کے دیگر علمی کاموں اور کلاسیکی موضوعات کی مہارت نے متوازن کر دیا۔ اکیسویں صدی کے طالبِ علم توشاید یہ یاد بھی نہیں کریں کہ شمس الرحمان فاروقی جدید ادب کے پُر جوش تحریک کار تھے اور اُس زمانے کے ان کے بیانات کی ایک فہرست تیّار کی جائے تو اب کے پڑھنے والے یہ تعجّب بھی کریں گے کہ کس ذہنی رَو میں فاروقی نے وہ باتیں کی ہوں گی۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ فاروقی کا مزاج کم و بیش اس پہلی محبت کے دائرے میں ہی صیقل ہوا۔ جدیدیوں کے بعد جونسل سامنے آئی فاروقی ان کی شناخت اور قدر شناسی کے سلسلے سے اتنے سنجیدہ نہیں رہے۔ اس کے پیچھے کہیں نہ کہیں جدیدیت کی وہ سرخیلی ہی کام کر رہی تھی۔ نقّاد کے طَور پر یہ بھی ان کی ایک حد ہے۔

فاروقی نے رفتہ رفتہ اپنی علمی حیثیت بڑھائی۔ طرح طرح کے ادبی اور علمی کاموں میں منہمک رہے اور خود کو ایک ایسے عالم کے طَور پر ثابت کرنے میں کامیاب رہے جو اپنی زبان کی بہ جا طَور پر نمایندگی کر سکتا ہو۔ انھیں جب سرسوتی سمّان دیا گیا، اس وقت اختر الایمان اور قرّۃ العین حیدر موجود تھے مگر بعد کے پچّیس برسوں میں فاروقی نے ثابت کیا کہ اپنی زبان کے سب سے بڑے لکھنے والوں میں گِنے جا سکتے ہیں۔ فاروقی نے ہمہ وقت تصنیف و تالیف میں اپنا وقت لگایا۔ پوسٹل انتظامیہ میں رہتے ہوئے بھی انھوں نے ادب سے ہی پہلی محبّت کا سلسلہ رکھا۔ اُتّر پردیش اردو اکادمی، قومی اردو کونسل اور ترقّی اردوبیورو میں بھی وہ انتظامیہ کا حصّہ رہے مگر ہر جگہ خود کو علمی کاموں میں منہمک رکھا۔ اب جب ان کی شدید بیماریوں کی خبر آنے لگی تو یہ باتیں بھی سامنے آئیں کہ کئی نئے علمی سوالات میں وہ سرگرداں تھے۔ایک عالم کی یہی شان ہوتی ہے کہ وہ ہزار منصوبے بنائے، سَو کام کرے اور ملک الموت کی آمد تک خود کو مبتلاے علم رکھے۔ فاروقی کی زندگی اس کا ایک مثالی نمونہ ہے۔ محمد حسین آزاد دیوانگی میں بھی لکھتے رہے، ذکا ء اللہ اور راشد الخیری زندگی کے آخری لمحے تک سرگرمِ تصنیف رہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ فاروقی کے ادھورے کام بھی سیکڑوں صفحات پر مشتمل ہیں اور وہ سب بھی منظرِ عام پر آئیں گے۔ ایک عالم کی ایسی ہی زندگی ہوتی ہے اور ایسی ہی موت ہوتی ہے۔ ہمارے لیے شمس الرحمان فاروقی علمی تحریک اور معیار کی ضمانت تھے۔ بے شک ہم عہدِ فاروقی میں جی رہے تھے جو 25/ دسمبر کو اختتام پذیر ہوا۔ کورونا کی وبا دنیا میں بہت کچھ لوٗٹ چکی ہے مگر اردو والوں کا تو تن بدن چھلنی کر گئی۔ اس نے تو ہمارا سردار ہی چھین لیا:  ’حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا‘

 

مضمون نگار کالج آف کامرس، آرٹس اینڈ سائنس میں صدر شعبۂ اردو ہیں۔

Email.safdariamamquadri@gmail.com

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

 

adabi meerasadabi miraasadabi mirasshamsur rahman farooquiادبی میراثشمس الرحمن فاروقی
2 comments
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
فلسفہ اور ادبی تنقید- عامر سہیل
اگلی پوسٹ
آہ! شمس الرحمان فاروقی بھی چل بسے – خاور چودھری

یہ بھی پڑھیں

میں پٹاخے سے ہی مر جاؤں گا بم...

دسمبر 14, 2024

شبلی کا مشن اور یوم شبلی کی معنویت – محمد...

نومبر 24, 2024

تھوک بھی ایک نعمت ہے!! – عبدالودود انصاری

نومبر 19, 2024

اردو میں غیر زبانوں کے الفاظ  – شمس...

نومبر 9, 2024

غربت  و معاشی پسماندگی کا علاج اسلامی نقطہ...

مئی 6, 2024

اقبال ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

نومبر 7, 2023

طائر بامِ فکر و فن : ڈاکٹر دبیر...

نومبر 3, 2023

جدید معاشرے اور طلباء کے لیے ادب (...

ستمبر 28, 2023

موبائل فون ایڈکشن اور بچوں کا مستقبل –...

اگست 30, 2023

نیرنگِ خیال کی جلوہ نمائی شعر و ادب...

اگست 29, 2023

2 comments

آہ! شمس الرحمان فاروقی بھی چل بسے - خاور چودھری - Adbi Miras دسمبر 26, 2020 - 6:44 شام

[…] متفرقات […]

Reply
Prof. Mohammad Rais Alvi فروری 1, 2021 - 6:11 صبح

پروفیسر قادری نے فاروقی صاحب پر مختصر مگر ایک مکمل مضمون تحریر کیا ہے ۔سچ یہ ہے کہ انھو نے دریا کو کو زے میں بھرنے کا قلمی مظاہرہ کیا ہے حقیقت یہ ہے کہ شمس الرحمن فاروقی پر لکھنے کے لئیے روشنائی سے لبریز آٹھ سے دس قلم چاہئیں ۔ جزاک اللہ پروفیسر صفدر

پروفیسر رئیس علوی

Reply

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (117)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (473)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,127)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (126)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (68)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں