محبت نامے/مرتب:ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی – ڈاکٹر ابراہیم افسر
زیر تبصرہ کتاب”محبت نامے“اہل علم،اہل قلم اور اہل ادب کے ذریعے ماہر شبلی اور شبلی شناس (مولانا شبلی نعمانی کی حیات و ادبی خدمات پر موصوف کی گیارہ کتابیں منظرِ عام پر آ چکی ہیں)ڈاکٹر الیاس الاعظمی کے نام وقتاً و فوقتاً رقم کیے گئے خطوط کا مجموعہ ہے۔بقول مرتب یہ خطوط ان کی تیس سالہ ملّی،سماجی،صحافتی اور ادبی زندگی کا احاطہ کرتے ہیں۔محبت نامہ میں کُل321خطوط کو شامل کیا گیا ہے،جو1986ء سے لے کر2015ء تک تحریر کیے گئے۔ ا ن خطوط نگاروں میں معمرادبا سے لے کر معاصرین اور نئی نسل کے ادبی ذوق و شوق رکھنے والے ادیب شامل ہیں۔اس طرح محبت نامے میں بیک وقت تین نسلوں کی ادب اورعلم و فن پر کی گئی باتیں یکجا ہو گئی ہیں۔ڈاکٹر الیاس الاعظمی نے اس کتاب کو اپنے عارضہ دل کے کامیاب آپریشن کے بعد ترتیب دیا ہے۔یہ کتاب ڈاکٹر الیاس الاعظمی کی ہمہ جہت شخصیت کو سمجھنے اور پرکھنے میں معاون و مدد گار ثابت ہوگی۔
ڈاکٹرالیاس الاعظمی کے نام سب سے زیادہ 44/خط ڈاکٹر محمدرضی الاسلام ندوی نے تحریر کیے۔اس کے بعد ڈاکٹر ایم نسیم اعظمی نے43/خط،پروفیسر خورشید نعمانی نے 28/خط اور ڈاکٹرمحمد ضیاء الدین انصاری نے موصوف کے نام 17/خطوط رقم کیے۔کتاب میں ہندوستان کے علاوہ پاکستان تک کے ادب نواز اورمحبان ِ اُردو کے70اسماے گرامی شامل ہیں۔ان اسما میں ڈاکڑ آدم شیخ،ڈاکٹر آذر مید خت صفوی،ڈاکٹر ابرار اعظمی،پروفیسر ابوالکلام قاسمی،اختر راہی،ڈاکٹر ارشاد احمد،مولانا اسیر ادروی،پروفیسر اشتیاق احمد ظلّی،ڈاکٹر اشفاق احمد اعظمی،پروفیسر اصغر عباس،ڈاکٹر اکبر رحمانی، ڈاکٹر امتیاز ندیم،انور حسین اکبر پوری،تحسین اشرف،مولانا سید جلال الدین عمری،ڈاکٹر جمیل جالبی،سید خالد جامعی، ڈاکٹر خلیق انجم،نواب رحمت اللہ خاں شیر وانی،رحمت اللہ قادری،رضوان فلاحی،پروفیسر ریاض الرحمن شیر وانی،زبیر احمد سبحانی،سراج احمد نعمانی،ڈاکٹر سفیر اختر،سلطان اختر،سہیل رحمانی،سید حامد،شارب ردولوی،شاہد اقبال،شاہد عمادی، سید شاہ عالم زمرد،شبیر احمد میواتی،شمس الرحمن فاروقی،شمیم احمد صدیقی،صاحب زادہ ساجد الرحمن،ضیاء الحق خیر آبادی،ظفر احمد صدیقی،ڈاکٹر ظفر الاسلام اصلاحی،عابد کرہانی،سید عبدالباری شبنم سبحانی، پروفیسر عبدالحق،پروفیسر عبدالستار دلوی،مولانا عبدالقیوم حقانی،عبدالہادی اعظمی،عزیز احمد تھانوی،مولانا عزیز الرحمن، پروفیسر کبیر احمد جائسی،ڈاکٹر سید لطیف حسین ادیب،محبوب الرحمن فاروقی،پروفیسر محسن عثمانی، ڈاکٹر محمد ارشد، قاری محمد اسماعیل،محمد انعام اللہ رشادی،محمد ایوب واقف،محمد حسین پرکار،مولاناسید محمد رابع حسنی ندوی، محمد راشد شیخ،محمد شعائر اللہ خاں،ڈاکٹر محمد عبداللہ،پروفیسر محمد یٰسین مظہر صدیقی، ڈاکٹر مشتاق اعظمی،پروفیسر ملک زادہ منظور احمد،سید منصور آغااورڈاکٹر ہاشم قدوائی صاحب کے نام سرِ فہرست ہیں۔ان اسماے گرامیوں میں سے بہت سے ادیب اپنے ربِ حقیقی سے جا ملے ہیں۔ (یہ بھی پڑھیں رشید حسن خاں کے انٹرویوز – ڈاکٹر ابراہیم افسر )
موصوف نے کتاب کے دیباچے میں اُردو کے مشہور و معروف قلم کاروں کے خطوط پر شکریہ اور اظہار خیال پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ”آبروئے اُردو جناب شمس الرحمن فاروقی کے چند خطوط اس مجموعہ کا گہنا ہیں۔پروفیسر خورشید نعمانی ردولوی اور ڈاکٹر ابرار ا عظمی کے خطوط شفقت کی نشانی،رضی الاسلام ندوی کے خطوط ہم عصروں سے محبت کی ایک مثال،ڈاکٹرسفیر اختر اور شبیر احمد میواتی کے خطوط علم و فن اور کتاب سے عشق کا ایک نمونہ،ڈاکٹر جمیل جالبی کا چند سطری خط مولانا شبلی سے محبت کا نتیجہ،غرض محبت نامے کے ان اوراق میں مکتوب نگاروں اور ان خیالات کی ایک دنیا آباد ہے۔“
ان محبت ناموں کی ورق گردانی کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ موصوف کے ادبی دنیا سے مراسم کا سلسلہ رسالہ ”معارف“میں کام کرتے ہوئے اور”دارالمصنفین شبلی اکیڈمی“اعظم گڑھ میں اپنی گراں بہاں خدمات انجام دیتے ہوئے بام عروج کو پہنچا۔زیادہ تر مراسلوں میں اس بات کا ذکر ہے کہ ان کا مضمون(مراسلہ نگار کا)شائع ہوا یا نہیں اور فلاں مضمون پر آپ کی (الیاس الاعظمی) راے کیا ہے؟اس کے علاوہ الیاس الاعظمی کے مضامین ملک و بیرون ملک کے موقر رسائل و جرائد میں شائع ہونے کے بعد ان کی تعریف او رتنقید پر بھی ادبی لوگوں کے مکتوبات ان کے پاس آتے تھے۔ان خطوط میں نئی کتابوں کی رسم اجرا پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاہے۔ساتھ ہی موصوف کے نام ادبی شخصیات کی کتابوں کے تبصریوں کے بارے میں محبت نامے رقم کیے گئے۔کل ملا کر ادبی نکتہ رسی پر ان میں محبت ناموں میں گفتگو ہوتی رہی۔قابل تعریف ہیں اعظمی صاحب کے انھوں نے ان محبت ناموں کا اپنی حیاتِ تازہ میں ہی شائع کیا۔ورنہ اس دارِ فانی سے کوچ کرنے کے بعد ہی لوگوں کے خطوط منطر عام پر آتے ہیں۔یہاں مرتب کا یہ بھی دعوا ہے کہ”غالباًپہلا مجموعہ مکاتیب ہے جسے خود مکتوب الیہ نے مرتب کیا ہے۔“انھوں نے قارئین حضرات سے خطوط کے اس نادر و نایاب مجموعے پر غور و خوض کرنے کی اُمید بھی لگا رکھی ہے۔اس مجموعے کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں ادب شناسوں کے منفرد و جدا گانہ طرز تحریر کے کے دیدار قاری کو ہوتے ہیں۔میں اس محبت نامے کی اشاعت اور اس کی پذیرائی کے لیے موصوف کو مبارک باد دیتا ہوں۔
ضخامت:303/صفحات
قیمت:300روپے،سال اشاعت:اپریل2017ء
ناشر:ادبی دائرہ اعظم گڑھ،(یو پی)
IBRAHEEM AFSAR,
WARD NO-1,MEHPA CHOURAHA,
SIWALKHAS DISTT MEERUT(U.P)
PIN 250501
مبصر کا مختصر تعارف ڈاکٹر ابراہیم افسر
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com پر بھیجنے کی زحمت کریں۔ |