Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
ناول شناسی

ناول” اللہ میاں کا کارخانہ” ایک مطالعہ- ہما خان علیگ

by adbimiras فروری 18, 2021
by adbimiras فروری 18, 2021 0 comment

ناول "اللہ میاں کا کارخانہ” محسن خان کا پہلا ناول ہے۔ اور آپ اردو فکشن میں کئی دہائیوں سے لکھتے آرہے ہیں۔ آپ نے  بچوں کے لئے افسانے اور ڈرامے بھی لکھے ہیں۔ اس ناول کی اہمیت اور مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے۔ کہ اس ناول نے بہت کم وقت میں شہرت اور مقبولیت حاصل کی۔ ناول کی سب سے بڑی خوبی مصنف کا انداز بیان اور اسلوب نگارش ہیں۔ مصنف نے قاری کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس ناول کو تخلیق کیا ہے۔  ناول "اللہ میاں کا  کارخانہ "میں مصنف نے ایک بچے کے ذریعے اپنی بات لوگوں تک پہچانے کی کوشش کی ہے۔۔۔۔۔۔

ناول "اللہ میاں کا کارخانہ” جیسا کہ اس کا نام ہے ویسے ہی پورے ناول میں خدا کا ایک  کارخانہ نظر آتا ہے۔ اس کارخانے میں  جہاں ہم جبران کے ابا کو  تبلیغی جماعت سے منسلک دیکھتے ہیں وہی ہمیں دوسری طرف ان کے بھائی کے یہاں بالکل الگ ماحول دیکھنے کو ملتا ہے جبران کے ابا ولید دینی تعلیم کو ترجیح دیتے ہیں ۔اور دنیاوی تعلیم کو وہ غیر ضروری سمجھتے ہیں ۔جبکہ ان کے بھائی  دینی اور دنیاوی دونوں تعلیم کو ضروری سمجھتے ہیں۔ ناول پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے۔ کہ پوری خدا کی کائنات ناول میں سما گئی ہے۔ دنیا میں ہو  رہی ہر چیز کو مصنف نے دکھانے کی کوشش کی ہے۔

ناول کے موضوع سے متعلق اگر ہم بحث کرے تو مصنف نے ایک ایسے موضوع کا انتخاب کیا ہے۔ کہ ناول کی تاریخ میں  اس موضوع پر ابھی تک کسی نے  قلم نہیں اٹھایا اس لحاظ سے  یہ ایک منفرد ناول ہے۔ ناول میں جہاں جماعتی اور تبلیغی لوگوں پر طنز کیا گیا ہے۔ تو دوسری طرف مصنف نے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم کو بھی ضروری بتایا ہے۔ ناول کو پڑھتے ہوئے ایک اور چیز جو مجھے محسوس ہوئی وہ یہ ہے کی کس طرح لوگوں نے زبان کو بھی بانٹ دیا ہے کہ اگر کوئی اردو بولتا ہے تو وہ مسلم ہیں اور اگر ہندی بولتا ہے تو وہ ہندو ہے۔ ناول کا ایک اقتباس  ملاحظہ ہو۔۔۔۔۔

” رام سیوک   نے میری بکری کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا،” کیا تمہاری بکری مسلمان ہے؟

میں نے کہا،” بکری بھی کہیں مسلمان ہوتی ہے؟”

رام سیوک  نے کہا ،”اگر مسلمان نہیں ہے  تو اس کی اتنی بڑی داڑھی کیوں ہے؟

میں نے اس سے کہا،” اگر تمہارے گائے کے تلک  لگا دیا جائے تو کیا وہ ہندو ہو جائے گی؟”

رام سیوک  نے کہا،” گائے تو ہندو ہوتی ہی ہے اسی لئے تو ہم  اسے گئو ماتا کہتے ہیں”۔

رام سیوک  اور جبران کے مکالموں کے ذریعے  مصنف نے آج کے فرقہ وارانہ حالات اور ہندو مسلمان کے بدلتے ہوئے فکری رجحانات پر روشنی ڈالی ہے۔ اور یہ بتانے کی کوشش کی ہے۔کہ  اس سے بچوں کے ذہن پر بھی منفی اثرات ڈل رہے ہیں۔

ناول "اللہ میاں کا  کارخانہ” میں ایک پہلو اور جو ابھر کر سامنے آیا ہے کی جب جبران کے ابا  تبلیغی جماعت کے لیے چلے جاتے ہیں۔ تو  وہاں ان کی داڑھی اور لباس کی وجہ سے آئی ایس آئی کا ممبر سمجھ لیا جاتا ہے اور انہیں گجرات کی پولیس گرفتار کر لیتی ہے اس طرح مصنف نے اس کے ذریعے موجودہ دور میں مسلمانوں کے حالات پر بھی روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے۔

ناول نگار کا کمال یہ ہے کہ اس نے ایک معصوم بچے جبران کے ذریعے  بہت بڑی بڑی اور اہم  اہم باتیں لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ ساتھ ہی ناول  میں بچے کی نفسیاتی کیفیتوں کو بھی بتایا گیا ہے۔ کہ کس طرح بچے بات بات پر سوال کرتے ہیں ۔ مثلا ایک جگہ جبران  اپنی امی سے یہ سوال کرتا ہے کہ

” اللہ میاں نے مرغی بنائی تھی تو بلی کیوں بنائی ہے؟”

ایک جگہ اور ناول میں جبران بڑے معصوم انداز میں یہ سوال کرتا ہے کہ

” جاڑوں میں نہاتے وقت میں سوچا کرتا تھا اللہ میاں کو یہ بات معلوم ہو گی کہ جاڑوں کے دنوں میں  بچوں کو نہاتے وقت کتنی سردی لگتی ہے۔ تو پھر انہوں نے   جمعہ کا دن سردیوں میں

کیوں رکھا۔ وہ تو اسے گرمیوں میں بھی رکھ سکتے تھے۔”

اس سے  معلوم ہوتا ہے ایک بچے کے ذہن میں کیسے کیسے سوالات اٹھتے ہیں۔ اور وہ ان باتوں پر بھی غور کرتا ہیں جن کے بارے میں ایک بڑا انسان نہیں سوچ  سکتا ۔ناول کا ایک اقتباس اور ملاحظہ ہو۔

"میں نے نصرت کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا میں نے سوچا کہ  گرابا نے  دور کے  کسی مدرسے میں  بھی بھیج دیا۔ اور وہاں  کے حافی جی مرکھنے  ہوئے تو میں مدرسہ چھوڑ کر بمبئی بھاگ جاؤں گا۔  اور وہاں فلموں میں ہیرو بن جاؤں گا۔”

جبران جیسے کتنے بچے جنہیں ان کی شرارت کی وجہ سے پیٹا جاتا ہے اور جب لگتا ہے کہ وہ سدھرنے والے نہیں ۔۔تو پھر انہییں پڑھنے کے لۓ کہی باہر بھیجنے کا ارادہ کیا جاتا ہے ۔۔۔تاکہ وہ پڑھائی میں بہتر ہو جاۓ ۔۔۔لیکن اگر وہاں کے استاد یا حافی جی بھی ایسے ہی مارنے پیٹنے والے ہوۓ تو بچہ جبران ہی کی طرح سوچے گا ۔۔کہ وہ وہاں سے بھاگ جاۓ ۔۔اور ہیرو بن جاۓ۔۔۔سوال یہ بھی ذہن میں اٹھ سکتا ہے کہ آخر ہیرو ہی کیوں؟اور کچھ کیوں نہیں ۔۔۔جہاں تک مجھے لگتا ہے بچوں کے ذہن میں یہ بات ہوتی ہے کہ ہیروں بننے کے لۓ لکھنا پڑھنا نہین رہتا ہے۔ ۔۔بس خود کو بہتر بنانا پڑتا ہے ۔اس لۓ بچے اسے پڑھائ سے زیادہ آسان سمجھتے ہیں ۔ اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کہاں جبران کے ابا جو اسے حافظ قرآن بنانا چاہتے اور کہاں جبران کا خواب کہ وہ ایک ہیرو بننا چاہتا ہے۔۔ اس سے  یہ بات بھی عیاں ہوتی ہے کہ ہمیں بچوں کو مار  پٹائ نہ کرکے ان کی شرارتوں کو نظر انداز کرکے پیار ،محبت شفقت کے ساتھ پڑھایا جاۓ ۔

ناول کی شروعات جمعہ کے دن سے ہوئی ہے اور پورے ناول میں بار بار جمعہ کے دن کا ذکر آیا ہے ۔چونکہ جبران ایک مدرسے میں پڑھنے والا بچہ ہے اور مدرسے میں اتوار میں چھٹی نہ ہو کر جمعہ  کی  چھٹی ہوتی ہے ۔اس لیے مصنف نے جمعہ کے دن کا ذکر بار بار کیا ہے۔

جب ہم ناول  پڑھتے ہیں تو بچپن کی خوبصورت یادیں اور خوشگوار لمحات ہماری آنکھوں کے سامنے تصویر کی طرح گھومنے لگتے ہیں۔ ناول نگار نے بچپن کی یادیں  جیسے پتنگ اڑانا ،نٹ کا کھیل دیکھنا، گھوڑے کی پونچھ میں پیپا  باندھنا یا پھر کسی دن نیند میں  ہونے کی وجہ سے نماز پڑھتے ہوئے کسی دوسرے کے اوپر گر جانا اور دوسروں کے گھروں میں جا کر ٹی وی دیکھنا وغیرہ ان تمام باتوں سے  ہر انسان اپنے بچپن کی دنیا میں سیر کرنے لگتا ہے ۔اب چاہے وہ قارہ  بیس سال کا ہو یا اسی  سال کا ہوں ناول کو پڑھتے وقت خوب ڈوب کر اور چہرے پر مسکراہٹ لیے اپنے بچپن کے خوشگوار لمحات کو یاد کرتے ہوئے مزے لے لے کر  پڑھتا ہے ناول میں جس طرح سے ٹی وی کے بارے میں مصنف نے ذکر کیا ہے کہ جبران اور دوسرے بچے محلے میں جا کر ٹی وی دیکھا کرتے تھے ۔اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کے مصنف نے 1980 کے آس پاس کا منظر دکھایا ہے مصنف کی نظر گہری اور مشاہدہ قوی ہے۔ تبھی تو نیر مسعود صاحب نے آپ کے بارے میں یہ کہا ہے کہ

” انسان کے داخلی کرب اور باطینی الجھاؤ تک محسن کی نظر آسانی سے پہنچ جاتی ہے۔اور بڑی سہولت کے ساتھ ان پیچیدہ کیفیتوں کا اظہار کر دیتے ہیں”

ناول "اللہ میاں کا کارخانہ ” میں دو مرکزی کردار ہے ایک جبران اور دوسری اس کی بہن نصرت ہیں ۔۔۔۔اس کے علاوہ اسے کے ابا ولید اور اماں گھر میں موجود ہے ۔۔جبران اور نصرت دونوں مدرسے میں قاعدہ پڑھنے جاتے ہیں ۔۔۔۔جبران بہت شرارتی ہے جبکہ نصرت اس کے مقابلے میں ذہین اور ہوشیار ہیں ۔۔جبران سپارہ نہ پڑھنے کے لۓ نۓ نۓ بہانے تلاش کرتا ہے ۔ جبران کے ابا تبلیغی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں اور اس کے علاوہ ان کی ایک پرچون کی دکان ہے ۔۔۔ایک دن وہ جبران کی اماں سے کہتے ہیں کہ میں جماعت میں جا رہاہو ۔۔۔کچھ دنوں کے بعد وہ چلے جاتے ہیں ۔۔۔اسی دوران جبران کی اماں کے پیٹ میں تکلیف رہنے لگتی ہے ۔تو وہ ہسپتال جا تی ہے۔وہاں جا کر انہیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ حاملہ ہے ۔۔۔۔۔ اب وہ پہلے سے زیادہ پریشان رہنے لگتی ہے۔کیونکہ گھر میں کھانے کے لۓ دھیرے دھیرے سب ختم ہونے لگتا ہے۔۔۔انہی دنوں چاند رات بھی آجاتی ہے ۔۔۔جبران کی امی چچا کے گھر جا کر انہیں بتاتی ہے کہ ولید ابھی تک جماعت سے لوٹے نہیں ۔۔۔اور کھانے کے لۓ کچھ ہے بھی نہیں ۔۔۔اس کے بعد  جبران چچا انہیں کچھ پیسے دے دیتے ہیں ۔۔۔۔ایک دن انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ولید کو آئ ایس آئی سے منسلک ہونے کے شک میں پولیس نے پکڑ لیا ہے ۔تفتیش کے لۓ پولیس ان کے گھر اور محلے والاں سے بھی پوچھ تاچھ کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔اسی وجہ سے نصرت کی اماں کی طبیعت خراب رہنے لگتی ہے ۔۔۔۔اور اسی صدمے سے ان کا انتقال ہو جاتا ہے ۔۔۔۔۔اماں کا انتقال ہونے کے بعد جبران اور نصرت دونوں چچا کے گھر رہنے لگتے ہیں ۔۔۔۔کچھ ہی دنون میں فالج کی وجہ سے چچا کا بھی انتقال ہو جاتا ہے ۔۔ایک دن جبران اکیلے بیٹھے ہوتا ہے اور اسے سمجھ میں نہیں آتا کیا کیا جاۓ ۔۔ کیونکہ چچی اسے باہر بھی نہیں جانے دیتی اسے یاد آتا ہے ۔ کہ اس کے پاس ایک ہیروئن کی عریاں تصویر  ہے جیسے ہی وہ اسے دیکھنے کے لۓ بیٹھتا ہے ۔۔تو چچی جان اسٹور روم میں اجاتی ہے اور اس کو ڈانٹ ڈپٹ کر گھر سے نکال دیتی ہے ۔۔جبران اب حافی جی کے ساتھ رہنے لگتا ہے۔ لیکن ایک دن حافی جی کی امی کا خط اتا ہے تو وہ یہاں سے سب چھوڑ کر جانے کا ارداہ کرنے لگتے ہے ۔۔اب جبران یہ سوچتا ہے کہ پتا نہیں اب کون آئے گا ۔۔۔۔۔۔اور وہ کہا رہیگا ۔۔۔۔۔۔اس کو تیز بخار ہو جاتا ہے ناول کا اختتام ان الفاظ میں ہوتا ہے

حافی جی کے سیر پر چلے جانے کے بعد اماں میرے پاس آئیں اور اپنا برف جیسا ٹھنڈا ہاتھ میری پیشانی پر رکھ کر کہنے لگییں ۔،”جبران تم کو تو بہت تیز بخار ہے۔یہاں اکیلے ہو ۔اٹھو میرے ساتھ چلو ۔وہاں چچا جان اور قطمیر بھی تمہارا انتظار کر رہے ہیں "۔

رات بہت ہو چکی ہے ۔چراغ کی روشنی بھی کم ہو رہی ہے ۔شاید تیل ختم ہو رہا ہے۔

ناول کا پلاٹ گھٹا ہوا اور کسا ہوا ہے۔ واقعات ایک دوسرے سے اس طرح منسلک ہیں۔جس طرح زنجیر کی ایک کڑی دوسری کڑی سے جڑی ہوتی ہے۔ کہیں بھی کوئی قصہ غیر ضروری معلوم نہیں ہوتا ۔ناول نگار نے اختصار کے ساتھ اشاروں اور کنایوں میں اپنی بات کہنے کی کوشش کی ہے۔۔۔۔شہناز رحمان کا کہنا ہے کہ

”  مصنف کا یہ کمال ہے کی تفصیل سے گریز کرتے ہوئے ایسے اشارے  اور کناے  استعمال کیے ہیں۔جو وسیع سیاسی ،سماجی اور تہذیبی منظر نامے کو سامنے لاتے ہیں ۔”

کردار نگاری  میں بھی مصنف نے بڑی مہارت کا ثبوت دیا ہے ناول میں کہیں بھی کوئی بھی جا کردار نظر نہیں آتا اور نہ ہی کرداروں کی بہتات ہے ناول میں مرکزی کردار جبران کے علاوہ نصرت، رخسانہ خالہ جبران کے ابو ولید اماں  حافی جی اس کے علاوہ اور بھی بہت سے کردار ہیں۔ شافع قدوائی صاحب نے جبران کے کردار کے حوالے سے یہ کہا ہے کہ۔

"جبران کے  کردار کے حوالے سے ناول نگار نے انسانی زندگی کی بو قلمونی، پیچیدگیوں اور تضادات کی کسی قسم کی رقت انگیزی کے بغیر حد درجہ معروضی انداز میں پیش کیا ہے۔”

ناول میں مکالمہ نگاری بھی اپنی جگہ اہمیت رکھتی ہے ۔اور ناول میں ہمیں مختصر اور سوالیہ مکالمے دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ ناول نگار نے  کرداروں کی زبان سے وہی مکالمہ اداکراۓ  ہیں ۔جو موقع و محل کے مطابق ہو جبران بچہ ہے تو اس سے اس طرح کے مکالمے ادا کراۓ  ہیں جیسا کہ ایک بچہ بات بات پر سوالات کرتا ہے۔مثلا

"مجھے رونا آنے لگا تھا ۔مگر کتا ان لوگوں کا تھا ۔اس لۓ میں پہلے نہیں رویا ۔جب یوسف بھائی اور رخسار باجی رونے لگے ۔تو میں بھی رونے لگا۔”

یہاں پر جبران بڑی معصومیت کے ساتھ اپنی بات کہتا ہے کی کتا ان کا تھا تو پہلے وہ روئے پھر میں رویا ۔ناول میں مصنف نے  اسلوب بیان بھی بالکل سادہ اور عام فہم  استعمال کیا ہے ۔کہیں بھی تصنع  اور بناوٹ کا استعمال نہیں کیا گیا ہے اور اگر ہم اسلوب بیان سے متعلق یہ کہے تو کوئ مضائقہ نہیں کہ مصنف نے عام قاری کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ ناول لکھا ہے تاکہ اسے ہر عام و  خاص پڑھ سکیں۔ ناول کے اسلوب نگارش سے متعلق تفسیر حسین کا کہنا ہے کہ۔

” ناول کا اسلوب نگارش قصے سے یاری نبھانے والا ہے ۔کہیں غموض ،پیچیدگی ،مشکل پسندی جیسی کوئ چیز نہیں ۔زبان رواں ،بہتے پانی کی طرح ،قصہ آبشار کی طرح گرتا ہوا اور پھیل کر اپنا راستہ بناتا ہوا آگے کی جانب بڑھتا رہتا ہے۔اور ایہام کے ساگر سے جا کر مل جاتا ہے ۔قصہ مختصر یہ کہ فن کا تکامل اور اسلوب کی سہولت بغل گیر ہو کر یک جان ہو جاتے ہیں ۔اور اتنی آسانی سے کہ اندازہ نہیں ہوتا کہ فنکار سہل انداز میں قصہ تو سنا گیا لیکن وہ تو فنکاری کرکے نکلا ہے ۔”

دوسری طرف خوشتر زریں ملک نے ناول کی کردار نگاری اور اسلوب سے متعلق کہا ہے کہ

” آپ کے ناول کی زبان اور اس کے کرداروں میں اتنی ہی نسبت ہے جتنی انسان اور فطرت میں ہے ۔اس سے آگے کہو تو یہ افسانہ لگتا ہی نہین حقیقت معلوم ہوتا ہے ۔”

ناول کی سب سے بڑی خوبی  مجھے اس کی منظر نگاری لگی ہے کیوں کہ مصنف نے تمام واقعات اس طرح سے بیان کئے ہیں جیسے وہ ہمارے سامنے ہو رہے ہوں۔جیسے کہ مصنف نے ناول میں ایک جگہ بچوں اور تتلیوں کا جو منظر کھینچا ہے وہ قابل تعریف ہے ۔۔۔

” نیلے سفید پروں والی ایک تتلی کہیں سے آئ ۔اور لہرا لہرا کے ہمارے آنگن میں اڑنے لگی۔مرغی نے تتلی کو دیکھا تو اچھل اچھل کر پکڑنے کی کوشش کرنے لگی ۔مرغی کے ساتھ ساتھ چوزے بھی اچھلنے لگے ۔تتلی ذرا اونچائی پر اڑ رہی تھی ،اس لۓ مرغی اسے پکڑ نہیں پائ۔ذرا دیر تک اڑنے کے بعد تتلی دیوار میں چپک کر بیٹھ گئ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔”

یہ منظر مصنف نے بڑی خوبصورتی کے ساتھ کھینچا ہے ۔ایسا لگ رہا ہے کہ تتلیاں اور مرغیاں ہمارے سامنے موجود ہو۔اور ہم یہ تماشہ دیکھ رہے ہو۔ ناول نگار نے لفظوں کے ذریعے جو منظر بنایا ہے ۔وہ اپنی مثال آپ ہے۔

ناول "اللہ میاں کا کارخانہ” میں ایک چیز اور جو مجھے بہت متاثر کرتی ہے وہ یہ کہ جب جبران کی اماں کا انتقال ہو جاتا ہے ۔تو وہ فاتحہ پڑھنے اماں کی قبر پر جاتا ہے ۔وہ وہاں دوسروں کی قبر پر کتبے لگے دیکھتا ہے تو اسے بھی خیال آتا ہے کہ چچا اور اماں کی قبر پر کتبے لگاۓ جاۓ ۔پھر وہ ایک کتبے پر اپنی امی کے لۓ جو الفاظ لکھتا ہے وہ یہ ہوتے ہیں ۔۔۔

"تم کو چیزیں دنیا میں نہ مل سکی ہیں۔وہ سب چیزیں اللہ میاں جنت میں دیں گے ۔”

چچا والے کتبے پر یہ الفاظ لکھتا ہے کہ

"اچھے لوگ مرنے کے بعد اپنی لائبریری میں اچھی کتابیں چھوڑ جاتے ہیں ۔”

اتنی کم عمر کا بچہ مختلف پریشانیوں سے گزرنے کے بعد حالات کی اتنی گہری سمجھ رکھتا ہے ۔کہ اس کی ماں نے جو دنیا میں پریشانی جھیلی ہے۔اللہ جنت میں انہیں ان  ساری نعمتوں سے نوازے جن سے وہ دنیا میں محروم تھی۔یہ اس کی ذہانت کا ثبوت ہے ۔۔۔۔

ناول "اللہ میاں کا کارخانہ ” میں ایک طرف مصنف نے منفی پہلو بیان کیا ہے کہ جو لوگ جماعت میں چلے جاتے ہیں ان کے اہل و عیال کے ساتھ کیا ہوتا ہے ۔ساتھ ہی دوسری طرف آج مسلمان محفوظ نہیں ہے کہ اگر وہ اللہ کی راہ میں جماعت میں جاتے ہیں  ،داڑھی رکھتے ہیں ،کرتا پاجامہ پہنتے ہیں ۔تو ان کو شک کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے ۔اس لۓ ناول نگار نے یہ پیغام دینا چاہا ہے کہ دینی تعلیم تو ہم پر فرض ہے ہی لیکن ساتھ میں ہمارے لۓ یہ بھی ضروری ہے کہ ہم دنیاوی تعلیم حاصل کرے ۔۔۔۔اور یہ صرف مسلمانوں کے لۓ ہی ضروری نہیں بلکہ ہر مذہب کے لوگوں کے لۓ ضروری ہے کہ وہ اپنی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم میں بھی مہارت حاصل کرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مجموعی طور پر ناول نگار نے اس ناول مین سماجی نظام،سیاسی نظام،مسلمانوں کے تعلیمی مسائل اور ان کی جہالت آمیز مفروضے بچوں کی پرورش اور ان کے مسائل ،نظام قدرت کی بعض ناقابل فہم حقیقتیں مدرسے کا تعلیمی نظام ، مسلمانوں  کے عقائد میں اختلافات ،جانورون اور پرندوں کے ساتھ انسانوں کا تعلق اور ان کی جبلت اس کے علاوہ اور بہت سی ایسی چیزیں ہے جوصنف نے اس ناول میں بیان کرمے کی کوشش کی ہے۔ (یہ بھی پڑھیں منٹو کا ناول’بغیر عنوان کے‘ ایک تنقیدی محاسبہ- ڈاکٹر امتیاز احمد علیمی )

بہر حال یہ ناول ہر اعتبار سے ایک منفرد ناول ہے۔چاہے وہ موضوع کے اعتبار سے ہو یا تکنیک کے اعتبار سے ہو ۔ناول کی شروعات ہی ایسی ہے ۔کہ وہ قاری کو پوری طرح سے اپنی گرفت میں لے لیتا ہے ۔اور جب تک وہ اس ناول کو مکمل ختم نہیں کر لیتا ۔اسے سکون میسر نہیں ہوتا ۔اپنی انہیی خوبیوں کی بدولت ناول "اللہ میاں کا کارخانہ” پر بہت سے مضامین ،تبصرے بھی شائع ہو چکے ہیں۔ساتھ ہی ادبی حلقوں میں شہرت پانے پانے کے ساتھ ساتھ ایک عام طبقے میں بھی ناول نے اپنی ایک بہترین جگہ بنائ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ناول "اللہ میاں کا کارخانہ” پر خالد جاوید صاحب  جامع اور بلیغ انداز میں محاکمہ کرتے ہوۓ کہتے ہیں کہ۔۔

” پکاسو نے ایک بار اپنی پینٹینگز  کے حوالے سے کہا تھا کہ میں دنیا کو بچوں کی آنکھوں سے دیکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ محسن خان کا ناول "اللہ میاں کا کارخانہ” مجھے ایک  ایسے البم  کی طرح نظر آتا ہے جس کی ہر تصویر کو ایک بچے کی آنکھ نے اپنے معصوم آنسوؤں سے رنگا ہے۔ گزشتہ بیس برسوں میں اردو میں جو ناول منظر عام پر آئے ہیں۔ "اللہ میاں کا کارخانہ "ان سب میں ایک منفرد اور ممتاز مقام کا حامل ہے۔ خدا ،کائنات اور انسان کے باہمی رشتوں سے بننے والی تکون کو محسن خان نے جس سادگی مگر فنکاری کے ساتھ بیان کیا ہے اس کی جتنی بھی تعریف کی جاۓ کم ہے۔ناول کا بیانیہ میں بالائ سطح پر بغیر کسی مابعد الطبیعاتی ڈسکورس کا پرچار کے،گہرے مابعد الطبیعاتی اور اخلاقی سوالات ،ناول کے متن میں آئی طرح سامنے آجاتے ہیں جیسے انکھوۓ سے کونپلیں پھوٹتی ہیں۔

میں محسن خان کی اس بہترہن تخلیق کے لۓ انہیں دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتی ہوں”۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ہما خان علیگ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ۔۔۔۔۔

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔
اللہ میاں کا کارخانہمحسن خانہما خان علیگ
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
ندافاضلی کا نثری اظہار — حقانی القاسمی
اگلی پوسٹ
میر واہ کی مضطرب راتوں کا اسرار – ڈاکٹر شہناز رحمن

یہ بھی پڑھیں

ناول ’آنکھ جو سوچتی ہے‘ ایک مبسوط جائزہ...

نومبر 17, 2024

ناول ”مراۃ العُروس “ایک مطالعہ – عمیرؔ یاسرشاہین

جولائی 25, 2024

ڈاکٹر عثمان غنی رعٓد کے ناول "چراغ ساز”...

جون 2, 2024

گرگِ شب : پیش منظر کی کہی سے...

اپریل 7, 2024

حنا جمشید کے ناول ’’ہری یوپیا‘‘  کا تاریخی...

مارچ 12, 2024

طاہرہ اقبال کے ناول ” ہڑپا “ کا...

جنوری 28, 2024

انواسی :انیسویں صدی کے آخری نصف کی کہانی...

جنوری 21, 2024

مرزا اطہر بیگ کے ناولوں کا تعارفی مطالعہ...

دسمبر 10, 2023

اردو ناول: فنی ابعاد و جزئیات – امتیاز...

دسمبر 4, 2023

نئی صدی کے ناولوں میں فکری جہتیں –...

اکتوبر 16, 2023

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (117)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,038)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (532)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (204)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (474)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,127)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (126)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (68)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں