دل اگر آیینہ بنا ؤ گے
روبرو تم صنم کو پا ؤ گے
میں تصور میں ان سے مل لوں گا
کتنی پابندیاں لگاؤ گے
مشکلیں ہو ہی جائیں گی آساں
حو صلہ دل کا جب بڑھا ؤ گے
میں گلے شکوے کر نہیں سکتا
چاہے جتنا مجھے ستاؤ گے
راز الفت کا چھپ نہ پائے گا
تم بھلا کیا اسے چھپا ؤ گے
مسٔلے کا جہاں نہیں ہے حل
حال دل کیا وہاں سناؤ گے
بیج بویا ہے تم نے املی کا
آم سا پھل کہاں سے پاؤ گے
سب سے بہتر عمل یہی ہوگا
دل کسی کا نہیں دکھا ؤ گے
میں محبت نگر میں رہتا ہوں
میرے گھر بھی ضمیر آؤ گے