Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
ناول شناسی

چند باتیں: ابنِ صفی کے کرداروں کے بارے میں- ڈاکٹر محمد مقیم

by adbimiras ستمبر 26, 2020
by adbimiras ستمبر 26, 2020 0 comment

ابنِ صفی مستقل کرداروں کی موجودگی سے قاری کو اس وہم میں مبتلا کردیتے ہیں کہ ان کی کہانیاں مستقل کرداروں کے اردگرد طواف کرتی ہیں اور مستقل کردار ہی ان کہانیوں کا اساس ہیں۔ جس نے ابن صفی کے طویل بیانیوں کا نصف مطالعہ بھی کیا ہو اس قاری پر بھی یہ روشن ہوجاتا ہے کہ عمران، فریدی اور حمید ایسے، مستقل کردار تو محض تماشائی ہیں۔ انسان اور زندگی کے بہروپ انھیں بھی متحیر کردیتے ہیں۔ یہ تو شہرِ پریشاں کے ایسے شاہد ہیں جن کے ذریعے اس آشوب کا اظہار ہوتا ہے جس میں بیشتر افراد مبتلا ہیں:

’’دفعتاً جینی صندوق کی طرف جھپٹی لیکن فریدی نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔

’’چھوڑ دیجیے۔ خدا کے لیے اسے چھوڑ دیجیے!‘‘ وہ روتی ہوئی بولی۔

’’کیا تم پاگل ہوگئی ہو؟‘‘ حمید نے حیرت سے کہا۔ ’’کیا سچ مچ اس کی آلۂ کار تھیں؟‘‘

’’نہیں … وہ پاگل ہے … اس پر رحم کیجئے … خداکے لیے چھوڑ دیجئے!‘‘

پھر شدتِ گریہ سے اس کی آواز گھٹ کر رہ گئی۔

فریدی یک بیک سنجیدہ نظر آنے لگا۔‘‘ (ستاروں کی چیخیں، جاسوسی ادب، ج: ۴۳، ص: ۱۵۲)

اس موقعے پر فریدی کی سنجیدگی کو کیا معنی دیے جاسکتے ہیں یہ غور طلب ہے۔ یہ کردار قاری کو وہ دنیا دکھاتے ہیں جس میں مذہب اور مذہبی لوگ ماند ہیں اور ساحری، سامری، جعل سازی اور مکروہ روباہیت کی عنان سائنس اور فلسفے کے ہاتھ میں ہے۔ جن کے ہاتھوں میں زندگی ایک ایسے کرب میں مبتلا ہے جس کا احساس تک نہیں ہوپاتا۔’جینی‘ ابنِ صفی کا ایسا معصوم کردار ہے جو مردنگ نامی ذہین اور معذوری کا سوانگ رچنے والے خطرناک مجرم کے لیے انجانے میںہمدردی کا جذبہ پال لیتی ہے اور خود تباہ ہوجاتی ہے۔ جینی کے بارے میں ابنِ صفی لکھتے ہیں:

’’بہت بدنصیب آدمی ہوں…!‘‘ وہ پھر بولا۔ ’’لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ مجھ سے دور بھاگتے ہیں۔ وہ حق بجانب ہیں۔ میں نہیں کہہ سکتا کہ تم بھی کتنے دنوں تک میرا ساتھ دے سکو گی!‘‘

جینی فوراً ہی کچھ نہیں بولی تھی لیکن اس کا دل بھر آیا تھا۔ وہ ایک نرم دل لڑکی تھی۔ عیسیٰ مسیح کی تعلیمات نے اسے ہر آدمی سے محبت کرنا سکھایا تھا۔ بیماروں پر شفقت کرنا سکھایا تھا … اور وہ پھر ایک طرح کی بیماری ہی تو تھی۔‘‘ (ستاروں کی موت، جاسوسی ادب، ج: ۴۳، ص: ۲۶)

ابنِ صفی مضبوط قوت ارادی کے مالک مستقل کرداروں کو کہانی کے اختتام تک ایسے تاریک اور مہیب سناٹے میں کھڑا کردیتے ہیں جس کی دھمک حساس قاری اپنے دل پر محسوس کرتا ہے۔ ایسے موقعوں پر ابنِ صفی کردار کو کھول کر معاشرے کو ننگا کردیتے ہیں۔ ڈاکٹر نارنگ نامی خطرناک مجرم کو پھانسی کی سزا سنائی جانے اور عدالتی کاروائی برخاست ہونے کے بعد ہارڈ اسٹون فریدی بہت سنجیدہ ہے۔ نارنگ کے بارے میں فریدی کہتا ہے:

’’اگر یہ غلط راستے پر نہ نکل گیا ہوتا تو بڑا عظیم آدمی ہوتا؟‘‘ (لاشوں کا آبشار، جاسوسی ادب، ج:۵، ص: ۲۴۸)

نارنگ کے بارے میں مفصل گفتگو آئندہ سطور میں ہوئی ہے۔

ناول ’’بے چارہ؍بے چاری‘‘ میں نربدا اسٹیٹ کے حکمراں راجہ تیج بھان کا کردار بھی عجیب و غریب ہے۔ پورے ناول میں اس راجہ کا نام ہی لیا گیا ہے۔ اس کردار میں حرکت و عمل اور کسی قسم کے تفاعل کا فقدان ہے۔راجہ تیج بھان نے شرط کی بنا پر ایک مخصوص محل میں رہنے کی ٹھان رکھی ہے۔ اس محل کے سارے کام اور ذمہ داریاں عورتیں ہی نبھاتی ہیں۔ یہاں کوئی نربچہ بھی داخل نہیں ہوسکتا۔ کہانی کے اختتام پر جب راجہ منظر عام پر آتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ ایک زنخا ہے، ہے نہیں …  بلکہ ہوگیا ہے۔ یہ ایک ایسا منظر ہے جو پوری کہانی پر حاوی ہونے کے ساتھ ساتھ بے حد چونکانے والا بھی ہے۔ کہانی کا منفی کردار ’کنور سنتوش کمار‘ ہے جس کی دہشت پورے ناول میں قائم رہتی ہے لیکن اس منظر کے آگے ماند پڑجاتی ہے اور راجا تیج بھان ذہن سے چپک کر رہ جاتا ہے۔ کہاں وہ راجا جو شیروں کے شکار کے لیے مشہور تھا کہانی کے آخری لمحات میں کیا ہوگیا ہے … دیکھیں سکتے میں ڈالنے والا وہ منظر:

’’دوسرے لمحے میں ایک مغربی طرز کا ہجڑا کمرے میں داخل ہوا جس نے نارنجی اسکرٹ اور سفید بلائوز پہن رکھا تھا۔ پنڈلیوں پر جسم کی رنگت سے مناسبت رکھنے والے اسٹاکنگ تھے اور پیروں میں ٹاپ ہیل جوتے۔ کنور سنتوش پر نظر پڑتے ہی ہیجڑوں کے سے انداز میں چیخا۔ ’’اے ہے … نکالو ہتھکڑی میرے بچے کے ہاتھوں سے۔ یہ کون نگوڑا مارا ہے جس نے ہتھکڑیاں ڈالی ہیں … کیوں رے دیوان صاحب … تو خاموش کیوں ہے۔ اے بول نا حرام کے جنے!‘‘ (بے چارہ؍بے چاری، ج:۴۲، ص: ۲۶۸)

’رانا پرمود‘ بھی ایک ناقابلِ فراموش کردار ہے۔ اپنی ’درگوری اسٹیٹ‘ میں ’بارن‘ کے نام سے سکریٹری کے فرائض انجام دیتا ہے اور شہر میں ’’بابا خاور‘‘ کے نام سے روحانیت کا سوانگ رچاتا ہے۔ بارن ایک جنسی جنونی، اذیت رساں اور ایذا طلب کردار ہے جو پھانسی کے خیال سے شہد نچوڑتا ہے۔ بارن کی جنسی ہوس کا شکار اس کی بھتیجیاں اور بھانجیاں بھی ہوچکی ہیں۔ بارن کے ماں باپ بھی جنسی جنون میں مبتلا تھے۔پرنسز تارا بارن کی ہوس کا شکار ایسی ہی بھتیجی ہے، یہ بات تارا کو نہیں معلوم۔ بارن کو رانا پرمود کی حیثیت سے فریدی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا اور یہ راز فریدی کے سینے میں ہی دفن ہوگیا۔ بارن کو پھانسی کا کوئی خوف نہیں کیوں کہ اس کے تصور سے بھی وہ لذت انگیز سسکاریاںبھرتا ہے۔ اسے خوف ہے تو بس اتنا کہ اس کا راز فاش نہ ہوجائے۔ اس مقام پر احساس ہوتا ہے کہ انتہائی گھنائونا انسان رشتوں کی حرمت کو پامال کرنے کی وجہ سے شرمندہ ہے۔ اس نکتے کا انکشاف ہوتے ہی بارن؍رانا پرمود کا جنسی جنون ایک قابلِ رحم مرض محسوس ہونے لگتا ہے۔

 

( یہ بھی پڑھیں اداس نسلیں: چند تاثرات- محمد مقیم خان )

کہانی کا سب سے اہم کردار ’پرنسز تارا‘ نظر آتی ہے اور قاری کے لیے سب سے زیادہ ارضی۔ پرنسز تارا کو فریدی سے محبت ہوجاتی ہے اور محبت کے حصول کے لیے ’’بابا خاور؍بارن؍رانا پرمود‘‘ کی ترغیب پر خود کو ’بارن‘کے حوالے کربیٹھتی ہے۔ اور کہانی کے اخیر میں:

’’تارا آنکھیں بند کیے گہری گہری سانسیں لے رہی تھی۔ دفعتہ وہ اٹھی اور بولی۔ ’’بارن یا خاور … میری موت کاباعث نہیں … تم ہو … تم!‘‘

مگر محترمہ! مجھے کیا پتہ کہ آپ میرے متعلق کیا سوچتی رہتی ہیں۔ آپ مجھے کیوں الزام دے رہی ہیں اور پھر یہ بات … یعنی … کہ … !‘‘ فریدی ہکلا کر رہ گیا۔ اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کرے۔ کیا کہے۔ وہ عظیم ترین فریدی تھا جس نے بڑے بڑے سرکشوں کی گردنیں توڑی تھیں۔ الجھی ہوئی گتھیاں سلجھانے کا ماہر تھا۔ وہ ہکلا رہا تھا۔ ایک لڑکی کے اظہارِ عشق پر۔ اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ وہ جواب میں اس سے کیا کہے۔

’’اوہ … سنبھالو مجھے!‘‘ تارا لڑکھڑاتی ہوئی چیخی۔ فریدی نے جھپٹ کر اسے بازو کا سہارا دیا اور وہ اس کی طرف سر اٹھا کر مسکرائی۔ ’’میں اسی طرح مرنا چاہتی تھی!‘‘ اس نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔ ’’کیا تم مجھے یاد رکھو گے؟‘‘

فریدی کے ہاتھ کانپنے لگے اور وہ جلدی سے بولی۔ ’’نہیں … خدا کے لیے صرف چند لمحے اور مجھے اسی طرح اپنے ہاتھوں پر سنبھالے رہو۔ یہ میری آخری خواہش ہے۔ پھر کبھی نہیں آئوں گی کوئی خواہش ظاہر کرنے … میں نے زہر پیا تھا لیکن توقع نہیں تھی کہ اس طرح مرسکوں گی جیسے چاہتی تھی۔ خدا کا شکر ہے … اوہ … دیکھو ادھر دیکھو میری طرف … !‘‘ وہ مسکرائی … اور اس کی آنکھیں بند ہوتی گئیں لیکن ہونٹ اب بھی مسکراہٹ ہی کے سے انداز میں پھیلے ہوئے تھے … لیکن جسم روح سے خالی ہوچکا تھا۔‘‘ (زہریلا آدمی،ج: ۴۲، ص:۱۲۷-۱۲۸)

تارا اعلیٰ طبقے کی پڑھی لکھی عورت ہے اور پرنسز بھی۔ عام عورتوں کی طرح عشق بھی کربیٹھتی ہے، جو فریدی کے نزدیک حماقت ہے۔ روحانیت کے چکر میں پھنسی ہے اور چکرا کر اپنی آبرو بھی کھو بیٹھتی ہے۔ فریدی پر جانے کتنی لڑکیاں مرتی ہیں، عشق کا اظہار بھی کرچکی ہیں۔ حمید کی دانست میں فریدی نامی چٹان سے لہروں کی طرح والہانہ ٹکراتی ہیں اور شکستہ لوٹ جاتی ہیں۔ تارا پہلی لڑکی ہے جس نے فریدی کے حصول کے لیے ناپسندیدہ آدمی کو اپنا جسم سونپ دیا۔ شاید یہی بات تھی کہ فریدی ہکلا کر رہ گیا اور کر بھی کیا سکتا تھا۔ وہ فریدی جس کا فلسفۂ حیات ہے ’’قہقہہ دراصل وہی ہے جو آنسوئوں کے سمندر میں تیرتا ہوا ہونٹوں تک آتا ہے!‘‘ وہ فریدی جو اپنے کام کے سلسلے میں انسان کو بھی محض ایک ذریعہ سمجھتا ہے اور اس کی اسی فطرت کی بنا پر حمید نے اسے ’کرنل ہارڈ اسٹون‘ یا ’فادر ہارڈ اسٹون‘ کا نام دے دیا تھا، ہکلا رہا تھا …  فریدی کی اس فطرت سے بخوبی واقف ہونے کے باوجود حمید بارہا تحیر، تأسف یا تعجب کا اظہار کرتا ہے۔ شاید اس لیے کہ کبھی تو یہ چٹان ریزہ ہوگی:

’’فریدی نے اس کے خاموش ہونے پر طویل سانس لے کر کہا۔ ’’لیکن غزالی تمھاری حماقت کی بنا پر ضائع ہوگیا!‘‘

’’ضائع ہوگیا؟‘‘ حمید نے متحیرانہ لہجے میں کہا۔ ’’آپ تو اس طرح کہہ رہے ہیں جیسے وہ آدمی نہیں تھا!‘‘

’’جب ہم تفتیش کے لیے نکلتے ہیں تو اس قسم کے لوگ ذریعہ کہلاتے ہیں اور بس ہمیں اس سے سروکار نہ ہونا چاہیے کہ وہ آدمی ہیں یا جانور …  بہر حال ایک ذریعہ ضائع ہوگیا!‘‘ (روشن ہیولیٰ، ج: ۵۱، ص:۲۳)

پیشے کے لحاظ سے اصطلاحوں کا استعمال کارندے کی کلبیت اور پیشے کی سفاکی کا اظہار کرتا ہے۔ پیشے کی کامیابی کا انحصار بھی اسی بات میں ہے کہ پیشہ ور، باتوں کو اپنی اصطلاحوں کے تناظر میں دیکھے۔ اس طرح وہ ایک انسان کے تیئں جذبات سے عاری ہوکر کائنات سے ہمدردی کا جذبہ پالتا ہے۔ شاید اسی لیے فریدی نے حمید کے طنزیہ تحیر کے بعد بھی ’’بہر حال ایک ذریعہ ضائع ہوگیا!‘‘ کی تکرار کی ہے۔ ورنہ فطری طور پر دوسری مرتبہ ’’غزالی نہیں رہا‘‘ یا ’’غزالی مرگیا‘‘ بھی کہا جاسکتا تھا۔

ابن صفی نے جذبۂ انتقام کی سفاکی اور دہشت کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ اکثر تحریر کیا ہے۔ جاپانیوں کے جذبۂ انتقام پر مبنی ۵ سلسلے وار ناول میں اسی کا اظہار ہے جس میں جاپانیوں نے واشنگٹن کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ اس سیریز کو ’’کنگ چانگ‘‘ سیریز کے نام سے بھی جانا جا سکتا ہے۔ ڈیڈلی فراگ یا کنگ چانگ پیشہ ور مجرم اور سفاک ہونے کے باوجود ایک دلچسپ کردار ہے۔ کہانی جوں جوں آگے بڑھتی ہے اس خطرناک مجرم کے نفسیاتی اسرار کھلتے جاتے ہیں اور کردار گرہ گیر ہونے لگتا ہے۔ ایک وقت وہ بھی آتا ہے جب قاری کو اس مجرم کردار سے بھی ہمدردی ہونے لگتی ہے اور اسے ہیرو تصور کرنے لگتا ہے۔ ’کنگ چانگ‘ اور ’ہمبگ دی گریٹ‘ ابن صفی کے ایسے منفی کردارہیں جن پر الگ الگ ایک بھرپور مضمون تحریر کیا جاسکتا ہے۔ ’’لاش کا بلاوا‘‘ بھی ایک ایسی ہی کہانی ہے جو انتقام پر مبنی ہے۔ واصف نامی شخص قانون اور معاشرے سے مایوس ہو کر تیمور نامی سفید پوش روسیاہ سے انتقام کی ٹھان لیتا ہے۔ واصف کا انتقام بھیانک ہی نہیں کریہہ بھی ہے۔ ناانصافی اور سماجی نابرابری انسانی ذہن میں کیسے کیسے مغلظات کو جنم دیتی ہے اس کی ادنیٰ سی مثال ’واصف‘ ہے۔ تیمور ایسے گروہ کا سرغنہ ہے جو لڑکیوں سے جبراً جسم فروشی کراتا ہے۔ گروہ میں پھنسنے والی ہر لڑکی پہلے تیمور کا شکار ہوتی ہے۔ واصف کی بہن بھی تیمور کی ہوس کا نشانہ بن چکی تھی۔ اسی بات کا انتقام لینے کے لیے واصف نے ایک ایسا منصوبہ بنایا جس کے تحت تیمور کی بیٹی عشرت کو اپنے باپ کی بوالہوسی کا شکار ہونا تھا۔ واصف کا منصوبہ کامیاب ہوجاتا لیکن عین موقع پر فریدی کی مداخلت نے اس شرمناک حادثے کو ہونے نہیں دیا۔

’’لاشوں کا آبشار‘‘ کے ڈاکٹر نارنگ کا انتقام بھی ناقابلِ فراموش حد تک لرزہ خیز ہے۔ ڈاکٹر نارنگ لوگوں کو خوفزدہ دیکھنا چاہتا ہے، اسے آدمیوں سے نفرت ہے، زخمیوں کی کراہیں اور مرنے والوں کی ہچکیاں سننے کا خواہش مند ہے۔ نارنگ کا خیال ہے:

’’۰۰۰دنیا کے نیک اور شریف آدمیوں میں کم از کم پانچ فیصد ۰۰۰ حرامی ضرور ہوں گے۔ لیکن وہ اس لیے قابلِ نفرت نہیں ہیں کہ ان کی مائوں نے انھیں یہ نہ بتایا ہوگا کہ وہ حرامی ہیں۔‘‘ (لاشوں کا آبشار، ص: ۲۴۷)

یہ انکشاف نہ صرف ڈاکٹر نارنگ کے لیے سوہانِ روح ہے بلکہ انسانی معاشرے کے لیے بھی ہے۔ لمحۂ فکریہ ہے، ایسے حادثے صحیح معنوں میں ’’لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی‘‘ کا مظہر ہیں۔ نارنگ دو خطاکاروں کے کیے کی سزا کاٹ رہا ہے۔ اسے انسانی معاشرے سے جو شکایت ہے اس کا اظہار عدالت میں دیے گئے بیان سے ہوتا ہے:

’’۰۰۰کیا میں بذاتِ خود ایک بہت بڑی مجبوری نہیں تھا۔ کیا میں ایک بیماری کی طرح پیدا نہیں ہوا تھا۔ اگر میں شاستر پڑھ لیتا تب بھی حرامی ہی رہتا۔ اگر قرآن حفظ کرلیتا تو بھی لوگ مجھے حافظ کہتے ہوئے ہچکچاتے۔ آخر کیوں! کیا میں بھی ایک اندھے یا لنگڑے کی طرح اپنی پیدائش کے معاملے میں بے بس نہیں تھا ۰۰۰ زانی اور زانیہ اگر تائب ہوجائیں تو خدا ان کے گناہ معاف کردیتا ہے لیکن میں تمھارے خدا سے پوچھتا ہوں کہ آخر اس نے حرامی کو کیوں اپنے بندوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ۰۰۰ وہ جس کا میں نطفہ ہوں۔ وہ اگر تائب ہو کر مولوی یا پنڈت ہوگیا ہوگا تو لوگ اس کے قدم چوم رہے ہوں گے اور وہ بہشت یا سورگ کی آس لگائے بیٹھا ہوگا۰۰۰! لیکن میں کس طرح خود کو بدل سکتا ہوں۔ میں حرامی ہوں۔ کوئی عادت نہیں ہوں کہ بدل جائوں ۰۰۰‘‘ (لاشوں کا آبشار، ص: ۲۴۶ تا ۲۴۷)

ابن صفی کے ناولوں کی شعریات میں خیر و شر اساسی درجہ رکھتے ہیں۔ اس کے باوجود ان کا شاید ہی کوئی کردار ایسا ملے جو فطرتاً یا پیدائشی طور پر ایک بُرا انسان ہو۔ جہاں تک میرا ادراک ہے ابنِ صفی کو علت و معلول کے فلسفے سے خاص شغف ہے جس کااظہارکرداروں کے نفسیاتی تجزیے سے ہوتا ہے۔ ابن صفی کے بعض کرداروں میں اس ’’رومان‘‘ کی جھلک ملتی ہے جو اردو ادب میں ’مرزا ادیب‘ کا امتیاز ہے۔ ’پرنسز تارا‘ کا ذکر میں کر ہی چکا ہوں۔ ’کنگ چانگ‘ کی داشتہ ’ام بینی‘ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ عمران سیریز کے ناول ’’گیت اور خون‘‘ کی ’فریدہ‘ بھی امیر، مظلوم اور شکستہ دل کردار ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ’فریدہ‘ کا کردار بہ حیثیت ایک نوجوان لڑکی کے نسائی حسیت کے حوالے سے علاحدہ مضمون کا حامل ہے۔

عمران سیریز میں ایسے ضمنی کردار کم ہی ملتے ہیں جو قاری کی توجہ خصوصیت کے ساتھ اپنی جانب مبذول کرائیں۔ بہ لفظ دیگر ایسے ثانوی کردار کم ملتے ہیں جو زیادہ دیر تک قاری سے مکالمہ کرسکیں۔ ابنِ صفی اپنے ضمنی کرداروں کو پہلے آویزش اور کشمکش میں مبتلا کرتے ہیں اور پھر بصیرت و آگہی بھی بخشتے ہیں، ایسی بصیرت جو کہیں سے بھی اوڑھی ہوئی نہیں لگتی۔ سائرہ ان کا ایسا ہی ایک کردار ہے جو رقص گاہ میں رقص کرتے ہوئے جوڑوں کو دیکھ کر محسوس کرتی ہے کہ بھلا یہ بھی کوئی رقص ہے۔ ایسا رقص تو وہ خود بھی کرسکتی ہے لیکن پھر سنبھالا لیتی ہے کہ وہ ایک عالمِ دین کی پوتی ہے اور یہاں رقص گاہ میں مجبوراً بیٹھی ہے۔ ایسی ہی ایک نشست میں وہ حمید کے ساتھ بیٹھی ہے اس کی بصیرت ملاحظہ کیجیے:

’’آپ ہنس رہی ہیں؟‘‘ حمید بولا۔

’’واقعی مجھے ہنسنا نہ چاہیے!‘‘ وہ یک بیک سنجیدگی اختیار کر کے بولی۔ ’’رونے کا مقام ہے۔ یہ لڑکیاں جو کل تک پردے میں رہتی تھیں آج یہاں سینکڑوں مردوں کی موجودگی میں کتنی بے حیائی سے اپنے جسموں کو حرکت دے رہی ہیں!‘‘ (شیطانی جھیل، جاسوسی ادب، ج: ۴۳، ص: ۲۳۸)

یا پھر سلیمہ:

’’صبح بخیر! محترمہ!‘‘ حمید نے قدرے جھک کر کہا۔

’’یہ صبح بخیر کیا چیز ہوتی ہے!‘‘ سلیمہ اسے گھور کر بولی۔

’’السلام علیکم نہیں کہہ سکتے تھے آپ۔ آپ کا نام شاید ساجد ہے۔ مسلمان ہی ہوں گے!‘‘

(چیختے دریچے، ج:۲۰، ص: ۲۳۰)

ابنِ صفی نے فکشن کی ایک وسیع دنیا تخلیق کی ہے جس میں آباد کرداروں کا تنوع اور ان کا تجزیاتی مطالعہ ایک طویل مقالے کا متقاضی ہے۔ اس مختصر سی تحریر میں محض اشارہ ہی کیا جاسکا ہے۔ ابنِ صفی کے ناولوں کی کائناتی حقیقت ہے خیر و شر کی جنگ۔ ان کے تمام کرداروں کی آویزش اور کشمکش انھی دو نکات کے درمیان متحرک ہے۔ عمران خیر و شر کی اس جنگ کا صاحب قراں بھی ہے اور عمروعیار بھی۔ لیکن اس عمروعیار کی زنبیل فریدی کے پاس ہے۔ اس زنبیل سے نت نئی کرشماتی چیزیں نکلتی ہی رہتی ہیں۔ ابنِ صفی کے ناولوں یا کرداروں کو حقیقت نگاری، رومانیت، فراریت، یاسیت، اور رجائیت کے پردے پر معکوس شکل میں دیکھنے سے زیادہ ضروری ہے کہ ان کے فکری سروکار کو میرؔ کے سخن کی روشنی میں دیکھا جائے    ؎

یہ توہم کا کارخانہ ہے

یاں وہی ہے جو اعتبار کیا

(نوٹ: مضمون میں شامل ابنِ صفی کا متن مدیر اردو بک ریو عارف اقبال کا مرتب کردہ ہے۔)

 

 

نوٹ:   مضمون نگار شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔
ابن صفیادبی میراث
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
جینت پر مار کی نظمیہ شاعری- محمد غالب نشتر
اگلی پوسٹ
اردوقصید ہ :تعارف اور تعبیر -خان محمد رضوان

یہ بھی پڑھیں

ناول ’آنکھ جو سوچتی ہے‘ ایک مبسوط جائزہ...

نومبر 17, 2024

ناول ”مراۃ العُروس “ایک مطالعہ – عمیرؔ یاسرشاہین

جولائی 25, 2024

ڈاکٹر عثمان غنی رعٓد کے ناول "چراغ ساز”...

جون 2, 2024

گرگِ شب : پیش منظر کی کہی سے...

اپریل 7, 2024

حنا جمشید کے ناول ’’ہری یوپیا‘‘  کا تاریخی...

مارچ 12, 2024

طاہرہ اقبال کے ناول ” ہڑپا “ کا...

جنوری 28, 2024

انواسی :انیسویں صدی کے آخری نصف کی کہانی...

جنوری 21, 2024

مرزا اطہر بیگ کے ناولوں کا تعارفی مطالعہ...

دسمبر 10, 2023

اردو ناول: فنی ابعاد و جزئیات – امتیاز...

دسمبر 4, 2023

نئی صدی کے ناولوں میں فکری جہتیں –...

اکتوبر 16, 2023

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (117)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (473)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,127)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (126)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (68)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں