Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
ناول شناسی

ابنِ صفی : ایک عظیم مفکر ،بے مثل ادیب (حصہ 2)- : عبداللہ زکریا

by adbimiras ستمبر 12, 2021
by adbimiras ستمبر 12, 2021 0 comment

 ابن صفی کا ادبی قد :

اب کچھ بیان ادب کا ہوجائے

جاسوسی ناول تو اپنی ہیئت اور ترکیب کے اعتبار سے بہت مشکل سے ناول کے زمرے میں آتے ہیں چہ جائیکہ کہ ان کا شمار ادب میں کیا جائے ۔ادبِ عالیہ والے اگر منھ ٹیڑھا کرتے ہیں تو اس میں ساری غلطی ان کی نہیں ہے ۔ان کی غلطی صرف یہ ہے کہ انھوں نے ابنِ صفی کو پڑھے بغیر اپنی رائے قائم کر لی ہے (انتظار حسین نے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے ابنِِ صفی کو نہیں پڑھا ہے )

اگر انتظار حسین اور ان کے قبیلہ کے لوگ انھیں بھول کر بھی پڑھ لیتے تو اپنی رائے میں ترمیم ضرور کر لیتے ۔ابنِ صفی کے ناول نہ صرف یہ کہ جاسوسی ناولوں کی معراج ہیں بلکہ وہ ادبی شہ پارے بھی ہیں ۔خرم علی شفیق نے ابن صفی کے ناولوں کا بہت باریک بینی سے مطالعہ کیا ہے ۔وہ ان کے نثر ی ادب کی پانچ خصوصیات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں

“ابنِ صفی کی چوتھی امتیازی خصوصیت یہ کہ ان سے بہتر نثر (مرزا غالب اور محمد حسین آزاد کو چھوڑ کر )اردو میں کسی اورنے نہیں لکھی ۔اگر اقبال کی شاعری کو الہامی کہا جا سکتا ہے تو ابنِ صفی کی نثر کو الہامی نثر کہا جا سکتا ہے “

(یہ بھی پڑھیں ابنِ صفی -ایک عظیم مفکر ،بے مثل ادیب(حصہ 1) – عبداللہ زکریا)

خود ابنِ صفی کا اپنی تخلیقات کے بارے میں کیا خیال تھا  ،انھیں کے الفاظ میں ملاحظہ فر مائیے ۔

“مجھے اس وقت بڑی ہنسی آتی ہے جب آرٹ اور ثقافت کے علمبردار مجھ سے کہتے ہیں کہ میں ادب کی بھی خدمت کروں ۔ان کی دانست میں شاید میں جھک مار رہا ہوں ۔حیات وکائنات کا کون سا ایسامسئلہ ہے جسے میں نے اپنی کسی نہ کسی کتاب میں نہ چھیڑا ہو۔لیکن میرا طریقِ کار ہمیشہ عام روش سے الگ تھلگ رہا ہے ۔میں بہت زیادہ اونچی باتوں اور ایک ہزار کےایڈیشن تک محدود رہ جانے کا قائل نہیں ہوں ۔میرے احباب کا اعلی وارفع ادب کتنے ہاتھوں تک پہنچتا ہے اور انفرادی یا اجتماعی زندگی میں کس قسم کا انقلاب لاتا ہے “

اس پیرا سے یہ بات بالکل مبرہن ہوجاتی ہے کہ ،گوکہ ابنِ صفی نے جو راستہ چنا وہ بنیادی طور پر ذہنی تفریح کا تھا،لیکن وہ محض تفریح کے قائل نہیں تھے بلکہ جو کچھ لکھ رہے تھے ،وہ ایک سوچ اور فکر کے تحت لکھ رہے تھے اور وہ فکر تھی برائیوں سے پاک ایک معاشرے کی تشکیل اور قانون کی بالا دستی۔اور قانون بھی وہ جو اللہ کی حاکمیت کو تسلیم کرتا ہو۔”زہریلا سیارہ” میں کرنل فریدی اور حمید کے درمیان جرائم کو لیکر ایک مکالمہ ہے ،مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اسے نقل کر دیا جائے تاکہ ان کا مطمحِ نظر اور واضح ہو جائے

“آخر یہ جرائم کیوں اتنے بڑھ گئے ہیں “

“جھلاہٹ کی بنا پر “فریدی بولا

“میں سمجھا نہیں جناب”

“آبادی بڑھ گئی ہے ۔وسائل بھی محدود ہیں اور چند ہاتھوں پر ان کا قبضہ ہے “

“جھلاہٹ والی بات تو رہ ہی گئی “

“اسی طرف آرہا ہوں ۔دولتمندوں کو مزید دولتمند بننے کی آزادی ہے اور عوام کو قناعت پسندی کا سبق پڑھایا جارہا ہے”

“ایسی صورت میں اس کے علاوہ چارہ بھی کیا ہے “

“چارہ ہی چارہ ہے ۔اگر خود غرضی اور جاہ پسندی سے منھ موڑ لیا جائے ۔ایک نئے انداز کی سرمایہ داری کی بنیاد ڈالنے کے بجائے خلوصِ نیت سے وہی کیا جائے جو کہا جاتا رہا ہے تو عوام کی جھلاہٹ رفع ہو جائے گی ۔ضرورت ہے کہ انھیں قناعت کا سبق پڑھانے کے بجائے ان کی خودی کو ابھارا جائے جیسے بعض دوسرے ملکوں میں ہواہے”

“آپ تو انقلابی معلوم ہوتے ہیں “

“حدود اللہ میں رہ کر یقیناً انقلابی ہوں ۔اللہ کبھی  اس پر برہم نہیں ہو سکتا کہ کوئی قوم اپنے حالات کو مد نظر رکھ کر اپنے وسائل کی تقسیم کا انتظام کرے “

“پاگلوں کی انجمن “کے پیش رس میں لکھتے ہیں

“بے شمار خطوط میں مجھ سے مطالبہ کیا گیا کہ میں جو کچھ لکھوں ،کھل کر لکھوں ،بات مختلف ازموں سے متعلق تھی ۔ببانگِ دہل کہہ چکا ہوں کہ معاشرے میں اللہ کی ڈکٹیٹرشپ چاہتا ہوں ۔تمہارا ظاہر کچھ بھی لیکن دل مسلمان ہونا چاہئے، کچھ نیکیاں سچے دل سے اپنا کر دیکھو ،آہستہ آہستہ تم خود ہی کسی جبر واکراہ کے بغیر اپنا ظاہر بھی اللہ کے احکامات کےمطابق بنا لوگے “

جیسا کہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ کسی خاص فلسفہ کو بنیاد بناکر اعلی درجہ کا ادب انتہائی مشکل کام ہے لیکن اس محاذ پر بھی ابنِ صفی کی فتوحات قابلِ رشک ہیں ۔ان کے ناول بیان اور زبان دونوں کے شاہکار ہیں ۔دراصل انکی عالمگیر مقبولیت میں انکی اعلی درجہ کی نثر نگاری کو بھی بڑا عمل دخل رہا ہے ۔وہ بنیادی طور پر شاعر تھے ،اور نثر  بھی انھوں نے شاعرانہ لکھی ہے۔ابوالخیر کشفی نے عمران سیریز کے انیس ناولوں کا بنظرِ غائر مطالعہ کر کے ان کے فنی محاسن پر بڑا بصیرت آمیز تبصرہ کیا ہے ۔وہ لکھتے ہیں

“ابنِ صفی کی زبان وبیان کی طرف اشارہ تو کر ہی چکا ہوں ،ابنِ صفی کے ہاں اختصار ہے،ان کے مکالموں میں برجستگی اور ظرافت ہے،یہ ظرافت کہیں زبان کی ہے ،کہیں خیال اور کہیں صورتِ حال کی ۔اگر ان کے ناولوں سے ایسے ٹکڑوں کا انتخاب شائع کر دیاجائے ،جن میں زبان وبیان کے محاسن بہت نمایاں ہیں تو ابنِ صفی کے ادبی مرتبہ کو تسلیم کروانے کی طرف یہ ایک اہم قدم ہوگا

(قومی زبان حیدرآباد،ص:27)

خود کشفی صاحب  نے بہت عرق ریزی سے ابنِ صفی کے عمران سیریز کے انیس ناولوں کے جستہ جستہ جملوں کا انتخاب کیا ہے اوران کے حسن وقبح پر بہت سیر حاصل بحث کی ہے ۔یہ مضامین مشتاق احمد قریشی کی مرتب کتاب “دو بڑے “ میں پڑھے جا سکتے ہیں

ابنِ صفی کی نثر نگاری کا جادو اگر ایک طرف ان کا مکالماتی طرزِ نگارش ہےجس کا  بانکپن اور حسن قاری کو مسحور کئے رہتا ہے ،تو دوسری طرف ان کی منظر نگاری کی گرفت بھی اتنی مضبوط ہوتی ہے کہ قاری اس میں جکڑا رہتا ہے ۔یہ مکالماتی حسن اور منظر نگاری کا جادو گو کہ پورے ناول کو محیط ہوتاہے لیکن عموماً ناول کی شروعات میں یہ اپنے کمالِ عروج کو پہونچا ہوتاہے ۔”برف کے بھوت “ کی ابتدا دیکھئے کس خوبصورتی سے ہوتی ہے .

“موسمِ بہار کا آخری پرندہ بھی دردناک آوازوں میں کراہتا اڑ گیا ۔ٹیکم گڑھ کی پہاڑیوں میں برف گرنے لگی تھی ۔پہاڑی نالوں کی سطحیں جم گئی تھیں لیکن ان کے نیچے اب بھی پانی بہہ رہا تھا اور جہاں برف کی تہہ زیادہ موٹی نہیں تھی وہاں سے لہریں تک صاف دکھائی دیتی تھیں ۔کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا کہ سورج نکل آتا اور چند ہی گھنٹوں میں برف کہ تہہ پگھل جاتی اور نالے پھر اپنی پہلی سی طوفان خیزیوں کے ساتھ بہنے لگتے ۔ (یہ بھی پڑھیں چند باتیں: ابنِ صفی کے کرداروں کے بارے میں- ڈاکٹر محمد مقیم )

درختوں کی شاخیں پتیوں سے محروم تھیں ،البتہ سدا بہار درخت اب بھی اپنی سبز قبا سمیت پر غرور انداز میں سر اٹھائے کھڑے تھے ۔

سردیوں میں ساری رونق ختم ہوجاتی ہے ۔درختوں کے تنوں سے لپٹی ہوئی خود رو بیلیں اپنے زرد ،نیلے اور سرخ پھولوں سمیت سیاہ رنگ کی پتلی پتلی ڈوریوں کی شکل میں تبدیل ہو کر جھولتی رہ جاتی ہیں ۔ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے کسی نے گوشت چچوڑ کر ہڈیاں پھینک دی ہوں ۔

اس موسم میں میدانوں کے وہ سیاح بھی نہیں دکھائی دیتے جو رومان کی تلاش میں یہاں آتے ہیں ۔وہ تخیل پرست نوجوان بھی نہیں نظر آتے جو موسمِ  بہار میں یہاں لکڑی کے مکانوں میں بیٹھ کر اسٹرونگ قسم کی کافی اور تلخ تمباکو والے سگاروں کے ساتھ خود کو سوئیزرلینڈ کے کسی گاؤں میں محسوس کرتے ہیں “

“پاگل کتے “نامی ناول کا آغاز ملاحظہ فر مائیے

“سردیوں کی ایک تاریک رات تھی ۔شہر پر کہر کی ہلکی سی چادر محیط تھی اور جگمگاتی ہوئی سڑکوں پر چلنے والوں کی زیادتی نہیں تھی ۔ابھی صرف نو بجے تھے لیکن ایسامعلوم ہو رہا تھا جیسے رات ڈھل گئی ہو ۔صدر کے فٹ ہاتھ جن پر اسوقت تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی ،قریب قریب ویران ہو چکے تھے ۔آج سردی اتنی ہی شدید تھی ۔ایریل نائٹ کلب کے سامنے والے فٹ پاتھ پر تو گویا قبرستان کا سناٹا تھا ،ورنہ اس وقت تو یہاں زندگی ہی زندگی نظر آتی تھی ۔مگر ایریل نائٹ کلب اس وقت ایسے موسم میں بھی آباد تھا اور ابھی تک اکا دکا گاڑیاں اس کی کمپاؤنڈ میں داخل نظر آجاتی تھیں ،مگر عمران کی کار کا یہاں کیا کام ۔اسے نائٹ کلبوں کی تفریحات سے دلچسپی نہیں تھی ۔یہ اور بات ہے کہ وہ شہر کے کئی اچھے نائٹ کلبوں کا باقاعدہ طور پر ممبر رہا ہو “

کردار نگاری ایک ناول نگار کا سب سے بڑا امتحان ہوتا ہے کیونکہ کہانی کرداروں  کے ذریعہ ہی آگے بڑھتی ہے ۔کردار کے خد وخال اور وہ کس حد تک قابلِ یقین لگے گا، اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ اس کی تشکیل ناول نگار نے کس طرح سے کی ہے ۔ابنِ صفی کو اس میں بھی یدِ طولی حاصل تھا۔ان کے کردار نہ صرف یہ کہ لازوال ہیں بلکہ ایک طرح سے وہ ہماری زندگی کا بھی حصہ بن گئے ہیں ۔ہم انھیں اپنے پاس سوتے جاگتے اور سانس لیتے محسوس کرتے ہیں ۔

“پیاسا سمندر” ابنِ صفی کے ان شاہکار ناولوں میں سے ہے جہاں انھوں نے اپنی قوتِ متخیلہ سے سائنسی انکشافات کو موضوع بنایا ہے اور سب سے کمال کی بات یہ ہے کہ یہ ساری چیزیں جو انھوں نے اپنے ناولوں میں پیش کی ہیں ،محض ایک دیوانہ کی سوچ اور اس کا خواب نہیں رہے بلکہ بعد میں انھوں نے تعبیر کا جامہ بھی پہنا ۔سائنس دانوں نے انھیں مجسم ہمارے سامنے پیش کرکے ابن صفی کی عظمت اور بھی بڑھا دی ۔اس موضوع پر عقیل عباس جعفری نے “ناول نگار ابنِ صفی :ایک آرٹ گریجویٹ جن کی تخلیق کی قوت کسی سائنسداں سے کم نہیں تھی “کے نام سے ایک بہت معلوماتی اور دلچسپ مضمون بی بی سی اردو کے لئے لکھا ہے ہے۔خیر یہ تو ایک جملہ معترضہ تھا ۔بات کردار نگاری کی چل رہی تھی ۔اس ناول کی شروعات بھی بہت اثر آفرین ہے اور ابتدا میں انھوں نے شمی کا جو خاکہ کھینچا ہے ،وہ کردار نگاری کی اعلی ترین مثال ہے

“شمی نے فرائنگ پین کھڑکی سے باہر خالی کرتے وقت ایک ٹھنڈی سانس لی ۔آج پھر اس نے بے خیالی میں ایک گندہ انڈا توڑ دیا تھا اور اس سے پہلے توڑے ہوئے انڈے بھی خراب ہو گئے تھے ۔بے خیالی اس کے لئے کوئی نئی چیز نہیں تھی ۔وہ بچپن سے ہی کھوئی کھوئی سی رہتی تھی اور اس قسم کے نقصانات بھی اس کے لئے نئے نہیں تھے ۔آئے دن ہوتے ہی رہتے تھے ۔اس وقت اس نے فرائنگ پین خالی کرتے ہوئے وقت اس لئے ٹھنڈی سانس نہیں لی تھی کہ اسے اس نقصان سے کوئی تکلیف پہنچی تھی بلکہ اس ٹھنڈی سانس کی وجہ نوکروں کے وہ میلے کچیلے بچے تھے جو ایک دوسرے پر دھول اڑا کر چیختے ہوئے ادھر ادھر دوڑتے پھر رہے تھے ۔

شمی جوان تھی لیکن اسے اس قسم کا بچپن گزارنے کی حسرت ہی رہ گئی تھی ۔اس کے پاپا نے اسے کبھی “حیوان “نہیں بننے دیا تھا۔ان کا خیال تھا کہ آدمی کو کسی بھی اسٹیج میں “آدمیت “کی حدود سے نہیں نکلنا چاہئے “

اس پیرا میں ابنِ صفی نے شمی کی پوری شخصیت نچوڑ کر رکھ دی ہے اور آگے ناول میں جب تھریسیا اس کی سادہ لوحی ،معصومیت اور بچپن کی محرومی سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو ہمیں ذرا بھی تعجب نہیں ہوتا ہے ۔

اس کے بر عکس جب وہ ہمیں پہلی بار ٹی تھری بی (تھریسیا بمبل بی آف بو ہیمیا)سے “کالے چراغ میں متعارف کراتے ہیں تو ،چونکہ اسکی شخصیت میں ایک پر اسراریت ہے ،اس کا خاکہ یوں کھینچتے ہیں کہ “صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں “والا معاملہ بن جاتا ہے اوریہی اس کردار کا کمال ہے کہ اس کی تصویر لفظوں میں نہیں بیان کی جا سکتی ہے ۔یہ ابنِ صفی کا عجز نہیں بلکہ ان کا کمال ہے ۔دیکھئے کس فنکاری سے وہ اسے ہمارے سامنے پیش کرتے ہیں

“عمران نے اسے دیکھا ۔وہ سچ مچ بہت حسین تھی ۔نکلتا ہوا قد،متناسب الاعضاء،جسم پر چست لباس ،شانوں پر ڈھلکتی ہوئی گھونگھریالی زلفیں جن کی رنگت سنہری تھی ،خد وخال غیر معمولی جن کے متعلق عام طور پر خیال کیا جاتا تھا کہ وہ ناقابلِ بیان ہیں یعنی الفاظ میں ان کی تصویر پیش کرنا ناممکن ہے ۔بہتیرے کہتے ہیں کہ شاید وہ خود بھی کوئی روح ہے۔خود عمران نے بھی محسوس کیا کہ کچھ دیر دیکھتے رہنے کے باوجود بھی محض یادداشت کے سہارے اس کی شکل و صورت کے متعلق کچھ نہ بتا سکے گا ۔کبھی اس کا اوپرے ہونٹ ایک خفیف سے خم کے ساتھ اوپر اٹھ جاتا اور کبھی ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے ناک کی جڑ سے دہانے تک بالکل ہموار ہو ۔کبھی آنکھیں خواب ناک سی معلوم ہوتیں اور ان سے اداسی جھانکنے لگتی اور کبھی ایسا معلوم ہوتا جیسے جسم کی ساری قوت آنکھوں میں کھنچ آئی ہو۔نہ جانے کیوں ان بدلتی ہوئی کیفیات کا اثر اس کے خد وخال پر بھی پڑتا تھا ۔

مگر اس عورت کی پہچان کیا ہے جناب ؟دوسری طرف سے آواز آئی ۔

سب سے بڑی پہچان یہی ہے کہ اس کی کوئی پہچان نہیں ہے۔اگر تم اس کا حلیہ لکھنے بیٹھو تو تمہیں دانتوں تلے پسینہ آجائے ۔تم اس کا صحیح حلیہ نہیں بیان کر سکتیں ۔قریب سے کچھ معلوم ہوتی ہے ،دور سے کچھ اور معلوم ہوتی ہے ،مختلف پہلوؤں سے بالکل مختلف نظر آئےگی “

ابنِ صفی بہت کثیر المطالعہ تھے ۔فنونِ لطیفہ کی سمجھ بہت اچھی تھی اور ساتھ ہی اپنے عہد میں رونما ہونے والے تغیرات اور ادبی رجحانات سے وہ  پوری طرح  با خبر تھے ۔وہ ایک صاحبِ بصیرت تنقید نگار تھے  اور عموماً عمران کے ذریعہ انھوں نے بہت لطیف انداز میں طنز کے تیر برسائے  ہیں  ۔”بلی چیختی ہے “سے ایک اقتباس دیکھئے

“ہمارے یہاں تو کتابوں کو ترازو میں تول کر سال کی بہترین کتاب منتخب کی جاتی ہیں اور ان پر انعامات دئے جاتے ہیں ۔عموماً سب سے زیادہ ضخیم کتاب کا مصنف انعام پاتا ہے ۔اگر کوئی اللہ کا بندہ اعتراض کر بیٹھے تو کہہ دیا جاتا ہے ،اماں اتنی موٹی کتاب لکھ دی ہے بے چارے نے ۔کہیں نہ کہیں تو کوئی قابلِ انعام بات قلم سے نکل ہی گئی ہو گی “

“ڈیڑھ متوالے “تو ایک طرح سے ادبی چوٹوں کے لئے مختص ہے ۔ایک اقتباس ملاحظہ فر مائیے

“یار پتہ نہیں کیوں ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے تم سب کسی ایک ہی استاد سے غزل کہلوا کر لاتے ہو۔مشاعروں میں سنتا ہوں ۔رسالوں میں پڑھتا ہوں ،سبھی کا ایک ہی رنگ نظر آتاہے ۔خدا بھلا  کرے فیض صاحب کا کہ انھوں نے اپنے بعد پھر کوئی اوریجنل شاعر پیدا ہی نہیں ہونے دیا۔صرف دو تین اس بھیڑ سے الگ معلوم ہوتے ہیں جیسے جمیل الدین عالی اور جعفر طاہر وغیرہ ۔آگے رہے نام اللہ کا۔

“اچھا “شاعر صاحب نے جھلا کر کہا “سردار جعفری کے متعلق کیا خیال ہے ؟

“پتھر توڑتے ہیں “

واہ واہ سبحان اللہ ،جواب نہیں اس تنقید کا “

“پہاڑوں کے پیچھے “میں جوش صاحب پر یہ طنزِ لطیف ملاحظہ فر مائیے

“میری سمجھ میں یہ نہیں آتا ہے کہ یہ احمقانہ کھیل کب تک جاری رہے گا

کون سا کھیل ؟یہی شاعرانہ کھیل جس نے لڑکی کی یہ درگت بنائی ہے —

کچھ آپ ہی کیجیے اس سلسلہ میں

سارے شاعر میری جان کو آجائیں گے ۔ابھی حال ہی میں ایک بڑے میاں نے اپنے ڈیڑھ درجن عشق تحریر فرمائے ہیں اوران پر بچوں کی طرح قلقاریاں مارتے پھر رہےہیں “

حالانکہ کہ وہ جوش کی شاعری کے بہت قائل تھے ۔”بھیانک جزیرہ “ میں وہ جوش صاحب کے اس شعر

ہم ایسے اہلِ نظر کو ثبوتِ حق کے لئے

اگر رسول نہ ہوتے تو صبح کافی تھی

(جوش ملیح آبادی )

پر فریدی کی زبان سے یہ تبصرہ کرواتے ہیں

“ہے ہے ،بعض اوقات میں جوش کی پیغمبری کا قائل ہو جاتا ہوں ۔کیا شعر کہہ دیا ہے ظالم نے

اسی طرح “وہ ڈیڑھ متوالے “ میں جوش کی نظموں کے تعلق سے یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ

“ایسی حسین نظمیں لکھی ہیں اس ظالم نے کہ بعض اوقات ورڈس ورتھ کو بھی جھکائی دے گیا ہے۔واہ کیا نظم تھی “آواز کی سیڑھیاں “مگر آج کل عقل و دانش کے پتھر چبا رہا ہے “

 

جدید شاعری کے نام پر جو تجربے ہو رہےہیں یا کچھ خاص قسم کے استعارے استعمال ہو رہے ہیں ،اس کے تئیں ابنِ صفی کیا سوچتے تھے ،اس کی ایک جھلک “ڈیڑھ متوالے “ میں بزبانِ عمران ملاحظہ فر مائیے

“صفدر جنگ نے دونوں شعرائے کرام سے کچھ سنانے کی فر مائش کی تھی ۔جیسے ہی ایک صاحب بیاض کھول کر سنبھل کر بیٹھے ،عمران ہاتھ جوڑ کر کھڑا ہوگیا

سرکار !اس نے بڑی عاجزی سے پوچھا ،شہر والی تو نہ ہوگی ؟

میں آپ کا مطلب نہیں سمجھا ۔شاعر نے بڑی عاجزی سے حیرت ظاہر کی

شہر کا تذکرہ سنتے سنتے کان پک گئے ہیں ۔غزل میں کم از کم ایک شعر ایساضرور پایا جاتا ہے جس میں لفظ شہر موجود ہو ۔

شاعر نے غیر ارادی طور پر بیاض کے صفحے پر نظر دوڑائی ،پھر مسکرائے اور بولے ،جی ہاں اتفاق سے ایک شعر موجود ہے جس میں شہر کا تذکرہ ملے گا مگر وہ شہرِ آرزو ہے ۔

وہ تو اور زیادہ بور کرتاہے ۔عمران نے زیادہ عاجزی سے کہا ۔مکانوں ،دوکانوں اورسڑکوں والے شہر سے جی نہیں گھبراتا البتہ جو یہ نئے نئے شہر آپ لوگوں نے پیدا کر لئے ہیں مجھے بوکھلا کر رکھ دیتے ہیں “

ابنِ صفی کی اس رائے سے اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن اس سے ان کا مطحِ نظر ضرور واضح ہو جاتا ہے ۔ ابنِ صفی کو خود اپنے اوپر اور اپنے تخلیق کردہ ادب پر کتنا بھروسہ تھا ،اس کا اندازہ اس اقتباس سے لگایا جا سکتا ہے

“تھکے ہوئے ذہنوں کے لئے صحت مند تفریح مہیا کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔کچھ نہ کچھ پڑھتے رہنے کی عادت ڈلوائی ہے ۔برِ صغیر میں ریڈنگ لائبریری کا رواج میرے بعد ہی ہوا ہے ۔انھیں لائبریریوں میں ادب العالیہ بھی کھپ جاتا ہے ۔جاسوسی ناول پڑھنے والوں کو جب کوئی ناول نہیں ملتا تو ادب العالیہ بھی پڑھ لیتے ہیں ۔لہذا ادب العالیہ پر ناز کرنے والو ں مجھ پر خار نہیں کھانا چاہئے ۔انھیں تو مجھ پر پیار آنا چاہئے ۔ادب العالیہ کی رسائی عوام تک کرانے کا سہرا بھی میرے ہی سر  ہے “

(ابنِ صفی ،بقلمِ خود )

 

بابو دیوکی نندن کھتری کی “چندر کانتا” کا طلسم یہ تھا  کہ اسے پڑھنے کے لئے کتنے لوگوں نے  ہندی سیکھ لی ۔حالانکہ “چندر کانتا “ کوئی اوریجنل کتاب نہیں ہے بلکہ “طلسم ہوشربا “ کو انھوں نے ہندی میں منتقل کر دیا ہے۔بعینہ ہمیں معلوم ہے کہ کتنے ہی ہیں، جنھوں نے اردو صرف اس لئے سیکھی کہ وہ ابنِ صفی کو پڑھ سکیں ۔ایک ادیب کے لئے اس سے بڑا تمغہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ ایک زبان اس کی شناخت بن جائے ۔یہی ابنِ صفی کی سب سے بڑی قدردانی بھی ہے اور ان کی ادبی میرا ث بھی ۔

 

         عبداللہ زکریا

zakabdullah1968@gmail.com

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

ابن صفیعبداللہ ندیم
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
تعلیمی اداروں کی رینکنگ کا کھیل غیر جمہوری کردار کا اعلانیہ ہے – ڈاکٹر صفدرا مام قادری
اگلی پوسٹ
بہار میں تین نئی یونیورسٹیوں کا قیام ایک اچھی پیش رفت – شیبا کوثر

یہ بھی پڑھیں

ناول ’آنکھ جو سوچتی ہے‘ ایک مبسوط جائزہ...

نومبر 17, 2024

ناول ”مراۃ العُروس “ایک مطالعہ – عمیرؔ یاسرشاہین

جولائی 25, 2024

ڈاکٹر عثمان غنی رعٓد کے ناول "چراغ ساز”...

جون 2, 2024

گرگِ شب : پیش منظر کی کہی سے...

اپریل 7, 2024

حنا جمشید کے ناول ’’ہری یوپیا‘‘  کا تاریخی...

مارچ 12, 2024

طاہرہ اقبال کے ناول ” ہڑپا “ کا...

جنوری 28, 2024

انواسی :انیسویں صدی کے آخری نصف کی کہانی...

جنوری 21, 2024

مرزا اطہر بیگ کے ناولوں کا تعارفی مطالعہ...

دسمبر 10, 2023

اردو ناول: فنی ابعاد و جزئیات – امتیاز...

دسمبر 4, 2023

نئی صدی کے ناولوں میں فکری جہتیں –...

اکتوبر 16, 2023

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (117)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (473)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,127)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (126)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (68)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں