Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
ناول شناسی

محسن خان کا ناول’’اللہ میاں کا کارخانہ‘‘ ایک مطالعہ – ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی

by adbimiras نومبر 9, 2020
by adbimiras نومبر 9, 2020 0 comment

قصہ سننا یا سنانا ہر زمانے میں انسان کا محبوب مشغلہ رہا ہے ۔ یہ انسان کی فطرت ہوتی ہے کہ وہ اپنے حالات دوسروں کو سنانا چاہتا ہے اور دوسروں کے حالات جاننا چاہتا ہے۔ قصہ نگاری کی اسی فطری ضرورت کے تحت داستان ‘ناول‘ ڈرامہ اور افسانہ مقبول عام اصناف سخن رہی ہیں۔ناول کی غیر مقبولیت اور افسانہ یا مختصر افسانہ کی مقبولیت کی اہم وجہہ زندگی کی تیز رفتاری اور وقت کی کمی بیان کی گئی۔ لیکن اکیسویں صدی کی اس تیز رفتار زندگی میں بھی جب کہ انسان اخبار کی سرخیوں پر ہی اکتفا کرنے لگے ہیں مختصر افسانے کے شانہ بہ شانہ ناول نے بھی اپنی شناخت برقرار رکھی ہے اور اس وقت کی کمی کے اس المیے والے دور میں بھی اردو کے قاری ایک اچھے ناول کو مکمل پڑھنے اور اردو ناول نگاروں کی جانب سے اچھے ناولوں کے لکھے جانے کے منتظر رہے ہیں ۔ اس طرح پتہ چلا کہ اردو میں ناول کو زوال تو نہیں آیا لیکن اردو ناول کے قاری نے ناول کے مطالعے کے لیے یہ پیمانہ رکھا کہ ناول اچھا اور معیاری ہو اور قاری کو مطالعے کے لیے اس قدر باندھے رکھے کہ وہ تیز رفتار زندگی میں بھی اتنا وقت نکال ہی لے کہ وہ اس عہد میں لکھے گئے ایک نسبتاً طویل ناول کو پڑھنے کے لیے تیار ہو۔ اکیسویں صدی میں اردو کے جن ناول نگاروں نے اپنے ناولوں سے نہ صرف ادب میں شناخت بنائی بلکہ قارئین سے بھرپور داد وصول کی ان میں رحمان عباس – روحزِن‘نور الحسنین – ایوانوں کے خوابیدہ چراغ‘عبد الصمد – شکست کی آواز‘ترنم ریاض – برف آشنا پرندے‘شمس الرحمان فاروقی – کئی چاند تھے سر آسماں‘ پیغام آفاقی – پلیتہ ۔مشرف عالم ذوقی – لے سانس بھی آہستہ،شائستہ فخری – نادیدہ بہاروں کے نشان‘ غضنفر – فسون مانجھی‘ شموئل احمد – مہاماری‘ عمیرہ احمد، پیر کامل‘خالد جاوید، موت کی کتاب وغیرہ شامل ہیں۔ ( یہ بھی پڑھیں کچھ مرگ انبوہ کے بارے میں — مشرّف عالم ذوقی )

اس صدی میں اپنے بھرپور بیانیہ کے ذریعے قاری کو مکمل ناول پڑھنے کے لیے اپنی توجہ مبذول کرانے والے ایک اور ناول نگار محسن خان بھی شامل ہوگئے ہیں جن کا پہلا ناول’’اللہ میاں کا کارخانہ‘‘ ان دنوں اردو ناول اور فکشن کے باذوق قارئین کی دلچسپی کا باعث بنا ہوا ہے۔محسن خان بنیادی طور پر بچوں کے ادیب کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اترپردیش کے ملیح آباد لکھنو سے تعلق رکھتے ہیں۔1993ء میں ان کے افسانوں کا مجموعہ’’ خواب کہانی‘‘شائع ہوا۔ انہوں نے بچوں کے لیے کہانیاں اور کچھ ڈرامے لکھے۔ اترپردیش اردو اکیڈیمی کے زیر اہتمام بچوں سے متعلق ان کی کہانیوں کے تین مجموعے شائع ہوئے۔اور اکیڈیمی کی جانب سے انہیں بچوں کے ادب کے لیے ایک لاکھ روپے کا مجموعی خدمات ایوارڈ بھی دیا گیا۔ ’’اللہ میاں کا کارخانہ‘‘ان کا پہلا ناول ہے جو ایم آر پبلی کیشنز نئی دہلی کے زیر اہتمام اس سال شائع ہوا ہے۔ ناول کے بیک کور پر جناب نیر مسعود صاحب کا ایک پیغام شائع کیا گیا ہے جو 6جنوری1985ء کو لکھا گیا تھا جس میں نیر مسعود نے اس بات کا اظہار کیا کہ’’اردو ادب کو جن نوجوان لکھنے والوں سے آئیندہ کے لیے خوش گوار توقعات ہیں ان میں محسن خان کا نام بہت نمایاں ہے‘‘ ۔ اور اس خط کے لکھے جانے کے 35سال بعد جب ہم محسن خان کا ناول ’’اللہ میاں کا کارخانہ‘‘ پڑھتے ہیں تو جناب نیر مسعود صاحب کی بات سچ ثابت ہوتی ہے۔ عام طور پر ناول میں کسی کردار کی زندگی طویل دورانیے پر محیط بیان کی جاتی ہے لیکن محسن خان نے شمالی ہند کے ایک دیہات کے ایسے بچے کی تصویر پر مکمل ناول لکھ دیا جس نے صرف اپنے بچپن کی کچھ بہاریں اور کچھ غم و مایوسی کے سال دیکھے ہیں ۔ ناول کے واقعات اور پس منظر میں پیش کردہ باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ ناول بیسویں صدی کی آخری دو دہائیوں کے درمیان کے واقعات کو بیان کرتا ہے جب کہ زندگی میں کچھ ایسی تبدیلیاں واقع ہورہی تھیں جیسے گھروں میں ٹیلی ویژن کی نئی نئی آمد تھی اور گاؤں میں کسی کے گھر ٹیلی ویژن لگ گیا تو سب لوگ اس گھر جاکر بڑی حیرت اور تعجب سے ٹیلی ویژن دیکھا کرتے تھے۔ ناول کی مقبولیت اور دلچسپی اس کا انداز بیان ہے۔ محسن خان نے جبران نامی لڑکے کی سرگزشت پر یہ ناول لکھا ہے ۔جبران ایک روایتی دیہاتی لڑکا ہے جس کے والد ولید مولوی قسم کے تبلیغی ذہن والے فرد ہیں۔ جبران کی ایک بہن نصرت ہے جو سارے ناول میں جبر ان کے مقابلے میں دانش مندی کا مظاہرہ کرتی نظر آتی ہے جبران کی والدہ ناہیدہ ہیں جو ایک باہمت خاتون کے طور پر بچوں کی پرورش کرتے نظر آتی ہیں ۔ جبران ایک دینی مدرسے میں حفظ قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے روز اپنی بہن کے ساتھ مدرسے جاتا ہے ۔مدرسے کے استاذ کو سارے ناول میں جبران حافی جی کہتا ہے جو دراصل حافظ جی مراد ہیں۔جبران فطرت کا پرستار ہے اور ہر بچے کی طرح وہ بھی بچپن کی ساری شرارتیں کرنا چاہتا ہے۔ جبران پتنگوں کا دیوانہ ہے۔ وہ جی بھر کر پتنگ اڑانا چاہتا ہے۔جبران غریب ہے ۔ لیکن بھرپور زندگی گزارنا چاہتا ہے۔ جبران کے روز مرہ کے بچپن کے واقعات جو ہر بچے کی زندگی کا حصہ ہوتے ہیں محسن خان نے اپنے گہرے مشاہدے دلچسپ اسلوب اور واقعاتی بیانیہ کے ساتھ اس انداز میں پیش کیے ہیں کا بیسویں صدی کی آخری دو تین دہائیوں میں اردو کے جس قاری کو بچپن گزرا ہے وہ بھی جبران کی صورت میں اپنے آپ کا بچپن محسوس کرتا ہے اور وہ محسن خان کے بیان کردہ تجربات میں اپنے آپ کو شریک محسوس کرتا ہے۔دینی مدارس کے بچوں کے لیے جمعہ کا دن بہت اہم ہوتا ہے کیوں کہ اس دن ان کی چھٹی ہوتی ہے لیکن جبران کے لیے جمعہ کا دن ملے جلے رد عمل کا تھا اس ضمن میں محسن خان کا انداز بیان دیکھئے۔

’’ جمعہ کا دن مجھے اچھا بھی لگتا تھا اور برا بھی۔اچھا اس لیے لگتا تھا کہ اس دن مدرسے نہیں آنا پڑتا تھا اور برا اس لیے لگتا تھا کہ جمعہ کی نماز کے لیے نہانا پڑتا تھا۔گرمیوں کی خیر کوئی بات نہیں تھی مگر جاڑوں کے دنوں میں جب جنوری اور فروی کی سردی سے بدن کانپ رہا ہوتا تھا نہانے کے خیال سے ہی پسینے چھوٹنے لگتے تھے‘‘(ناول اللہ میاں کا کارخانہ ص۔۹)

سردیوں میں نہانے کے خیال سے پسینے چھوٹنا اظہار خیال کا انوکھا انداز ہے۔ چونکہ جبران غریب گھرانے کا لڑکا تھا اس لیے محسن خان نے اپنے مشاہدات کو اس گہرائی سے بیان کیا ہے کہ جبران کے گھر کے ٹوٹے پھوٹے حمام سے بھی اس گھر کی جھلکتی غربت کی منظر نگاری کی گئی ہے۔محسن خان نے اپنے ناول کا انتساب اللہ میاں کے نام کیا ہے۔ اور دوران ناول جبران کی اللہ میاں سے دلچسپ گفتگو ناول کے نام کی یاد دلاتی رہتی ہے۔ جمعہ کے دن کے بارے میں جبران مزید کہتا ہے۔

’’ جاڑوں میں نہاتے وقت میں سوچا کرت اللہ میاں کو تو یہ بات معلوم ہی ہوگی کہ جاڑوں کے دنوں میں بچوں کو نہاتے وقت کتنی سردی لگتی ہے تو پھر انہوں نے جمعہ کا دن سردیوں میں کیوں رکھا۔وہ تو اسے گرمیوں میں بھی رکھ سکتے تھے‘‘۔( ص۔۹) اس طرح کے معصومیت بھرے خیالات سارے ناول کو دلچسپ بناتے ہیں۔بچے فطرت پسند ہوتے ہیں اور انہیں جانوروں اور پرندوں سے پیار ہوتا ہے۔سارے ناول میں حافی جی کی بکری کا تذکرہ ہے تو جبران کے گھر مرغیوں کا بیان بھی دلچسپ ہے۔ جبران کے گھر دو مرغیاں سفید چتکبری اور کالی کلو تھی۔ بچے ان مرغیوں کا اچھا خیال رکھتے تھے۔ لیکن ایک دن بچوں کی غفلت اور خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ ان کی نظروں کے سامنے ایک بلی کلو کو پکڑ کر لے جاتی ہے۔ جس کا جبران اور اس کی بہن نصرت کو بہت افسوس ہوتا ہے۔ جبران اس موقع پر کہتا ہے کہ اللہ میاں نے مرغی بنائی تو بلی کیوں بنائی۔نصرت جو کہ سارے ناول میں دانش مند دکھائی دیتی ہے جبران کے معصوم سوال پر کہتی ہے کہ معلوم نہیں کچھ سوچ کر ہی بنائی ہوگی۔ جبران رات میں خواب میں اللہ میاں سے بات کرتا ہے اور ان سے مرغی کے چلے جانے پر اپنے غم کا اظہار کرتا ہے۔بچے جب کلو مرغی کے غم سے نہیں نکلتے تو جبران کی ماں باہر سے انڈے منگوا کر چتکبری کے لیے رکھواتی ہے کہ اس سے بچے نکلیں گے۔ بچے معصومیت سے اس دن کا انتظار کرتے ہیں جب بچے پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن قدرت کا کرنا ایسا ہوتا ہے کہ مرغی کے بچے ایک ایک کرکے مرتے جاتے ہیں اور بچوں کے غم میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ گھر کے برے معاشی حالات کے دوران چتکبری بھی بیچ دی جاتی ہے اور جنہیں بیچا جاتا ہے وہ اسے کاٹ کر کھاجاتے ہیں اس مرغی کے پروں کو باہر پڑا دیکھ کر بچے غمزدہ ہوجاتے ہیں۔ناول میں مرغی کے علاوہ چاچا کے پاس موجود کتے قطمیر کے احوال بھی خوب بیان ہوئے ہیں کہ کس طرح بچے اس کتے سے ڈرتے تھے اور بعد میں اس سے بے خوف ہونے لگے۔

دینی مدارس کے اساتذہ کے بارے میں اکثر عوام کی جو رائے ہے حافی جی بھی اسی انداز کے تھے وہ مدرسے میں پڑھنے آنے والے بچوں سے اپنی خدمت کرواتے تھے اس کے لیے محسن خان نے لکھا کہ’’چلو بھئی اللہ میاں کو خوش کرنے کے لیے آجاؤ۔(حافی جی نے ہم لوگوں کو بتایا کہ تھا کہ والدین اور استاد کی خدمت کرنے سے اللہ میاں خوش ہوتے ہیں۔‘‘) محسن خان نے بچوں سے سوالات کراتے ہوئے سارے ناول میں بہت سی اسلامی تعلیمات بھی فراہم کی ہیں۔ حافی جی کی خدمت کرتے ہوئے ایک لڑکی نسرین ان سے اللہ میاں کے بارے میں اور دنیا کی تخلیق کے بارے میں مختلف سوالات کرتی ہے اور حافی جی اللہ میاں کو خوش کرانے والے کام کے دوران بچوں کو اللہ میاں کے بارے میں بتاتے جاتے ہیں۔ناول میں جابجا جبران کی شرارتوں کو دلچسپ انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ جبران حافی جی کے لیے سرتی اور ہاضمولہ لانے جاتا ہے وہ ان کی چونی واپس نہیں کرتا اور وہ چونی چور کے نام سے مشہور ہوجاتا ہے۔ اس واقعہ پر حافی جی اسے جو سزا دیتے ہیں اس کا دلچسپ انداز میں بیان ہوا ہے۔جبران کو کچھ پیسے ملتے ہیں تو وہ ان سے پتنگ خریدتا ہے۔ نصرت کو اس کے چچا دنیا کے عظیم لوگ کتاب پڑھنے کے لیے دیتے ہیں ناول میں اس کتاب کے مطالعے اور جبران کے کھیلوں کا جابجا تذکرہ ہے۔کہاجاتا ہے کہ دینی مدارس کے بچوں کے پیچھے شیطان کچھ زیادہ ہی حاوی رہتا ہے جبران ایک دن مدرسہ جانے کے بجائے اپنے دوست کے بہکاوے میں آکر نٹ کا کھیل دیکھنے چلا جاتا ہے محسن خان نے مداری اور نٹ کے کھیل کے دوران جو منظر نگاری کی ہے وہ ہر انسان کے بچپن کا حصہ ہے۔بچپن کی شرارتوں میں گدھے کے پیچھے لوہے کا ڈبا باندھ کر اسے بھگانا بھی مشہور ہے۔ جبران اور اس کے ساتھی ایک مرتبہ یہ حرکت کرتے ہیں جس پر دوسرے دن حافی جی اس سے شدید غصے کا اظہار کرتے ہیں۔

ناول ’’اللہ میاں کا کارخانہ میں آدھا حصہ جبران اور اس کے ساتھیوں کی شرارتوں اور بچوں کی نفسیات کے بیان اور درمیان میں ناول نگار کی جانب سے ان کے جذبات کی عکاسی اور فطرت کے بیان پر مشتمل ہے۔جبران اور اس کے گھر پر اس وقت برے دن آنا شروع ہوتے ہیں جب جبران کے والد تبلیغ کے لیے گھر سے جاتے ہیں اور کافی عرصہ بعد بھی واپس نہیں آتے اور ان کے بارے میں اطلاع دی جاتی ہے کہ انہیں دہشت گردوں سے تعاون کے ضمن میں پولس نے گرفتار کر لیا ہے۔ محسن خان نے اس ناول کے پلاٹ اور واقعات کو عصر حاضر سے جوڑنے کے لیے ہندوستان اور عالمی سطح پر مسلمانوں پر ہورہے مظالم کی جانب بھی اشارہ کیا ہے۔ جبران کی والدہ حاملہ تھیں اور اکثر پیٹ کے درد کے عارضے میں مبتلا رہتی تھیں۔ معاشی تنگی میں جب رمضان کے دن شروع ہوتے ہیں تو چاچا ان کی ہر لحاظ سے مدد کرتے ہیں۔کچھ دن اپنے شوہر کے انتظار میں اور گھر کی معیشت کو سنبھالتے سنبھالتے جبران کی ماں زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں۔جبران کے چاچا بچوں پر رحم کرتے ہیں انہیں اپنے گھر لے جاتے ہیں ۔کچھ عرصہ بعد چاچا بھی اللہ کو پیارے ہوجاتے ہیں۔چاچی ان یتیم بچوں کی پرورش کرتی ہے۔چاچا کے گھر میں رہتے ہوئے معصوم جبران اپنے جیب میں ایک عریاں خاتون کی تصویر رکھنے کے جرم میں چاچی کی جانب سے گھر سے نکال دیا جاتا ہے۔ جبران حافی جی کی صحبت میں رہنے لگتا ہے جس کی ذمہ داری ان کی بکری کو چرانا ہے۔ جبران قبرستان لے جا کر روز بکری چراتا تھا اور اپنی ماں کی قبر پر کتبہ لگا کر ماں سے محبت کا اظہار کرتا ہے۔ وقت کے بہاؤ کے ساتھ حافی جی کہتے ہیں کہ وہ گاؤں چھوڑ کر جارہے ہیں بقر عید کے موقع پر وہ بکری قربان کردی جاتی ہے جس کا ذکر سارے ناول میں ہے کہ کس طرح وہ روز چارے کی کمی سے آوازیں نکالتی رہتی تھی اور جبران اس بکری کو چرانے کے لیے روز اسے قبرستان لے جاتا تھا۔ جس دن حافی جی جبران کو چھوڑ کر جانے والے تھے اس دن جبران کو کافی بخار رہتا ہے۔ نیند میں وہ خواب دیکھتا ہے کہ ماں اس سے کہہ رہی ہے’’ جبران تم کو تو بہت تیز بخار ہے۔یہاں اکیلے ہو۔ اٹھو میرے ساتھ چلو۔وہاں چچا جان اور قطمیر بھی تمہارا انتظار کر رہے ہیں۔رات بہت ہوچکی ہے۔چراغ کی روشنی بھی کم ہورہی ہے۔شائد تیل ختم ہورہا ہے۔ جبران کی زندگی کے اس المیے کے بیان کے ساتھ ایک غمزدہ ماحول میں ناول کا اختتام عمل میں آتا ہے۔

ناول’’ اللہ میاں کا کارخانہ ‘‘ میں صفحات کے درمیان فکر انگیز بیانات شامل کیے گئے ہیں جس سے ناول کا انداز واعظانہ ہوجاتا ہے۔ ناول کے آخر میں لکھا گیا ہے کہ’’تم چاہے جتنی کوششیں کرلو ہوگا وہی جو اللہ میاں چاہیں گے‘‘۔ناول میں جگہ جگہ فطری انداز بیان اور ناول نگار کی گہری جزئیات نگاری کی مثالیں ملتی ہیں۔ جبران کے خواب و خیال میں پتنگ ہی ہوتی تھی اور پڑھتے پڑھتے وہ پتنگ اڑانے اور انہیں لوٹنے کی ترکیبیں سوچا کرتا تھا۔ حافی جی نے بچوں کو سزا دینے کے لیے جو چھڑی رکھی تھی اس کا نام عبرت کی چھڑی تھا۔ ایک دفعہ غلط سبق سنایا تو حافی جی جبران سے کہتے ہیں’’ لگتا ہے تمہارے دماغ کا پٹرول ختم ہوگیا ہے ڈالنا پڑے گا اور عبرت کی چھڑی اٹھا کر سٹاک سے میری جانگھ پر ماری۔ اس کے بعد پھر وہی سبق دہراکے کہا اگر اب کے یاد نہ کیا تو دماغ کے پرزے کھول کر اوور ہالنگ بھی کردوں گا۔ بے شرم لومڑ ہوچکے ہو اور ابھی تک پانچویں سپارے میں اٹکے ہوئے ہو تم کو تو اب تک قرآن حفظ کرلینا چاہئے تھا‘‘۔( ص۳۵)۔نصرت کے چاچا جب اسے دنیا کے عظیم لوگ نامی کتاب پڑھنے دیتے ہیں تو نصرت کے والد ولید جو تبلیغی ذہن کے حامل تھے اور دنیا داری کے مقابلے میں دین داری کو ترجیح دیتے تھے وہ بچوں سے کہتے ہیں کہ اس کتاب میں ان لوگوں کی باتیں لکھی ہوئی ہیں جنہوں نے ہوائی جہاز‘ریل موٹر ‘ٹی وی ور بہت سی چیزیں بنائی ہیں ۔ اس کے بعد وہ بچوں کو ’’مرنے کے بعد کیا ہوگا‘‘نامی کتاب دیتے ہیں اور کہتے ہیں اس کے پڑھنے سے تمہارے دلوں میں اللہ کا خوف پیدا ہوگا اور کبھی کوئی برا کام نہیں کرو گے۔ جبران تو کتابوں سے دور بھاگتا تھا نصرت بھی وہ کتاب تکیے کے نیچے رکھ دیتی ہے اس طرح محسن خان نے واضح کیا کہ بچوں کو ان کی فطرت کی مناسبت سے تربیت کا سامان فراہم کرنا چاہئے۔ناول میں قدامت پرستی اور جدت پرستی کا تقابل دکھایا گیا ہے کہ ولید کے گھر میں قدامت پرستانہ ماحول تھا تو اس کے بھائی یعنی بچوں کے چاچا کے گھر میں ٹیلی ویژن فریج اور کتا سب کچھ تھا۔ جس کا کوئی نہیں اس کا تو خدا ہوتا ہے کہ مصداق ناول میں محسن خان نے فطری انداز میں بیان کیا کہ ولیدکے تبلیغی دورے پر جانے اور پولس کی جانب سے گرفتاری کے بعد مصیبت کے مارے اس گھرانے کی مدد کے لیے خالہ چاچا چاچی اور گائوں والے سامنے آتے ہیں۔ ناول کے ابتدائی حصے میں جبران حافی جی کی سختیوں کا شکار ہوتا ہے لیکن جب وہ یتیمی کے داغ کا دھبہ لیے چاچی کی جانب سے گھر سے نکال دیا جاتا ہے تو حافی جی ایک سرپرست کی طرح اسے آسرا دیتے ہیں اس کے کھانے اور تربیت کا اہتمام کرتے ہیں اسے سائیکل چلانا سکھاتے ہیں اور زندگی کے سفر میں اسے آگے بڑھنے کے گُرسکھاتے جاتے ہیں۔

ناول ’’اللہ میاں کا کارخانہ‘‘ جبران کی شکل میں ہر اس بچے کا المیہ ہے جو اپنا بچپن بھرپور طور پر نہیں جی سکتے اور ان کے ذہن میں یہ بات بٹھادی جاتی ہے کہ یہ دنیا اللہ میاں کا بنایا ہوا کارخانہ ہے جس میں وہی ہوتا ہے جو اللہ میاں چاہتے ہیں۔ لیکن جبران جیسا معصوم بچہ جب اپنی خواہشات کے خلاف چیزوں کو ہوتے دیکھتا ہے تو وہ اللہ میاں سے شکوہ کرتا ہے کہ ایسا کیوں ہوا ایسا کیوں نہیں۔جبران کی معصومیت ‘زندگی کا جبر‘ متوسط مسلم گھرانے کی تگ و دو‘ولید کی شکل میں اللہ پر بھروسے اللہ کی راہ میں نکل پڑنا اور گرفتاری کی شکل میں اللہ کے امتحان میں پڑ جانا ‘حافی جی جیسے کردار جو بچوں کو نہ دین کے بناتے ہیں اور دنیا کہ اور ان کی زندگی یوں ہی بے معنی رہ جاتی ہے۔ جبران‘نصرت ‘نسرین اور دیگر بچوں کی معصومیتیں‘گاؤں والوں کو اپنا اپنا رویہ یہ سب ناول کا حصہ ہیں اور کہیں بھی نہیں لگتا کہ کوئی چیز غیر ضروری ہے۔ محسن خان کے بیان میں ایک قسم کا لوچ ہے وہ قاری کو اپنے اسلوب اور ناول کے واقعات کی جذباتیت سے باندھ کر رکھتے ہیں۔ ایک چالیس پچاس سالہ شخص جب اس ناول کو پڑھتا ہے تو اسے اپنا بچپن اپنی آنکھوں کے سامنے نظر آتا ہے۔ محسن خان نے بچوں کی فطرت اور ان کے مشاہدے کو باریک بینی سے بیان کیا ہے کہ بچے کس طرح سوچتے ہیں ان کے معصوم سوال کیسے ہوتے ہیں اور بڑے کیسے ان پر رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔ ناول میں خوبصورت تشبیہات‘واقعات کر برملا بیان اور زندگی کا دھیما پن ناول کو قاری کے لیے دلچسپ بناتا ہے۔ چونکہ ناول کا انجام زندگی کے المیہ پر ہوتا ہے اس لیے یہ ناول جبران کی طرح قاری کو بھی غمزدہ کرتا ہے اور اس کا اثر دیر پا رہتا ہے۔ اردو ناول کے اس نئے دور میں جب کہ اچھے ناول نگاروں کے منتخب ناول ہی اپنے معیار کے سبب پڑھے جارہے ہیں اور ناول کی تاریخ کا حصہ بن رہے ہیں محسن خان کا یہ ناول’’اللہ میاں کا کارخانہ‘‘ ایک شاندار اضافہ ہے۔ ناول میں پلاٹ کے اعتبار سے جھول کم ہے۔ زندگی کی ترقی کو ٹیلی فون‘ٹیلی ویژن اور دیگر مادی ترقی سے واضح کیا گیا ہے۔ اس ناول میں جبران نامی بچے کا حال بیان کیا گیا ہے لیکن یہ کسی بھی لحاظ سے بچوں کا ناول نہیں ہے کیوں کہ دوسو صفحات پر مبنی یہ بیان بڑے ہی پڑ سکتے ہیں لیکن اگر کوئی والدین بچوں کی دلچسپی کے لیے اس ناول کے ابتدائی حصے بچوں کو پڑھ کر سنائیں تو ان کے لیے کچھ دلچسپی کا باعث ہوسکتا ہے۔ اردو ادب کے وہ قاری جو عشق‘ دولت‘حرص و لالچ‘عیاری‘مکاری اور دیگر ظاہری باتوں پر مبنی افسانے اور ناول پڑھنے سے اکتا گئے ہوں تو ایک صاف ستھری زندگی سے قریب تحریر پڑھنا چاہیں تو ان کے لیے یہ ناول ایک قیمتی تحفہ سے کم نہ ہوگا۔ اس ناول کے جب سے سوشل میڈیا پر چرچے ہوئے ہیں احباب کی فرمائش پر ناول نگار نے بہ طور تحفہ یہ ناول انہیں مطالعے کے لیے فراہم کیا ہے۔ میں بھی محسن خان کا مشکور ہوں کہ میری فرمائش پر انہوں نے یہ ناول مجھے فراہم کیا اور اردو ادب کے قارئین کے لیے یہ بات باعث حیرت ہونی چاہئے کہ میں نے یہ ناول ایک ہی شام سات سے آٹھ گھنٹو ں میں پڑھ لیا اور بعد میں بھی اس کے صفحات کی ورق گردانی کرتا رہتا ہوں۔

ناول کے حصول کے خواہش مند قاری اس ناول کو ایم آر پبلی کیشنز نئی دہلی اور ناول نگار محسن خان سے فون نمبرات 9335453034-9005485077 سے حاصل کرسکتے ہیں۔

 

 

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

 

ادبی میراثاللہ میاں کا کارخانہناول
0 comment
1
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
ابوالکلام قاسمی کا تنقیدی اختصاص – ڈاکٹر امام اعظم  
اگلی پوسٹ
ڈاکٹر ابوبکر جیلانی کی تحقیقی وتنقیدی بصیرت (’تفہیم وتشریح‘کی روشنی میں ) – ڈاکٹر ارشاد شفق

یہ بھی پڑھیں

ناول ’آنکھ جو سوچتی ہے‘ ایک مبسوط جائزہ...

نومبر 17, 2024

ناول ”مراۃ العُروس “ایک مطالعہ – عمیرؔ یاسرشاہین

جولائی 25, 2024

ڈاکٹر عثمان غنی رعٓد کے ناول "چراغ ساز”...

جون 2, 2024

گرگِ شب : پیش منظر کی کہی سے...

اپریل 7, 2024

حنا جمشید کے ناول ’’ہری یوپیا‘‘  کا تاریخی...

مارچ 12, 2024

طاہرہ اقبال کے ناول ” ہڑپا “ کا...

جنوری 28, 2024

انواسی :انیسویں صدی کے آخری نصف کی کہانی...

جنوری 21, 2024

مرزا اطہر بیگ کے ناولوں کا تعارفی مطالعہ...

دسمبر 10, 2023

اردو ناول: فنی ابعاد و جزئیات – امتیاز...

دسمبر 4, 2023

نئی صدی کے ناولوں میں فکری جہتیں –...

اکتوبر 16, 2023

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (117)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (474)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,127)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (126)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (68)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں