Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      ستمبر 29, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
شاعری کے مختلف رنگ

کلاسیکی اردو شاعری اور ملی جلی معاشرت – پروفیسر گوپی چند نارنگ

by adbimiras فروری 16, 2021
by adbimiras فروری 16, 2021 0 comment

شاعری کو من کی موج کہا گیا ہے، یعنی یہ الفاظ کے ذریعہ اظہار ہے داخلی کیفیات اور جذبات کا۔ داخلی کیفیتیں عالمگیر ہوتی ہیں۔ مثلاً محبت اور نفرت، غم اور خوشی، امید اور ناامیدی، حسرتوں کا نکلنا یا ان کا خون ہوجانا۔ یہ سب جذبے اور تخیلی تجربے کی مختلف صورتیں ہیں۔ جغرافیائی یا سماجی حدبندیوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ شاعری زماں یا مکاں کی پابند نہیں ہوتی۔ انسان کہیں بھی ہو، اس کا تعلق خواہ کسی معاشرے سے ہو، درد میں اگر سچائی اور خلوص ہے تو وہ اس سے متاثر ہوگا۔ لیکن شاعری صرف جذبات ہی جذبات نہیں اس میں آثار و واقعات کا پرتو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ ہر زبان کی شاعری کا اپنا ایک مزاج ہوتا ہے، اس کی اپنی فضا ہوتی ہے، اپنا ماحول اور اپنا پس منظر ہوتا ہے جس سے وہ اپنی ذہنی تصویروں کے لیے رنگ و آہنگ حاصل کرتی ہے، اس فضا اور اس ماحول کا تعلق معاشرت سے ہے۔ اس لحاظ سے کسی بھی زبان کی شاعری اپنے ماحول اور معاشرت سے بے نیاز نہیں رہ سکتی۔

چنانچہ قدیم اردو شاعری سے بھی اٹھارہویں اور انیسویں صدی کی ہندستانی معاشرت کو سمجھنے کے لیے مدد لی جاسکتی ہے۔ گیارہویں صدی میں جب ہندوئوں اور مسلمانوں کا باقاعدہ سابقہ شروع ہوا تو باہمی اشتراک و اختلاط سے ایک نیا معاشرہ وجود میں آنے لگا۔ مغلوں کے عہد حکومت میں ہندو اور مسلمان دونوں میں مذہب کے ظاہری اختلاف کے باوجود عوام کی سطح پر باطنی یک رنگی اور اندرونی وحدت پیدا ہوچکی تھی اور ایک ملی جلی معاشرت وجود میں آرہی تھی۔ ہماری اردو شاعری اسی مخلوط معاشرت کی دین ہے۔

معاشرت کے کئی پہلو ہیں۔ رہن سہن، آداب و اخلاق، رسم و رواج، خوراک و پوشاک، میلے ٹھیلے، تیج تہوار وغیرہ۔ ہم پہلے تہواروں کو لیتے ہیں:

ہندوستان میں موسموں کے لحاظ سے تہواروں کے دو حصے کیے گئے ہیں۔ پہلے حصے کے تہواروں کا آغاز رکشا بندھن سے ہوتا ہے۔ اس کا اصلی مدعا یہ تھا کہ برسات کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہنے کے لیے دعا مانگی جائے۔ اس روز برہمن یگیہ اور ریاضت کے بعد خلق خدا کی حفاظت کے لیے راکھی یعنی تعویذ تقسیم کرتے ہیں۔ بہن کی طرف سے بھائی کو راکھی باندھنے کا رواج نسبتاً نیا ہے۔ غالباً اس کا آغاز راجپوتوں سے ہوا۔ ہندوئوں اور مسلمانوں میں اتحاد پسندی کے رشتوں کو مضبوط کرنے میں اس تہوار کا بڑا ہاتھ رہا ہے۔ ہمایوں کے عہد حکومت میں جب بہادرشاہ والی گجرات نے اودے پور پر حملہ کیا تو رانی کرناوتی نے راکھی بھیج کر ہمایوں سے مدد کی گزارش کی۔ گو ہمایوں کے پہنچنے سے پہلے چتوڑ فتح ہوگیا تھا اور رانی جوہر کرکے ستی ہوچکی تھی، لیکن ہمایوں نے بہادرشاہ کا تعاقب کرکے اسے گجرات سے باہرنکال دیا، جس کے کچھ مدت بعد وہ مارا گیا۔

اکبر نے راجپوتوں سے ازدواجی تعلقات قائم کرکے باہمی محبت کی اس روایت کو فروغ دیا۔ چنانچہ راکھی کو سلونو (سال نو) کا نام اکبر ہی کے زمانے میں دیا گیا۔ اس تہوار سے مغلوں کی مزید محبت کا ثبوت برہمنی رام کنور کے شاہی تعلقات سے ملتا ہے۔ اس برہمنی نے شاہ عالم گیر ثانی کی لاش کو جمنا کی ریتی پر پڑا پایا تھا اور ساری رات اس کا سر اپنے زانو پر لیے بیٹھی رہی تھی۔ سلونو کے سلسلے میں ہندوئوں اور مسلمانوں کے اس میل جول کی تصدیق نظیر اکبرآبادی کی نظم ’راکھی‘ سے بخوبی ہوجاتی ہے۔ نظیر مخلوط معاشرت کے آثار و کوائف کی منظرکشی میں اپنا جواب نہیں رکھتے:

پھریں ہیں راکھیں باندھے جوہر دم حسن کے مارے

تو ان کی راکھیوں کو دیکھ اے جاں چائو کے مارے

پہن زنّار اور قشقہ لگا ماتھے اُپر بارے

نظیر آیا ہے باہمن بن کے راکھی باندھنے پیارے

بندھالو اس سے تم ہنس کر اب اس تہوار کی راکھی

تہواروں کے اس پہلے سلسلے کا خاتمہ دیوالی پر اور دوسرے کا ہولی پر ہوتا ہے۔ دیوالی کی ہر رات چراغاں کیا جاتا ہے، ہولی دن میں منائی جاتی ہے۔ اس موقع پر خوشی اور کامرانی کا اظہار ایک دوسرے پر رنگ ڈال کر کیا جاتا ہے۔ دیوالی کی تقریب میں مسلمان بادشاہ بھی شریک ہوتے تھے۔ شاہ عالم آفتاب کے ہندی اردو کلام سے ثابت ہوتا ہے کہ قلعہ معلی میں دیوالی بھی عید، بقرعید، آخری چار شنبہ اور عرسوں کی طرح بڑی دھوم دھام سے منائی جاتی تھی۔ اماوس کے روز سرسوتی کے پوجن کا التزام کیا جاتا تھا، جابجا چراغ جلائے جاتے تھے، آتش بازی کے تماشے ہوتے تھے، عورتیں سولہ سنگار کرتی تھیں اور منگل گان ہوتے تھے۔ اس سے ظاہر ہے کہ آج سے دو برس پہلے ہندوستان کے مقامی تہوار محض مذہبی مراسم نہیں سمجھے جاتے تھے بلکہ سماجی میل جول اور باہمی رواداری کا مرقع بن گئے تھے، دیوالی اور شب برات میں ایک حد تک یک رنگی پیدا ہوگئی تھی اور دیوالی کی طرح  شب برات کی آتش بازیاں بھی رواج کا حصہ تھیں۔ سید احمد دہلوی نے ’رسوم دہلی‘ میں لکھا ہے کہ دہلی کے مسلمان رمضان اور عید کی طرح دیوالی کو بھی ایک تہوار گنتے تھے اور اس دن سسرالی رشتوں میں بالکل ہندوئوں کی طرح لین دین کی رسمیں ہوتی تھیں۔ اس زمانے میں ملی جلی معاشرت میں دیوالی کا اثر شب برات کے علاوہ مہندی کی آمد، عرسوں کی روشنی اور شادی بیاہ کے جلوسوں وغیرہ میں نمایاں طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ آتش بازی کے بغیر کوئی تہوار مکمل ہی نہیں سمجھا جاتا تھا۔ قدیم اردو مثنویوں سے اس کی بخوبی تصدیق ہوجاتی ہے۔ میر تقی میر کی مثنوی ’شادی‘ اور حاتم کی مثنوی ’بہاریہ‘ میں ہندوستان کی ملی جلی معاشرت کا یہ پہلو نمایاں طور سے دیکھا جاسکتا ہے۔ روشنیوں کی جگمگاہٹ سے متعلق حاتم کے یہ شعر ملاحظہ ہوں :

قطار ایسے چراغوں کی بنائی

کتابوں پر ہو جوں جدول طلائی

در و دیوار بام و صحن و گلشن

چراغوں سے ہوا ہے روز روشن

دیوالی کے معاشرتی کوائف کو نظیراکبرآبادی نے بھی بڑی خوبی سے اجاگر کیا ہے :

ہر اک مکاں میں جلا پھر دیا دیوالی کا

ہر اک طرف کو اجالا ہوا دیوالی کا

سبھی کے جی کو سماں بھا گیا دیوالی کا

کسی کے دل کو مزا خوش لگا دیوالی کا

عجب بہار کا ہے دن بنا دیوالی کا

ماگھ میں جب بہار کلیوں کو گدگدانے لگتی ہے تو مسرت کے قدرتی اظہار کے لیے بسنت پنچمی کا تہوار منایا جاتا ہے۔ قدیم اردو شاعری سے معلوم ہوتا ہے کہ بسنت کا تہوار مسلمانوں میں بھی مقبول تھا۔ سلطان محمد قلی قطب شاہ کے کلیات میں بسنت کے تہوار سے متعلق نو نظمیں ملتی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ بسنت کو شاہی تقریب کا درجہ حاصل تھا اور اسے بڑے اہتمام سے منایا جاتا تھا۔

اورنگ زیب کے جانشینوں کے زمانے میں بھی بسنت شاہی تہواروں میں داخل تھی۔ شاہ عالم آفتاب کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ اس تہوار کے دن قلعہ معلی میں زرد لباس پہننے کا رواج تھا۔ پھولوں کا گڑوا بناکر سر پر لانے کی رسم ادا کی جاتی تھی اور سب مل جل کر پھولوں سے کھیلتے تھے۔ ذوالقدر جنگ درگاہ قلی خاں نے اپنی تصنیف ’مرقع دہلی‘ میں بسنت کی تفصیل پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس تہوار پر شہر میں عجب رونق ہوتی تھی۔ قدم شریف، قطب صاحب، روضہ شاہ، حسن رسول نما اور مزار شاہ ترکمان پر بڑا مجمع ہوجاتا تھا۔ قوالوں، مجرائیوں اور زائرین کی ٹولیاں پھولوں کے گلدستے اور خوشبوئیں ہاتھوں میں لیے گاتی ہوئی آتیں۔ حسین لوگ شامل ہوتے اور چھ روز تک بڑی رنگین محفلیں جمتیں، بسنت کے اس مشترک پہلو کی عکاسی اردو بارہ ماسوں میں بڑی خوبی سے کی گئی ہے۔ بسنت کا ذکر مثنویوں کے علاوہ ہمارے قدیم غزل گو شاعروں کے ہاں بھی ملتا ہے :

کوئل نے کوک آکے سنائی بسنت رُت

بر آئے خاص و عام کہ آئی بسنت رُت

آبرو

بیٹھے وہ زرد پوش جھلک سے بنا بسنت

چاروں طرف سے آج اٹھی جگمگا بسنت

آبرو

کھینچ لائی ہے چمن میں کیونکر اس مغرور کو

تونے کیا سرسوں ہتھیلی پر جمائی ہے بسنت

سوز

اس ادا و ناز سے آئی ہے جو تو مجلس میں

کیا مرے یار سے سیکھے ہے تو رفتار بسنت

ثناء اللہ فراق

تونے لگائی آکے یہ کیا آگ اے بسنت

جس سے کہ دل کی آگ اٹھی جاگ اے بسنت

انشاء

مزا بسنت کا جب ہے کہ وہ بسنتی پوش

خوشی سے بیٹھ کے پہلو ہمارے گائے بسنت

شہید

چمن میں آگئی کیا صورتِ بہار بسنت

کہ شاخ شاخ پہ ہے نغمہ ہزار بسنت

احمد علی رونق

بسنت کی طرح ہولی کی رنگینیاںبھی محض ہندوئوں تک محدود نہیں تھیں ’قلعہ معلی‘ میں ہولی کی تقریب بھی ذوق و شوق سے منائی جاتی تھی۔ شاہ عالم آفتاب سے متعدد ہولیاں منسوب ہیں۔ ’قلعہ معلی‘ میں پھاگ گانے اور پھاگ کھیلنے کا عام رواج تھا۔ نیل اور کیسر رنگ کی پچکاریاں بھری جاتی تھیں۔ ایک دوسرے پر عبیر اور گلال چھڑکتے تھے اور پھولوں کی گیندوں سے کھیلتے تھے۔ سید احمد دہلی کا بیان ہے کہ مسلمانوں میں شادی بیاہ کے موقع پر ابٹنا کھیلنے کی رسم بہت کچھ ہولی سے ملتی جلتی ہے۔ اردو شاعری میں ہماری مخلوط معاشرت کے ان پہلوئوں کو نہایت خوبی سے پیش کیا گیا ہے :

سب کے تن میں ہے لباسِ کیسری

کرتے ہیں صد برگ سوں سب ہمسری

چاند جیسا ہے شفق بھیتر عیاں

چہرہ سب کا از گلال آتش فشاں

فائز

گلال ابرک سے سب بھر بھر کے جھولی

پکارے یک بیک ہولی ہے ہولی

لگی پچکاریوں کی مار ہونے

ہر اک سو رنگ کی بوچھار ہونے

کوئی ہے سانوری کوئی ہے گوری

کوئی چنپا بدن عمروں میں تھوڑی

کھلے بالوں میں ہے ابرک کی افشاں

کہ جیسے رات کو تارے ہوں رخشاں

تماشا سا تماشا ہورہا ہے

کہ ہر اک ہات سے جی دھو رہا ہے

شاہ حاتم

قمقمے جو گلال کے مارے

مہوشاں لالہ رخ ہوئے سارے

خوان بھر بھر عبیر لاتے ہیں

گل کی پتی ملا اڑاتے ہیں

جشن نو روز ہند ہولی ہے

راگ رنگ اور بولی ٹھولی ہے

میر تقی میر

ان شاعروں کے علاوہ ہولی کا ذکر سودا، قائم چاندپوری، جرأت، مصحفی، قدرت اللہ قاسم، سحر لکھنوی، حاتم علی بیگ مہر اور نظیر اکبرآبادی کے یہاں بھی ملتا ہے۔

رواداری کے یہ جذبات یک طرفہ نہیں تھے۔ جس طرح مسلمان ہندوئوں کے تہواروں میں دلچسپی لیتے تھے، اسی طرح ہندو بھی اسلامی روایات اور نظریات کا احترام کرتے تھے۔ عہد مغلیہ کے اکثر ہندو مصنفین اپنی تصانیف کی ابتدا ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ اور ’’یافتاح‘‘ جیسے اسلامی کلمات سے کرتے تھے۔ اردو کے بیشتر شعرا نے اپنے دواوین وغیرہ کے آغاز میں حمد، نعت اور مناجات کے باقاعدہ عنوان قائم کیے ہیں۔ ہندوئوں میں متعدد ایسے شاعر ہوئے ہیں جو نہایت احترام و عقیدت سے نعت کہتے تھے۔ ان میں سے ہرگوپال تفتہ، برندابن عاصی، بال مکند بے صبر، دلورام کوثر، شوپرشاد وہبی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ چھنولال طرب کی نعتوں اور منقبت کا ایک مخطوطہ کتبِ خانہ رضائیہ رامپور میں محفوظ ہے۔ روپ چند نامی شاگرد ساقی سکندرآبادی کی غزلوں میں ایک شعر نعتیہ ضرور ہوتا تھا۔ کامتا پرشاد نادان اور بہاری لال ثمر، درگا سہائے سرور، بشن نرائن حامی، راجہ مکھن لال، سرکشن پرشاد، پربھودیال عاشق، رام بہادر لال جویا، کنور مہندر سنگھ سحر بیدی اور ہری چند اختر نے بھی رسولؐ عربی کی شان میں احترام کے جذبات کا اظہار کیا ہے۔ محفو ظ الرحمن نے ایک مجموعہ ’ہندو شعرا دربار رسولؐ میں‘ 25 برس پہلے شائع کیا تھا، ایسا ہی ایک اور مجموعہ ’ہندوشعرا کا نعتیہ کلام‘ بھی شائع ہوچکا ہے۔

یہی عالم اسلامی تقریبات کا تھا۔ مرہٹے محرم بڑے احترام کے ساتھ منایا کرتے تھے، گوالیار کا محرم آج بھی مشہور ہے۔ شرر نے ’گزشتہ لکھنؤ‘ میں لکھا ہے کہ لکھنؤ میں ہزارہا ہندو صدق دل سے تعزیہ داری اختیار کرتے تھے اور سوزخوانی میں شریک ہوتے تھے۔ شہیدان کربلا اور اہل بیت کا جو احترام ہندوئوں کے دلو ںمیں تھا اس کی تصدیق ہندوئوں کے لکھے ہوئے مراثی سے ہوتی ہے۔ لیکن شاعر رامارائو نے شہادت امام حسینؓ پر ایک کتاب لکھی تھی جو ناپید ہے۔ لکھنؤ میں مرثیے کی ابتدا ایک ہندو شاعر چھنولال طرب ہی سے ہوئی۔ راجہ الفت رائے، دوارکاپرشاد افق، پیارے لال رونق، چندی پرشاد شیدا کے مراثی درد و سوز میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ سرکشن پرشاد کے دو مجموعے ’ماتم حسینؓ ‘ اور ’نوحۂ شاد‘ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ دور جدید کے تقریباً تیس ہندو شاعروں کے مراثی کتابی صورت میں ’ہمارے حسینؓ ‘ کے نام سے شائع ہوئے ہیں۔

غرض اردو شاعری سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے سیاسی زوال کے باوجود محبت اور رواداری کے رشتے مضبوط تھے۔ یہ اثرات یک طرفہ نہیں تھے بلکہ دونوں نے ایک دوسرے کو متاثر کیا اور معاشرتی سطح پر ایک ہم آہنگی پیدا ہوگئی تھی۔ تہواروں کے علاوہ مقامی میلے ٹھیلوں اور کھیل تماشوں میں بھی یہی رنگ نمایاں تھا۔ ان میں پھول والوں کی سیر، چھڑیوں کا میلہ، عیش باغ کا میلہ، قیصر باغ کا میلہ، جشن بے نظیر وغیرہ کا ذکر متعدد شاعروں کے ہاں مل جاتا ہے۔

مخلوط معاشرت کی یہ یک رنگی اس زمانے کے رسم و رواج میں بھی دیکھی جاسکتی ہے۔مذہبی رسوم الگ الگ ہیں لیکن عام راوج ایک جیسے ہیں۔ برات لڑکے کے گھر سے لڑکی کے گھر جاتی ہے۔ شادی کے کچھ روز پہلے مسلمانوں میں ’مائیوں بٹھانا‘ ایک رسم ہے اس میں دلہن کو مانجھے بٹھایا جاتا ہے۔ مانجھا پنجابی لفظ ہے یعنی پلنگ یا چارپائی۔ شرر لکھتے ہیں :

’’یہ ایک خالص ہندی رسم ہے جسے نہ عرب سے تعلق ہے نہ عجم سے۔ اس لیے کہ مانجھے اور اس کے ساتھ کنگنے کھیلنے کی ابتدا ہندوستان کے سوا کسی اور جگہ ثابت نہیں ہوتی۔‘‘

مسلمانوں میں شادی سے پہلے دلہن سے صحنک یعنی حضرت فاطمہؓ کی نیاز دلوائی جاتی ہے۔ اس رسم کی ایجاد شاہ جہاں کی ماں جودھا بائی سے منسوب ہے۔ مسلمانوں نے ساچق اور مہندی کی رسمیں بھی ہندوستان میں آنے کے بعد اپنائی ہیں۔ سہاگ پُڑے کی چیزیں یکسر ہندستانی ہیں۔ ہندو اور مسلمان دونوں میں دولہا کو دستار اور سہرے سے آراستہ کیا جاتا ہے۔ دلہن کی پہلی دفعہ مانگ بھری جاتی ہے۔ ٹیکا خالص ہندوانہ چیز ہے۔ سولہ سنگار سے دونوں واقف ہیں۔ مثنوی سحرالبیان سے دلہن کی یہ تصویر ملاحظہ ہو :

کھجوری گوندھی وہ پاکیزہ چوٹی

کہ سب اہلِ نظر کی جان لوٹی

پہن کر نتھ خوشی سے رنگ دمکا

وہ مکھڑا چاند سا گھونگھٹ میں چمکا

اگر ہاتھوں میں ہیرے کے کڑے تھے

زرِ خالص کے زیبِ پا چھڑے تھے

جو ٹیکا اس کے ماتھے پر لگایا

قمر نے اپنے دل پر داغ کھایا

برات کی پیشوائی کے بعد عورتوں کی ریت رسمیں بھی دونوں میں کم و بیش ایک ہیں۔ نبات چنوانا، نیگ، رخصتی وغیرہ عرب و ایران کی رسمیں نہیں۔ انگوٹھے میں لہو لگوانا، کالے تِل چٹوانا، کھیر کھلانے اور جوتی پر کاجل پارنے کا ذکر مثنویوں میں ملتا ہے :

اک پرستار، چلبلی اچپل

لائی جوتی پہ پار کر کاجل

کان سے اک لگا گئی چونا

چھیڑتی ایک ایک سے دونا

مثنوی سعیدین

منڈھانے گانے کا رواج دونوں کے یہاں ہے۔ میر حسن کے اشعار دیکھیے :

سحر کا وہ ہونا وہ ٹونے کا وقت

وہ دلہن کی رخصت وہ رونے کا وقت

چلے لے کے چینڈول جس دم کہار

کیا دو طرف سے زر اس پر نثار

کھڑے تھے جو واں چشم کو تر کیے

سو موتی انھوں نے نچھاور کیے

اس مخلوط معاشرت کا اثر ہمارے مراثی پر بھی ہوا ہے۔ مراثی میں اہلبیتؑ کا ذکر کرتے ہوئے جو معاشرتی پس منظر دکھایا گیا ہے وہ سراسر عرب نہیں ہے بلکہ بہت سی ہندستانی رسمیں بھی اہلبیت سے منسوب کردی گئی ہیں۔ شیخ چاند نے صحیح لکھا ہے :

’’ہندستانی مرثیہ نگاروں نے ایک عجیب بدعت کی ہے کہ جنگ کربلا کے عرب نژاد مظلومین کو ہندستانی رنگ میں پیش کیا ہے۔ لباس، وضع قطع، رفتارگفتار، طرز معاشرت، رسوم و آداب سب ہندستانی ہیں حتیٰ کہ خیالات و معتقدات وغیرہ بھی ہندستانی ہیں۔ گجرات اور دکن کے مرثیوں پر ایک نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہاں کے لوگوں نے بلا لحاظ زمان و مکاں عرب شخصیتوں کو اپنے زمانے اور مقام کے ماحول میں ڈھال کر پیش کیا ہے۔ سودا نے قدیم مرثیوں کی پیروی کی ہے۔ اس نے اپنے مرثیوں میں ہندستانی معاشرت کے عناصر بڑی آزادی سے داخل کیے ہیں۔‘‘

سودا کے بعد بھی یہی انداز رہا اورمیر تقی میر، میر ضمیر، انیس و دبیر وغیرہ سب نے عرب کرداروں کو ہندستانی رنگ میں پیش کیا ہے۔ چند مثالیں ملاحظہ ہوں :

کیا کروں بیٹی کی شادی سے سخن

بھر کے لہو سے دھری گویا لگن

نتھ سہاگ اپنے کی کہلاکر دلہن

تخت چڑھتے ہی اتاری یا رسولؐ

سودا

قصۂ کوتاہ میر کہاں تک آل عبا کے دکھ سنیے

رویئے، کڑھیے، ماتم کریئے، کوٹئے چھاتی سر دھنیے

میر

 

نتھ میری اتاری ہے ذرا آنکھ تو کھولو

گر دو نہ تسلی تو ذرا منھ سے تو بولو

ضمیر

میر انیس کے مراثی کا مطالعہ کرتے ہوئے گمان ہوتا ہے کہ کربلا کا میدان گویا لکھنؤ کے مضافات میں ہی واقع ہے۔ ان کے مراثی میں لکھنؤ کی فضا ہے۔ لکھنؤ ہی کے گھروں کی رسمیں ہیں۔ لکھنوی لباس اور وضع قطع ہے۔ بین کا انداز بھی لکھنوی ہے۔ حتیٰ کہ بات چیت کا لہجہ اور معمولی معاشرتی کوائف بھی ہندستانی ہیں :

بولے یہ ہاتھ جوڑ کے عباسِ نامور

خیمہ کہاں بپا کریں یا شاہ بحر و بر

———

بانوئے نیک نام کی کھیتی ہری رہے

صندل سے مانگ بچوں سے گودی بھری رہے

غزل رزمیہ صنف سخن ہے۔ اس میں معاشرت کی تصویر واضح طور پر سامنے نہیں آتی، البتہ کہیں کہیں اشارے ضرور مل جاتے ہیں۔ ہندوئوں میں رواج ہے کہ ایک دوسرے کو ملتے وقت نمستے یا رام رام کرتے ہیں۔ رام رام کرنے سے توبہ کرنا بھی مراد لیا جاتا ہے۔ ولی کا شعر ہے :

کیا وفادار ہیں کہ ملنے میں

دل سوں سب رام رام کرتے ہیں

اگر آنکھ پھڑکے تو سمجھا جاتا ہے کہ کوئی خوشی نصیب ہونے والی ہے:

کھوا پھڑکے آوے گے من ہرنا

لگوںگی آج پیا کے چرنا

محمد قلی قطب شاہ

کون دیدار مجھے آکے دکھائے گا جو

دن میں سو بار مری آنکھ پھڑک جاتی ہے

شیر علی افسوس

سودا کا ایک شعر ہے :

اے دل یہ کس سے بگڑی کہ آتی ہے فوجِ اشک

لخت جگر کی لاش کو آگے دھرے ہوئے

’آب حیات‘ میں محمد حسین آزاد نے لکھا ہے :

’’ہندوستان کا قدیم دستور ہے جب سپہ سالار لڑائی میں مارا جاتا تھا تو اس کی لاش کو آگے لے کر تمام فوج کے ساتھ دھاوا کردیتے تھے۔ سرہند پر جب درّانی سے فوج شاہی کی لڑائی ہوئی اور نواب قمرالدین خاں مارے گئے تو میر ممنون کے بیٹے نے یہی کیا اور فتحیاب ہوا۔‘‘

کوے کے بولنے سے پردیس سے خط پہنچنا یا گھر میں مہمان آنا مراد لیا جاتا ہے :

شگون لیتے ہیں کس خوش بیاں کی آمد کا

صفیرِ طوطیِ جنت صدائے زاغ میں ہے

سودا

برہمنوں کے ہاتھ دیکھنے کا ذکر یقین نے کیا ہے (ہاتھ دکھانا محاورہ بھی ہے جس سے شعر کا لطف بڑھ گیا ہے) :

پڑتا ہے پائوں اس بت کافر کے بار بار

کیا برہمن کو موہ لیا ہے دکھا کے ہاتھ

سفر کے لیے روانہ ہوتے ہوئے یا کسی کام کا آغاز کرتے ہوئے چھینک آنا یا چھینک سننا منحوس خیال کیا جاتا ہے :

روئے وطن نہ دیکھا تو نے جو مصحفی پھر

شاید کہ چھینک کے تو اپنے وطن سے نکلا

بعض فرقوں میں سانپ کے کاٹے کو تیسرے دن دریا میں بہا دینے کا رواج تھا۔ انشاء کا شعر ہے :

چھوڑ مت زلف کے مارے کو تو دریا میں ہنوز

سانپ کے کاٹے کو دیتے ہیں بہا تیسرے دن

دفع چشم بد کے لیے جو چیزیں استعمال ہوتی ہیں ان کے نام سنیے :

سونے کا چھلاّ مور کا پر ہی فقط نہیں

اک زرد پوٹلی میں بھی تھوڑا سپند باندھ

انشاء

زخم چشم سے محفوظ رہنے کے لیے نیلاڈورا باندھتے ہیں یا پلکوں کا ایک آدھ بال جلاتے ہیں :

نیلے ڈورے توڑ بھی ڈال اپنے دونوں پائوں کے

کیا بھلے موٹے کڑے سونے کے توڑے اڑ گئے

انشاء

ہر روز جلاتا ہوں کہ اس کو نظر نہ ہو

باقی مری اب آنکھوں میں دوچار پلکیں ہیں

عشقی

انتہائی خوشی کے موقع پر گھی کے چراغ جلائے جاتے ہیں :

آنکھیں مری کرے جو منور جمال یار

گھی کے چراغ طور کے اوپر جلائوں میں

ہندوئوں میں رسم ہے کہ گھی کے چراغ جلا کے گنگا میں بہا دیتے ہیں :

دن رات پھول بہتے ہیں تو رات بھر چراغ

فردوس میں بھی یاد رہے گی بہارِ گنگ

ناسخ

بیمار کا صدقہ چوراہے پر رکھواتے ہیں (نرگس بیمار کی مناسبت بھی غورطلب ہے) :

آنکھیں جو ہوئیں چار تو بیمار ہوا میں

چوراہے میں رکھوایئے صدقہ مرے دل کا

ضمیر شکوہ آبادی

ہتھیلی کھجلانے سے دولت ہاتھ آنے کا شگون لیا جاتا ہے :

شاید کہ گنجِ حسنِ بتاں ہاتھ آئے گا

کھجلاتی ہیں جو آج ہماری ہتھیلیاں

سیف (خلف فاخر مکیں)

تعزیت کے لیے ننگے سر جانا معیوب خیال کیا جاتا ہے :

کون یہ آج موا، کس کا مقدر جاگا

سوگ میں جس کے وہ ڈالے ہوئے آنچل آئے

رونق (شاگرد ناسخ)

دردِ سر کی شکایت ہو تو سر کا اتارا صدقہ کرتے ہیں :

دردِ سر کی ہے شکایت آپ کو

غیر کے سر کا اتارا دیجیے

داغ

پان ہندوستان کی نعمت ہے۔ یہاں مہمان کی خاطر تواضع پھول پان سے کی جاتی ہے :

 

تمھاری بزم میں بھولے سے میں چلا آیا

کرو نہ میرے لیے پھول پان کی تکلیف

داغ

پان کا ہماری روزمرہ زندگی میں بڑا عمل دخل ہے۔ یہ طرح طرح کا بنتا ہے اور طرح طرح سے پیش کیا جاتا ہے۔ پان رخصتی کے بھی مشہور ہیں۔ داغ کا شعر ہے :

پردہ اٹھا کے مجھ سے ملاقات بھی نہ کی

رخصت کے پان بھیج دیے بات بھی نہ کی

یہ چند اشعار یونہی ادھر ادھر سے لیے گئے ہیں۔ ہندستانی معاشرت سے متعلق اس قسم کے حوالے اگر جمع کیے جائیں تو پورا دفتر مرتب ہوجائے۔ یہ واقعہ ہے کہ ہماری معاشرت ایک مخلوط معاشرت ہے اور اس کی تصویریں جگہ جگہ اردو شاعری میں نظر آتی ہیں۔

ہندوستان صدیوں سے مختلف مذہبوں، نسلوںاور فرقوں کا گہوارہ رہا ہے۔ ہماری معاشرت میں رنگارنگ مذہبی اور تہذیبی اثرات کار فرما رہے ہیں۔ اس میں ایک بنیادی ہم آہنگی اور یکجہتی ملتی ہے۔ اسی ہم آہنگی اور یکجہتی کی بعض لازوال تصویریں ہماری کلاسیکی اردو شاعری میں محفوظ ہیں۔

(شیرازہ، سری نگر، 1960،

نیا دور، لکھنؤ، جون 2006)

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔
adabi meerasadabi miraasadabi mirasادبی میراثکلاسیکی شاعریگوپی چند نارنگ
0 comment
0
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
نیرسلطان پوری :تہذیبی قدروں کا امین- ڈاکٹر خان محمد رضوان
اگلی پوسٹ
داستان کے اوّلین نقّاد کلیم الدّین احمد – ڈاکٹر صفدر امام قادری

یہ بھی پڑھیں

کوثر مظہری کے شعری ابعاد – محمد اکرام

نومبر 24, 2024

سہسرام کی سلطنتِ شاعری کا پہلا شاعر (سولہویں...

ستمبر 22, 2024

جگر شناسی کا اہم نام :پروفیسر محمد اسلام...

ستمبر 13, 2024

شاعری اور شخصیت کے حسن کا سنگم  :...

اگست 22, 2024

شاعری اور عریانی – عبادت بریلوی

مارچ 21, 2024

سلیم انصاری کا شعری رویہ – ڈاکٹر وصیہ...

مارچ 12, 2024

آصف شاہ کی شاعری میں انسان کا شناختی...

دسمبر 2, 2023

علامہ اقبال کی حب الوطنی اور قومی یکجہتی –...

نومبر 8, 2023

صبیحہ سنبل کا شعری نگارخانہ – حقانی القاسمی

نومبر 7, 2023

اس عہد کاایک بڑاشاعر :دلشاد نظمی – صابرہ...

اکتوبر 22, 2023

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (117)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,038)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (532)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (204)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (474)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,127)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (126)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (68)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں