Adbi Miras
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
مقبول ترین
تدوین متن کا معروضی جائزہ – نثار علی...
ترجمہ کا فن :اہمیت اور مسائل – سیدہ...
تحقیق: معنی و مفہوم ۔ شاذیہ بتول
سر سید کی  ادبی خدمات – ڈاکٹر احمد...
حالیؔ کی حالات زندگی اور ان کی خدمات...
ثقافت اور اس کے تشکیلی عناصر – نثار...
تحقیق کیا ہے؟ – صائمہ پروین
منٹو کی افسانہ نگاری- ڈاکٹر نوشاد عالم
منیرؔنیازی کی شاعری کے بنیادی فکری وفنی مباحث...
آغا حشر کاشمیری کی ڈراما نگاری (سلور کنگ...
  • سر ورق
  • اداریہ
    • اداریہ

      نومبر 10, 2021

      اداریہ

      خصوصی اداریہ – ڈاکٹر زاہد ندیم احسن

      اکتوبر 16, 2021

      اداریہ

      اکتوبر 17, 2020

      اداریہ

      ستمبر 25, 2020

      اداریہ

      ستمبر 7, 2020

  • تخلیقی ادب
    • گلہائے عقیدت
    • نظم
    • غزل
    • افسانہ
    • انشائیہ
    • سفر نامہ
    • قصیدہ
    • رباعی
  • تنقیدات
    • شاعری
      • نظم فہمی
      • غزل شناسی
      • مثنوی کی تفہیم
      • مرثیہ تنقید
      • شاعری کے مختلف رنگ
      • تجزیے
    • فکشن
      • ناول شناسی
      • افسانہ کی تفہیم
      • افسانچے
      • فکشن کے رنگ
      • فکشن تنقید
    • ڈرامہ
    • صحافت
    • طب
  • کتاب کی بات
    • کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      جولائی 12, 2025

      کتاب کی بات

      فروری 5, 2025

      کتاب کی بات

      جنوری 26, 2025

      کتاب کی بات

      ظ ایک شخص تھا – ڈاکٹر نسیم احمد…

      جنوری 23, 2025

  • تحقیق و تنقید
    • تحقیق و تنقید

      دبستانِ اردو زبان و ادب: فکری تناظری –…

      جولائی 10, 2025

      تحقیق و تنقید

      جدیدیت اور مابعد جدیدیت – وزیر آغا

      جون 20, 2025

      تحقیق و تنقید

      شعریت کیا ہے؟ – کلیم الدین احمد

      دسمبر 5, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کی تنقیدی کتابوں کا اجمالی جائزہ –…

      نومبر 19, 2024

      تحقیق و تنقید

      کوثرمظہری کے نصف درجن مونوگراف پر ایک نظر…

      نومبر 17, 2024

  • اسلامیات
    • قرآن مجید (آڈیو) All
      قرآن مجید (آڈیو)

      سورۃ یٰسین

      جون 10, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      قرآن مجید (آڈیو)

      جون 3, 2021

      اسلامیات

      قربانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں – الف…

      جون 16, 2024

      اسلامیات

      احتسابِ رمضان: رمضان میں ہم نے کیا حاصل…

      اپریل 7, 2024

      اسلامیات

      رمضان المبارک: تقوے کی کیفیت سے معمور و…

      مارچ 31, 2024

      اسلامیات

      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعدد…

      ستمبر 23, 2023

  • متفرقات
    • ادب کا مستقبل ادبی میراث کے بارے میں ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف تحفظ مادری زبان تراجم تعلیم خبر نامہ خصوصی مضامین سماجی اور سیاسی مضامین فکر و عمل نوشاد منظر Naushad Manzar All
      ادب کا مستقبل

      غزل – عقبیٰ حمید

      نومبر 1, 2024

      ادب کا مستقبل

      ہم کے ٹھرے دکن دیس والے – سیدہ…

      اگست 3, 2024

      ادب کا مستقبل

      نورالحسنین :  نئی نسل کی نظر میں –…

      جون 25, 2023

      ادب کا مستقبل

      اجمل نگر کی عید – ثروت فروغ

      اپریل 4, 2023

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ایک اہم ادبی حوالہ- عمیرؔ…

      اگست 3, 2024

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب کی ترویج کا مرکز: ادبی میراث –…

      جنوری 10, 2022

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادبی میراث : ادب و ثقافت کا ترجمان…

      اکتوبر 22, 2021

      ادبی میراث کے بارے میں

      ادب و ثقافت کا جامِ جہاں نُما –…

      ستمبر 14, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      سائیں منظورحیدرؔ گیلانی ایک تعارف – عمیرؔ یاسرشاہین

      اپریل 25, 2022

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر ابراہیم افسر

      اگست 4, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      جنید احمد نور

      اگست 3, 2021

      ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف

      ڈاکٹر سمیہ ریاض فلاحی

      اگست 3, 2021

      تحفظ مادری زبان

      ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان و ادب…

      جولائی 1, 2023

      تحفظ مادری زبان

      عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان…

      فروری 21, 2023

      تحفظ مادری زبان

      اردو رسم الخط : تہذیبی و لسانیاتی مطالعہ:…

      مئی 22, 2022

      تحفظ مادری زبان

      کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں –…

      مئی 22, 2022

      تراجم

      کوثر مظہری کے تراجم – محمد اکرام

      جنوری 6, 2025

      تراجم

      ترجمہ نگاری: علم و ثقافت کے تبادلے کا…

      نومبر 7, 2024

      تراجم

      ماں پڑھتی ہے/ ایس آر ہرنوٹ – وقاراحمد

      اکتوبر 7, 2024

      تراجم

      مکتی/ منو بھنڈاری – ترجمہ: ڈاکٹرفیضان حسن ضیائی

      جنوری 21, 2024

      تعلیم

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      مخلوط نصاب اور دینی اقدار: ایک جائزہ –…

      جون 1, 2025

      تعلیم

      ڈاکٹر اقبالؔ کے تعلیمی افکار و نظریات –…

      جولائی 30, 2024

      تعلیم

      کاغذ، کتاب اور زندگی کی عجیب کہانیاں: عالمی…

      اپریل 25, 2024

      خبر نامہ

      پروفیسر خالد جاوید کی حیثیت شعبے میں ایک…

      اپریل 16, 2025

      خبر نامہ

      پروفیسر نجمہ رحمانی کی شخصیت اورحیات انتہائی موثر:…

      مارچ 25, 2025

      خبر نامہ

      مارچ 15, 2025

      خبر نامہ

      جے این یو خواب کی تعبیر پیش کرتا…

      فروری 26, 2025

      خصوصی مضامین

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      خصوصی مضامین

      نفرت انگیز سیاست میں میڈیا اور ٹیکنالوجی کا…

      فروری 1, 2025

      خصوصی مضامین

      لال کوٹ قلعہ: دہلی کی قدیم تاریخ کا…

      جنوری 21, 2025

      خصوصی مضامین

      بجھتے بجھتے بجھ گیا طارق چراغِ آرزو :دوست…

      جنوری 21, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      صحت کے شعبے میں شمسی توانائی کا استعمال:…

      جون 1, 2025

      سماجی اور سیاسی مضامین

      لٹریچر فیسٹیولز کا فروغ: ادب یا تفریح؟ –…

      دسمبر 4, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      معاشی ترقی سے جڑے کچھ مسائل –  محمد…

      نومبر 30, 2024

      سماجی اور سیاسی مضامین

      دعوتِ اسلامی اور داعیانہ اوصاف و کردار –…

      نومبر 30, 2024

      فکر و عمل

      حسن امام درؔد: شخصیت اور ادبی کارنامے –…

      جنوری 20, 2025

      فکر و عمل

      کوثرمظہری: ذات و جہات – محمد اکرام

      اکتوبر 8, 2024

      فکر و عمل

      حضرت مولاناسید تقی الدین ندوی فردوسیؒ – مفتی…

      اکتوبر 7, 2024

      فکر و عمل

      نذرانہ عقیدت ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے نام…

      جولائی 23, 2024

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      جولائی 12, 2025

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      رسالہ ’’شاہراہ‘‘ کے اداریے – ڈاکٹر نوشاد منظر

      دسمبر 30, 2023

      نوشاد منظر Naushad Manzar

      قرون وسطی کے ہندوستان میں تصوف کی نمایاں…

      مارچ 11, 2023

      متفرقات

      گلوبلائزیشن اور اردو اَدب – ڈاکٹر نسیم احمد نسیم

      جولائی 26, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      جولائی 12, 2025

      متفرقات

      بچوں کا تعلیمی مستقبل اور والدین کی ذمہ…

      جون 1, 2025

  • ادبی میراث فاؤنڈیشن
Adbi Miras
ناول شناسی

جولیا اور تھریسیا: ادھر آتا ہے پروانہ یا ادھر دیکھیں- ڈاکٹر اقرا سبحان

by adbimiras اکتوبر 6, 2020
by adbimiras اکتوبر 6, 2020 1 comment

ابن صفی فکشن کی کائنات میں’ جاسوسی ادب‘کے سیارے کا واحد قطب ہیں ۔ جس طرح ہماری اپنی حقیقی کائنات میں ’مریخ‘ جیسے سیارے پرزندگی کے آثار ممکن ہیں اور نہ جانے ایسے کتنے ہی سیارے ہیں جن کی بدولت زمین پر زندگی اور انسان کا وجود ہے ۔ ٹھیک ایسا ہی عمل فکشن کی دنیا میں ’جاسوسی ادب‘ کے سیارے سے افسانوی زمین پر ہوا، جس پر زندگی کے آثار ہی نہیں پائے جاتے بلکہ اس کی ہماہمی اور بوقلمونی بھی شعاع ریز ہے۔ اسی مناسبت سے اس کی سرّیت ،تجسس ، خوف و ہیبت ناکی ، چالاکی ، عیاری ، شکست و فتح ، خیر و شر کا اثر اردو ادب میں افسانوں اور ناولوں پر وقتاً فوقتاً مرتب ہوتا ہی رہا ہے ۔ دوسرے لفظوں میں یہ بات افسانوں اور ناولوں کا طرّۂ امتیاز ہے ۔ کسی بھی ناول اور افسانے میں دلچسپی کو قائم رکھنے کے لیے مصنف سرّیت ، تجسس اور تحیّر جیسے ہتھکنڈوں سے کام لیتا ہے ۔ لیکن اس سیارے پر باقاعدہ زندگی اور انسانی وجود اپنی تمام تر رنگا رنگی اور بو قلمونی کے ساتھ صرف اور صرف ابنِ صفی ہی کا حصّہ ہیں۔انھوں نے جاسوسی ادب کی زمین کو ہمورار کیا اور اسے زندگی گزارنے کے لائق بنایا ۔ جس کے لیے انھوں نے نت نئے کردار خلق کیے جن کی چلت پھرت کی وجہ سے ہی جاسوسی ادب کی زمین پر رنگا رنگی اور بوقلمونی قائم ہوسکی۔ ان ہمہ رنگیوں میں جگمگاہٹ کا احساس صرف اس لیے ہوتا ہے کہ ابنِ صفی نے مثبت کرداروں کے ساتھ ساتھ منفی کرداروں میں بھی وہی عنصر رکھا ہے جسے ہم پُر اسراریت ، تحیر ، عیاری اور منطق وغیرہ سے موسوم کرتے ہیں ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ایک طرف یہ چیزیں مثبت قدروں کی ضامن ہیں تو دوسری جانب منفی کرداروں کے ہاتھوں شر انگیز۔ لہٰذا ابنِ صفی نے ایسے کردار پیدا کیے جو نا صرف مثبت اور منفی اعتبار سے ایک دوسرے کی ضد ہیں بلکہ اپنی جنس کے اعتبار سے بھی ایک دوسرے کی ضد ہیں ۔ اس لحاظ سے مثبت کرداروں میں علی عمران ، بلیک زیرو، سر سلطان ، صفدر ، چوہان ،تنویر، کیپٹن فیاض، فریدی، حمید، طارق، قاسم،انور، جولیا، روشی ، شہناز، ثریا،نیلم اور رشیدہ وغیرہ ہیں ۔مجرم کرداروں میں تھریسیا بمبل بی آف بوہیمیا ، نانو تہ ، ریما، الفانسے ، سنگ ہی، ہمبگ دی گریٹ ،ایڈ لاوا ، پروفیسر داخ ، علامہ دہشتناک ، قلندر بیابانی وغیرہ ہیں ۔ ابنِ صفی کے مستقل اور غیر مستقل کرداروں کی دنیا بہت وسیع ہے۔لیکن مجھے فی الحال یہاں ابنِ صفی کے صرف دو نسائی کرداروں سے ہی سروکار ہے ۔ جو اپنی جنس کے اعتبار سے تو ایک ہی ہیں لیکن اپنی سوچ کے لحاظ سے مثبت اور منفی ہیں ۔ یہ دو کردار ہیں جو لیانا فٹزو اٹر اور تھریسیا بمبل بی آف بوہیمیا۔ اس مضمون میں جس موضوع پر گفتگو کی جائے گی وہ حقیقتاً ابن صفی کے دیگر نسائی کرداروں کے ذریعے ہی مکمل ہوتی ہے اور علی عمران، جولیا اور تھریسیا کی تثلیث کے بجاے ایک دائرہ بنتا ہے۔ لیکن جس طرح پانی میں شکر کو پکا کر ایک اچھی چاشنی کا اندازہ اسی وقت ہوجاتا ہے جب چاشنی کی ایک بوند کو انگلی پر لے لیا جائے اور انگوٹھے سے انگلی کو مس کر کے دور کیا جائے، بار بار یہی عمل دوہرانے پر لیس دار لکیریں بننے لگتی ہیں۔ جولیا اور تھریسیا رومان کی ایسی ہی چاشنی سے اپنا وجود رکھتی ہیں۔ (یہ بھی پڑھیں ابن صفی کی کہانی ’’شکرال کی جنگ‘‘ ایک نثری رزمیہ – ڈاکٹر سلمان فیصل )

ابنِ صفی کے ان دونوں ہی کرداروں کو میں نے ان کے ناولوں کے مطالعے کے دوران محبت، نفرت، حسد اور رقابت کی آویزش سے مملو پایا۔ ان کی یہی داخلی کشمکش اور آویزش انھیں ارضیت سے متصف کرتی ہے۔ ابن صفی کے بیشتر زندہ جاوید کرداروں میں سے ہونے کے باعث ان کی نفسیاتی عقدہ کشائی اور متضاد فطری پیچیدگی کا حل ٹیڑھی کھیر معلوم ہوتا ہے۔مصنف نے اپنے ان کرداروں میں محبت کا تانا بانا بڑی ہی خوبصورتی سے بنا ہے ۔ ان نسائی کرداروں میں جذبۂ محبت کی کشش ثقل کا واحد مرکز انتہائی ہر دل عزیز اورلافانی کردار علی عمران یعنی ایکس ٹو ہے ۔ یہ اور بات ہے کہ ابن صفی نے اپنے اس کردار کو انسانی فطرت کی اس خصوصیت (محبت) سے بظاہر یا مصلحتاً ایک دم الگ رکھا ہے۔ لہٰذا جولیا نا اور تھریسیا کی محبت اسی ایک کردار کے گرد گردش کرتی ہے ۔ ابنِ صفی نے اپنے ناولوں کو واقعے کا پیش خیمہ بنا کر واقعہ اور قصے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے اور اس میں انسانی فطرت کی حقیقی سچائیوں اور کرداروں کے نجی معاملات کو دکھا کر بیان کو حقیقت سے قریب تر کردیا ہے۔ یہ ایک مرد ہی ہوسکتا ہے جو اپنی تمام تر فطری کمزوریوں کے باوجود اپنی کسی کمزوری کے آگے نہیں جھک سکتا ۔ اس کے برعکس یہ عورت ہی ہوتی ہے جس کے ساتھ اس کی ساری کمزوریاں ایک طاقت کی طرح لپٹی رہتی ہیں ۔ ابنِ صفی کے ان تین کرداروں کی صفت کچھ اسی فلسفے کے تحت ہمارے سامنے آتی ہے ۔ حالانکہ معاملات اس کے برعکس بھی ہوسکتے ہیں ۔ لیکن ہمیں فی الحال اسی فلسفے سے مطلب ہے ۔

علی عمران جو ابنِ صفی کے ناولوں میں بیک وقت دو زندگیاں جی رہا ہے ۔ ایک ایکس ٹو کی حیثیت سے اور ایک اس کے ماتحت علی عمران کی حیثیت سے ۔ جو لیانا فٹز واٹر کیوں کہ ایک مثبت کردار ہے اور عمران کی ساتھی ہے اس لیے اسے ایکس ٹو اور علی عمران دونوں سے واسطہ ہے ۔ لہٰذا جولیانا بیک وقت ایکس ٹو اور علی عمران دونوں سے متاثر ہے ۔ عمران جو اپنی بے وقوفی اور احمقانہ باتوں کی وجہ سے جولیانا کو بالکل ناپسند ہے۔ لیکن اس کی مہم جو یانہ تدابیر کی وجہ سے اس کے دل میں گھر بھی کرتاجارہا ہے ۔ عمران بھلے ہی کتنا ہی احمق اور بے وقوف بننے کی کوشش کرے لیکن بہر حال وہ ہے تو ایکس ٹو ہی ۔ جولیانا جو کسی بھی مسئلے میںایکس ٹوکے طریقۂ کار پر پورا یمان اور عقیدہ رکھتی ہے اور ایکس ٹو کی پر اسرار شخصیت ہی جولیا کو راغب کرتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب عمران کو مہمات کے دوران سرگرم، سنجیدہ اور احمقانہ حد تک جرأت مندانہ اقدام کرتے دیکھتی ہے تو اپنی طبیعت عمران کی طرف مائل پاتی ہے۔اب چوں کہ قاری کو پتہ ہے کہ جولیا ایکس ٹو کے تیئں کسی خاص جذبے کی حامل ہے اور وہی جذبہ عمران کے لیے بھی پنپ رہا ہے تو اس کی دلچسپی میں اضافہ ہوتا ہے۔ عمران اور ایکس ٹو کے درمیان اپنی جذباتی کشمکش سے جھوجھتی ہوئی جولیا کو شاید اس لیے بھی علی عمران پر ایکس ٹو کا گمان ہوتا ہے کہ دونوں کے لیے اس کی دلی کیفیت مشترک ہے۔اس سے جہاں ایک طرف قاری کو یہ محسوس ہونے لگتا ہے کہ کسی نہ کسی موڑ پر یہ راز جولیا پر ظاہر ہوجائے گا وہیں دوسری طرف جولیا کے ذریعے ابن صفی نے بالکل منفرد نسائی حسیت اور نسوانی چھٹی حس کو جواز بخشا ہے۔ میں جولیانا کی ایکس ٹو= علی عمران کے لیے اس کی محبت اور کشمکش کے چند اقتباس درج کرنا چاہوں گی۔ ملاحظہ کیجئے:

۔۔۔میں خود ہی تمھیں گولی ماردیتی ۔۔۔مگر ۔۔۔مجھ سے وہ کرنے لگی ہو ۔کیا تم محبت ۔ کیوں؟ عمران چہک کر بولا۔

۔۔۔محبت آدمیوں سے کی جاتی ہے ۔ جانوروں سے نہیں ۔۔۔

۔۔۔کیوں ؟ میں جانور کیوں ہوں؟

۔۔کیوںکہ نہ تو تمھارے چہرے پر تھکن کے آثار ہیں اور نہ تم اٹھتے بیٹھتے کراہتے ہو ۔ میں نے تمھیں اس وقت بھی ہنستے دیکھا ہے جب لوگ ناہموار راستوں پر گررہے تھے ،چیخ رہے تھے ، گڑ گڑا رہے تھے ، میں نے تمھیں ان اوقات میں شیو کرتے دیکھا ہے جب دوسروں کواپنے چہروں پر ہاتھ پھیرنا بھی گراں گزررہا تھا ۔ تم آدمی نہیں ہو جانور ہو ۔۔۔

۔۔۔ تم ذرا ادھر دیکھو ! میری طرف ۔ جولیانا آہستہ سے بولی ۔۔۔

۔۔۔ تم ایکس ٹو ہو ، جولیانا کی سرگوشی دور تک پھیل گئی ۔۔۔ تم ایکس ٹو ہو۔ تمہارے سوا اور کوئی نہیں ہوسکتا ۔ ۔۔

۔۔۔تم جھوٹے ہو ، ایکس ٹو تمھارے سوا اور کوئی نہیں ہوسکتا ۔ ہاں میں تمھیں چاہتی ہوں ، تمھارے لیے میں آگ میں بھی کود سکتی ہوں ۔ (جاسوسی ادب نمبر۱۰۔درندوں کی بستی ۔ ص۔ 221-222)

یہ کیفیت خواب کی صورت میں بھی اجاگرہوتی ہے ۔ ملاحظہ کیجئے:

۔۔۔عمران نے ایک ہاتھ سے مشعل لے کر لڑکیوں پر روشنی ڈالی ۔ وہ بے خبر سورہی تھیں اور جولیانا بھی شاید خواب میں ہی روئی تھی اور اب بھی سسکیاں لے رہی تھی ۔ مگر اس کی آنکھیں بند تھیں ۔ دفعتاً سسکیوں ہی دوران میں اس کے ہونٹ اس طرح ہلے جیسے کچھ کہہ رہی ہو۔ عمران نے صاف سنا۔اس نے یہی کہا تھا تم جھوٹے ہو ، تم جھوٹے ہو ، دل نہ توڑو۔

اور پھر اس نے ایک کراہ کے ساتھ کروٹ بدلی ۔ وہ اب بھی سورہی تھی ۔ عمران ٹھنڈی سانس لے کر سرہلاتا ہوا وہاں سے ہٹ آیا۔۔۔  (ایضاً۔ ص۔224)

اس ناول میں جولیانا فٹزواٹر کی داخلی کشمکش پر روشنی مصنف نے اپنے ایک کردار ڈینی ولسن کے ذریعے بھی ڈالی ہے ۔ اقتباس ملاحظہ کیجئے:

۔۔۔ ماسٹر عمران آپ کے ساتھیوں میں وہ لڑکی عجیب ہے !

’’کیوں کیا بات ہے ؟ ‘‘ عمران اسے گھورنے لگا ۔

سچ بتایئے اس سے آپ کا کیا رشتہ ہے ؟

۔۔۔ میں نے اکثر دیکھا ہے ، جب بھی آپ اس کے قریب سے گزرتے ہیں ، کبھی تو وہ انتہائی غصے کے عالم میں آپ پر دانت پیسنے لگتی ہے ۔ او کبھی ایسی نظروں سے دیکھتی ہے جیسے آپ کے لیے ہزار بار مرسکتی ہو۔۔۔   (ایضاً۔ص۔225-226)

ایک جولیا ہی کیا ایکس ٹو کے سارے ماتحت ایکس ٹو کی صرف آواز ہی سنتے ہیں سواے بلیک زیرو کے جو ایکس ٹو کی شخصیت سے واقف ہے۔ جولیاایکس ٹو کی رعب بھری آواز اور طریقہ کار سے مرعوب ہے ۔ وہ ایکس ٹو سے اس لیے بھی متاثر ہے کہ وہ جب بھی کسی خطرے میں مبتلا ہوتی ہے ایکس ٹو اس کی حفاظت کرتا ہے ۔ اس وقت اس کا مخصوص لباس بلیک کوٹ اور فلیٹ ہیٹ اور اس کی رعب دار آواز کسی قیمت پر بھی یہ اندازہ نہیں ہونے دیتی کہ علی عمران ہی ایکس ٹو ہے ۔ اس کے باوجود قاری کو جولیانا کا دو مردوں سے متاثر ہونا اس لیے ناگوار نہیں ہوتا کہ ایک تو قاری اس کی کشمکش سے لطف اندوز ہوتا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ علی عمران اور ایکس ٹو ایک ہی شخص کے دو نام ہیں ۔ اور دوسرا یہ کہ اس کی محبت میں کوئی چھل کپٹ نہیں ہے۔ وہ عمران سے اپنی محبت کا اظہار کرتی ہے تب بھی ایکس ٹو کانام اس کی زبان پر ہوتا ہے ۔ (یہ بھی پڑھیں ابن صفی: سوانحی اشارے اور مزاح نگاری – ڈاکٹر محمد عثمان احمد )

البتہ تھریسیا کی محبت میں ایسی کسی کشمکش کو کوئی دخل نہیں کہ تھریسیا علی عمران کی بے وقوفانہ اور پکا دینے والی باتوں کا شکا رتو ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود اس کے گروہ کے لوگوں کو وہ جس طرح شکست دیتا ہے یہ بات عمران کے لیے تھریسیا کی پسندیدگی کی وجہ ہے ۔ تھریسیا خود جاں بازوں کی جاں باز ہے اور جب یہ بات اسے اپنے حریف علی عمران میں نظرآتی ہے تو ایک جوہری کی طرح اس کی قدر کرتے ہوئے اس سے حددرجہ محبت کرنے لگتی ہے ۔ خطروں سے کھیلنا تھریسیا کی جبلت ہے لیکن یہی بات جب وہ عمران میں دیکھتی ہے تواس کی طاقت ور شخصیت، محبت کی بھٹّی میں پگھل کر کمزور بھی پڑتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود وہ اپنے ملک (زیرو لینڈ) سے غدّار ی نہیں کرسکتی اور عمران کی شکست بھی نہیں دیکھ سکتی۔ بعض دفعہ تو عمران محض تھریسیا کی وجہ سے فتح یاب ہوتا ہے ۔ ملاحظہ کیجئے چند ایسے اقتباسات جن میں تھریسیا کی محبت، اس کا اظہار اور محبت کی نوعیت سامنے آتی ہے۔

۔۔۔ عمران ! وہ قریب آکر اس کے شانے پر ہاتھ رکھتی ہوئی بولی ۔ ’’میں دل کے ہاتھوں مجبور ہوں۔ ورنہ اس دن وہاں الفانسے کے بجاے تمھاری لاش ہوتی ۔

۔۔۔ تم جیسا دلیر آدمی آج تک میری نظروں سے نہیں گذرا ۔ دلیر اور ٹھنڈے دماغ والا ۔ جب تم لڑتے ہو تو ایسا نہیں معلوم ہوتا کہ تمھیں حریف کی طرف سے کوئی خدشہ ہو، تمھارے لڑنے کا انداز ایسا ہوتا ہے ، جیسے تم کھیل کھیل رہے ہو ۔ تم انتہائی چالاک ہو۔ انتہائی دانش مند۔ (ایضاً۔ص۔ 272)

عمران فی الحال ہم یہاں سے رخصت ہورہے ہیں پچھلی رات تو تم نے مجھے پاگل ہی کردیاتھا ۔میں نہیں سمجھتی تھی کہ میرے متنبہ کردینے کے باوجود بھی تم سوزی کے ساتھ وہاں چلے آئو گے ۔ خدا کے لیے مجھے بتائو کہ تم ہو کیا بلا ؟ تم جیسا آدمی شاید روے زمین پر نہ ملے ۔میں تو تمھیں آدمی ہی سمجھنے کے تیار نہیں ۔ میں سیسر و کا یہی انجام چاہتی تھی ۔ وہ شبہ کرنے لگا تھا کہ میں تمھیں بچانے کی کوشش کرتی ہوں ۔ جب وہ تمھیں دھکیلتا ہوا آگ کی طرف لے جا رہا تھا تو میں پاگل ہوئی جا رہی تھی ۔ پھر جب تم نے اسے آگ میں جھونک دیا تو میرا دل چاہا کہ تمھیں گود میں اٹھا کر ناچنے لگوں۔ کاش میں ایسا کرسکتی۔ سونے کی مہر ہروقت الفانسے کی جیب میں رہتی ہے۔ میں کوشش کروں گی کہ وہ کسی نہ کسی طرح تم تک پہنچ جائے ۔ کاش ! تم آدمی بن سکتے ۔ مجھے سمجھ سکتے ۔‘‘ ٹی تھری بی۔  (جاسوسی ادب نمبر ۱۰۔الفانسے۔ص۔ 171-172)

میں جارہی ہوں ۔ لیکن زندگی کے کسی بھی حصے میں تمھیں نہ بھلا سکوں گی۔ تم پر اعتماد نہیں کرسکتی ۔ ورنہ تمھارے ساتھ ہی چلتی ۔ کبھی نہ کبھی پھر ملاقات ہوگی ۔ لیکن شاید دو حریفوں کی شکل میں ہم کبھی نہ مل سکیں ۔ ٹی تھری بی کی تنظیم کا خاتمہ ہوچکا ہے ۔ اور اب میں نئے سرے سے زندگی شروع کرنے جا رہی ہوں ، لیکن یہ نہیں کہہ سکتی کہ اس زندگی کا انداز کیا ہوگا۔ تم ہمیشہ خوش رہو اور کاش کبھی میرے متعلق بھی سوچ سکو۔   (درندوں کی بستی ۔ص۔273)

۔۔۔ تم مجھے مارڈالو ڈیئر ! پچھلی ملاقات سے اب تک ایک پل کے لیے بھی میرا ذہن تمھارے خیال سے خالی نہیں رہامیں نے آج تک اتنی شدت سے کبھی کسی کو بھی نہیں چاہا کبھی نہیں !۔۔۔

۔۔۔ میں یہیں موجود ہوں عمران تمھارے قریب تمھارے سامنے ۔‘‘ تھریسیا نے ٹھنڈی سانس لے کر کہا ۔ تم اگر مجھے مارو گے! تو یہ بھی ایک طرح کی لذت ہوگی میرے لیے !‘‘ تھریسیا نے آنکھیں بند کرلیں اور خوفناک لہجے میں بولی ۔

عمران کا ہاتھ میرا گال ۔ عمران مارو مجھے جس شدت سے مجھے تم سے پیار ہے ۔ اتنی ہی قوت سے مارو۔۔۔مارو!

۔۔۔میں پہلے ہی جانتی تھی کہ عمران ڈیئر کے ملک میں ایک نہیں چلے گی ! اچھا بہتر ہوگا کہ تم ہیف ڈرک ہی کو آزماؤ! نہ میں اپنے ملک سے غداری کرسکتی ہوں اور نہ اس دل کو جہنم میں جھونک سکتی ہوں !‘‘ تھریسیا نے سینے میں ہاتھ رکھ کر کہا۔۔۔

۔۔۔صرف ایک بار کہہ دو کہ تمھیں بھی میرا خیال ہے ۔اس کے بعد میری لاش سڑکوں پر گھسیٹے پھرنا۔۔۔  (جاسوسی ادب نمبر ۱۲۔پیاسا سمندر۔ص۔148-149)

دوسرا اور تیسرا اقتباس خط کی صورت میں ہے ۔ دوسرے اقتباس میں سونے کی مہر کی خبر کہ وہ ہر وقت الفانسے کی جیب میں رہتی ہے ۔ تھریسیا عمران کی مدد کرتی ہے تو صرف اپنی محبت کے چلتے لیکن چوتھے اقتباس میں اپنی تنظیم یا ملک(زیرولینڈ) سے غداری نہیں کرسکتی اور اپنے دل کے ہاتھوں مجبور بھی ہے ۔ اس لیے وہ عمران کی صرف اس حد تک ہی مدد کرسکتی ہے جتنا اس کا دل اجازت دیتا ہے ۔ پہلا اقتباس عمران کے تئیں جولیانا اور تھریسیا دونوں کے لیے محبت کی وجہ ہے۔ جولیاناایکس ٹو اور عمران دونوں کے ذہن کی قائل ہے ۔ اس کے برعکس تھریسیا کو ایکس ٹو سے کوئی سروکار نہیں ۔

قاری تھریسیا سے صرف اس لیے نفرت نہیں کرسکتا کہ وہ خود اس کے پسندیدہ کردار عمران سے محبت کرتی ہے ۔ منفی اور حریف گروہ کی سرغنہ ہونے کے باوجود اس کی محبت میں نہ تو کوئی چالاکی ہے اور نہ ہی کوئی عیاری ۔ بلکہ تھریسیا کی محبت و خلوص کو قاری محسوس کرتا ہے ۔ وہ بیک وقت تھریسیا کے عیارانہ جوہروں سے بھی محظوظ ہوتا ہے اور عمران کے ساتھ اس کی بے باک محبت کے اظہار سے بھی ۔

ان کرداروں کے خالق ابنِ صفی نے ان کی فطرت کا خمیر ویسے ہی اٹھایا یا گوندھا ہے جیسی ان کی جبلت۔ مثلاً ازل سے عورتوں کابدنام زمانہ جذبۂ رشک یا حسد کی خصلت ہم دنیا میں اپنے آس پاس ہی پاتے ہیں، خواہ اپنے اندر۔ اور یہا ں بھی ابن صفی قاری کے لیے دلچسپی، مزاح اور لطف اندوز ہونے کا سامان فراہم کر دیتے ہیں ۔ ملاحظہ کیجئے ایک اقتباس جس میں جولیااور تھریسیا عمران کے دائیں بائیں چلتے ہوئے حسد کا شکار ہیں:

۔۔۔آخر تم مجھے کیوں لے جارہے ہو ؟ ایسی صورت میں جب کہ مجھے قانون کے حوالے کرنے کا بھی ارادہ نہیں ہے؟ اس نے پوچھا۔

مجھے خود نہیں معلوم عمرا ن بولا ۔

’’نہیں ، یہ معلوم کرنے کی کوشش کرو۔ تھریسیا مسکرائی۔۔۔

دفعتاً جولیا بھی ان کے قریب پہنچ گئی ۔ پتا نہیں کیوں وہ ہمیشہ ان کی تنہائی میںمخل ہونے کی کوشش کرنے لگتی تھی ۔

تھریسیا نے بہت بُرا سا منہ بنایا اور دوسری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔

۔۔۔ جولیا ہنس پڑی اوراس نے کہا ۔ یہ بہانا تمھیں پھانسی کے پھندے سے نہیں بچا سکتا

۔۔۔بدتمیز لڑکی ! ہوش میں رہو! ورنہ تمھارا گھوڑا تمھیں غار میں گراکر سبکدوش ہوجائے گا ۔

’’شٹ اپ ! جولیا چیخی ۔

’’ارے ہائیں ،عمران ہاتھ نچا کر بولا یہ کیا شروع کردیا تم لوگوں نے؟‘‘

تم خاموش رہو ! جولیا غرّائی

ہاں تم خاموش رہو۔ تھریسیا نے زہر خند کے ساتھ کہا ۔ یہ مجھے کھا جائے گی۔

نہیں تم دونوں مجھے کھا جائو ۔ عمران آنکھ نکال کر بولا ۔ ویسے اگر تمھاری لڑائی زبانی ہو تو میں اس سے کافی محظوظ ہوسکتا ہوں ۔ لڑتی ہوئی عورتیں مجھے اچھی لگتی ہیں ۔

وہ دونوں ہی خاموش  ہوگئیں ۔ اور جولیا عمران کے ساتھ ہی چلتی رہی۔ البتہ تھریسیا کے انداز سے معلوم ہورہا تھا کہ جیسے وہ اب عمران کے ساتھ نہ چلنا چاہتی ہو۔۔۔

(درندوں کی بستی۔ص۔ 270-271)

ابنِ صفی نے جولیا اور تھریسیا کو حسن و خوبصورتی کا مرقع بنا کر پیش کیا ہے ۔ اور ان کو علی عمران کے ساتھ ساتھ مسقل کردار کی حیثیت سے رکھا ہے ۔ لیکن محبت کے جذبے پر قابو پانے اور اس سے گریزاں رہنے کے لیے ابن صفی نے عمران جیسی شئے کو کسی او رہی آٹے سے گوندھا ہے کہ وہ محبت سے کوسوں دو ربھاگتا ہے ۔ اس کے باوجود ہم اس کی فطرت میں کچھ ایسی جھلکیاں پاتے ہیں جن کو ’’محبت‘‘ تو نہیں کہہ سکتے لیکن نفرت کا نام بھی نہیں دے سکتے ۔ مندرج اقتباس میں تھریسیا کے سوال پر عمران کا جملہ

’’مجھے نہیں معلوم‘‘

اس بات کی دلیل ہے ۔ ایک اور مقام پر جب تھریسیا عمران سے سوال کرتی ہے تو عمران کا جواب قابلِ غور ہے کہ :

’’کوئی مقصد نہیں ، پھر کیا میں تمھیں درندوں کے رحم و کرم پر چھوڑ آتا۔۔۔‘‘(ایضاً۔ص۔272)

چوں کہ منفی کا مثبت ہونا دلچسپ ہے لیکن مثبت کا منفی ہونا بُرائی ہی پیدا کرتا ہے ۔ جیسا کہ مصنف کی ایک منفی کردار تھریسیا مثبت سوچ رکھتی ہے اور اس کی وجہ ہے ’محبت‘ لیکن ابنِ صفی کا مثبت کردار عمران منفی نہیں ہوسکتا اور یہی وجہ ہے کہ وہ تھریسیا کی محبت کا جواب ہمدردی کے ساتھ دیتا ہے اور محتاط ہوکر انسانیت کو نبھا تا ہے۔ یہ بات صرف تھریسیا ہی کے لیے نہیں جو لیا کے لیے بھی ہے ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ عمران جولیا کے ساتھ اپنی انسانیت بھری اچھائیاں یا اس کے تئیں خود کو محافظ سمجھنے والی اپنی احمقانہ باتوں سے ڈھانپ لیتا ہے ۔ ابنِ صفی نے عمران کی شخصیت کو محبت کی اس تثلیث میں ایسے ہی مبہم رکھا ہے ۔ اس کے دل میں جو لیا اور تھریسیا کے لیے وہ محبت تو نہیں جسے عرف عام میں رومان کہا جاتا ہے یا جو حریف جنس کے لیے ہوتی ہے۔ لیکن اس کا بدل رحم و کرم اور انسیت ضرورہے۔ ملاحظہ کیجئے عمران کی طرف سے ایک ایسا ہی مبہم اقتباس:

۔۔۔ جولیادل کھول کر ہنس رہی تھی ۔ بات بات پر قہقہہ لگا رہی تھی اور عمران کے دل سے ایک بہت بڑا بوجھ ہٹ گیا تھا ، اگر وہ ]تھریسیا[ اس طرح نہ جاتی تو اس کے خلاف اسے کچھ نہ کچھ کاروائی تو کرنی ہی پڑتی۔   (ایضاً۔ ص۔ 273)

اس مبہم جملے پر قاری دم بھر ٹھہرتا ہے اور سوچتا ہے ۔ عمران نے اپنے دل پر آخر کس کے لیے بوجھ لے رکھا تھا ۔ تھریسیا یا جولیانا کے لیے ۔ اگر تھریسیا اس کے ساتھ اس کے ملک جاتی تو شاید اسے حکومت کو سونپنا ہی پڑتا ۔ اور شاید تھریسیا کے احسانات عمران کو اس کی اجازت نہیں دے رہے تھے ۔ دوسری طرف وہ اسے ان درندوں کی بستی ]شکرال[میں چھوڑ کر جا بھی نہیں سکتا تھا ۔ اس کے برعکس جولیا کے لیے وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کا ایک ساتھی غمگین اور اداس سفر کرے کیوں کہ عمران جانتا تھا کہ جولیا کی اداسی کی وجہ تھریسیا ہے یا پھر جولیا کی محزونی کا سبب درندوں کی بستی یعنی شکرال کی ہولناک جنگ اور فتح ہے۔ ایک لمبے عرصے بعداس کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھ کر عمران بھی خوش تھا ۔ لہٰذا ان پیچیدہ باتوں کے درمیان عمران کا مذکورہ خیال بڑا معنی خیز ہوجاتا ہے ۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ قاری محبت کے اس تکون میں برابر کے جذبات تینوں کے لیے قائم رکھ پاتا ہے ۔ چاہے وہ مثبت کردار ہوں چاہے منفی۔ اور یہ بات ابنِ صفی کی افسانوی تحریروں کی کامیابی کی ضامن ہے۔

(نوٹ: مقتبس متون کا انحصار جناب اقبال عارف مدیر اردو بک ریویو کے ترتیب کردہ جاسوسی ادب کی عمران سیریز پر ہے۔)

 

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ ادبی میراث کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

 

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔

 

Home Page

 

 

ادبی میراث پر آپ کا استقبال ہے۔ اس ویب سائٹ کو آپ کے علمی و ادبی تعاون کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریریں ہمیں adbimiras@gmail.com  پر بھیجنے کی زحمت کریں۔
ابن صفیادبی میراثاقرا سبحانتھریسیاجولیا
1 comment
1
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail
adbimiras

پچھلی پوسٹ
غزل- عرفان صدیقی
اگلی پوسٹ
تذکروں کی قدر و قیمت نکات الشعراء کے حوالے سے- نکہت فاطمہ

یہ بھی پڑھیں

ناول ’آنکھ جو سوچتی ہے‘ ایک مبسوط جائزہ...

نومبر 17, 2024

ناول ”مراۃ العُروس “ایک مطالعہ – عمیرؔ یاسرشاہین

جولائی 25, 2024

ڈاکٹر عثمان غنی رعٓد کے ناول "چراغ ساز”...

جون 2, 2024

گرگِ شب : پیش منظر کی کہی سے...

اپریل 7, 2024

حنا جمشید کے ناول ’’ہری یوپیا‘‘  کا تاریخی...

مارچ 12, 2024

طاہرہ اقبال کے ناول ” ہڑپا “ کا...

جنوری 28, 2024

انواسی :انیسویں صدی کے آخری نصف کی کہانی...

جنوری 21, 2024

مرزا اطہر بیگ کے ناولوں کا تعارفی مطالعہ...

دسمبر 10, 2023

اردو ناول: فنی ابعاد و جزئیات – امتیاز...

دسمبر 4, 2023

نئی صدی کے ناولوں میں فکری جہتیں –...

اکتوبر 16, 2023

1 comment

احمد صفی ستمبر 3, 2022 - 5:42 صبح

بہت خوب مضمون۔۔۔ دونوں نسائی کرداروں کا خوبصورت تجزیہ اور علی عمران کے کردار کی تہوں تک بھی رسائی ۔۔۔ بہت جامع تحریر۔ مبارک باد
خیر اندیش
احمد صفی

Reply

تبصرہ کریں Cancel Reply

اپنا نام، ای میل اور ویبسائٹ اگلے تبصرہ کے لئے اس براؤزر میں محفوظ کریں

زمرہ جات

  • آج کا شعر (59)
  • اداریہ (6)
  • اسلامیات (182)
    • قرآن مجید (آڈیو) (3)
  • اشتہار (2)
  • پسندیدہ شعر (1)
  • تاریخِ تہذیب و ثقافت (12)
  • تحقیق و تنقید (117)
  • تخلیقی ادب (592)
    • افسانچہ (29)
    • افسانہ (200)
    • انشائیہ (18)
    • خاکہ (35)
    • رباعی (1)
    • غزل (141)
    • قصیدہ (3)
    • گلہائے عقیدت (28)
    • مرثیہ (6)
    • نظم (127)
  • تربیت (32)
  • تنقیدات (1,037)
    • ڈرامہ (14)
    • شاعری (531)
      • تجزیے (13)
      • شاعری کے مختلف رنگ (217)
      • غزل شناسی (203)
      • مثنوی کی تفہیم (7)
      • مرثیہ تنقید (7)
      • نظم فہمی (88)
    • صحافت (46)
    • طب (18)
    • فکشن (401)
      • افسانچے (3)
      • افسانہ کی تفہیم (213)
      • فکشن تنقید (13)
      • فکشن کے رنگ (24)
      • ناول شناسی (148)
    • قصیدہ کی تفہیم (15)
  • جامعاتی نصاب (12)
    • پی ڈی ایف (PDF) (6)
      • کتابیں (3)
    • ویڈیو (5)
  • روبرو (انٹرویو) (46)
  • کتاب کی بات (473)
  • گوشہ خواتین و اطفال (97)
    • پکوان (2)
  • متفرقات (2,127)
    • ادب کا مستقبل (112)
    • ادبی میراث کے بارے میں (9)
    • ادبی میراث کے قلمکاروں کا مختصر تعارف (21)
    • تحفظ مادری زبان (24)
    • تراجم (32)
    • تعلیم (33)
    • خبر نامہ (894)
    • خصوصی مضامین (126)
    • سماجی اور سیاسی مضامین (228)
    • فکر و عمل (119)
    • نوشاد منظر Naushad Manzar (68)
  • مقابلہ جاتی امتحان (1)
  • نصابی مواد (256)
    • ویڈیو تدریس (7)

ہمیں فالو کریں

Facebook

ہمیں فالو کریں

Facebook

Follow Me

Facebook
Speed up your social site in 15 minutes, Free website transfer and script installation
  • Facebook
  • Twitter
  • Instagram
  • Youtube
  • Email
  • سر ورق
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ

All Right Reserved. Designed and Developed by The Web Haat


اوپر جائیں